urdu

وزیراعظم کا کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد کے واقعات پراظہار تشویشPrime Minister expressed concern over the incidents of violence against Pakistani students in Kyrgyzstan

Posted on

وزیراعظم کا کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد کے واقعات پراظہار تشویش
Prime Minister expressed concern over the incidents of violence against Pakistani students in Kyrgyzstan

وزیراعظم شہباز شریف کا کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد پراظہار تشویش…………………..اصغر علی مبارک…. وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کرغزستان سے جو طلبا پاکستان آنا چاہیں، سرکاری خرچ پر ان کی فوری واپسی یقینی بنائیں، طلبہ اور والدین کے درمیان رابطے کےلیے سفارتخانہ ہر قسم کی معاونت فراہم کرے۔ اعلامیہ وزیر اعظم آفس میں کہا گیا کہ امیر مقام بشکیک میں اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقات کریں گے، انجینئر امیر مقام پاکستانی طلبا سے بھی ملاقات کریں گے، ان کے مسائل سنیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرغزستان میں غیر ملکی طلبا مخالف فسادات پر گہری تشویش ہوئی، پاکستانی سفارتخانہ زخمی طلبا کو علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی میں معاونت یقینی بنائے، مشکل وقت میں پاکستان کے بیٹے اور بیٹیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کردی ہے وزیراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہ مسلسل اپنے آپ کو صورت حال سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔کرغز وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ کے خلاف تشدد کے واقعات کے بعد کرغز سفارتخانے کے ناظم الامور کو ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا جبکہ وزیراعظم نے بھی پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنیکی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو کرغزستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ کے ہمراہ، وفاقی وزیر امیر مقام بھی کرغزستان جائیں گے۔ دونوں وزراء آج صبح خصوصی طیارے کے ذریعے بشکیک روانہ ہوں گے۔وزیر خارجہ بشکیک میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ وزیر خارجہ زخمی طلباء کو علاج کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔وزیر خارجہ پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کے معاملات کا جائزہ لیں گے۔وزیراعظم بشکیک میں پاکستانی سفیر سے بھی رابطے میں رہے اور پورا دن صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلبہ پر تشدد اور حملوں کی حقیقت سامنے آگئی۔پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ جھگڑا کرغز طلبہ کے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا، مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔کرغز طلبہ نے غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کیے اور سوشل میڈیا پر بھی حملوں کے لیے اکسایا گیا، ہاسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد بھی کیا گیا۔بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔ میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ امنگازیف الماز سے ملاقات کر کے پاکستانی طلبہ اور ان کے اہلخانہ کے خدشات سے آگاہ کیا۔پاکستانی سفیر نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر ملاقات کی۔پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کہا کہ کرغز حکومت پاکستانی شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دے۔کرغز نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ کرغز حکام نےصورتحال پر قابو پالیا ہے، پولیس تمام ہاسٹلز کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے، معاملے کی براہ راست نگرانی کرغز صدر کر رہے ہیں۔کرغزستان حکومت مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی، پاکستانیوں سمیت 14 غیر ملکی شہریوں کو ابتدائی طبی امداد دی گئی ہےبشکیک میں پاکستانی طلبہ اب بھی مشکل میں ہیں طلبہ ہاسٹلز میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور حکومت سے بحفاظت واپسی کی اپیل کی ہے۔کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں موجود پاکستانی طالبہ نےبتایا ہے کہ یہاں ہنگامہ آرائی جاری ہے، غیرملکی طلبہ محصور ہیں, پاکستانی طالبہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں ہاسٹلز سے باہر پانی اور کھانا لینے بھی نہیں جاسکتے، 13 مئی کو جھگڑا مصری طلبہ سے ہوا تھا مگر غصہ کل رات پاکستانی اور بھارتی طلبہ پر نکالا گیا۔طالبہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا، پاکستانی لڑکیوں نے واش رومز میں چھپ کر اپنی جانیں اور عزتیں بچائیں، کرغز پولیس اور پاکستانی سفارتخانے نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔طالبہ کا کہنا ہے کہ مناس انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر شرپسند کرغز نوجوان بڑی تعداد میں موجود ہیں، ہمیں ہاسٹل اور رہائش گاہوں سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے۔طالبہ نے کہا ہے کہ پاکستانی سفارت خانے سے کوئی جواب نہیں مل رہا ہم پریشان ہیں، ایئر پورٹ جانے والے غیرملکی طلبہ پر بھی حملے کیےجارہے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ جھگڑا کرغز طلبہ کے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا اور پھر مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔کرغزستان کی حکومت نے بشکیک میں ہونے والے ہنگاموں میں کسی بھی پاکستانی طالب علم کے جاں بحق نہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ کرغزستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ غیرملکی طلبا کے خلاف پُرتشدد ہنگاموں میں کسی پاکستانی طالب علم کی موت نہیں ہوئی۔ کرغزستان کی وزارت داخلہ نے بھی پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہےاس سے قبل کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی اور ہنگامہ آرائی کا واقعہ پیش آیا تھا۔
بعدازاں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے اور توڑ پھوڑ کے واقعے میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوئے۔بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالبعلم محمد عبداللہ نے کہا کہ جھگڑا کرغز طلبہ کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا۔پاکستانی طالبعلم کا کہنا ہے کہ کرغز طلبہ کے خلاف مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کر رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستانی طلبہ سے متعلق پاکستان کرغز حکام سے رابطےمیں ہے۔ پاکستانیوں کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کرغزستان میں پاکستان کے سفیر اور انکی ٹیم ایمرجنسی نمبروں پر موجود ہے۔جمہوریہ کرغزستان وسط ایشیا میں واقع ایک ترکستانی ریاست ہے۔ اس کے شمال میں قازقستان، مغرب میں ازبکستان، جنوب میں تاجکستان اور مشرق میں عوامی جمہوریہ چین واقع ہیں۔ اس کا دار الحکومت اس کا سب سے بڑا شہر بشکیک ہے ۔ اس کا رقبہ تقریبا 198,500 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی ساٹھ لاکھ کے قریب ہے جس میں سے 90 فیصد مسلمان ہیں۔ کرغیز کے علاوہ یہاں روسی، ازبک، ایغور اور زونگار بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔کرغیز کے معنی ہیں “ہم چالیس” جس سے مراد کرغز کے وہ چالیس قبیلے ہیں جو ترک روایت کے مطابق زمانہ قدیم میں متٌحد ہو کر ایک قوم بن گئے تھے۔ کرغیزستانی جھنڈے پر اس اتحاد کی نشان دہی چالیس کرنیں ہیں۔ جبکہ درمیان میں دائیرہ مقامی خیمے، یرت کے مرکز کی نشان دہی کرتا ہے۔ بعض تاریخ دانوں اور زبان شناسوں کے مطابق قرقیز کے اصل لفظی معنی لال ہیں جو اس علاقہ میں مقیم ترک قبیلوں کا قومی رنگ ہوا کرتا تھا۔ کرغزستان کی تاریخ مختلف ثقافتوں اور سلطنتوں پر محیط ہے۔ اگرچہ جغرافیائی طور پر اپنے انتہائی پہاڑی علاقے کی وجہ سے الگ تھلگ ہے، لیکن کرغزستان دیگر تجارتی راستوں کے ساتھ شاہراہ ریشم کے حصے کے طور پر کئی عظیم تہذیبوں کے سنگم پر رہا ہے۔ قبائل اور خاندانوں کی پے در پے آباد ہونے کی وجہ سے کرغزستان کا ماضی بہت بڑے علاقے پر پھیلا ہوا ہے، مثال کے طور پر ترک خانہ بدوش، جو بہت سی ترک ریاستوں سے اپنا نسب جوڑتے ہیں۔ یہ سب سے پہلے یینیسی کرگی خاقانیت کے طور پر قائم کیا گیا۔ بعد میں، 13ویں صدی میں، کرغزستان کو منگولوں نے فتح کر لیا۔ اس نے دوبارہ آزادی حاصل کر لی، لیکن بعد میں زونگار خاقانیت نے اس پر حملہ کر دیا۔ زونگاروں کے زوال کے بعد، کرغیز اور کپچاک خوقند خاقانیت کا لازمی حصہ رہے۔ 1876ء ​​میں، کرغزستان روسی سلطنت کا حصہ بن گیا اور 1936ء میں، کرغیز سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کو سوویت یونین کا ایک جزوی جمہوریہ بننے کے لیے تشکیل دیا گیا۔ سوویت روس میں میخائل گورباچوف کی جمہوری اصلاحات کے بعد، 1990ء میں آزادی کے حامی امیدوار عسکر آکایف صدر منتخب ہوئے۔ 31 اگست 1991ء کو کرغزستان نے ماسکو سے آزادی کا اعلان کیا اور ایک جمہوری حکومت قائم ہوئی۔ کرغزستان نے 1991ء میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد ایک قومی ریاست کے طور پر خود مختاری حاصل کی۔ آزادی کے بعد، کرغزستان باضابطہ طور پر ایک واحد صدارتی جمہوریہ تھا۔ ٹیولپ انقلاب کے بعد یہ ایک وحدانی پارلیمانی جمہوریہ بن گیا، حالانکہ اس نے بتدریج ایک ایگزیکٹو صدر بنایا اور 2021ء میں صدارتی نظام میں واپس آنے سے پہلے ایک نیم صدارتی جمہوریہ کے طور پر حکومت بنی۔ اپنی آزادی کے ساتھ ہی کرغیزستان اقتصادی مشکلات، عبوری حکومتوں اور سیاسی تنازعات کا شکار رہا ہے۔ کرغزستان آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، یوریشین اکنامک یونین، اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم، شنگھائی تعاون تنظیم، اسلامی تعاون تنظیم، یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم، ترک ریاستوں کی تنظیم ، ترکسوئے کمیونٹی اور اقوام متحدہ کا رکن ہے۔ یہ ایک ترقی پزیر ملک ہے جو انسانی ترقی کے 118 ویں نمبر پر ہے اور پڑوسی ملک تاجکستان کے بعد وسطی ایشیا کا دوسرا غریب ترین ملک ہے۔ ملک کی عبوری معیشت سونے، کوئلے اور یورینیم کے ذخائر پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
کرغیز ترک زبان کے لفظ جس کے معنی ہیں،”ہم چالیس ہیں” سے ماخوذ ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ماناس کے چالیس قبیلوں کا حوالہ سے ہے، جو ایک افسانوی ہیرو تھا جس نے چالیس علاقائی قبیلوں کو متحد کیا۔ -ستان فارسی میں ایک لاحقہ ہے جس کا مطلب ہے “کا ملک”۔ کرغزستان کے جھنڈے پر 40 شعاعوں کا سورج انہی چالیس قبائل کا حوالہ ہے اور سورج کے مرکز میں تصویری عنصر لکڑی کے تاج کو دکھایا گیا ہے، جسے تندوک کہا جاتا ہے، یہ ایک یرت – ایک خیمہ گاہ جسے روایتی طور پر خانہ بدوش وسطی ایشیا کے میدانوں میں استعمال کرتے ہیں۔ ملک کا سرکاری نام جمہوریہ کرغیز ہے، جو بین الاقوامی طور پر اور خارجہ تعلقات میں استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی بولنے والی دنیا میں، کرغزستان کے ہجے عام طور پر استعمال ہوتے ہیں، جبکہ اس کا سابقہ ​​نام کرغیزیا شاذ و نادر ہی استعمال ہوتا ہے۔
آٹھویں صدی میں جب عرب افواج نے وسط ایشیا فتح کیا تو یہاں مقیم آبادی مسلمان ہونے لگی۔ بارہویں صدی میں چنگیز خان نے اس علاقے کا قبضہ کر لیا اور یوں چھ صدیوں تک یہ چین کا حصہ رہا۔ اٹھارویں صدی کے آخر میں دو معاہدوں کے تحت یہ علاقہ روسی سلطنت کا مفوّضہ صوبہ کرغزیہ بن گیا۔ اس دور میں کئی سرکش کرغیز چین یا افغانستان منتقل ہو گئے۔ 1919ء سے یہاں سوویت دور شروع ہوا جو 31 اگست 1991ء میں جمہوریہ کرغیزستان کی آزادی کے ساتھ اپنے اختتام پر پہنچا۔
کرغیزستان کا رقبہ 198,500 مربع کلومیٹر ہے جس میں سے 80 فیصد تیان شان اور پامیر کے پہاڑی سلسلوں کا علاقہ ہے۔سب سے نچلا نقطہ کارا دریا میں 132 میٹر گہرا ہے اور سب سے اونچی چوٹیاں کاکشال۔تو رینج میں ہے، جو چینی سرحد کو تشکیل دیتی ہیں۔ چوٹی جینگش چوکسو سب سے اونچا مقام ہے۔ موسم سرما میں شدید برف باری موسم بہار کے سیلاب کا باعث بنتی ہے جو اکثر نیچے کی طرف شدید نقصان کا باعث بنتی ہے۔ پہاڑوں سے نکلنے والے پانی کے بہاؤ کو پن بجلی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس علاقے کے شمال مشرق میں اسیک کول کی نمکین جھیل واقع ہے جو دنیا میں اس نوعیت کی ٹٹی کاکا کے بعد دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ کرغیز زبان میں اس کے معنی “گرم جھیل” ہیں کیونکہ اتنے برفانی علاقے میں اور اس بلندی پر ہونے کے باوجود یہ سال بھر جمتی نہیں ہے۔ اس نمکین جھیل کے علاوہ کرغیزستان باقی کئی وسط ایشیائی ممالک کی طرح مکمل طور پر خشکی سے محصور ہے۔ اس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں ملتیں۔ کرغزستان کی آبادی گذشتہ دہائیوں میں پچاس لاکھ تک پہنچ چکی ہے تاہم بیشتر کرغیزستانی اب بھی کسان یا خانہ بدوش ہیں۔ اسی فیصد کرغیزستانی ترک نژاد کرغز قوم سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ بقیہ پچیس فیصد نسلاً ازبک اور روسی ہیں۔ ان کے علاوہ زونگار، تاتار، اوغر، قزاق، تاجک اور یوکرینی قومیں بھی یہاں آباد ہیں۔ اگرچہ یہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، سرکاری زبانیں صرف کرغیز اور روسی ہیں۔نوے فیصد کرغیزستانی مسلمان ہیں۔ ان میں سے اکثریت حنفی فقہ سے منسلک ہیں جو یہاں سترہویں صدی میں رائج ہوا۔ شہروں سے باہر اسلامی روایات مقامی ترک قبائلی روایات اور عقائد سے ملی ہوئی ہیں۔ بقیہ کرغیزستانی زیادہ تر روسی یا یوکرینی چرچ کے مسیحی ہیں۔ سوویت دور میں یہاں سرکاری لامذہبیت عائد تھی اور کرغیزستان کا آئین اب بھی حکومت میں دین کی مداخلت کو ممنوع قرار دیتا ہے۔ تاہم آزادی کے بعد اسلام معاشرتی اور سیاسی سطحوں پر بتدریج اہمیت حاصل کر رہا ہے۔ اس کے باوجود کچھ سیاسی اور معاشرتی گروہ اب بھی سوویت دور کی دہریت کے حامی ہیں۔کرغیزستان سات صوبوں میں مقسوم ہے جو اوبلاست کہلاتے ہیں دار الحکومت بشکیک اور وادئ فرغانہ میں واقع شہر اوش انتظامی طور پر خود مختار علاقے ہیں جو “شار” کہلاتے ہیں۔ صوباؤں کے نام ہیں: باتکین، چوئی، جلال آباد، نارین، اوش، تالاس اور ایسیک کول۔کرغیزستان کی بھاری اکثریت مسلمان آبادی پر مشتمل ہے، 1998ء کی مردم شماری کے مطابق کرغیزستان کی کل آبادی کا 86.3 فیصد اسلام کے پیروکاروں پر مشتمل ہے اور ان کی اکثریت اہلسنت ہے۔ مسلمان پہلے پہل یہاں آٹھویں صدی عیسوی میں وارد ہوئے۔آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ کرغزستان ایک کثیر النسلی اور اسلام کے ساتھ کثیر مذہبی ملک ہے ، بدھ مت، بہائیت، مسیحیت یہودیت اور دیگر مذاہب سب ملک میں موجود ہے۔ سنی اسلام ملک کا سب سے بڑا مذہب ہے،

Prime Minister Shehbaz Sharif expresses concern over violence against Pakistani students in Kyrgyzstan
Asghar Ali Mubarak
Prime Minister Shehbaz Sharif says that the students from Kyrgyzstan who want to come to Pakistan should ensure their immediate return at government expense, and the embassy should provide all kinds of support for communication between students and parents. The statement in the Prime Minister’s Office said that Amir Maqam will meet with senior government officials in Bishkek, Engineer Amir Maqam will also meet Pakistani students and listen to their problems.

The Prime Minister said that he was deeply concerned about the riots against foreign students in Kyrgyzstan, the Pakistani Embassy should ensure support in providing the best treatment facilities to the injured students, and they will not leave the sons and daughters of Pakistan alone in difficult times. Prime Minister Shehbaz Sharif has instructed the Pakistani ambassador in Bishkek to provide all possible help to Pakistani students. Shehbaz Sharif contacted the Pakistani Ambassador to Kyrgyzstan Hasan Ali by phone and instructed to provide all kinds of support to Pakistani students. In Bishkek, the capital of Kyrgyzstan, on May 13, in the hostel of Bodiuni, among local and foreign students. There was a fight, 3 foreigners involved in the dispute were detained. On the evening of May 17, local people protested in Choi Kermanjan Datka area, the local people demanded action against the foreigners involved in the dispute, Bishkek City Internal Affairs Directorate. The chief asked for the demonstration to end. According to the media, the detained foreigners later apologized, but the protesters refused to disperse and gathered in larger numbers, arresting several people for violating public order. After negotiations with the head of the Kyrgyz Federal Police, the protestors dispersed. After the incidents of violence against foreign students including Pakistanis in Kyrgyzstan, the affairs manager of the Kyrgyz Embassy was summoned to the Foreign Office for a demarche, while the Pakistani Prime Minister also It has been directed to help the students in every possible way.

Prime Minister Shahbaz Sharif has decided to send Deputy Prime Minister and Foreign Minister Ishaq Dar to Kyrgyzstan. Along with the Foreign Minister, Federal Minister Amir Makam will also visit Kyrgyzstan. The two ministers will leave for Bishkek this morning by a special plane. The foreign minister will hold meetings with top officials in Bishkek. The Foreign Minister will ensure the provision of treatment facilities to the injured students. The Foreign Minister will review the repatriation of Pakistani students. The reality of violence and attacks on Pakistani students in Bishkek has come to light. Pakistani students say that the dispute started due to the harassment of Egyptian students by Kyrgyz students. Riots broke out after the reaction of Egyptian students. Attacks were made and incited to attacks on social media, boys and girls were also tortured in the hostel. In Bishkek on May 13, there was a fight between local and foreign students in the hostel of Bodiuni, 3 foreigners involved in the fight were detained. According to Kyrgyz media, on the evening of May 17, locals protested in Choi Kermanjan Datka area, local people demanded action against the foreigners involved in the dispute, the head of Bishkek City Internal Affairs Directorate requested to end the demonstration. . According to the media, the detained foreigners later apologized, but the protesters refused to disperse and gathered in more numbers. Several people were also detained for violating public order. After the talks, the protestors dispersed. Pakistani Ambassador Hasan Zaigham met Deputy Foreign Minister of Kyrgyzstan Umangazif Almaz and informed about the concerns of Pakistani students and their families. Pakistani Ambassador met on the instructions of Deputy Prime Minister and Foreign Minister Ishaq Dar. Pakistani Ambassador Hassan Zaigham said that the Kyrgyz government should prioritize the protection of Pakistani citizens. The Kyrgyz Deputy Foreign Minister said that the Kyrgyz authorities have controlled the situation, the police are providing security to all the hostels, and the issue is being directly monitored by Kyrgyz. Kyrgyzstan government will take legal action against criminals, 14 foreign nationals, including Pakistanis, have been given first aid. Pakistani students in Bishkek are still in trouble. The Pakistani student in Bishkek, the capital of Kyrgyzstan, has said that there is a commotion here, foreign students are surrounded, the Pakistani student says that Pakistani boys and girls cannot even go outside the hostels to get water and food. The fight was with the Egyptian students, but the anger was directed at the Pakistani and Indian students last night. The student says that the Pakistani students were also harassed, the Pakistani girls saved their lives and dignity by hiding in the washrooms, the Kyrgyz police and the Pakistani embassy. did not help us. The student says that there are a large number of mischievous Kyrgyz youths at Manas International Airport, we have been told not to leave the hostels and residences. The student has said that there is no response from the Pakistani embassy. Not getting it, we are worried, foreign students going to the airport are also being attacked. The students say that the dispute started when the Kyrgyz students harassed the Egyptian students and then the riots broke out after the response of the Egyptian students. Confirmed. The Kyrgyz government has confirmed that no Pakistani students have died in violent riots against foreign students, officials say. The Ministry of Interior of Kyrgyzstan has also issued a press release stating that the situation is under control. Earlier, there was an incident of fighting and rioting between local and foreign students in Bishkek, the capital of Kyrgyzstan.
Later, many students were injured in the incident of attack and vandalism on the hostels of Pakistani students. Mohammad Abdullah, a Pakistani medical student in Bishkek, said that the dispute started due to the harassment of Egyptian students by the Kyrgyz students. The Pakistani student says. After the reaction of Egyptian students against Kyrgyz students, riots broke out, Kyrgyz students are attacking foreign students all over Bishkek. Spokesperson of the Foreign Office Mumtaz Zahra Baloch said that Pakistan is in contact with the Kyrgyz authorities regarding the Pakistani students. The safety of Pakistanis is of utmost importance, the Ambassador of Pakistan in Kyrgyzstan and his team are on emergency numbers. The Republic of Kyrgyzstan is a Turkestan state located in Central Asia. It is bordered by Kazakhstan to the north, Uzbekistan to the west, Tajikistan to the south and the People’s Republic of China to the east. Its capital is Bishkek, its largest city. It has an area of about 198,500 square kilometers and a population of about six million, of which 90 percent are Muslims. In addition to Kyrgyz, Russians, Uzbeks, Uighurs and Zungars also live here in large numbers. Kyrgyz means “we forty”, which refers to the forty tribes of Kyrgyz who, according to Turkish tradition, united and became a nation in ancient times. were The Kyrgyz flag symbolizes this unity with forty rays. while the circle in the middle marks the center of the local tabernacle, the Yart. According to some historians and linguists, the original literal meaning of Kyrgyz is red, which used to be the national color of the Turkic tribes living in this region.

Prime Minister’s Vision Pakistan’s economic development with Saudi investment وزیر اعظم کا ویژن سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معاشی ترقی.

Posted on

Prime Minister’s Vision Pakistan’s economic development with Saudi investmentوزیر اعظم کا ویژن سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معاشی ترقی.
(Asghar Ali Mubarak)………..

وزیر اعظم کا ویژن سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معاشی ترقی….
.( اصغر علی مبارک)………..ملکی معیشت کو بہتر بنانا سول و عسکری قیادت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعظم پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیراقتصادی بحالی کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا ویژن سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معاشی ترقی ہے سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے سعودی سرمایہ کاروں کا وفد آج پاکستان پہنچے گا خیال رہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی سعودی عرب کی دلچسپی ہمارے ملک کے معدنیاتی منظرنامے کو کافی تبدیل کرسکتی ہے۔ سعودی عرب اپنے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ جس کی مالیت ایک کھرب ڈالرز سے زائد ہے، اس کے ساتھ اب وہ پاکستان کی مائننگ انڈسٹری کی ترقی میں تعاون کے لیے سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہے۔وزیراعظم نے نئی حکومت کی تشکیل کے بعد سب سے پہلے سعودیہ کا دورہ کیا جس کے نتیجے میں سعودی عرب کے وزیر اعظم کی ہدایت پر یکے بعد دیگرے سعودی عرب کے وفود نے پاکستان کادورہ کیا اور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر پیش رفت ہوئی جوپاکستان کی معاشی بحالی کیلئے اہم قدم ہے , پاکستان کا مقصد سعودی سرمایہ کاری سےاپنی معدنیات پر مبنی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔پاکستان کے پاس معدنیاتی وسائل کے انبار ہیں جبکہ سعودی عرب کے پاس ان معدنیات کو زمین سے نکالنے میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے دولت اور تجربہ ہے۔ فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری اور وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہےکہ سعودی عرب سے ہمارا پرانا رشتہ ہے، اس رشتے کو ہم استحکام کے رشتے میں تبدیل نہیں کر سکے، کبھی اکٹھی ترقی کے حوالے سے ہم نے بات چیت نہیں کی، ہمیں سعودی عرب سے مدد نہیں بلکہ ترقی چاہیے، ہم خود دار قوموں کی طرح گفتگو کرنا چاہ رہے ہیں،ہم ترقی کے لیے گفتگو کر رہے ہیں، اس سلسلے میں سعودی عرب کے وزرا آئے، پھر ہمارا وفد بھی سعودی عرب گیا، ہمارے آنے کے بعد آ ج سعودی عرب کا وفد ارہا ہے اور تین دن بعد ہم پھر وہاں جائیں گے۔ ہماری در آمدات اور برآمدات میں عدم توازن ہے، ہم نے اپنے ایکسپورٹس پر توجہ دینی ہے، ہماری پیداواری قوت میں دیگر ممالک کے مقابلے فقدان ہے، ہمیں شرح ترقی بڑھانی ہے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے۔حکومت کا سب سے بڑا صارف عوام ہے اور ان کے راستے میں ہم ریڈ ٹیپ کو ختم کر کے ریڈ کارپٹ کی طرف لے کر جائیں گے، یہ وزیر اعظم کا ویژن ہے، ان کا حکم ہے کہ ان چیزوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق مجھے ذمہ داریاں دی گئی ہیں، ہمارے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ جب بچے بچیاں اسکول، کالجز سے نکلیں تو وہ نا امید نا ہوں، ان کو معلوم ہو کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے، اور آنے والے وقت میں جب وہ باہر نکلیں گے تو نوکریاں بھی ہوں گی اور اگر اللہ نے موقع دیا تو وہ لوگوں کو نوکریاں بھی دے رہے ہوں گے، اس عمل کے لیے وزیر اعظم نے ایک خاکہ تیار کیا ہے۔
یاد رہے کہ معدنیات جیسے کاپر لیتھیم بیٹریز کے لیے ضروری ہیں اور توانائی کی منتقلی اور قابلِ تجدید معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مخصوص معدنیات بشمول تانبے کے حصول کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں کیونکہ انہیں قابلِ تجدید توانائی کے لیے اہم قرار دیا جارہا ہے۔ تاہم ان میں سے بہت سی معدنیات ایسی جگہوں پر پائی جاتی ہیں جو جغرافیائی سیاسی طور پر غیرمستحکم ہیں جس کی وجہ سے وہاں کان کنی میں دشواری ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے پاس بھی تانبے اور سونے کے ذخائر ہیں جس نے سعودی عرب کی توجہ حاصل کی۔ وہ پاکستان کے وسائل کو عالمی تناظر میں قابلِ تجدید توانائی کے حصول کے لیےایک اچھی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھتا ہے۔سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کان کنی کو اہم سمجھتا ہے اور ان کے نزدیک سرمایہ کاری کے 13 اہم شعبہ جات میں سے کان کنی میں سرمایہ کاری ایک کلیدی اقدام ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو مل کر کام کرنے سے مشترکہ فوائد حاصل ہوں گے جبکہ اس سے پاکستان کی کان کنی کی مہارت اور صلاحیتوں کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔ ریکو ڈک، تنابے اور سونے کی کان کنی کا پروجیکٹ بلوچستان کے معدنیات سے مالامال علاقے میں واقع ہے جوکہ ٹیتھیان میگمیٹک آرک کا حصہ ہے۔ سرمایہ کاری سے متعلق متعدد نشستوں کے بعد حتمی مرحلہ اب اس پر مرکوز ہے کہ اس منصوبے میں معاشی شراکت داری کے تناسب میں توازن کیسے رکھا جائے۔حکومت پاکستان سعودی عرب سے ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے بدلے انہیں ریکو ڈک میں وفاق کے شیئرز کا ایک معقول حصہ دینے پر غور کررہی ہے۔ اگرچہ ان مذاکرات سے سامنے آنے والے باتیں ابھی قیاس آرائی پر مبنی ہیں بیرک گولڈ جس کی اس منصوبے میں 50 فیصد کی شراکت ہے، اپنے شیئرز کم کرنا نہیں چاہتی لیکن وہ اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ اس منصوبے میں سعودی عرب کی شمولیت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ بیرک کی جانب سے خیرمقدم کیے جانے کے پیچھے اہم وجہ وہ سیکورٹی اور استحکام ہے جو سعودی عرب جیسے بڑے سرمایہ کار کی شمولیت سے اس منصوبے میں شامل ہوگا۔بلوچستان کی صوبائی حکومت بھی اس تعاون کے حق میں ہے لیکن وہ اپنے شیئرز سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ نہیں۔ اگر سمجھوتہ ہوجاتا ہے تو سعودی عرب کو او جی ڈی سی ایل اور بی بی ایل کے تحت موجودہ وفاقی شیئرز مل جائیں گے جس سے اس منصوبے میں شراکت داروں کے شیئرز کا تناسب تبدیل ہوجائے گا۔ دوبارہ بتاتے چلیں کہ شیئرز کی تقسیم کے حوالے سے مذاکرات ابھی جاری ہیں جو ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کرپائے ہیں۔سعودی سرمایہ کو پاکستان کے مائننگ سیکٹر میں متعارف کروائیں گے تو یہ متوقع طور پر پاکستان کو معدنیاتی وسائل پر مبنی معیشت کی اہمیت اجاگر کرنے میں اہم ثابت ہوگا۔ اس حوالے سے طویل مدتی فوائد اور کسی بھی طرح کے ممکنہ جغرافیائی سیاسی یا معاشی فیصلوں میں انتہائی محتاط ہونا ہوگا اور یہ صرف سرمایہ کاری اور شیئرز کی تقسیم کی بات نہیں ہے۔ تانبے کے وسائل کے نام پر ایک ارب ڈالرز میں وفاقی شیئرز کا بڑا حصہ سعودی عرب کے حوالے کردیں گے تو اقتصادی طور پر اچھا فیصلہ ہے۔ یہ اسٹریٹجک طور پر کسی حد تک درست ہوسکتا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار یہ دونوں ممالک مالیاتی امداد یا کمرشل شراکت داری کے بغیر صرف اقتصادی وعدوں کی بنیاد پر باہمی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ پاکستان کی بہت بڑی فتح ہے۔ یوں توپاکستان کے اقتصادی شعبہ جات میں خلیجی ممالک کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے جن میں کان کنی کے علاوہ دیگر اہم اقدامات بھی شامل ہیں قومی ایئرلائنز کی نجکاری، زراعت، فارمنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہوں گے۔ یہ شراکت داری پاکستان کی معیشت کے لیے ایک تبدیلی کے دور کا آغاز ثابت ہوسکتی ہے جس میں مائننگ سیکٹر ممکنہ طور پر سب سے آگے ہے۔سعودی عرب کی دلچسپی سے پاکستان کی کان کنی کا مستقبل روشن ہوگا یہ ہماری سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اسٹریٹجک ہینڈلنگ پر زیادہ منحصر ہے جو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے پاکستان کے معاشی معاملات کو براہ راست سنبھال رہی ہے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے مثبت نتائج پوری قوم کو دیکھنے کو ملیں گے۔کونسل کے قیام کا بنیادی مقصد خلیج تعاون کونسل جی سی سی رکن ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فرو غ دیتے ہوئے ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنااور معیشت کو بہتر بنانا تھا تاکہ وطن عزیز پاکستان میں معاشی خوشحالی لائی جاسکے۔براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں فروغ دینا وطن عزیز کی اقتصادی بحالی کی طرف ایک اہم قدم تھا۔ اسے پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی کا ضامن منصوبہ کہا جا سکتا ہے ۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کاوشوں سے بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی طرف متوجہ کرنے کے ملکی معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ کونسل کے قیام کے بعد سے سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوگئی ہیں ۔ مقامی بالخصوص عالمی سرمایہ کاروں کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ برادر ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہےہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے وژن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں 25،25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ مجموعی طور پراس سرمایہ کاری کا حجم 50 ارب ڈالر بنتا ہے ۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اراکین اور اسٹیک ہولڈرز نے سرمایہ کاری کے لیے موزوں مختلف شعبوں کی نشان دہی بھی کر دی ہے جن پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔سعودی حکومت آئندہ دو سے پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے جو بلاشبہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششوں کی طرف ایک اہم پیش رفت ہو گی ۔ یہ اب تک کی پاکستان میں عرب ممالک کی جانب سے کی جانے والی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔خیال رہے کہ اس سے قبل چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر بھی سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی اس سرمایہ کاری کی تصدیق کر چکے ہیں۔ ان کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آرمی چیف کوپاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ جنرل عاصم منیر نے تاجروں کے ساتھ ایک ملاقات میں اس عزم کا اعادہ بھی کیا تھا کہ وہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس کی خاطر اپنے اگلے دورے میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت سے مجموعی طور پر 75 سے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں گے ۔
یاد رہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے وقت ابتدائی طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے جو ہدف مقرر کیا گیا تھا وہ صرف 5 ارب ڈالر تھا لیکن اسلامی ممالک کے تعاون اور پاکستان کی سول و عسکری قیادت کی پر خلوص کاوشوں سے یہ ہدف بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ امید ہے کہ ہماری اعلی قیادت اپنا یہ حدف بہت جلد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ غیر ملکی سرمایہ کار ماضی میں پاکستا ن میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی مارکیٹ ہے جہاں وہ سرمایہ کاری کے ذریعے کثیر زر مبادلہ کما سکتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان ان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا کر اپنی معیشت سنوار سکتی ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی اورزراعت جیسے شعبوں میں مزید بہتری آنے کے امکانات ہیں۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ ایس آئی ایف سی کے قیام سے قبل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے سے قبل ایک کچھ اداروں سے این او سیز اور اجازت نامے حاصل کرنے پڑتے تھے ،پھر ان کو صوبائی سطح پر تو کبھی وفاقی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کے سبب ملک میں بڑی سرمایہ کاری ممکن نہیں ہو پارہی تھی۔ ایس آئی ایف سی کے قیام سے یہ مسئلہ حل ہوا ہے کیونکہ اس کونسل میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سمیت اہم وزراء اور وزیر اعظم بھی شامل ہیں جبکہ سول حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ اس میں عسکری قیادت بھی شامل ہے۔ سول و عسکری قیادت کے ایک پیچ پر ہونے سے عالمی برادری کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں ایسا ادارہ موجود نہیں تھا۔کونسل نے سرمایہ کاری کے طریقہ کارکو انتہائی سہل بنادیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر کئی ممالک اب آسانی کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت جن شعبوں میں بہتری آئے گی ان میں زراعت ،لائیو سٹاک، کان کنی،معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبے سر فہرست ہیں۔ ان شعبوںمیں بہتری لانے کے لیے سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی دوروں پر خاصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورے دیگر ممالک کیساتھ باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ان کی بدولت باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا پروان چڑھتی ہے۔حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی نے عالمی سطح پر رسائی حاصل کرنے کی حکمت عملی اور دوست ممالک کے ساتھ جاری تعاون کو سراہا ہے ۔ دو طرفہ دوروں میں سعودی عرب اور اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سکیورٹی کے اعلی سطحی وفود کے نتیجہ خیز دورے شامل ہیں۔ امید ہے کہ آنے والے دنوںمیں ان مربوط اقدامات اور کوششوں کی بدولت ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی ۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے وژن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ مجموعی طور پراس سرمایہ کاری کا حجم 50 ارب ڈالر بنتا ہے ۔امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ان مربوط اقدامات اور کوششوں کی بدولت ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی ۔


The Prime Minister of Pakistan Muhammad Shehbaz Sharif’s vision is Pakistan’s economic development with the investment of Saudi Arabia. The Saudi Arabia has always supported Pakistan in difficult times. The Saudi investors’ delegation will arrive in Pakistan today.
Keep this in mind that Saudi Arabia’s interest in investing in Pakistan can significantly change the mineral landscape of our country. Saudi Arabia is now ready to invest with its public investment fund worth more than one trillion dollars to support the development of Pakistan’s mining industry.
As a result of which Saudi Arabian delegations visited Pakistan one after the other under the direction of the Prime Minister of Saudi Arabia and progress was made on investment projects worth billions of dollars, which is an important step for the economic recovery of Pakistan.
Saudi investment is to improve its mineral-based economy. Pakistan has abundant mineral resources, while Saudi Arabia has the wealth and experience to invest in extracting these minerals from the ground.
Focal Person of Pak-Saudi Partnership and Federal Minister of Petroleum Dr. Mosaddeq Malik says that we have an old relationship with Saudi Arabia, we could not change this relationship into a relationship of stability, we have never discussed about joint development. We don’t want help from Saudi Arabia but development. He said that we want to talk like independent nations. We are talking for development. After that, today the delegation of Saudi Arabia is arriving and after three days we will go there again. We have an imbalance in our imports and exports, we have to focus on our exports, our productivity is lacking compared to other countries, and we have to increase the rate of growth so that people get jobs. The biggest consumer of the government is the people and in his way, we will eliminate the red tape and lead to the red carpet, this is the vision of the Prime Minister, PM ordered that these things should be taken into consideration. He said that related to foreign investment.
Note that minerals such as copper are essential for lithium batteries and play an important role in the energy transition and the development of a renewable economy. There is a global effort to extract certain minerals, including copper, because they are considered important for renewable energy. However, many of these minerals are found in places that are geopolitically unstable, which can make mining difficult. Pakistan also has copper and gold deposits which attracted the attention of Saudi Arabia. They sees Pakistan’s resources as a good investment for achieving renewable energy in the global context. Saudi Arabia’s Public Investment Fund considers mining important and among its 13 key investment sectors, mining. Investing in mining is a key move both Saudi Arabia and Pakistan working together will have mutual benefits while it can also boost Pakistan’s mining skills and capabilities.
The Rico Dick, Coal and Gold Mining Project is located in the mineral-rich region of Baluchistan, which is part of the Tethyan Magmatic Arc. After several meetings on investment, the final phase is now focused on how to balance the proportion of economic participation in the project. In exchange for a billion dollar investment from Saudi Arabia, the government of Pakistan will give those shares of the federation in Rico Duck. Although the outcome of these negotiations is still speculative, Barrick Gold, which has a 50 percent stake in the project, does not want to reduce its stake, but agrees that Saudi Arabia’s involvement in the project would be beneficial. The main reason behind Barrack’s welcome is the security and stability that a major investor like Saudi Arabia will bring to the project. If an agreement is reached, Saudi Arabia will get the existing federal shares under the OGDCL and BBL, which will change the proportion of partners’ shares in the project. Let us repeat that the negotiations regarding the distribution of shares are still going on, which have not yet been finalized. If Saudi capital is introduced in the mining sector of Pakistan, it is expected to highlight the importance of Pakistan’s economy based on mineral resources. In this regard, long-term benefits and any possible geopolitical or economic decisions need to be very cautious and not just about investing and distributing shares. In the name of copper resources, a large part of the federal shares will be handed over to Saudi Arabia in the name of one billion dollars, then it is a good decision economically. This may be somewhat strategically correct. For the first time in history, these two countries are trying to develop mutual relations based on economic commitments only, without financial aid or commercial partnerships. This is a great victory for Pakistan. Thus, the interest of the Gulf countries in Pakistan’s economic sectors has increased, which includes other important initiatives in addition to mining, the privatization of national airlines, the prospects of investment in sectors such as agriculture, farming and information technology will be bright. This partnership could be the beginning of a transformative era for Pakistan’s economy, with the mining sector possibly at the forefront. Saudi Arabia’s interest will brighten the future of Pakistan’s mining sector. This is a strategic move by our security establishment. More depends on the handling which is directly handling the economic affairs of Pakistan through the Special Investment Facility Council.
The whole nation will see the positive results of the Special Investment Facilitation Council. The main purpose of establishing the Council is to increase foreign investment within the country by promoting friendly relations with the GCC member countries, especially Saudi Arabia. Promoting foreign direct investment in Pakistan was an important step towards the economic recovery of the motherland. It can be called a guarantee project for the economic development and prosperity of Pakistan. The efforts of the Special Investment Facilitation Council to attract foreign investors to Pakistan are having far-reaching effects on the country’s economy. Since the establishment of the Council, revolutionary changes have started to take place in the field of investment. Local especially international investors have increased confidence in Pakistan. The brotherly countries of Saudi Arabia and the United Arab Emirates have expressed their desire to invest in various sectors. In total, the volume of this investment is 50 billion dollars. The members of the Special Investment Facilitation Council and the stakeholders have also identified various areas suitable for investment, which are being implemented on an urgent basis. The Saudi government is looking to invest up to 25 billion dollars in mining, agriculture and information technology sectors over the next two to five years, which will undoubtedly be a significant step towards increasing foreign direct investment in Pakistan. This will be the largest investment made by Arab countries in Pakistan so far. It should be noted that earlier Chief of Army Staff General Asim Munir also confirmed this investment made by Saudi Arabia have done during his visit to Saudi Arabia, Saudi Crown Prince Mohammed bin Salman had assured the army chief of the investment of 25 billion dollars in Pakistan. General Asim Munir, in a meeting with businessmen, also reiterated his commitment that he will make every possible effort to improve the country’s economy and for this purpose, in his next visit, he will meet with Saudi Arabia, United Arab Emirates, Qatar and Kuwait encourage to invest 75 to 100 billion dollars.
It should be remembered that at the time of the establishment of the Special Investment Facilitation Council, the target initially set for foreign investment was only 5 billion dollars, but due to the cooperation of Islamic countries and the sincere efforts of the civil and military leadership of Pakistan. This target has increased to 100 billion dollars. It is hoped that our top leadership will be able to achieve this goal very soon. Foreign investors have preferred to invest in Pakistan in the past because it is a market where they can earn a lot of foreign exchange through investment. Along with this, the government of Pakistan can improve its economy by increasing cooperation with them in various sectors, while there are possibilities of further improvement in sectors like information technology, mining and agriculture. It is noteworthy that prior to the establishment of SIFC, foreign investors had to obtain NOCs and permits from certain institutions before investing within Pakistan, and sometimes at the provincial level. Problems were faced at the federal level due to which large investments in the country were not possible. The establishment of the SIFC has solved this problem as the council includes the federal and provincial ministries, chief secretaries of the four provinces and the Prime Minister as well as the civil government officials as well as the military leadership. With the civil and military leadership on the same page, the confidence of the international community on Pakistan has increased. It should be remembered that there was no such organization in Pakistan before. The Council has made the investment procedure very easy. This is the reason why many other countries including Saudi Arabia and United Arab Emirates can now invest in Pakistan with ease. Among the sectors that will improve under the Special Investment Facility Council are agriculture, livestock, mining, minerals, IT and energy key sectors. In order to improve these areas, special attention is being paid to the foreign visits of the civil and military leadership because these visits are the best means of creating mutual harmony with other countries. Recently the Apex Committee of the Special Investment Facilitation Council has appreciated the strategy of achieving global reach and ongoing cooperation with friendly countries. Bilateral visits include fruitful visits by high-level delegations from Saudi Arabia and the Islamic Organization for Food Security. It is hoped that in the coming days, thanks to these integrated measures and efforts, there will be further improvement in the country’s economy.
Saudi Arabia and the United Arab Emirates have expressed their desire to invest in various sectors. The Prime Minister said in a statement after his recent visit to the Saudi Arabia have expressed their commitment to invest in Pakistan by encouraging the vision of the Special Investment Facilitation Council. In total, the size of this investment is 50 billion dollars. It is hoped that in the coming days, thanks to these integrated measures and efforts, the country’s economy will improve further.

Tears of Eid al-Fitr on the pile of gunpowder in Gaza.غزہ میں بارود کے ڈھیرپرعیدالفطر کےآنسو….…..(..اصغر علی مبارک…) ..(..Asghar Ali Mubarak…)….

Posted on

Tears of Eid al-Fitr on the pile of gunpowder in Gaza غزہ میں بارود کے ڈھیرپرعیدالفطر کےآنسو… ..(..Asghar Ali Mubarak…)

The series of Israeli aggression and barbaric bombing did not stop even on the auspicious occasion of Eid and the Israeli army continued the bombing on the occasion of Eid-ul-Fitr as well, killing many people.
The families injured by the Israeli aggression on Gaza for more than six months, gunpowder, the pain of losing their loved ones, starvation, bombardment, celebrated Eid silently with open wounds.
Like the rest of the world, the oppressed Palestinians also celebrated Eid al-Fitr on April 10, but this time the colors of Eid were dulled by the separation of loved ones.
In Gaza, which was reduced to rubble and ashes after six months of bombardment, Palestinians gathered for Eid prayers and shed tears in memory of their loved ones as well as sharing their pain. When young children found broken toys and little food items, they celebrated Eid-ul-Fitr as spoils and were seen playing on the streets destroyed by the Israeli bombardment.
Most of the Palestinians held small gatherings in the mosques and buildings that were turned into piles of rubble and offered Eid prayers. Despite their separation, war and starvation, the morale of the Palestinians did not drop and dozens of Palestinians killed the Israeli soldiers. Despite strict security and restrictions, prayers were offered in the premises of Al-Aqsa Mosque
Most Palestinians held small Eid prayer gatherings in neighborhoods and streets, and prayed amid the rubble of destroyed buildings. Due to the Israeli bombardment and aggression, the traditional colors and joys of Eid were not seen in Palestine this time and people were worried about finding food. Rawan Abad, a Palestinian involved in the field, said that this is the most sad and disappointing Eid ever, you can see the disappointment on people’s faces. He said that we usually come to Al-Aqsa Mosque to celebrate Eid but today They just came to console each other. On the occasion of Eid-ul-Fitr, Muslims in all countries of the world, including Pakistan, also prayed specially for the Palestinians.
I also decided not to celebrate Eid because the entire Muslim world has failed miserably in protecting the Muslims of Gaza. Even on the occasion of Eid al-Fitr, most of the Palestinians were searching for food, water and medicine, some of them stayed in tents. Spent the day of Eid only on the aid received. On the other hand, three sons of Hamas leader Ismail Haniyeh were martyred in the bombing carried out by Israel on the occasion of Eid-ul-Fitr. The media said that the three sons of Ismail Haniyeh, Hazem, Muhammad and Amir, were going in their car when Israel bombed their car in al-Shati camp in Gaza, killing their three sons as well as two grandsons and three others. Injured. Israel continues to target aid workers in addition to civilians in Palestine. UNICEF, the United Nations agency dedicated to children’s services, has said that its vehicle was shot down in northern Gaza. Targeted. According to the report, this incident happened yesterday when the vehicle of the international organization was waiting to enter the war zone. In a social media post, the UNICEF agency said that aid teams are still facing risks while delivering life-saving aid. It also said that aid workers should be protected in accordance with international human rights laws. Until now, it is difficult for them to reach people who are suffering. Meanwhile, Human Rights Watch has said in its commentary that since the Israeli government used hunger as a weapon, children in Gaza are losing their lives due to complications related to hunger. Doctors say that children, pregnant women and nursing mothers in the Israeli-besieged area are suffering from severe food and water shortages while hospitals do not have enough resources to treat them. A few hours before the said attack, tear gas shells were fired at the population in Beita area, from which there were reports of a fire in a house. According to the Palestinian news agency Wafa, the shells were thrown south of Nablus in the occupied West Bank. The agency quoted local sources as saying that Israeli military vehicles attacked the residential area with bullets, stun grenades and poisonous tear gas. The report added that the personnel of the Palestinian Civil Defense team managed to put out the fire in the house, but a part of it was burnt to ashes.
In the same way, the series of bombings and attacks on innocent civilians continued on the day of Eid, during the last 24 hours, more than 122 Palestinians were martyred, while 56 were injured. Since October 7, at least 33,482 Palestinians have been killed and 76,049 injured in the aggression. The series of Israeli aggression and barbaric bombing that has been going on for more than six months could not stop even on the blessed occasion of Eid and the Israeli army continued the bombing on the occasion of Eid-ul-Fitr as well, resulting in the martyrdom of many people. 14 people, including children, were martyred by the Israeli army’s bombardment of a house in Nusira camp in central Gaza. In Gaza, which has become a pile of ashes, Palestinians have gathered to offer Eid prayers and share their sorrows and tears in memory of their loved ones.
The World Health Organization has released the horrifying details of al-Shafa Hospital, which was occupied by Israeli soldiers for 2 weeks in the name of an operation. A World Health Organization-led mission finally gained access to Al-Shafa Hospital, Gaza’s largest hospital, on April 5, after several failed attempts since March 25. Israeli soldiers claimed the presence of Hamas members in al-Shafa Hospital and besieged the hospital from March 18 to April 1, during which the Zionist army bombed, raped women, and shot young Palestinians. More than 400 people were martyred during the siege, including patients, Palestinians displaced by the war and hospital staff. Tedros Adhanom Ghebreyesus, director-general of the World Health Organization, wrote on X that “WHO and other members of Al-Shafa managed to reach, the building, once the backbone of the health system in Gaza, is now a pile of ashes and a hollow building after the latest siege. The World Health Organization said no patients remained in the hospital, with many graves dug near the emergency department and surgical buildings. “Many bodies are half-buried with their organs visible.” During their visit, WHO staff saw at least 5 bodies lying in the open sky and sun, some with their hands and feet out of the ground. The sight of rotting corpses and the stench is horrible. The World Health Organization also emphasized that the dignity of the body after death is considered the most important human requirement. A Palestinian woman trapped in a building near al-Shifa hospital told Al Jazeera that Israeli forces had attacked most of the Gaza Strip. During the ongoing raid on the big hospital, women were kidnapped and raped and then killed.
Jamila al-Hassi, who spent six days trapped inside the building, told Al Jazeera that al-Shafa had become a “war zone”. “Israeli soldiers raped women, abducted them and shot them to death and placed their bodies in front of their dogs.” He said, ‘Can anything else be worse than this? Is there anything more terrifying than hearing women cry for help and when we try to reach Israeli soldiers for help, they shoot at us?” And psychologically enduring a brutal war.” Remember that the Israeli army launched an operation on Monday, March 18, at al-Shafa Hospital where they claimed that there were a large number of Hamas fighters in the hospital. It should be noted that US President Joe Biden called Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu’s policy in Gaza a “mistake” and urged Israel to declare a ceasefire.

غزہ میں بارود کے ڈھیرپرعیدالفطر کےآنسو….
…..(..اصغر علی مبارک…)………….
اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کا سلسلہ عید کے مبارک موقع پر بھی تھم نہ سکا اور اسرائیلی فوج نے عیدالفطر کے موقع پر بھی بمباری جاری رکھی جس سے متعدد افراد شہید ہو گئے۔
غزہ پر چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت، بارود، اپنوں کو کھونے کے درد، فاقہ کشی, بمباری سے زخمی اہل خانہ نے کھلے زخموں کےساتھ خاموشی سےعید منائی.
دنیا بھر کی طرح مظلوم فلسطینیوں نے بھی 10 اپریل کو عید الفطرتومنائی لیکن اس بار پیاروں کی جدائی سے عید کے رنگ پھیکےتھے
چھ ماہ کی بمباری میں ملبے اور راکھ کا ڈھیر بننے والے غزہ میں فلسطینیوں نے جمع ہو کر نماز عید ادا کی اور اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہانے کے ساتھ ساتھ دکھ درد کو بانٹا۔ کم سن بچوں کو ٹوٹے کھلونے اور تھوڑی سی کھانے کی چیزیں ملیں تو انہوں نے انہیں غنیمت سمجھ کر عید الفطر منائی اور اسرائیلی بمباری سے تباہ سڑکوں پر کھیلتے دکھائی دیے۔
زیادہ تر فلسطینیوں نے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہونے والی مسجدوں اور عمارتوں کے احاطے میں چھوٹے چھوٹے اجتماعات منعقد کرکے نماز عید ادا کی۔اپنوں کی جدائی، جنگ اور فاقہ کشی کے باوجود فلسطینیوں کے حوصلے پست نہ ہوئے اور درجنوں فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجیوں کے کڑے پہروں اور پابندیوں کے باجود مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نماز ادا کی
زیادہ تر فلسطینیوں نے محلوں اور سڑکوں پر عید نماز کے چھوٹے چھوٹے اجتماعات کیے اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبوں کے درمیان نماز کی ادائیگی کی۔ اسرائیلی بمباری اور جارحیت کی وجہ سے اس بار فلسطین میں عید کے روایتی رنگ اور خوشیاں نظر نہیں آئیں اور لوگ خوراک کی تلاش کے لیے پریشان رہے۔مشرقی یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ میں نماز عید میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی اور ان نمازیوں میں نرسنگ کے شعبے سے وابستہ ایک فلسطینی روان ابد نے کہا کہ یہ اب تک کی سب سےدکھ بھری مایوس کن عید ہے، لوگوں کے چہروں پر آپ مایوسی دیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم عموماً مسجد اقصیٰ عید کی خوشی منانے آتے ہیں لیکن آج ہم بس ایک دوسرے کو دلاسہ دینے کے لیے آئے ہیں۔عید الفطر کے موقع پر پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک میں مسلمانوں نے فلسطینیوں کے لیے خصوصی طور پر دعائیں بھی کیں۔
میں نے بھی عید نہ منانے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ پوری مسلم دنیا غزہ کے مسلمانوں کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ,عید الفطر کے موقع پر بھی زیادہ تر فلسطینی خورراک، پانی اور ادویات کی تلاش میں رہے، کچھ نے خیموں میں ملنے والی امداد پر ہی عید کا دن گزارا۔
عید موقع پر ہمیں شہداء کوکبھی نہیں بھولنا چاہیے شہداء نے ہماری خوشیوں کے لئے اپنی جانیں قربان کیں, ہرسانس جو ہم آزاد فضا میں لے رہےہیں , میں خود ایک شہید مظہر علی مبارک کا بھائی ہوں جو ایک دہشت گردانہ حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور میں ایک شہید کے خاندان کے جذبات سے واقف ہوں۔
ہماری خوشیوں کے تمام لمحے شہداء کے مقروض ہیں یہ قرض ہم سے تاقیامت ادا نہ ہو پائۓ گا سلام ان ماؤں بہنوں پرجنہوں نے اپنے پیاروں کو سر زمین پاک پر نچھاورکیا
اہل اسلام سے گزارش ھے کہ شہداء کو دعاوں میں یاد اور فلسطین , کشمیر کے لوگوں کی کامیابی کے لیے دعا کریں .
اللّٰہ تعالیٰ غزہ لوگوں کی مدد فرمائے , آمین
گزشتہ چھ ماہ سے دنیا کے مسلمان صرف تنقید کر رہے ہیں لیکن عملی طور پر غزہ کے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔
زیادہ تر امیر عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ کاروبار میں مصروف ہیں اور اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کر چکےہیں۔
انتہائی بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی اسلامی ریاست ایران جیسا رد عمل ظاہر کرتی ہے تو مغربی ممالک اور متحدہ امریکہ نے اسے معاشی طور پر نقصان پہنچا دیتے ہیں۔
ہم شہداءکی بات کر رہے ہیں تو 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 175 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 886 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔
قطر، امریکا اور مصر تقریباً 6 ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے۔
حماس کی جانب سے مذاکرات میں اہم پیش رفت پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا اور قاہرہ مذاکرات کے فریقین میں سے کسی نے بھی مصری میڈیا رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق حماس اور اسرائیل کے درمیان بنیادی اور متنازع نکات پر اتفاق ہوا۔تاہم جن بنیادی متنازع نکات پر اتفاق ہوا اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
حماس نے جنگ بندی کے لیے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور مستقل سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے لیکن اسرائیل نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل عالمی برادری کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی حماس کی انتہا پسندانہ مطالبات کو منظور کرے گا۔
نیتن یاہو کا یہ بیانیہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کو بڑی غلطی قرار دے چکے ہیں۔
ہسپانوی ٹی وی پر نشر ہونے والے انٹرویو میں جو بائیڈن نے کہا کہ میرے خیال میں وہ بڑی غلطی کررہے ہیں، میں اس سوچ اور حکمت عملی سے اتفاق نہیں کرتا۔ انہوں نے نیتن یاہو سے چھ سے آٹھ ہفتوں کے لیے مکمل سیز فائر اور ادویہ و خوراک سمیت امداد کی فراہمی کے لیے راہیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ قحط کی صورتحال سے درپیش خطے کو فوری انسانی بنیادوں پر مدد پہنچائی جا سکے۔ انسانی حقوق کے گروپوں اور تنظیموں نے اسرائیل پر بھوک اور قحط سالی کو جنگ میں بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج کے محاصرے کی وجہ سے غزہ میں امداد اور ادویہ پہنچنے کے تمام راستے بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے وہاں لوگ بھوک کی شدت سے نڈھال ہو کر دم توڑ رہے ہیں جبکہ نومولود بچوں کو بھی غذائی قلت کا سامنا ہے۔حماس نے کہا ہے کہ ہم جنگ بندی کے نئے مسودے کا جائزہ لے رہے ہیں جہاں اس تجویز کے مطابق چھ سے 8 ہفتوں تک جنگ بندی رہے گی اور 40 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینی باشندے رہا کیے جائیں گے۔ حماس نے جنگ بندی کے لیے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور مستقل سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے لیکن اسرائیل نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہےعید موقع پرفلسطینی وزارت صحت کے مطابق وسطی غزہ کے نصیرہ کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے بچوں سمیت 14 افراد شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وسط غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوجیوں نے کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا اور گزشتہ روز متعدد ’دہشت گردوں‘ کو ہلاک کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فوجی طیاروں نے عسکری اڈوں، لانچرز، سرنگوں اور اہم تنصیبات سمیت ’دہشت گردوں‘ کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔دوسری طرف عیدالفطر کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے شہید ہو گئے۔ میڈیا نے بتایا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے ہازم، محمد اور عامر اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ اس دوران غزہ کے الشاتی کیمپ میں ان کی گاڑی پر اسرائیل نے بمباری کی جس سے ان کے تینوں بیٹوں کے ساتھ ساتھ دو پوتے بھی شہید اور تین زخمی ہو گئے۔اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں عام شہریوں کے علاوہ امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے، بچوں کے لیے خدمات پر وقف اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ اس کی گاڑی کو شمالی غزہ میں نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ روز اس وقت پیش آیا جب عالمی ادارے کی گاڑی جنگ زدہ علاقے میں داخلے کی منتظر تھی۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں یونیسف ایجنسی کا کہنا تھا کہ امدادی ٹیمیں اب بھی زندگی بچانے والی امداد کی ترسیل کے دوران خطرات کا سامنا کررہی ہیں۔یان میں یہ بھی کہا گیا کہ امداد میں مصروف اہلکاروں کو عالمی قوانین برائے انسانی حقوق کے مطابق تحفظ فراہم کیے جانے تک ان کا مشکلات میں مبتلا لوگوں تک پہنچنا مشکل ہے۔ دریں اثناء ہیومن رائٹس واچ نے اپنے تبصرہ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بعد سے غزہ کے بچے بھوک سے متعلق پیچیدگیوں کے سبب اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار علاقے میں بچے، حاملہ خواتین اور نرسنگ کرنے والی مائیں سخت غذائی اور پانی کی کمی کا شکار ہیں جبکہ ہسپتالوں کے پاس اتنے وسائل نہیں رہے کہ ان کو علاج فراہم کرسکیں۔ مذکورہ حملے سے کچھ گھنٹوں قبل بیتا کے علاقے میں آبادی کی جانب آنسو گیس کے شیل فائر کیے جس سے ایک گھر میں آگ لگنے کی اطلاعات آئیں۔ فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق شیل مقبوضہ مغربی بینک میں واقع نابلس کے جنوب میں پھینکے گئے، ایجنسی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوجی گاڑیاں رہائشی علاقے پر گولیوں، اسٹن گرینیڈ اور زہریلی آنسو گیس کے ساتھ حملہ آور ہوئیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی شہری دفاع کے ٹیم کے اہلکار گھر میں لگی آگ بجھانے میں کامیاب ہوگئے لیکن اس کا ایک حصہ جل کر خاکستر ہوگیا۔
اسی طرح نہتے شہریوں پر بمباری اور حملوں کا سلسلہ عید کے روز بھی جاری رہا، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جارحیت کے واقعات میں 122 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، جبکہ 56 زخمی بتائے جاتے ہیں۔ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک جارحیت کے واقعات میں کم از کم 33,482 فلسطینی شہید جبکہ 76,049 زخمی ہوچکے ہیں۔ چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کا سلسلہ عید کے مبارک موقع پر بھی تھم نہ سکا اور اسرائیلی فوج نے عیدالفطر کے موقع پر بھی بمباری جاری رکھی جس سے متعدد افراد شہید ہو گئے۔ وسطی غزہ کے نصیرہ کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے بچوں سمیت 14 افراد شہید ہو گئے۔ راکھ کا ڈھیر بننے والے غزہ میں فلسطینیوں نے جمع ہو کر نماز عید ادا کی اور اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہانے کے ساتھ ساتھ دکھ درد کو بانٹا۔
عالمی ادارہ صحت نے الشفا ہسپتال، جس پر اسرائیلی فوجیوں نے آپریشن کے نام پر 2 ہفتوں تک قبضہ کیا ہوا تھا، کی ہولناک تفصیلات جاری کردی ہیں۔۔ 25 مارچ کے بعد سے متعدد بار ناکام کوششوں کے بعد عالمی ادارہ صحت کے زیر قیادت ایک مشن کو بالآخر 5 اپریل کو غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال تک رسائی حاصل ہوئی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں نے الشفا ہسپتال میں حماس کے ارکان کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے 18 مارچ سے یکم اپریل تک ہسپتال پر محاصرہ کیا تھا، اس دوران صیہونی فوج نے بمباری کی، خواتین کا ریپ کیا، نوجوان فلسطینیوں پر گولیاں برسائیں۔ محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور ہسپتال کا عملہ شامل ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ایکس پر لکھا کہ ’ ڈبلیو ایچ او اور دیگر ارکان الشفا تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، یہ عمارت ایک وقت میں غزہ میں صحت کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی تھی جو اب تازہ ترین محاصرے کے بعد راکھ کا ڈھیر اور کھوکھلی عمارت بن گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ہسپتال میں کوئی مریض باقی نہیں رہا، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور سرجیکل عمارتوں کے عمارتوں کے قریب بہت سی قبریں کھودی گئی ہیں۔ ’بہت سی لاشیں آدھی دفن ہیں جن کے اعضا دکھائی دے رہے تھے۔‘اپنے دورے کے دوران عالمی ادارہ صحت کے عملے نے دیکھا کہ کم از کم 5 لاشیں کھلے آسمان اور دھوپ تلے ہیں، بعض لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر ہیں، لاشوں کے سڑنے اور بدبو کا منظر ہولناک ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موت کے بعد لاش کی عزت انسانیت کا اہم ترین تقاضہ سمجھا جاتا ہے۔الشفا ہسپتال کے قریب ایک عمارت میں پھنسی ہوئی ایک فلسطینی خاتون نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال پر جاری چھاپے کے دوران خواتین کو اغوا کرکے ریپ کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کردیاگیا۔
جمیلہ الحسی نے 6 دن عمارت کے اندر محصور رہ کر گزارے جنہوں نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ الشفا ایک ’جنگی علاقہ‘ بن چکا ہے۔ ’اسرائیل فوجیوں نے خواتین کا ریپ کیا، انہیں اغوا کیا اور گولیاں برسا کر قتل کردیا اور ان کی لاشیں اپنے کتوں کے آگے رکھ دیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کیا اس سے بھی بدتر کچھ اور ہوسکتا ہے؟ کیا خواتین کو مدد کے لیے پکارنے کی آواز سننے سے بڑھ کر کوئی اور خوفناک بات ہوسکتی ہے اور جب ہم مدد کے لیے اسرائیلی فوجیوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہم پر گولی چلا دیتے ہیں؟‘ خاتون نے کہا کہ ’ہم جسمانی اور نفسیاتی طور پر ایک وحشیانہ جنگ برداشت کر رہے ہیں۔‘یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے پیر، 18 مارچ کو، الشفا ہسپتال میں آپریشن شروع کیا تھا جہاں ان کا دعویٰ تھا کہ ہسپتال میں بڑی تعداد میں حماس کے فائٹر موجود ہیں , 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک جارحیت کے واقعات میں کم از کم 33,482 فلسطینی شہید جبکہ 76,049 زخمی ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسی کو ’غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کا اعلان کرے۔

US called the cipher conspiracy a complete lie………………………………..…….امریکا کا سائفر سازش کو سراسر جھوٹ قرار…..…….اصغرعلی مبارک….

Posted on

.امریکا کا سائفر سازش کو سراسر جھوٹ قرار…..
…….اصغرعلی مبارک………….سائفر سازش سراسر جھوٹ ہے، امریکا کا عمران خان حکومت کے خاتمے میں کوئی کردار نہیں، امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی کمیٹی نے پاکستان میں انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر کو بانی پاکستان تحریک انصاف سے جیل میں جا کر ملاقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔یہ یاد رکھنا ضروری ہےکہ سائفر کا معاملہ پہلی بار 27 مارچ 2022 کو اُس وقت کے عمران خان نے ایک جلسے میں عوامی سطح پر اٹھایا تھا، جلسے کے دوران عمران خان نے اپنی جیب سے خط نکال کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ’غیر ملکی سازش‘ کا نتیجہ تھی اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز بھیجے گئے۔دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے سیاسی بیانیے کو فروغ دینے کے لیے ریاست کو داؤ پر لگا دیا اور پوری قوم سے جھوٹ بول کر امریکا سے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی۔ اسلام آباد میں عطا تارڑکا کہنا تھا کہ کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے قومی مفاد کو داؤ پر لگایا، یہ پہلی بار ہوا کہ ایک شخص نے پاکستان کے مفاد کو داؤ پر لگایا اور ایک سازش کے تحت پاکستان کے تشخص کو متاثر کیا گیا۔ پی ٹی آئی دوہرے معیار کی سیاست کرتی ہے اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے قول ول فعل میں تضاد ہے، بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں سائفر لہرایا تھا جو جھوٹ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دو سال سے کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی جھوٹ بول رہے ہیں، ڈونلڈ لو نے آج سائفر کہانی کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور سابق وزیر اعظم نے پوری قوم سے جھوٹ بول کر امریکا سے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے ریاستی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی اور اپنے سیاسی بیانیے کو فروغ دینے کے لیے ریاست کو داؤ پر لگا دیا، ایک سازش کے تحت پاکستان کے تشخص کو مجروح کیا گیا۔ عمران خان کے دور میں بین الاقوامی سطح پر تعلقات کو نقصان پہنچایا گیا تھا لیکن ہم اس کو ٹھیک کریں گے اور اچھے تعلقات استوار رکھیں گے سائفر کیس میں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ۔ سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی,مبینہ طور پر یہ سائفر 7 مارچ 2022 کو اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور اس پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے ایک روز قبل بھیجی گئی تھی۔ بعد ازاں پی ٹی آئی حکومت نے اس سفارتی کیبل کو اپنا اقتدار ختم کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے اس پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی بلایا تھا۔اجلاس میں مراسلے کو پاکستان کے معاملات میں ’کھلی مداخلت‘ قرار دیتے ہوئے اس کا سفارتی طور پر جواب دینے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔ 9 اپریل 2022 کی رات قومی اسمبلی میں اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوگئی تھی، جس کے بعد عمران خان ملک کے وہ پہلے وزیراعظم بن گئے جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔ حکومت کی تبدیلی کے بعد شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اور اجلاس ہوا تھا جس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کو اعلیٰ ترین سیکیورٹی ایجنسیوں نے دوبارہ مطلع کیا ہے کہ انہیں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔یکم اکتوبر 2022 کو وفاقی کابینہ نے عمران خان و دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی تھی اور اس معاملے کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے سپرد کی گئیں۔ 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر اپنے ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش پر نامزد کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ 5 اگست 2023 کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔ 20 اگست 2023 کو ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا اور انہیں سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں نامزد کردیا۔ 29 اگست 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا، تاہم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیر اعظم کو جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔ 30 ستمبر 2023 کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عدالت میں چالان جمع کرایا تھا جس میں مبینہ طور پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔ ایف آئی اے نے چالان میں 27 گواہان کا حوالہ دیا، مرکزی گواہ اعظم خان نے عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کے سامنے گواہی دی۔ اعظم خان نے اپنے بیان میں مبینہ طور پر کہا تھا کہ عمران خان نے اس خفیہ دستاویز کا استعمال عوام کی توجہ عدم اعتماد کی تحریک سے ہٹانے کے لیے کیا جس کا وہ اُس وقت بطور وزیر اعظم سامنا کر رہے تھے۔ 23 اکتوبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں فرد جرم عائد کردی تھی۔ 25 اکتوبر کو عمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی تھی۔ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جاری جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔ بعدازاں 23 نومبر کو سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو اسلام آباد کے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 28 نومبر کو عمران خان کو خصوصی عدالت میں پیش کرنے سے اڈیالہ جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کے سبب معذرت کرلی تھی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا کہ کیس کا اوپن ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا۔ یکم دسمبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔2 دسمبر کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی کارروائی اڈیالہ جیل میں دوبارہ شروع ہوئی تاہم جیل حکام نے بیشتر صحافیوں کو اوپن ٹرائل میں شرکت سے روک دیا، سماعت کے دوران عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی حاضری لگائی گئی جس کے بعد سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ 4 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو کیس کے نقول فراہم کر دیے گئے تھے، جج نے کیس کی مزید سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف 12 دسمبر کو فردِ جرم عائد کی جائے گی۔ 13 دسمبر کو سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔ 23 جنوری کو خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف 25 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ 29 جنوری کو خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں رات گئے تک جاری رہنے والی کارروائی کے دوران عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف 25 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ سماعت کے آغاز پر ملزمان بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو دفعہ 342 کا سوال نام دیا گیا جس پر بانی پی ٹی آئی نے 342 کے تحت اپنابیان عدالت میں ریکارڈ کروایا۔ بعدازاں سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی۔ امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور وسط ایشیا کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے معاملات کی سماعت کی جس میں جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو نے پاکستان میں عام انتخابات، جمہوریت اور پاکستان امریکا تعلقات کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ کمیٹی میں ’انتخابات کے بعد کا پاکستان، پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل کا جائزہ اور پاک امریکا تعلقات‘ کے عنوان سے ہونے والے سماعت کے دوران ڈونلڈ لو سے سائفر کے حوالے سے ان پر عائد کیے گئے الزامات اور اس حوالے سے ان کا تجزیہ طلب کیا گیا۔ ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ میں اس نکتے پر بہت واضح جواب دینا چاہتا ہوں، یہ الزامات، یہ سازشی تھیوری، جھوٹ ہے، یہ سراسر جھوٹ ہے، میں نے اس حوالے سے پریس رپورٹنگ کا جائزہ لیا ہے جسے پاکستان میں سائفر کہا جاتا ہے جو مبینہ طور پر یہاں کے سفارت خانے سے لیک ہونے والی سفارتی کیبل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ درست نہیں ہے، کسی بھی موقع پر امریکی حکومت یا میں نے ذاتی طور پر عمران خان کے خلاف اقدامات نہیں کیے، اور تیسری بات یہ کہ میٹنگ میں موجود دوسرے فرد اور اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر نے اپنی ہی حکومت کے سامنے گواہی دی ہے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔ امریکی سیکریٹری ابھی جواب دے ہی رہے تھے کہ دوران سماعت ایک شخص نے انہیں ٹوک دیا اور جارحانہ انداز میں انہیں جھوٹا کہنے کے ساتھ ساتھ ’عمران خان کو آزاد کرو‘ کے نعرے بھی لگائے۔ ڈونلڈ لو نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان کی خودمختاری اور پاکستانی قوم کے جمہوری اصول کے ذریعے اپنا لیڈر منتخب کرنے کے اصول کا احترام کرتا ہے۔
انہوں نے اپنی بات جیسے ہی ختم کی ایوان میں ایک مرتبہ پھر شور شرابہ شروع ہو گیا اور وہاں موجود کچھ لوگوں نے پھر سے ڈونلڈ لو کے خلاف جھوٹا، جھوٹا کے نعرے لگائے۔کانگریس میں سماعت کے دوران اسسٹنٹ سیکریٹری نے عام انتخابات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے مشاہدات کی وضاحت کی۔ انتخابات سے قبل ہی دہشت گرد گروپوں کی جانب سے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور پر انتخابات سے قبل ہونے والی بدسلوکی اور تشدد کے بارے میں فکر مند ہیں۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے صحافیوں، خاص طور پر خواتین صحافیوں کو ہراساں اور ان سے بدسلوکی کی بھی نشاندہی کی اور مزید کہا کہ متعدد سیاسی رہنماؤں کو مخصوص امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو رجسٹر کرنے میں ناکامی کی وجہ سے انتخابات میں نقصان اٹھانا پڑا۔ ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات کی نگرانی کرنے والوں نے پولنگ کے دن بتایا کہ کہ انہیں ملک بھر کے نصف سے زیادہ حلقوں میں ووٹ ٹیبولیشن(ووٹوں کی گنتی کا عمل) دیکھنے سے روک دیا گیا تھا۔ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ حکام نے لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کے دن انٹرنیٹ سروسز میں خلل نہ ڈالنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود ملک بھر میں عام انتخابات کے موقع پر موبائل ڈیٹا سروسز بند کر دی گئی تھیں۔انہوں نے انتخابات کے مثبت پہلوؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پرتشدد واقعات کے خطرے کے باوجود 6کروڑ سے زائد پاکستانیوں نے ووٹ ڈالا جن میں 2 کروڑ 10 لاکھ خواتین بھی شامل ہیں اور ووٹرز نے 2018 کے مقابلے میں اس بار 50 فیصد زیادہ خواتین کو پارلیمنٹ کے لیے منتخب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین امیدواروں کی ریکارڈ تعداد کے علاوہ مذہبی اور اقلیتی گروپوں کے اراکین اور نوجوان نے بھی پارلیمنٹ میں نشست کے حصول کے لیے ریکارڈ تعداد میں الیکشن لڑا۔ انتخابات کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے ملک کے چاروں صوبوں سے مختلف سیاسی جماعتوں نے کامیابی حاصل کی اور تین صوبوں میں مختلف جماعتوں نے اکثریت حاصل کی۔انتخابی عمل کے دوران 5ہزار سے زیادہ آزاد انتخابی مبصر میدان میں موجود تھے اور ان کی تنظیموں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ انتخابات بڑی حد تک مسابقت سے بھرپور اور منظم تھے۔ اس موقع پر ایوان میں ریپبلیکن نمائندے ڈین فلپس نے امریکی محکمہ خارجہ کے انتخابی مداخلت اور دھوکا دہی کے دعوؤں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے حوالے سے جب ڈونلڈ لو سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابی بے ضابطگیوں کے بارے میں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات سننے کا آئینی طور پر ذمہ دار ادارہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے شراکت دار کے طور پر اس عمل کو شفاف انداز میں انجام دینے اور بے ضابطگیوں کے ذمہ داران کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے ہزاروں درخواستیں موصول ہونے کے بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ان کی چھان بین کرے گی۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکا مذکورہ عمل کی بہت قریب سے نگرانی کرے گا اور اس عمل میں شفافیت یقینی بنانے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ پاکستان میں معاشی استحکام امریکا کے مفاد میں ہے اور پاکستان کی کامیابی امریکا کی بھی کامیابی ہے۔ اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کا شکار ہیں اور دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کو امریکی تعاون درکار ہے۔ پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے، پاکستان اس وقت قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور امریکی سرمایہ کاری کے لیے بہترین مقام ہے۔ ان سے سوال کیا گیا پاکستان کی حکومت کی خطے میں امریکا کا اچھا پارٹنر بننے کی کس حد تک صلاحیت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ، امریکا کا بہت ہی اہم پارٹنر اور اتحادی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت پاکستان کے ساتھ ہمارے گہرے قومی سلامتی کے مفادات ہیں، اس دہشت گردی نے صرف امریکیوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے، پاکستان ان افغان مہاجرین کی آباد کاری میں ہمارا شراکت دار رہا ہے جن کے ہم مقروض ہیں اور ہم اس سلسلے میں تعاون پر پاکستان کے عوام اور حکومت کے شکر گزار ہیں۔ امریکی انتظامیہ افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کے موجودہ تعلقات کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ افغانستان سے ہے، طالبان کا اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ وہی تعلق ہے جو ان کا امریکا کے ساتھ ہے اور یہ تعلق بہت مشکل اور تناؤ سے بھرپور ہے۔ ان سے سوال کیا گیا پاکستان کی حکومت کی خطے میں امریکا کا اچھا پارٹنر بننے کی کس حد تک صلاحیت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ، امریکا کا بہت ہی اہم پارٹنر اور اتحادی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت پاکستان کے ساتھ ہمارے گہرے قومی سلامتی کے مفادات ہیں، اس دہشت گردی نے صرف امریکیوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے، پاکستان ان افغان مہاجرین کی آباد کاری میں ہمارا شراکت دار رہا ہے جن کے ہم مقروض ہیں اور ہم اس سلسلے میں تعاون پر پاکستان کے عوام اور حکومت کے شکر گزار ہیں۔ امریکی انتظامیہ افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کے موجودہ تعلقات کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
پاکستان کو اس وقت دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ افغانستان سے ہے، طالبان کا اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ وہی تعلق ہے جو ان کا امریکا کے ساتھ ہے اور یہ تعلق بہت مشکل اور تناؤ سے بھرپور ہے۔ دوران سماعت ریپبلیکن شرمین نے ڈونلڈ لو کو ہدایت کی کہ امریکی سفیر عمران خان سے جا کر جیل میں ملاقات کریں ,

US called the cipher conspiracy a complete lie.
……. Asghar Ali Mubarak……
……. The cipher conspiracy is a complete lie, America has no role in the overthrow of Imran Khan government, the Foreign Affairs Committee of the US House of Representatives has asked Pakistan Expressing concern over the allegations of rigging in the election process, I have directed the American Ambassador to visit the founder of Pakistan Tehreek-e-Insaaf in jail. Khan had publicly raised in a rally, during the rally, Imran Khan took out a letter from his pocket and claimed that the opposition’s motion of no confidence against him was the result of a ‘foreign conspiracy’ due to his foreign policy. Funds were sent from abroad to remove him from power. On the other hand, Federal Minister of Information Atta Tarar says that Imran Khan staked the state to promote his political narrative and lied to the entire nation and tried to spoil the relationship. Atta Tarar said that the former Chairman PTI put the national interest at stake to shine his politics. PTI practices double standard politics and there is a contradiction between the words and deeds of former chairman PTI, the founder of PTI had waved a cipher in the rally which was a lie. He said that we have been saying for two years that the PTI founder is lying, Donald Low today called the cipher story a child of lies and the former prime minister lied to the entire nation to spoil relations with the US. tried to The information minister said the former PTI chairman prioritized personal interest over state interest and staked the state to promote his political narrative, in a conspiracy to undermine Pakistan’s identity. International relations were damaged during Imran Khan’s tenure, but we will fix it and maintain good relations. PTI founders Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi were imprisoned in Rawalpindi’s Adiala Jail in the cipher case, 10. Sentenced to 10 years of imprisonment with hard labor. The cipher case is related to the diplomatic document which was allegedly missing from the possession of Imran Khan, PTI alleges that the cipher contained threats from the US to remove Imran Khan from power. The cipher case Regarding the diplomatic document that allegedly disappeared from Imran Khan’s possession, PTI alleges that the cipher contained threats from the US to remove Imran Khan from power. The cipher was sent on March 7, 2022, a day before the opposition tabled a no-confidence motion and convened a session of the National Assembly to vote on it. Later, the PTI government termed this diplomatic cable as a conspiracy to end its power and called a meeting of the National Security Committee on it. In the meeting, the post was termed as ‘open interference’ in the affairs of Pakistan and it was diplomatically rejected. But the determination to respond was shown. On the night of April 9, 2022, the opposition’s no-confidence motion against the then Prime Minister Imran Khan was successful with 174 votes, after which Imran Khan became the first Prime Minister of the country against whom the no-confidence motion was successful. After the change of government, another meeting of the National Security Committee was held under the chairmanship of Shehbaz Sharif, in which the statement said that the National Security Committee has been again informed by the top security agencies that they have not found any evidence of any conspiracy. On October 1, 2022, the federal cabinet approved the prosecution of Imran Khan and other party leaders under the Official Secrets Act and the investigation into the matter was entrusted to the Federal Investigation Agency (FIA). On October 5, 2022, a case was registered in the FIA’s Counter-Terrorism Department, accusing former Prime Minister Imran Khan, Shah Mehmood Qureshi and Asad Umar and their aides of distorting the information contained in the cipher and endangering national security. was nominated for trying to achieve his personal interest at risk. Shah Mehmood Qureshi was named in the First Information Report (FIR) filed by the FIA and booked under Section 34 of the Pakistan Penal Code along with Sections 5 (Misuse of Information) and 9 of the Official Secrets Act. went. It was said that former Prime Minister Imran Khan, former Foreign Minister Shah Mahmood Qureshi and their aides were involved in providing classified information to unauthorized persons. On August 5, 2023, a trial court in Islamabad convicted Imran Khan of corruption in the Tosha Khana case related to concealing details of government gifts and sentenced him to 3 years in prison. Immediately after the verdict, he was arrested by the Punjab Police in Lahore. He was arrested from his residence in Zaman Park. On 20 August 2023, FIA arrested Shah Mehmood Qureshi from Islamabad and named him in a case registered under the Official Secrets Act, 1923 relating to diplomatic ciphers. On August 29, 2023, the Islamabad High Court suspended the sentence of Imran Khan, who was imprisoned in Attock Jail after his arrest in the Tosha Khana case, and ordered his release. He was ordered to be kept in jail. On September 30, 2023, the Federal Investigation Agency (FIA) filed a challan in the court, alleging Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi under Sections 5 and 9 of the Official Secrets Act for disclosing the cipher text and losing the cipher. He was named as the main accused in the case. FIA cited 27 witnesses in the challan, main witness Azam Khan testified before FIA against Imran Khan. In his statement, Azam Khan reportedly said that Imran Khan used the secret document to divert public attention from the no-confidence motion he was facing as prime minister at the time. On October 23, a special court constituted under the Official Secrets Act 1923 had indicted Imran Khan and former foreign minister Shah Mehmood Qureshi in the cipher case. On October 25, Imran Khan had challenged the proceedings of indictment in the cipher case in the Islamabad High Court. On November 21, the Islamabad High Court accepted Imran Khan’s intra-court appeal against the ongoing jail trial in the cipher case and declared the August 29 notification of the jail trial illegal. Later, on November 23, Judge Abul Hasnat Zulqarnain of the special court hearing the cipher case directed Imran Khan and Shah Mehmood Qureshi to appear at the Federal Judicial Complex in Islamabad on November 28. On November 28, the Adiala Jail authorities excused Imran Khan from being presented in a special court due to security concerns. On December 1, the Federal Ministry of Interior issued a notification for the jail trial of the cipher case against Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi. On December 2, the proceedings of the cipher case against Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi resumed in Adiala Jail, but the jail authorities. prevented most of the journalists from attending the open trial, Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi were present during the hearing, after which the hearing was adjourned till December 4. After hearing the arguments of the parties in the hearing held on December 4, copies of the case were provided to Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi. The judge adjourned the further hearing of the case till December 12 and remarked that Qureshi will be charged on December 12. On December 13, charges were filed against Imran Khan and Shah Mehmood Qureshi in the cipher case. On January 23, the statements of 25 witnesses were recorded against Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi in the cipher case under hearing in the special court. On January 29, the statements of 25 witnesses against Imran Khan and Shah Mehmood Qureshi were recorded in the cipher case being heard in the special court, which continued till late night. At the beginning of the hearing, accused founder PTI and Shah Mehmood Qureshi were given the question of section 342, on which the founder PTI recorded his statement under 342 in the court. Later, Imran Khan and Shah Mahmood Qureshi were sentenced to 10 years of hard labor in the cipher case. The US House of Representatives Foreign Affairs Subcommittee on the Middle East, North Africa, and Central Asia held a hearing on issues related to elections in Pakistan, in which Assistant Secretary for South and Central Asian Affairs Donald Lowe discussed general elections, democracy in Pakistan. And briefed the committee regarding Pakistan-US relations. During the hearing titled ‘Pakistan after the elections, the future of democracy in Pakistan and Pakistan-US relations’, Donald Lowe was asked to analyze the allegations against him regarding the cipher and his analysis in this regard. has been. “I want to be very clear on this point,” Donald Lowe said, “these allegations, this conspiracy theory, are lies, they are absolute lies. I have reviewed the press reporting on what is known as the cipher in Pakistan.” Which is allegedly a leaked diplomatic cable from the embassy here. He said that this is not true, at no point did the US government or I personally take any action against Imran Khan, and thirdly, the other person present in the meeting and the then ambassador of Pakistan to the US, had his He testified before the government that there was no conspiracy. The US Secretary was just responding when a person shouted at him during the hearing and aggressively called him a liar and shouted slogans of ‘Free Imran Khan’. Donald Lowe further said that the US respects Pakistan’s sovereignty and the principle of the Pakistani nation electing its own leader through democratic principles.As soon as he finished his speech, there was a commotion in the House once again and some people there chanted liar, liar slogans against Donald Lowe. Explained the observations of the US State Department. “We are particularly concerned about pre-election abuses and violence,” he said, pointing to attacks by terrorist groups on police, politicians and political gatherings ahead of the elections. He also pointed out the harassment and ill-treatment of journalists, especially women journalists, by the supporters of political parties and added that several political leaders suffered electoral losses due to failure to register certain candidates and political parties. Had to pick up. Donald Lowe said election monitors reported on polling day that they were prevented from seeing vote tabulations in more than half of the constituencies across the country. The US Assistant Secretary said that officials were ordered by the Lahore High Court not to disrupt internet services on election day, but despite this, mobile data services were shut down on the eve of general elections across the country. Mentioning the positive aspects, he said that despite the threat of violent incidents, more than 60 million Pakistanis voted, including 2.1 million women, and voters elected 50 percent more women to parliament this time than in 2018.
He said that in addition to the record number of women candidates, members of religious and minority groups and the youth also contested the election in a record number for the seat in Parliament. Commenting on the results of the elections, different political parties won from the four provinces of the country and different parties won the majority in three provinces. During the election process, more than 5 thousand independent election observers were present in the field and their organizations reported the results. concluded that the elections were largely competitive and organized. On this occasion, Republican representative in the House, Dan Phillips, asked Donald Lowe about the US State Department’s demand for a full investigation into the claims of election interference and fraud. The body is constitutionally responsible for hearing the complaints of candidates and political parties. He said that as a partner of Pakistan, we have demanded to carry out this process in a transparent manner and to hold accountable those responsible for the irregularities. The Election Commission of Pakistan has received thousands of applications regarding election irregularities. A high-level committee has been formed after which will investigate them.

Donald Low said that the United States will monitor the process very closely and encourage transparency in the process. Economic stability in Pakistan is in the interest of America and the success of Pakistan is also the success of America. The Assistant Secretary said that the people of Pakistan are victims of terrorism and Pakistan needs US support in dealing with terrorism. Pakistan is an important partner of the US, Pakistan is currently burdened by debt and is an ideal destination for US investment. He was asked to what extent Pakistan’s government has the capacity to become a good partner of America in the region, so he said that Pakistan is a very important partner and ally of America. We have deep national security interests with Pakistan, including the fight against terrorism, which has affected not only Americans but Pakistanis as well. Pakistan has been our partner in the resettlement of Afghan refugees we We are indebted and grateful to the people and government of Pakistan for their cooperation in this regard. The US administration views Pakistan’s current relationship with the Afghan Taliban with suspicion. The biggest threat to Pakistan in terms of terrorism at the moment is from Afghanistan, the Taliban have the same relationship with their neighboring country as they have with the US and this relationship is very difficult and full of tension. He was asked to what extent Pakistan’s government has the capacity to become a good partner of America in the region, so he said that Pakistan is a very important partner and ally of America. We have deep national security interests with Pakistan, including the fight against terrorism, which has affected not only Americans but Pakistanis as well. Pakistan has been our partner in the resettlement of Afghan refugees we We are indebted and grateful to the people and government of Pakistan for their cooperation in this regard. The US administration views Pakistan’s current relationship with the Afghan Taliban with suspicion. The biggest threat to Pakistan in terms of terrorism at the moment is from Afghanistan, the Taliban have the same relationship with their neighboring country as they have with the US and this relationship is very difficult and full of tension. During the hearing, Republican Sherman instructed Donald Low to go and meet Imran Khan in prison.

نگران حکومت ذمہ دار ، فوری طور پ جوڈیشل کمیشن کا اعلان کرے؛اصغر علی مبارکCaretaker government should immediately announce the judicial commission, Asghar Ali Mubarak

Posted on

نگران حکومت ذمہ دار ، فوری طور پ جوڈیشل کمیشن کا اعلان کرے؛اصغر علی مبارکCaretaker government should immediately announce the judicial commission, Asghar Ali Mubarak
Rawalpindi (Press Release)
راولپنڈی (پریس ریلیز )……..حالیہ انتخابات میں راولپنڈی کے امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 56 راولپنڈی اصغر علی مبارک نے کہا ہے کہ کمشنرراولپنڈی عالمی سازش کا حصہ بنے ہیں،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر الزامات انکوائری کے لیے فوری طور پر سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں حالیہ انتخابات کے امیدواروں میں سے ایک تھا اور میرے پاس تمام متعلقہ ریکارڈ موجود ہیں اور کمیشن کے سامنے پیش کروں گا عام انتخابات جمہوریت کے فروغ کی طرف ایک قدم ہےعوام اور ملک دوبارہ جلد انتخابات کا متحمل نہیں ہوسکتے ، راولپنڈی کے حلقہ 56 اور این 57 کے ریٹرننگ آفیسرز بطور جج خدمات انجام دے چکے ہیں راولپنڈی کے ریٹرننگ آفیسرزمشترکہ بیان کے بعد نگران حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا اعلان کرے۔ چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف کردار کشی کی مہم قابل مذمت ہے یہ ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ احساس ہو کہ انتخابات میں جیت اور ہار جمہوری عمل کے بنیادی پہلو ہیں، انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کا اظہار دستیاب چینلز کے ذریعے قانونی راستے اختیار کرکے کریں ,الزامات عائد کرنے سے سیاسی جماعتں اجتناب کریں ,

Caretaker government should immediately announce the judicial commission, Asghar Ali Mubarak
Rawalpindi (Press Release)…….. Rawalpindi’s candidate for National Assembly Constituency NA-56 Asghar Ali Mubarak has said that Commissioner Rawalpindi has become a part of the global conspiracy. Therefore, a judicial commission headed by a judge of the Supreme Court should be formed immediately. He said that I was one of the candidates of the recent elections and I have all the relevant records and will present it before the commission. General elections are a step towards the promotion of democracy. The Returning Officers of Constituency 56 and N57 have served as Judges After the joint statement by the Returning Officers of Rawalpindi, it is the responsibility of the Caretaker Government to immediately announce an inquiry by a Judicial Commission. The character assassination campaign against Chief Election Commissioner Sikandar Sultan Raja and Chief Justice Supreme Court of Pakistan Justice Qazi Faiz Isa is condemnable. Express any concerns regarding irregularities through available channels through legal channels, political parties should avoid making accusations.

Politicians who make noise about rigging are not sincere with the people, Azmat Ali MubarakCandidate National Assembly Constituency NA 57 Rawalpindiدھاندلی کا شور مچانے والے سیاستدان عوام سے مخلص نہیں ,عظمت علی مبارک امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 57راولپنڈی

Posted on

Politicians who make noise about rigging are not sincere with the people, Azmat Ali Mubarak
Candidate National Assembly Constituency NA 57 Rawalpindi
دھاندلی کا شور مچانے والے سیاستدان عوام سے مخلص نہیں ,عظمت علی مبارک امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے
57راولپنڈی


Rawalpindi (Press Release)
Awami League’s nominated candidate from Rawalpindi National Assembly Constituency NA-57 Rawalpindi Azmat Ali Mubarak Advocate High Court has said that no political party has a program to end unemployment and inflation in the country, the future of the young generation has been destroyed, they have been exposed to political objectives. given
Addressing a meeting at Gulrir Colony, Scheme 3 Chak Lala, he said that the way in which the youth were exploited in the last one year, the political parties made cases against them, which is unprecedented in the world. Azmat Ali Mubarak said that free, fair and impartial The vote of the youth will play a key role in the elections, he said that the people should choose the youth leadership to change the destiny of the country
Azmat Ali Mubarak said that the conscious voters of Rawalpindi are not going to be seduced anymore, the people will reject the old politicians coming with new slogans.
International observers coming to Pakistan for elections from all over the world is a welcome fact, which I have been demanding.
He said that the politicians who are making noise about rigging in the elections are not sincere with the people.

دھاندلی کا شور مچانے والےسیاستدان عوام سے مخلص نہیں ,عظمت علی مبارک
امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 57راولپنڈی
راولپنڈی (پریس ریلیز )
راولپنڈی سے عوامی لیگ کے نامزد امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 57راولپنڈی عظمت علی مبارک ایڈوکیٹ ھائی کورٹ نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے پاس ملک سے بیروزگاری اور مہنگائی ختم کرنے کا پروگرام نہیں نوجوان نسل کامستقبل تباہ کردیا گیاھے انکو سیاسی مقاصد کی بھینٹ چڑھا دیا گیا
گلریرکالونی, سکیم تھری چک لالہ میں میٹنگ سےخطاب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں نوجوانوں کا جس طرح استحصال کیا گیا ان پر سیاسی جماعتوں نے مقدمات بنوائے جس کی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی عظمت علی مبارک نےکہا کہ آزادانہ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کےلئے نوجوانوں کا ووٹ کلیدی کردار ادا کرے گا انہوں نے کہا کہ ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے عوام نوجوان قیادت کا انتخاب کریں
عظمت علی مبارک نےکہا کہ راولپنڈی کے باشعور ووٹر اب بہکاوے میں آنے والے نہیں نئے نعروں سے آنے والے پرانے سیاست دانوں کو عوام مسترد کردیں گے
دنیا بھر سے انتخابات کےلئے عالمی مبصرین کا پاکستان آنا خوش آئند حقیقت ہے جسکا مطالبہ میں کرتا رہا ھوں.
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کا شور مچانے والےسیاستدان عوام سے مخلص نہیں

Female golfer Abiha Haneem Syed’s outstanding performance in Women’s Asian Amateur Golf Championship Thailand…

Posted on

ویمنز ایشین امیچور گالف چیمپئن شپ تھائی لینڈ میں گولفر ابیہا حنیف سید کی شاندار کارکردگی ….
(رپورٹ؛ اصغر علی مبارک)

Female golfer Abiha Haneem Syed’s outstanding performance in Women’s Asian Amateur Golf Championship Thailand…

ویمنز ایشین امیچور گالف چیمپئن شپ تھائی لینڈ میں گولفر ابیہا حنیف سید کی شاندار کارکردگی ….
(رپورٹ؛ اصغر علی مبارک)

.
(Report; Asghar Ali Mubarak).
ISLAMABAD: The talented golfer of the women’s amateur golf world, Miss Abiha Hanif Syed, recently excelled in the Women’s Asian Amateur Golf Championship 2024 Thailand.
Pakistan’s four-member women’s golf team represented Pakistan in the Women’s Asian Amateur Golf Championship organized by the Asia Pacific Golf Confederation (APGC) in Thailand. The Women’s Asian Amateur Golf Championship was held in Thailand from 30 January to 4 February 2024. In which the Pakistan Women’s Golf Team showcases its talent, the Women’s Asian Amateur Golf Championship is a major event in the golfing calendar, attracting top players from across the continent. Pakistan’s representation in this prestigious competition underlines the country’s commitment to promote and develop women’s golf. The team members included Miss Parka Ejaz, Miss Ramsha Ejaz, Miss Dania Syed and Miss Abiha Haneem Syed.
Her participation is an example of the growing potential of women’s golf in Pakistan and an inspiration to aspiring athletes. The Asia Pacific Golf Confederation (APGC) organized a spectacular event that provided a platform for golfers to showcase their skills and promote international friendship. In a message, the Pakistan Golf Federation thanked the Asia Pacific Golf Confederation for hosting this prestigious championship and providing a stage.
Pakistan Women’s Golf Team is aiming to win the Women’s Asian Amateur Championship. Although golfer Miss Abiha Haneem Syed missed out, Abiha showed admirable skill with two rounds, the best ever score by a Pakistani golfer in the history of the Women’s Amateur Championship.
Miss Abiha Hanif Syed scored 8 over par after two rounds. This outstanding performance is the best ever score by Pakistani golfers in the last three championships which highlights their outstanding performance at the international level.
Miss Abiha Hanif is currently ranked 2400th in the latest World Golf Ranking, beating players ranked 795th in the World Amateur Golf Ranking.
This success is a reflection of his dedication and commitment to the game.
It is significant that the Pakistan Golf Federation is committed to raising the standard of women’s golf in the country and represented Pakistan for the third time in a row at the World Golf Championship this year.
With the addition of the championship to the Pakistan Golf Federation calendar, the federation received four invitations, highlighting the growing recognition of Pakistani talent at the international level.
The successful golfer Miss Hamna Amjad has previously represented Pakistan nine times, the PGF selection committee decided to nominate two talented young golfers, including Miss Abiha Hanif Syed. These nominations are in accordance with the recommendations of the Asia Pacific Golf Confederation.
PGF has congratulated all the players who participated in the championship with the best spirit of sportsmanship and hopes that one day these talented golfers will bring the trophy to Pakistan.
Their dedication and passion for the game is admirable and the Pakistan Golf Federation believes in their potential as golfers to make Pakistan’s name shine on the world golfing stage.
In response to the challenges faced by golfers, the Pakistan Golf Federation is actively conducting coaching clinics to enhance the skills of golfers. Its aim is to ensure better performance in international championships and raise the overall standard of women’s golf in Pakistan.
The PGF is dedicated to promoting women’s golf in the country and Abiha Hanif Syed’s recent achievements are testament to the potential that exists in the next generation of Pakistani golfers.

ویمنز ایشین امیچور گالف چیمپئن شپ تھائی لینڈ میں گولفر ابیہا حنیف سید کی شاندار کارکردگی ….
(رپورٹ؛ اصغر علی مبارک)۔
اسلام آباد: ویمنزامیچور گالف کی دنیا کی باصلاحیت گولفر، مس ابیہا حنیف سید نے حال ہی میں ویمنز ایشین امیچور گالف چیمپئن شپ 2024 تھائی لینڈ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
ایشیا پیسیفک گالف کنفیڈریشن (APGC) کے زیر اہتمام ویمنز ایشین امیچور گالف چیمپئن شپ تھائی لینڈ میں پاکستان کی چار رکنی خواتین کی گالف ٹیم نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ ویمنز ایشین امیچور گالف چیمپئن شپ 30 جنوری سے 4 فروری 2024 تک تھائی لینڈ میں ہوئی ۔ جس میں باصلاحیت گالفرز پر مشتمل پاکستان ویمنز گالف ٹیم نےاپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ویمنز ایشین امیچور گالف چیمپئن شپ گولفنگ کیلنڈر کا ایک اہم ایونٹ ہے، جو پورے براعظم سے اعلیٰ کھلاڑیوں کو راغب کرتا ہے۔ اس باوقار مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی خواتین کے گولف کو فروغ دینے اور ترقی دینے کے لیے ملک کے عزم کو واضح کرتی ہے۔ ٹیم کے ارکان میں مس پارکہ اعجاز، مس رمشا اعجاز، مس دانیہ سید اور مس ابیہا حنیم سید شامل تھیں،
ان کی شرکت پاکستان میں خواتین کے گالف کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کی مثال اور خواہشمند ایتھلیٹس کے لیے ایک تحریک ہے۔ ایشیا پیسیفک گالف کنفیڈریشن (APGC) نے ایک شاندار ایونٹ کا انعقاد کیا جس میں گالفرز کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور بین الاقوامی دوستی کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا۔ ایک پیغام میں پاکستان گالف فیڈریشن اس باوقار چیمپئن شپ کی میزبانی کرنے اور ایک اسٹیج فراہم کرنے پر ایشیا پیسیفک گالف کنفیڈریشن کا شکریہ ادا کیا ہے۔
پاکستان ویمنز گالف ٹیم کا مقصد ویمن ایشین امیچور چیمپئن شپ میں اعزاز حاصل کرنا ہے۔ اگرچہ گالفر مس ابیہا حنیم سید کامیابی سے محروم رہیں، ابیہا نے دو راؤنڈز کے ساتھ قابل تعریف مہارت کا مظاہرہ کیا، خواتین کی امیچور چیمپئن شپ کی تاریخ میں پاکستان کے گالفرز کا اب تک کا بہترین سکور ہے۔
مس ابیہا حنیف سید نے دو راؤنڈز کے بعد 8 اوور برابر سکور کیا۔ یہ شاندار کارکردگی گزشتہ تین چیمپئن شپ میں پاکستانی گالفرز کا اب تک کا بہترین اسکور ہے جو بین الاقوامی سطح پر ان کی شاندار کارکردگی کو نمایاں کرتا ہے۔
مس ابیہا حنیف اس وقت تازہ ترین ورلڈ گالف رینکنگ میں 2400 ویں نمبر پر ہیں، انہوں نے ورلڈ ایمیچور گالف رینکنگ میں 795 ویں نمبر پر موجود کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یہ کامیابی ان کی کھیل سے لگن اور عزم کا مظہر ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان گالف فیڈریشن ملک میں خواتین کے گالف کا معیار بلند کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس سال عالمی گالف چیمپئن شپ میں مسلسل تیسری بار پاکستان کی نمائندگی کی۔
پاکستان گالف فیڈریشن کیلنڈر میں چیمپئن شپ کے اضافے کے ساتھ، فیڈریشن کو چار دعوت نامے موصول ہوئے، جو بین الاقوامی سطح پر پاکستانی ٹیلنٹ کی بڑھتی ہوئی پہچان کو اجاگر کرتے ہیں۔
اس سے قبل کامیاب گالفر مس حمنہ امجد نو مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں، پی جی ایف کی سلیکشن کمیٹی نے دو باصلاحیت نوجوان گالفرز کو نامزد کرنے کی حکمت عملی طے کی، جن میں مس ابیہا حنیف سید بھی شامل ہیں۔ یہ نامزدگیاں ایشیا پیسفک گالف کنفیڈریشن کی سفارشات کے مطابق ہیں۔
پی جی ایف نے کھیلوں کے بہترین جذبے کے ساتھ چیمپئن شپ میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کو مبارکباد دی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ایک دن یہ باصلاحیت گالفرز ٹرافی پاکستان لائیں گے۔
کھیل کے لیے ان کی لگن اور جذبہ قابل تعریف ہے اور پاکستان گالف فیڈریشن گالفرز کے طور پر ان کی صلاحیت پر یقین رکھتا ہے کہ وہ عالمی گولفنگ اسٹیج پر پاکستان کا نام روشن کریںگے
گولفرز کو درپیش چیلنجوں کے جواب میں، پاکستان گالف فیڈریشن گالفرز کی مہارتوں کو بڑھانے کے لیے فعال طور پر کوچنگ کلینک چلا رہا ہے۔ اس کا مقصد بین الاقوامی چیمپئن شپ میں بہتر کارکردگی کو یقینی بنانا اور پاکستان میں خواتین کے گولف کے مجموعی معیار کو بلند کرنا ہے۔
پی جی ایف ملک میں خواتین کے گالف کے فروغ کے لیے وقف ہے اور ابیہا حنیف سید کی حالیہ کامیابیاں اس صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں جو پاکستانی گالفرز کی اگلی نسل میں موجود ہے۔

Armed forces are fully prepared to thwart any aggression: Army Chief General Syed Asim Munirمسلح افواج ہرجارحیت کو ناکام بنانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر.(…..رپورٹ…اصغرعلی مبارک…)..

Posted on

Armed forces are fully prepared to thwart any aggression: Army Chief General Syed Asim Munir…

Armed forces are fully prepared to thwart any aggression: Army Chief General Syed Asim Munir
.(…..report…Asghar Ali Mubarak…)…………

Rawalpindi: Army Chief General Syed Asim Munir has said that the armed forces are fully prepared to defeat any aggression. According to the Department of Public Relations (ISPR) of the Pakistan Army, an induction and operationalization ceremony was held at the operational base of the Pakistan Air Force. Chief of Army Staff General Syed Asim Munir attended this event as Chief Guest. Chief of Army Staff General Syed Asim Munir was warmly welcomed by Air Chief Marshal Zaheer Ahmad Babar Sidhu upon arrival at the base. The newly added weapon systems and defense assets of the PAF were showcased at the ceremony. On the arrival of the Chief of Army Staff, the Armed Forces of the Pakistan Air Force presented a guard of honor to the Chief of Army Staff. During his speech on the occasion, Air Chief Marshal Zaheer Ahmed Babar Sidhu highlighted the latest addition of weapons to the Pakistan Air Force.
Including J-10C fighter jets, air mobility platforms, advanced radars, unmanned aerial systems, loitering combat capabilities and long-range vectors have significantly increased the country’s air defense capabilities.
Air Chief Marshal Zaheer Ahmad Babar Sidhu said that the operationalization of the National Aerospace Science and Technology Park along with the rehabilitation of the Center of Excellence for Air Mobility and Aviation Safety, College of Air Defense and Air Power Center of Excellence has made PA F has provided the ability to keep abreast of emerging challenges.
He highlighted the progress made by PAF in the emerging domains of cyber and space technologies to ensure the impregnable defense of the country. Army Chief General Syed Asim Munir appreciated the operational readiness of the Pakistan Air Force and added the latest weapon systems and said that Pakistan’s armed forces are fully prepared to thwart any aggression. He also appreciated the efforts of the Pakistan Air Force for transporting relief materials for He said that the inclusion of state-of-the-art weapon systems in the Air Force is a great success.
Pakistan Air Force is stabilizing the balance of power in the region. The Air Force’s struggle to acquire modern technology is worth emulating. On the occasion, the Army Chief praised the operational readiness of the Pakistan Air Force in incorporating state-of-the-art weapon systems, which are playing an important role in ensuring the balance of power in the region. The ceremony was followed by a spectacular air show of various PAF fighter jets, training aircraft and UAVs. Later, the Chief Guest and the audience witnessed a static display showcasing PAF’s diverse fighter jets, air movement and fleet of UAVs.


مسلح افواج ہرجارحیت کو ناکام بنانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
.(…..رپورٹ…اصغرعلی مبارک…)..

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ مسلح افواج ہر جارحیت کو ناکام بنانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فضائیہ کے آپریشنل بیس پر انڈکشن اینڈ آپریشنلائزیشن کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں پاک فوج کے سربراہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ بیس پر پہنچنے پرپاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کاپرتپاک استقبال کیا۔ تقریب میں پی اے ایف کے نئے شامل کیے گئے ہتھیاروں کے نظام اور دفاعی اثاثوں کی نمائش کی گئی۔آرمی چیف کی آمد پر پاک فضائیہ کے چاق و چوبند دستے نے آرمی چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر اپنی تقریر کے دوران ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے پاک فضائیہ میں ہتھیاروں کی تازہ ترین شمولیت پر روشنی ڈالی
جس میں J-10C لڑاکا طیاروں، ایئر موبلٹی پلیٹ فارمز، جدید ریڈارز، بغیر پائلٹ کے فضائی نظام، لوئٹرنگ جنگی صلاحیتوں اور لانگ رینج ویکٹرز شامل ہیں جنہوں نے ملک کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے بتایا کہ سینٹر آف ایکسی لینس فار ایئر موبلٹی اینڈ ایوی ایشن سیفٹی، کالج آف ایئر ڈیفنس اور ایئر پاور سینٹر آف ایکسی لینس کی بحالی کے ساتھ ساتھ نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے آپریشنلائزیشن نے پی اے ایف کو ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے باخبر رہنے کی صلاحیت فراہم کی ہے۔
انہوں نے ملک کے ناقابل تسخیر دفاع کو یقینی بنانے کے لیے سائبر اور خلائی ٹیکنالوجیز کے ابھرتے ہوئے ڈومینز میں پی اے ایف کی جانب سے حاصل کی گئی پیش رفت پر زور دیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جدید ترین ہتھیاروں کے نظام کو شامل کرنے اور پاک فضائیہ کی آپریشنل تیاریوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔آرمی چیف نے غزہ تنازعہ کے متاثرین کے لیے امدادی سامان کی نقل و حمل کے لیے پاک فضائیہ کی کوششوں کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائیہ میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ویپن سسٹم کی شمولیت بڑی کامیابی ہے,
پاک فضائیہ خطے میں طاقت کوتوازن کومستحکم کررہی ہے۔ فضائیہ کی جدید ٹیکنالوجی کےحصول کی جدوجہدقابل تقلید ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف نے جدید ترین ہتھیاروں کے نظام کو شامل کرنے میں پاک فضائیہ کی آپریشنل تیاریوں کی تعریف کی، جو خطے میں طاقت کے توازن کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ تقریب کے بعد پی اے ایف کے مختلف لڑاکا طیاروں، تربیتی طیاروں اور یو اے وی کے شاندار ائیر شو کا انعقاد کیا گیا۔ بعد ازاں مہمان خصوصی اور حاضرین نے پی اے ایف کے متنوع لڑاکا طیاروں، فضائی نقل و حرکت اور یو اے وی کے بیڑے کی نمائش کرنے والے ایک جامد ڈسپلے کا مشاہدہ کیا۔.