Month: April 2024

Sobs of Margalla mountains in concrete jungle. .

Posted on

مارگلہ کے پہاڑوں کی سسکیاں اور کنکریٹ کے جنگل……..
……اصغر علی مبارک..

Sobs of Margalla mountains in concrete jungle.
…… Asghar Ali Mubarak..

مارگلہ کے پہاڑوں کی سسکیاں اور کنکریٹ کے جنگل……..
……اصغر علی مبارک..

ہرے بھرے مارگلہ کی پہاڑیوں کےدامن میں واقع اسلام آباد شہر کو دنیا کے خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے ۔ اسلام آباد میں بہت سی پرسکون اور دلچسپ جگہیں سیاحوں کو خوش آمدید کہنے کی منتظر ہیں۔ان میں آثار قدیمہ شاہ اللہ دتہ کے قدرتی غار حکومت کی خصوصی توجہ کے منتظرہیں۔ یہ جگہ اسلام آباد کے سیکٹر ڈی 12 سے تھوڑا ہی دور بالکل مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہےیہاں پہاڑوں کے درمیان چند غار ہیں، ایک باغیچہ ہے اور ایک قدرتی چشمہ بھی جس کا پانی سڑک کے ساتھ ساتھ بہتا ہوا نیچے جاتا ہے۔ اس جگہ کو شاہ اللہ دتہ کے غار یا بدھا کے غار، دونوں ہی ناموں سے جانا جاتا ہے۔ یہ غار قدیم زمانے میں بودھ راہبوں کے عبادت کا مقام ہوا کرتے تھے جبکہ شاہ اللہ دتہ نامی ایک شخص صدیوں پہلے اس بستی کے سربراہ تھے جن کے نام پر اس جگہ کا نام شاہ اللہ دتہ پڑا۔ برگد کے درختوں کی کئی منزلہ اونچی لٹکتی ہوئی جڑیں ان غاروں کو ڈھانپے رکھتی ہیں۔ باغیچے میں آم کے پیڑ ہیں , یہاں برگد کے سینکڑوں سال قدیم درخت ہیں , پورا علاقہ درحقیقت ایک قدیم شاہراہ تھی جس کے ذریعے افغانستان اور انڈیا منسلک تھے۔ یہاں ایک قدیم کنواں ہے جسے شیر شاہ سوری نے بنوایا تھا۔ شاہ اللہ دتہ سے تقریباً 25 منٹ کی مسافت پر مارگلہ کی پہاڑیوں میں ہائیکنگ کے لیے راستے بنائے گئے ہیں جنھیں ٹریلز کہا جاتا ہے۔ یہاں پر کُل چھ ٹریلز ہیں جن میں سب سے زیادہ جانی پہچانی ٹریل تھری اور ٹریل فائیو ہیں۔ گزشتہ روز وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہم سے ملاقات کی تھی ۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نےہمیں بتایا تھا کہ ہم مارگلہ کی خوبصورت پگڈنڈیوں کو محفوظ بنانے کے لیے مارگلہ ٹریل پٹرولنگ شروع کر رہے ہیں، خاص طور پر ان غیر ملکیوں کی حفاظت کے لیے جو قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے یہاں آنا پسند کرتے ہیں۔سہ رخی سیکیورٹی کور میں ٹریل موٹر سائیکلز، ماؤنٹڈ پولیس گھڑ سوار سپاہی اور پیدل گشت شامل ہیں۔یاد رہے کہ اسلام آباد کی مختلف پگڈنڈیوں پر ملکی و غیر ملکی افراد کی ساتھ لوٹ مار اور چھینا جھپٹی جیسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ شاہ اللہ دتہ کے غاروں سے ہی ایک سڑک اوپر جاتی ہے جہاں آپ جتنا اوپر جاتے جائیں گے آپ کے سامنے وادی اور اسلام آباد شہر کے اتنے ہی خوبصورت نظارے ہوتے جائیں گے۔ یہاں پر ایک مقام کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کا ہری پور ڈویژن شروع ہو جاتا ہے۔
گزشتہ روز میں نے مختصر دورے کے دوران شاہ اللہ دتہ گاؤں میں مارگلہ پہاڑیوں کی سسکیاں سنیں، درختوں کی چیخیں , پرندوں کی سرگوشیاں محسوس کیں جوحکومت کی خصوصی توجہ کے منتظرہیں,اب مارگلہ کی پہاڑیاں کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہو رہی ہیں, اپنے دورے کے دوران میں نے نوجوانوں کوصدیوں پرانے برگد کے درختوں کی جڑوں کو اکھاڑتے اورجھولتےدیکھا جو کہ نئی نسل کا انتہائی شرمناک فعل ہے,
مارگلہ کے قریب بہت سی رہائشی, کمرشل عمارتیں اور ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن جواز بن رہی ہیں۔ترقی کے نام پر یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم فطرت کوختم کا لائسنس دے رہے ہیں۔ کنکریٹ کے جنگل بننےسے پرندے ہجرت کر چکے ہیں۔ جہاں قدرتی ماحول میں پرندے گاتے ہیں اب وہاں خاموشی ہے, فطرت اور درخت دعائیں مانگ رہے ہیں کہ انہیں کنکریٹ کے جنگل سے بچایا جائے۔ دیکھا جائے تومارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب عمارتوں کی تعمیر تیزی سےاس وجہ سے قدرتی ماحول اورعلاقے کی خوبصورتی کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے حکومت کو چاہیے کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کے اردگرد کم از کم 500 سومیٹر تک علاقےمحفوظ قرار دے کر کنکریٹ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرے۔ سیاحوں کے تحفظ کے لیے داخلے کے مقام پر پولیس پکِٹ فوری طور پرتعمیرکی دیا کیونکہ زیادہ تر بدھ مذہب کے زائرین تاریخی مقام کا دورہ کرتے ہیں,
سید حسن علی کے آباؤ اجداد کا تعلق بھی اسی تاریخی مذہبی گاؤں سےتھا، جنہوں نےہمیں بتایا کہ سابق ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان نقوی کا تعلق اسی گاؤں سے ہے۔ پاکستانی حکومت کو مختلف مذاہب کے درمیان باہمی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اس قسم کے تاریخی مذہبی مقامات پرخصوصی توجہ دینےکی ضرورت ہے اس سے بہت زیادہ آمدنی حاصل ہوسکتی ہے۔ گزشتہ روز میں نے محسوس کیا کہ شاہ اللہ دتہ گاؤں میں حکومتی دفتر تو موجود ہیں لیکن سیاحوں کی رہنمائی کے لیے ان دفاتر میں کوئی موجود نہیں تھا۔ یاد رہے کہ حالیہ تاریخ میں پہلی بار بدھ مت کے ماننے والوں نے اسلام آباد کے نواحی علاقے شاہ اللہ دتہ میں واقع 2500 سال پرانی بدھ غاروں میں اپنی مذہبی رسومات ادا کیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس گاؤں کا نام شاہ اللہ دتہ کے نام پر رکھا گیا ہے جو مغل دور سے تعلق رکھنے والے ایک درویش/ولی تھے۔ شاہ اللہ دتہ اسلام آباد کا 650 سال پرانا گاؤں ہے۔
اور قدیم غاروں کا وطن ہے جو گزری ہوئی تہذیبوں اور مذاہب کی باقیات کی بازگشت کرتا ہے۔

اس سال ویساک یا بدھا ڈے کا تہوار مئی کے مہینے میں پاکستان میں بانی گوتم بدھ کی پیدائش، نروان کے حصول کی یاد میں منایا جائے گا۔ یہ جشن بدھ مت کا ایک لازمی حصہ ہے۔

2022 میں ویساک اسلام آباد، ٹیکسلا اور آس پاس کے گندھارا کے علاقے میں منایا گیا، جہاں بدھ مت کی عبادت گاہوں کی باقیات موجود ہیں۔
مختلف تقریبات کا بھی اہتمام کیا گیا، اور غیر ملکی بدھ راہبوں کے علاوہ، مختلف ممالک کے سفیروں اور – پہلی بار – سندھ سے ایک پاکستانی بدھسٹ وفد نے میلے میں شرکت کی۔

ٹیکسلا کے مغرب میں، اسلام آباد کے مشرق میں اور خان پور کے وسطی علاقے میں مارگلہ ہلز اسلام آباد کے دامن میں 2500 سال پرانی بدھ غاریں ہیں۔
تاریخی طور پر یہ غاریں ایک قدیم سڑک کے ساتھ واقع ہیں۔ سولہویں صدی میں جب راولپنڈی شہر وجود میں آیا تو یہ سڑک کابل، پشاور، اٹک اور حسن ابدال سے براہ راست راولپنڈی اور وہاں سے لاہور اور دہلی تک جانے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ یہ شاہ اللہ دتہ کے غاروں کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اور اسے گرینڈ ٹرنک روڈ یا جی ٹی روڈ بھی کہا جاتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ یہ سڑک غائب ہو گئی لیکن اس کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔ ہندومت، بدھ مت، جین مت، سکھ مت اور اسلام سمیت تمام مذاہب نے ہر دور میں ان غاروں کی تعظیم کی ہے۔
سکندر اعظم، چندرگپت موریہ، اشوک اعظم، کوٹیلیہ چانکیہ، حضرت خواجہ معین الدین چشتی، داتا علی ہجویری، شیر شاہ سوری، اور مشہور سنسکرت گرائمر پنینی سمیت کئی تاریخی شخصیات، مشہور مغل بادشاہ جہانگیر نہ صرف اس جگہ سے گزرے بلکہ یہاں بھی ٹھہرے اور چشموں کے ٹھنڈے پانی سے اپنی پیاس بجھائی۔

شاہ اللہ دتہ غاروں کے قریب ایک چشمہ، ایک تالاب اور ایک باغ اب بھی موجود ہے۔ باغ میں برگد کے کچھ درخت ہیں جبکہ باقی تمام پھل دار درخت ختم ہو چکے ہیں۔ اسی چشمے کا پانی غاروں سے ملحقہ باغ کو سیراب کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

مغلیہ دور میں جب ہندوستان عرب اور وسط ایشیا سے نکلنے والے تصوف کا مرکز تھا، شاہ اللہ دتہ نامی ایک ولی نے اس باغ میں قیام کیا اور یہاں ان کی تدفین ہوئی۔ وہ جگہ جو پہلے سادھوؤں، راہبوں یا جوگیوں سے منسوب تھی آج مشہور صوفی شاہ اللہ دتہ کے لیے جانا جاتا ہے۔مزید یہ کہ ان غاروں کے قریب کنتھیلا گاؤں میں ایک قدیم باؤلی بھی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے شیر شاہ سوری نے بنایا تھا۔
ان غاروں کی حدود کے بارے میں تاریخی کتابوں میں دی گئی معلومات کے مطابق کنجر پتھروں سے بنی یہ غاریں 40 میٹر لمبی، 60 میٹر چوڑی اور آٹھ میٹر بلند ہیں۔
بدھ مت میں انتہائی اہمیت کی حامل یہ غاریں آج ویرانی کی تصویر پیش کرتی ہیں جہاں منشیات کے عادی افراد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق رات کے وقت یہاں سے خوفناک آوازیں آتی ہیں اور سائے کو حرکت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
حکومت کو بدھ مت کے لیے ایک مستقل عبادت گاہ بنانا چاہیے جہاں وہ اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں۔
یاد رہے کہ اگر بدھ مت کی عبادت گاہوں کی بحالی اور مرمت کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں تو اس سے نہ صرف مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج بھی سامنے آئے گا۔
ایک قابل فخر پاکستانی ہونے کے ناطے ہمیں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے تاکہ امن اور محبت کا پیغام دیا جا سکے۔
شاہ اللہ دتہ غار غیر معمولی تاریخ ہے اور بدھ مت کے ثقافتی ورثے کے تحفظ اور سیاحت کے لیے نئی راہیں کھولنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر فوری اقدامات کیے جانے چاہئیں


The city of Islamabad, located at the foot of the green Margalla hills, is considered one of the most beautiful capitals of the world. Many peaceful and interesting places in Islamabad are waiting to welcome the tourists. Among them, the archeological natural caves of ShahAllah Dutta are waiting for the special attention of the government. This place is located at the foothills of Margalla Hills, a little away from Sector D12 of Islamabad. There are a few caves between the mountains, a garden and a natural spring with water flowing down the road. This place is also known as ShahAllah Dutta’s Cave or Buddha’s Cave. This cave used to be a place of worship for Buddhist monks in ancient times, while a man named ShahAllah Dutta was the head of this settlement centuries ago after whom the place was named ShahAllah Dutta. Hanging roots of banyan trees several stories high cover these caves. There are mango trees in the garden, there are hundreds of years old banyan trees, the whole area was actually an ancient highway through which Afghanistan and India were connected. There is an ancient well built by Sher Shah Suri. About 25 minutes from ShahAllah Dutta, the Margalla hills have hiking trails known as trails. There are a total of six trails, the most popular being trail three and trail five. Interior Minister Mohsin Naqvi met us yesterday. Federal Interior Minister Mohsin Naqvi told us that we are starting Margalla Trail Patrol to protect the beautiful trails of Margalla, especially for the safety of foreigners who like to come here to enjoy the natural scenery. The tripartite security corps includes trail motorcycles, mounted police, mounted police and foot patrols. It should be noted that there have been incidents of robbery and mugging with local and foreign nationals on different trails of Islamabad. A road leads up from the caves of Shahullah Dutta where the higher you go the more beautiful the view of the valley and the city of Islamabad will be in front of you. After a point here, Haripur Division of Khyber Pakhtunkhwa Province begins.
Yesterday, during a brief visit to ShahAllah Dutta village, I heard the hissing of the Margalla hills, the screams of the trees, the whispers of the birds, which are waiting for the special attention of the government. Now the Margalla hills are turning into a concrete jungle. During I saw the youths uprooting and swinging the roots of centuries old banyan trees, which is a very shameful act of the new generation.
Many residential, commercial buildings and housing societies near Margalla are becoming unwarranted. How is it possible that we are giving license to destroy nature in the name of development? Birds have migrated due to the construction of concrete jungle. Where the birds sing in the natural environment, there is now silence, nature and the trees are praying to be saved from the concrete jungle. It can be seen that the construction of buildings near Margalla Hills is fast, due to which the natural environment and the beauty of the area are being badly damaged. Ban it. A police picket was immediately erected at the entry point to protect the tourists as mostly Buddhist pilgrims visit the historical site.
Syed Hasan Ali’s ancestors also belonged to this historic religious village, who told us that former Deputy Mayor Islamabad Zeeshan Naqvi belonged to this village. The Pakistani government needs to pay special attention to these types of historical religious places to promote mutual harmony between different religions, it can generate a lot of revenue. Yesterday I realized that there are government offices in ShahAllah Dutta village but no one was present in these offices to guide the tourists.
Remember that the first time in recent history, Buddhists performed their religious rites in the 2,500-year-old Buddhist caves situated in Shah Allah Ditta, a suburb of Islamabad.
Most important thing is that the village is named after Shah Allah Ditta, a dervish/Wali belonging to the Mughal era. Shah Allah Ditta is 650 years the oldest village of Islamabad.
And is a homeland to ancient caves that echo the remnants of bygone civilisations and religions.

This year Vesak or Buddha Day festival will commemorating the birth, attainment of Nirvana, founder Gautama Buddha in Pakistan in the month of May. This celebration is an integral part of Buddhism.

Vesak in 2022 was celebrated in Islamabad, Taxila and the surrounding Gandhara area, where the remains of Buddhist places of worship are located.
Various events were also organised, and apart from foreign Buddhist monks, ambassadors of different countries and – for the first time – a Pakistani Buddhist delegation from Sindh participated in the festival.

The 2500-year-old Buddhist caves at the foot of Margalla Hills Islamabad near in west of Taxila, east of Islamabad and in the central area of Khanpur.
Historically, these caves are located along an ancient road. When the city of Rawalpindi came into being in the 16th century, this road was used to travel directly from Kabul, Peshawar, Attock and Hassan Abdal to Rawalpindi, and from there to Lahore and Delhi. It also ran along the caves of Shah Allah Ditta and is also known as Grand Trunk Road or GT Road.

Over time, this road disappeared, but its remnants still exist today. All the religions including Hinduism, Buddhism, Jainism, Sikhism and Islam have revered these caves in every era.
Many historical figures including Alexander the Great, Chandragupta Maurya, Ashoka the Great, Kautilya Chanakya, Hazrat Khawaja Moinuddin Chishti, Data Ali Hujwiri, Sher Shah Suri, and Panini a renowned Sanskrit grammarian ,the famous Mughal Emperor Jahangir not only passed through this spot but also stayed and quenched their thirst with the cold water of the springs here.

A spring, a pond and a garden still exist near the Shah Allah Ditta Caves. There are some banyan trees in the garden, while all other fruit trees are gone. The water from the same spring was used to irrigate the garden adjoining the caves.

During the Mughal period, when India was the center of Sufism originating from Arabia and Central Asia, a saint named Shah Allah Ditta stayed in this garden and was entombed here. The place formerly attributed to sadhus, monks, or jogis is today known for the famous Sufi Shah Allah Ditta.
Moreover near to these caves is also an ancient baoli (stepwell) in the village of Kanthila, which is said to have been built by Sher Shah Suri.
A per according to the information given in the historical books about the boundaries of these caves, these caves made of Kanjur stones are 40 metres long, 60 meters wide and eight meters high.
These caves, which are of great importance in Buddhism, present a picture of desolation today where drug addicts have set up camp. According to the locals, scary sounds come from here at night and shadows can be seen moving.
The government should build a permanent place of worship for the Buddhist where they can perform their religious rites.
Remember that if appropriate steps are taken for the rehabilitation and repair of Buddhist places of worship, it will not only promote religious tourism but will also present a positive image of Pakistan in the world.
As a Proud Pakistani , we must protect the rights of minorities so that the message of peace and love can be conveyed.
The Shah Allah Ditta caves is history and on emergency basis steps must to be taken urgently to protect the Buddhist cultural heritage and open up new avenues for tourism.

ایران ,اسرائیل کشیدگی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تاریخی دورہ …….Iranian President Ibrahim Raisi’s historic visit to Pakistan amid Iran-Israel tension…سفر تاریخی ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران به پاکستان در بحبوحه تنش ایران و اسرائیل…..

Posted on

ایران ,اسرائیل کشیدگی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تاریخی دورہ …….Iranian President Ibrahim Raisi’s historic visit to Pakistan amid Iran-Israel tension……سفر تاریخی ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران به پاکستان در بحبوحه تنش ایران و اسرائیل..
( اصغر علی مبارک ) ایران ,اسرائیل کشیدگی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ تاریخی دورے پرپاکستان پہنچے ہیں.ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں شرکت کی، تقریب میں پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کردیے۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پرتبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیاہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے لوگ بہت خوبصورت ہیں، آج آپ اسلام آباد آئے ہیں ، آپ بزرگ تہران سے اسلام آباد آئے اور یہ بھی ایک خوبصورت شہر ہے تو یہ خوبصورتی کا ایک حسین مقابلہ پیش کرتا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جناب صدر آپ فقہ قانون جیسے موضوعات پر کافی معلومات رکھتے ہیں، آپ کی قیادت میں ایران نے ترقی کی اور یہ موقع ہے کہ پاک ایران تعلقات کو بہتر کریں اور سرحدوں پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں، ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اس دوستی کو ترقی اور خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہم نے جو اقتصادی ترقی کے فیصلے کیے وہ منظر عام پر آجائیں گے، میں آپ کو ستائش پیش کرنا چاہتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں پر جو پہاڑ توڑےجارہے ہیں تو آپ نے ایک مضبوط مؤقف اپنایا اور پاکستان اس سلسلے میں غزہ کے بھائی بہنوں کے ساتھ ہے، ایسا ظلم پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ 34 ہزار مسلمان شہید کردیے گئے، بچے شہید کردیے گئے اور آج بھی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور اقوام عالم خاموش ہے تو اسلامی ممالک کو مل کر ہر فورم پر اپنی بھرپور آواز اٹھانی چاہیے تا وقت کہ فلسطین میں جنگ ختم نہیں ہوجاتی۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ اس طرح کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے کشمیریوں کے آواز اٹھائی اور مجھے امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آخر میں میں آپ کا اور آپ کے وقد کا شکرگزار ہوں کہ آپ اپنے دوسرے گھر کا دورہ فرما رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، ایران پاکستان دوستی زندہ باد۔بعد ازاں ایرانی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیےقابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کےعوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کےعوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائےگا۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں، نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔

بعد ازاں ایرانی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیےقابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کےعوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کےعوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائےگا۔

ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں، نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔

ایرانی صدر نے بتایا کہ آج ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی اسے نہیں توڑ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران میں بہت صلاحیت ہیں اور اور دو ملکوں کے درمیان ان ممکنہ صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو گا، آج کی ملاقات میں ہم نے تجارتی، سیاسی اور ثقافتی ہر سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے معاملات پر ہمارے مشترکہ مؤقف ہیں اور میں بہت بہادری سے کہہ سکتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، دو طرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی رسائی انسانی حقوق کے تعاون پر مبنی ہے۔

ایرانی صدر نے کہا ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ایرانی عوام نے ان پر لگائی جانے والی غیر قانونی پابندیوں کو موقع میں بدل دیا اور اس موقع سے انہوں نے ملک میں ترقی کی راہ ہموار کی۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کا ایوان صدر آمد پر استقبال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت بالخصوص مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان فلسطینی کاز کی مستقل اور واضح حمایت جاری رکھے گا۔ دونوں صدور نے غزہ کے عوام پر اسرائیلی جبر کے خاتمے، انسانی امداد میں اضافے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہب، ثقافت اور تاریخ پر مبنی قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان-ایران تعلقات کو دونوں برادر ممالک کے باہمی مفاد میں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہونے پر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اصولی مؤقف اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اور ان کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت پر ایران کو سراہا۔
صدر مملکت نے کہا کہ دونوں ممالک میں دوطرفہ تجارت 10 ارب ڈالر کی سطح تک بڑھانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید وسیع اور مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں برادر ممالک کے مفاد میں اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران کے صدر نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران فلسطینی بھائیوں کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کو سراہا۔ بعدازاں صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایرانی صدر کے اعزاز میں عشائیہ کا بھی اہتمام کیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وزیر اعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات ہوئی جس دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان آمد پر پرتپاک استقبال کرنے پر وزیراعظم کا شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں ایرانی صدر وزیر اعظم ہاؤس پہنچے، وزیر اعظم شہباز شریف نے ابراہم رئیسی کا استقبال کیا، انہیں وزر اعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیر اعظم نے ایرانی صدر سے کابینہ اراکین کا تعارف کروایا، صدر نے ارتھ ڈے کی مناسبت سے پودا لگایا۔ اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، پوری قوم آپ کے دورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔واضح رہے کہ آج ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے ۔ایرانی خاتون اول، وزیر خارجہ، کابینہ ارکان، اعلیٰ حکام اور بڑا تجارتی وفد بھی ان کے ساتھ ہیں، وفاقی وزیر حسین پیرزادہ نے نورخان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا، پاکستانی ثقافت کے مطابق بچوں نے ایرانی صدر کو گلدستے پیش کیے۔ اس دورے میں پاکستان اور ایران کے مابین مختلف جہتوں پر گفتگو کی جائے گی، ملاقاتوں میں ایران پاک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، رابطے، توانائی، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا ایجنڈا موجود ہے۔ایرانی صدر ابراہیم ریئسی نے وزیرخارجہ اسحق ڈار سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں پاک ایران تعلقات پر تفصیلی گفتگو کی گئی، باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔64 سالہ ابراہیم رئیسی جو ایک سخت گیر عالم کی حیثیت سے معروف ہیں، جون 2021 میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہوئے تھے اور انھیں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ اس سے قبل وہ ایران کی عدلیہ کے سربراہ تھے اور انتہائی قدامت پسند سیاسی خیالات رکھتے ہیں۔ بہت سے ایرانیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے 1980 کی دہائی میں سیاسی قیدیوں کی بڑے پیمانے پر پھانسیوں میں اُن کے مبینہ کردار کا ذکر کیا ابراہیم رئیسی 1960 میں ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد میں پیدا ہوئے جہاں مسلمانوں کے مقدس ترین مزارات واقع ہے۔ ان کی اہلیہ جمیلہ تہران کی شاہد بہشتی یونیورسٹی میں پڑھاتی ہیں اور ان کی دو بالغ بیٹیاں ہیں۔ ان کے سسر آیت اللہ احمد علم الہدیٰ ہیں جو مشہد میں نمازِ جمعہ کی امامت کرتے ہیں۔ان کے والد ایک عالم تھے اور ان کی وفات اس وقت ہوئی جب ابراہیم فقط پانچ برس کے تھے۔اُنھوں نے اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے 15 سال کی عمر میں مقدس شہر قم میں ایک مدرسے میں حصول تعلیم کی غرض سے جانا شروع کیا۔ ایک طالب علم کے طور پر انھوں نے مغربی حمایت یافتہ شاہ ایران کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا۔ شاہ ایران 1979 میں آیت اللہ روح اللہ خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب کے بعد معزول ہو گئے تھے۔انقلاب کے بعد انھوں نے عدلیہ میں شمولیت اختیار کی اور کئی شہروں میں پراسیکیوٹر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں، اس دوران وہ آیت اللہ خامنہ ای کی زیر تربیت بھی تھے جو سنہ 1981 میں ایران کے صدر بنے۔ رئیسی جب تہران میں ڈپٹی پراسیکیوٹر بنے اس وقت وہ صرف 25 سال کے تھے۔ابراہیم رئیسی 2014 میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل مقرر ہونے سے پہلے تہران کے پراسیکیوٹر، پھر سٹیٹ انسپکٹوریٹ آرگنائزیشن کے سربراہ اور عدلیہ کے پہلے نائب سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔دو سال بعد آیت اللہ خامنہ ای نے اُنھیں ایران کی سب سے اہم اور امیر ترین مذہبی تنظیموں میں سے ایک ’آستان قدس رضوی‘ کا نگہبان نامزد کیا تھا۔ آستان قدس رضوی مشہد میں آٹھویں امام امام رضا کے مزار کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ تمام فلاحی اداروں اور تنظیموں کا انتظام سنبھالتی ہے۔ 2017 میں رئیسی نے صدارت کا امیدوار بن کر مبصرین کو حیران کر دیا تھا۔ 2019 میں آیت اللہ خامنہ ای نے اُنھیں عدلیہ کے سربراہ کے طاقتور عہدے پر نامزد کیا۔وہ ماہرین کی اسمبلی کے ڈپٹی چیئرمین کے طور پر بھی منتخب ہوئے جو کہ 88 رکنی علما کا ادارہ ہے جوسپریم لیڈر کے انتخاب کے لیے ذمہ دار ہے۔بحیثیت عدلیہ کے سربراہ رئیسی نے اصلاحات نافذ کیں جس کی وجہ سے ملک میں منشیات سے متعلق جرائم کے لیے سزائے موت پانے اور پھانسی کی سزا پانے والوں کی تعداد میں کمی آئی۔جب ابراہیم رئیسی نے 2021 کے صدارتی انتخابات کے لیے اپنے امیدوار ہونے کا اعلان کیا تو ان کا یہ کہنا تھا کہ وہ ’ملک کے مجلس عاملہ میں تبدیلیاں لانے اور غربت، بدعنوانی، بدسلوکی اور امتیازی سلوک کے خلاف اقدامات کریں گے۔پاکستان اور ایران کے تعلقات کے درمیان گیس پائپ لائن اور سکیورٹی سمیت ایسے بہت سے مسائل ہیں جو صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران زیرِ بحث آئیں گے۔ایرانی صدر پاکستان کا دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب ایران اسرائیل تنازع عروج پر ہے ایسے دورے پہلے سے طے ہوتے ہیں لیکن اس بار پیچیدگیاں اس لیے نظر آ رہی ہیں کیونکہ اس کے پسِ منظر میں ایران اور اسرائیل میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے اس دورے میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر یقیناً بات چیت ہوگی کیونکہ کوئی نہیں چاہے گا کہ اس کشیدگی کا اثر مغربی ایشیا اور جنوبی ایشیا کی طرف آئے۔ مغربی دُنیا ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کو انتہائی اہم قرار دے رہی ہے۔مغربی ممالک اور خصوصاً امریکہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان اور ایران قریب آئیں اور جو بھی ملک ایران کے قریب جاتا ہے اس پر امریکہ کی طرف سے دباؤ آتا ہےپاکستان کی حکومتیں ہمیشہ ہی امریکہ اور مغربی دنیا کو بتاتی ہیں کہ ’ایران ہمارا پڑوسی ہے اور اس سے ہمارے تاریخی تعلقات ہیں پاکستان انھیں باور کرواتا ہےکہ ایران کے ساتھ تجارتی، اقتصادی اور تعزویراتی تعلقات رکھنا ہماری خواہش ہے بلکہ مجبوری ہے امریکہ کو سوچنا چاہیے کہ اس خطے میں عوامی جذبات ان کے خلاف ہیں اور وہ یہاں تنہائی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔مغربی طاقتوں کو اپنی پالیسیوں پر نہ صرف نظرِثانی کرنی چاہیے بلکہ انھیں خود بھِی اس خطے کے ممالک کے ساتھ انگیجمنٹ بڑھانی چاہیے۔صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ ایران مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے باوجود یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ سب کچھ نارمل ہے۔مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ’ایران کی کوشش یہ ہے کہ وہ صدر ابراہیمی رئیسی کے دورے کے دوران پاکستان سے کوئی حمایت کا پیغام لے کر جائے۔ اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کی شروعات کے بعد کسی ملک نے ایران کی کھل کر حمایت نہیں کی اور ایسے میں ایران کی کوشش یہ ہوگی کہ وہ دنیا کو یہ تاثر دےکہ ایران کے پاکستان کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں پاکستان کی جانب سے دونوں فریقین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں اور تناؤ کو کم کریں۔ واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک ڈھکی چھپی جنگ بہت عرصے سے جاری ہے تاہم اس کی شدت میں اضافہ حالیہ دنوں میں اس وقت ہوا جب یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر ایک میزائل حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سات اراکین سمیت 13 افراد مارے گئے۔ اس حملے کے پیچھے اسرائیل ہی تھا۔ ایران نے اس حملے کے جواب میں 13 اپریل کو میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے اسرائیل پر حملہ کیا۔ ایران کے اس حملے پر امریکہ، برطانیہ، فرانس اور کینیڈا سمیت دیگر طاقتور ممالک کی جانب سے مذمتی بیان جاری کیے گئے۔ ایران اسرائیل تنازعے کے پس منظر کے ساتھ ساتھ پاکستان کے موجودہ سیاسی اور معاشی حالات کے تناظر میں بھی یہ دورہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں پاکستان اور ایران کے تعلقات میں تلخی دیکھنے میں آئی تھی جب دونوں پڑوسی ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی سرزمین پر کیے جانے والے حملوں کو مبینہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں قرار دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ ایران نے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ایک ڈرون حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے وہاں شدت پسند گروہ ’جیش العدل‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان نے اس حملے کا جواب دیتے ہوئے ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں کارروائی کی اور دعویٰ کیا کہ اس کی جانب سے وہاں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا سرکاری دورے کے دوران ایرانی صدرکی پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ایرانی صدر کے دورے پر پاکستان میں ایرانی سفارتخانے نے بتایا کہ صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کا ایجنڈا دونوں ممالک کے درمیان ’دو طرفہ تعلقات کو ترجیح دینا ہے۔ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خطرات ایک بار پھر 19 اپریل کو اس وقت بڑھتے ہوئے دکھائی دیے جب امریکی حکام نے ایران کے علاقے اصفہان میں ایک اور اسرائیلی حملے کی تصدیق کی۔ دوسری جانب ایرانی حکام نے اپنے ملک میں ایسے کسی بھی اسرائیلی حملے کی تردید کی 19 اپریل کو ایک بریفنگ کے دوران پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ’یکم اپریل کو ایرانی قونصل خانے پر اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ اور لاپرواہی پر مبنی حملے نے پہلے سے ہی غیر مستحکم خطے کی سکیورٹی مزید خراب کر دی ہے۔ پاکستان نے اقومِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کو خطے میں مزید مہم جوئی سے باز رکھے اور ’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر اس کا احتساب کرے۔دفترِ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل متحرک کردار ادا کرتے ہوئے بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کی صورتحال کو بحال رکھے۔ایسی صورتحال میں ایرانی صدر کا دورہ اسلام آباد خاص اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کی ابتدا کے بعد ابراہیم رئیسی نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے پاکستان کا انتخاب کیا ہے۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ ایرانی صدر کے پاکستان کے دورے کو طاقتور مغربی ممالک کیسے دیکھیں گے؟ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پیر 22 اپریل سے 24 اپریل تک پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ایرانی صدر دورہ پاکستان کے دوران اسلام آباد، لاہور اور کراچی جائیں گے۔ ایرانی صد وزیراعظم شہبازشریف ، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور وزراء ایرانی صدر سے ملاقاتیں کریں گے۔ پیر کی شام ایرانی صدر ابراہیم رئیسی صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے۔ ایرانی صدر منگل کو لاہور جائیں گے، لاہور میں ایرانی صدر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقات کریں گے۔ گورنر پنجاب کی جانب سے ایرانی صدر کو ظہرانہ دیا جائے گا۔ منگل کو ہی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچیں گے، کراچی میں ایرانی صدر کی وزیراعلیٰ سندھ اور گورنر سندھ سے ملاقاتیں ہوں گی۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی میں مزار قائد پر حاضری دیں گے۔خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ایران نے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ایک ڈرون حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے وہاں شدت پسند گروہ ’جیش العدل‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان نے اس حملے کا جواب دیتے ہوئے ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں کارروائی کی اور دعویٰ کیا کہ اس کی جانب سے وہاں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔پاکستان اور ایران کے تعلقات کے درمیان گیس پائپ لائن اور سکیورٹی سمیت ایسے بہت سے مسائل ہیں جو صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران زیرِ بحث آئیں گے۔ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ایک پرانا منصوبہ ہے جس میں اس وقت ایک نمایاں پیش رفت ہوئی تھی جب2013 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت کے آخری دنوں میں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ایران کے دورے کے دوران اس کا افتتاح کیا تھا، تاہم اس کے بعد اس میں کوئی خاص پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے ادوار میں اس منصوبے پر کوئی خاص کام نہیں ہوا، تاہم پی ڈی ایم حکومت کے دور میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اس منصوبے پر کام کے لیے جنوری 2023 میں ایک کمیٹی قائم کی تھی اور پھر انوار الحق کاکڑ کی نگراں حکومت کی کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے اس منصوبے کے ایک حصے کی منظوری دی تھی۔دونوں ممالک کے درمیان اس گیس پائپ لائن پر امریکہ کو شدید تحفظات ہیں اور چند ہفتوں قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ ہم ہمیشہ سب کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے میں احتیاط سے کام لیں کیونکہ ایسا کرنے سے یہ اندیشہ رہتا ہے کہ کہیں کوئی ایران پر لگائی گئی امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے۔ امریکی اس پائپ لائن کو سپورٹ نہیں کرتے۔پاکستان کو یہ بھی خدشہ ہے کہ ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کے معاہدے کی خلاف ورزی پر معاملہ بین الاقوامی عدالت لے جا سکتا ہے جہاں پاکستان کو کو 18 ارب امریکی ڈالر کے جُرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہےپاکستان ایرانی بارڈر سے بلوچستان کے ضلع گوادر تک 80 کلومیٹر لمبی گیس پائب لائن بچھانے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اسے امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے اس گیس پائپ لائن کی تعمیر سے قبل امریکہ کو مطمئن کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں پاکستان کے وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایا تھا کہ ان کی حکومت کا ارادہ ہے کہ وہ امریکی انتظامیہ کے سامنے سیاسی اور تکنیکی وجوہات رکھیں اور پابندیوں سے استثنا حاصل کریں۔پائپ لائن کا منصوبہ ’پابندیوں کا بوجھ نہیں اُٹھا سکتا۔ موجودہ امریکی انتظامیہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشدیدگی اور اندورنی سیاسی معاملات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور ایسے میں امکان ہے کہ پاکستان کو اس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے لیے پابندیوں سے استثنا مل جائے ایران اور پاکستان کے درمیان گیس پائپ لائن کے منصوبے کا افتتاح 2013 میں صدر آصف علی زرداری نے کیا تھا اور وہ ایک بار پھر صدر بن چکے ہیں۔ان کی کوشش ہوگی کہ وہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو یقین دہاںی کروائیں کہ پاکستان جلد ہی گیس پائپ لائن کے حوالے سے اپنے حصے کا کام مکمل کر لے گا۔ایران کے ساتھ ہمارا گیس پائپ لائن کا منصوبہ ہماری معیشت اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات رواں سال جنوری میں اس وقت خراب ہوتے ہوئے نظر آئے جب ایران نے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ڈرون حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اس نے وہاں شدت پسند گروہ جیش العدل کو نشانہ بنایا ہےاکستان نے اس حملے کا جواب دیا اور ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں کارروائی کی اور دعویٰ کیا کہ اس کی جانب سے وہاں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ایران اور پاکستان کو اقتصادی اور سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہےصدر ابراہیم رئیسی کے دورے سے یہ پیغام بھی جائے گا پاکستان اور ایران ایک دوسرے پر کیے گئے حملوں کے معاملے کو پیچھے چھوڑنے اور سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بات چیت کرنے کو تیار ہیں,ایران صدر کے دورۂ پاکستان کا تعلق مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سے زیادہ دونوں ممالک کو درپیش سکیورٹی چینلجز کو حل کرنے سے ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ میں سکیورٹی کا ایک بڑا مسئلہ حائل ہے۔ ایرانی حکومت پاکستان کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حلیف کے طور پر دیکھتی ہے

Iranian President Ibrahim Raisi’s historic visit to Pakistan amid Iran-Israel tension…
(Asghar Ali Mubarak) In Iran-Israel tension, Iranian President Ibrahim Raisi has arrived in Pakistan on a three-day historic visit. Iranian President Ibrahim Raisi has said that the economic and trade volume between Iran and Pakistan is not acceptable. I have decided to increase the trade volume between the two countries to 10 billion dollars. A signing ceremony was held between Pakistan and Iran on cooperation in various fields, Iranian President Ibrahim Raisi and Pakistani Prime Minister Shahbaz Sharif in it. Pakistan and Iran signed 8 agreements in the ceremony. Addressing the ceremony, the Prime Minister said that we have a long-standing brotherly relationship with Iran. The Iranian President discussed bilateral aspects including security and trade. He said that the mutual relations between the two countries, religion, culture and trade were discussed in detail. There is no doubt that in 1947, Iran is one of the few countries that recognized Pakistan. Our relations span centuries. Yes, this is the relationship that we have to use today for development and prosperity and the betterment of the people. Shahbaz Sharif said that the people of Iran are very beautiful, today you have come to Islamabad, you have come to Islamabad from Tehran. And it is also a beautiful city, so it presents a beautiful competition of beauty. Shahbaz Sharif said that Mr. President, you have a lot of knowledge on topics like jurisprudence and law, under your leadership, Iran has developed and this is an opportunity. Improve Pakistan-Iran relations and establish towers of development and prosperity on the borders, we have got an opportunity to turn this friendship into an ocean of development and prosperity, he said that the economic development decisions we have taken today. will come to light, I want to commend you that you have taken a strong stand on the mountains that are being destroyed on the Muslims of Gaza and Pakistan is with the brothers and sisters of Gaza in this regard, such cruelty has never been seen before. 34,000 Muslims were martyred, children were martyred and even today the resolution of the Security Council is being flouted and the United Nations is silent, so the Islamic countries should raise their voices together in every forum until the war in Palestine is not over. would happen

The Prime Minister said that thus the valley of Kashmir has become red with their blood, I thank you for raising the voice of Kashmiris and I hope that Kashmiris will get their rights.

President Muslim League (N) said that in the end I am thankful to you and your dignity that you are visiting your second home and as a result our relations will be stronger, long live Iran-Pakistan friendship. Speaking in a joint press conference with Prime Minister Shehbaz Sharif, the Iranian President said, “I want to thank the Prime Minister and the Government of Pakistan for their warm welcome and greet everyone.”

He said that the land of Pakistan is respectable for us, the ongoing Israeli aggression in Palestine must be ended, I salute the people of Pakistan for supporting the people of Gaza, the people of Gaza are being massacred, the Security Council is responsible for the issue of Gaza. Darian is not paying, the people of Gaza will get their right and justice one day.
Ibrahim Raisi said that we are sure that people are suffering in different countries of the world today and international organizations including the United Nations which declare support for human rights have proved that they are incompetent, today Pakistanis and Iranians. And conscious other nations call for an end to this operation.

Later, while speaking in a joint press conference with Prime Minister Shehbaz Sharif, the Iranian President said that I want to thank the Prime Minister and the Government of Pakistan for their warm welcome and greet everyone.

He said that the land of Pakistan is respectable for us, the ongoing Israeli aggression in Palestine must be ended, I salute the people of Pakistan for supporting the people of Gaza, the people of Gaza are being massacred, the Security Council is responsible for the issue of Gaza. Darian is not paying, the people of Gaza will get their right and justice one day.

Ibrahim Raisi said that we are sure that people are suffering in different countries of the world today and international organizations including the United Nations which declare support for human rights have proved that they are incompetent, today Pakistanis and Iranians. And conscious other nations call for an end to this operation.

The Iranian president said that today our relations with our brother country Pakistan are not limited to being two neighboring countries, our relations are historical, I think that there is a common religious bond between the nations of Iran and Pakistan and no one can break it. can

He said that Pakistan and Iran have a lot of potential and the exchange of these potential capabilities between the two countries will be beneficial to both countries. What is the decision?

He said that we have common positions with Pakistan on many issues, including the war against terrorism, the war against drugs, and I can boldly say that cooperation between the two countries at the regional, bilateral and international levels. Access is based on human rights cooperation.

The Iranian president said that the economic and trade volume between Iran and Pakistan is not acceptable. We have decided to increase the trade volume between the two countries to 10 billion dollars in the first phase. He turned the sanctions into an opportunity and with this opportunity he paved the way for development in the country. According to the statement issued by the press wing of the President’s House, President Asif Ali Zardari welcomed his Iranian counterpart Ibrahim Raisi on his arrival at the President’s House.
The two leaders also discussed important regional and global developments, especially the situation in the Middle East.
President Asif Ali Zardari expressed deep concern over the deteriorating humanitarian situation in Gaza and strongly condemned Israel’s military aggression against the people of Gaza.
The President said that Pakistan will continue to support the Palestinian cause consistently and clearly. The two presidents emphasized the need to intensify international efforts to end Israeli oppression of the people of Gaza and increase humanitarian aid.
President Asif Ali Zardari said that Pakistan and Iran have close brotherly relations based on common religion, culture and history, Pakistan-Iran relations need to be further strengthened in the mutual interest of both brotherly countries.
The President thanked Dr. Syed Ibrahim Raisi for being the first Head of State to visit Pakistan after the general elections. He appreciated Iran for its principled stance and continuous support for the people of Occupied Jammu and Kashmir and their right to self-determination.
The President said that the two countries have immense potential to increase bilateral trade to the level of 10 billion dollars.
Iranian President Dr. Seyed Ibrahim Raisi emphasized the need to expand and strengthen bilateral relations in all areas of mutual interest and said that economic, trade and cultural relations need to be further strengthened in the interest of the two brotherly countries. The President of Iran appreciated Pakistan’s continuous support for the Palestinian brothers during the ongoing humanitarian crisis in Gaza. Later, President Asif Ali Zardari also organized a dinner in honor of the Iranian President.
Iranian President Ibrahim Raisi met Shehbaz Sharif at the Prime Minister’s House, during which both leaders expressed good wishes for each other. Iranian President Ibrahim Raisi thanked Prime Minister Shehbaz Sharif for the warm welcome he received upon his arrival in Pakistan. Later, the Iranian President arrived at the Prime Minister’s House, Prime Minister Shehbaz Sharif welcomed Abraham Raisi, he was presented with a guard of honor at the Prime Minister’s House, and the national anthems of both countries were played. The Prime Minister introduced the cabinet members to the Iranian President, the President planted a sapling on the occasion of Earth Day. On this occasion, Shahbaz Sharif said that after the general elections, you are the first head of state who is visiting Pakistan, the entire nation welcomes your visit. He arrived in Pakistan. The Iranian First Lady, Foreign Minister, Cabinet members, senior officials and a large trade delegation are also with him. Federal Minister Hussain Pirzada welcomed him at Noor Khan Air Base. According to Pakistani culture, children presented bouquets to the Iranian President. what In this visit, various dimensions between Pakistan and Iran will be discussed, the agenda of the meetings is to further strengthen Iran-Pak relations, promote relations in various fields including agriculture, trade, communication, energy, public relations. President Ibrahim Raisi also met with Foreign Minister Ishaq Dar. In the meeting, Pakistan-Iran relations were discussed in detail, matters of mutual interest and the situation in the region were also discussed.Ibrahim Raisi, 64, who is known as a hard-line cleric, was elected in June 2021 elections and is considered a close associate of Supreme Leader Ayatollah Ali Khamenei. He was previously the head of Iran’s judiciary and has very conservative political views. Many Iranians and human rights activists have cited his alleged role in the mass executions of political prisoners in the 1980s. His wife Jameela teaches at Shahid Behishti University in Tehran and they have two adult daughters. His father-in-law is Ayatollah Ahmad Alam Al-Huda, who leads Friday prayers in Mashhad. His father was a scholar and died when Ibrahim was only five years old. He followed in his father’s footsteps. At the age of 15, he started attending a seminary in the holy city of Qom for the purpose of education. As a student, he participated in protests against the Western-backed Shah of Iran. The Shah of Iran was deposed after the Islamic Revolution led by Ayatollah Ruhollah Khomeini in 1979. After the revolution, he joined the judiciary and served as a prosecutor in several cities, during which he served as Ayatollah Khamenei. was also under the training of who became the president of Iran in 1981. Raisi was only 25 years old when he became deputy prosecutor in Tehran. Ibrahim Raisi served as Tehran’s prosecutor, then head of the State Inspectorate Organization and first deputy head of the judiciary before being appointed Iran’s Prosecutor General in 2014. Two years later, Ayatollah Khamenei named him the custodian of ‘Astan Quds Rizvi’, one of the most important and richest religious organizations in Iran. Astan Quds Rizvi manages the mausoleum of the eighth Imam Imam Reza in Mashhad as well as all the welfare institutions and organizations associated with it. In 2017, Raisi surprised observers by becoming a presidential candidate. In 2019, Ayatollah Khamenei nominated him to the powerful post of head of the judiciary. He was also elected as the deputy chairman of the Assembly of Experts, an 88-member body of clerics responsible for electing the Supreme Leader. Judiciary Chief Raisi implemented reforms that reduced the number of people sentenced to death and hanged for drug-related crimes in the country. When Ibrahim Raisi announced his candidacy for the 2021 presidential election. What he did say was that he would ‘bring about changes in the country’s executive council and take steps against poverty, corruption, abuse and discrimination. There are many issues between Pakistan and Iran, including gas pipeline and security. which will be discussed during the visit of President Ibrahim Raisi to Pakistan. The Iranian President is visiting Pakistan at a time when the Iran-Israel conflict is at its peak. Because there is serious tension between Iran and Israel in the background, the situation in the Middle East will definitely be discussed in this visit, because no one wants this tension to affect West Asia and South Asia. The western world is calling the visit of Iranian President Ibrahim Raisi very important. The western countries and especially the United States will never want Pakistan and Iran to come close and any country that comes close to Iran is under pressure from the United States and Pakistan. Governments always tell America and the Western world that Iran is our neighbor and we have historical relations with it. Public sentiment in the region is against them and they are becoming isolated here. Western powers should not only review their policies, but they themselves should increase engagement with the countries of the region. The purpose may be that Iran wants to send a message that despite the tension with Israel in the Middle East, everything is normal. During the ongoing tension in the Middle East, Iran’s attempt is to make Pakistan during the visit of President Ebrahimi Raisi. Take a message of support from After the start of tension with Israel, no country has openly supported Iran and in such a situation, Iran’s effort will be to give the impression to the world that Iran’s relations with Pakistan are good. He went to avoid increasing tension and reduce tension. It should be noted that a covert war between Iran and Israel has been going on for a long time, but its intensity increased in recent days when on April 1, a missile attack on the Iranian embassy in Damascus, the capital of Syria, killed the Quds of the Revolutionary Guards. 13 people including seven members of the force were killed. Israel was behind this attack. Iran responded by attacking Israel on April 13 with missiles and drones. Statements of condemnation were issued by other powerful countries including the United States, Great Britain, France and Canada on this attack by Iran. This visit is of special importance in the context of the Iran-Israel conflict as well as the current political and economic conditions of Pakistan.

سفر تاریخی ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران به پاکستان در بحبوحه تنش ایران و اسرائیل
(اصغر علی مبارک) در رابطه با تنش ایران و اسرائیل، ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران در یک سفر تاریخی سه روزه وارد پاکستان شده است، گفت که حجم اقتصادی و تجاری بین ایران و پاکستان قابل قبول نیست برای افزایش حجم مبادلات تجاری بین دو کشور به 10 میلیارد دلار مراسم امضای همکاری بین پاکستان و ایران در زمینه های مختلف برگزار شد که ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران و شهباز شریف نخست وزیر پاکستان در آن 8 تفاهم نامه امضا کردند رئیس جمهور ایران در این مراسم با بیان اینکه روابط دیرینه ای برادرانه با ایران داریم، گفت: روابط دوجانبه بین دو کشور از جمله مسائل امنیتی و تجاری است بدون شک در سال 1947 ایران یکی از معدود کشورهایی است که روابط ما را در طول قرن ها به رسمیت شناخته است شهباز شریف گفت که مردم ایران خیلی زیبا هستند، امروز از تهران به اسلام آباد آمده اید و این یک مسابقه زیبای زیبایی است رئیس جمهور، شما دانش زیادی در موضوعاتی مانند فقه و حقوق دارید، ایران تحت رهبری شما توسعه یافته است و این یک فرصت است. برای اینکه این دوستی را به اقیانوسی از توسعه و شکوفایی تبدیل کنیم، گفت: تصمیمات توسعه اقتصادی که ما امروز گرفته‌ایم آشکار می‌شود، می‌خواهم از شما تمجید کنم که در قبال کوه‌هایی که در حال نابودی هستند، موضع محکمی گرفته‌اید. مسلمانان غزه و پاکستان در این زمینه در کنار برادران و خواهران غزه هستند، تا کنون 34 هزار مسلمان به شهادت رسیده اند، کودکان نیز به شهادت رسیده اند و حتی امروز نیز قطعنامه شورای امنیت و سازمان ملل زیر پا گذاشته می شود. ساکت است، بنابراین کشورهای اسلامی باید با هم صدای خود را در هر مجمعی بلند کنند تا زمانی که جنگ در فلسطین تمام نشود

نخست وزیر گفت که به این ترتیب دره کشمیر از خون آنها سرخ شده است، از شما تشکر می کنم که صدای کشمیری ها را بلند کردید و امیدوارم کشمیری ها به حق خود برسند.

رئیس جمهور مسلم لیگ (ن) در یک کنفرانس مطبوعاتی مشترک گفت: در پایان از شما و کرامت شما سپاسگزارم که به خانه دوم خود سفر می کنید و در نتیجه روابط ما قوی تر خواهد شد، زنده باد دوستی ایران و پاکستان شهباز شریف نخست وزیر، رئیس جمهور ایران گفت: می خواهم از استقبال گرم نخست وزیر و دولت پاکستان تشکر کنم و به همه سلام کنم.

وی گفت: سرزمین پاکستان برای ما قابل احترام است، تجاوزات مستمر اسرائیل در فلسطین باید پایان یابد، من به مردم پاکستان برای حمایت از مردم غزه درود می فرستم، مردم غزه در حال قتل عام هستند، شورای امنیت مسئول این است. موضوع غزه پرداخت نمی شود، مردم غزه روزی به حق و عدالت خود خواهند رسید.
ابراهیم رئیسی گفت: ما مطمئن هستیم که امروز در کشورهای مختلف دنیا مردم در رنج هستند و سازمان‌های بین‌المللی از جمله سازمان ملل که از حقوق بشر حمایت می‌کنند ثابت کرده‌اند که امروز پاکستانی‌ها و ایرانی‌ها بی‌کفایت هستند پایان این عملیات

رئیس جمهور ایران بعداً در کنفرانس مطبوعاتی مشترک با شهباز شریف نخست وزیر گفت که می خواهم از استقبال گرم نخست وزیر و دولت پاکستان تشکر کنم و به همه سلام کنم.

وی گفت: سرزمین پاکستان برای ما قابل احترام است، تجاوزات جاری اسرائیل در فلسطین باید پایان یابد، من به مردم پاکستان برای حمایت از مردم غزه درود می فرستم، مردم غزه در حال قتل عام هستند، شورای امنیت مسئول این است. موضوع غزه پرداخت نمی شود، مردم غزه روزی به حق و عدالت خود خواهند رسید.

ابراهیم رئیسی گفت: ما معتقدیم که امروز در کشورهای مختلف دنیا مردم در رنج هستند و سازمان‌های بین‌المللی از جمله سازمان ملل که از حقوق بشر حمایت می‌کنند ثابت کرده‌اند که امروز پاکستانی‌ها و ایرانی‌ها بی‌کفایت هستند به این عملیات

رئیس جمهور ایران گفت: امروز روابط ما با کشور برادرمان پاکستان به دو کشور همسایه بودن محدود نمی شود، روابط ما تاریخی است، به نظر من یک پیوند مذهبی مشترک بین ملت های ایران و پاکستان وجود دارد و هیچکس نمی تواند آن را قطع کند. می توان

وی گفت: پاکستان و ایران پتانسیل های زیادی دارند و تبادل این توانمندی های بالقوه بین دو کشور به نفع هر دو کشور خواهد بود؟

وی گفت: ما در بسیاری از موضوعات از جمله جنگ با تروریسم، مبارزه با مواد مخدر مواضع مشترکی با پاکستان داریم و به جرأت می توانم بگویم همکاری دو کشور در سطح منطقه ای، دوجانبه و بین المللی مبتنی بر حقوق بشر است مشارکت.

رئیس‌جمهور ایران با بیان اینکه حجم تجارت بین ایران و پاکستان قابل قبول نیست، گفت: تصمیم داریم در مرحله اول حجم تجارت دو کشور را به 10 میلیارد دلار برسانیم وی مسیر توسعه را در کشور هموار کرد بر اساس بیانیه ستاد خبری مجلس رئیس جمهور، آصف علی زرداری رئیس جمهور در بدو ورود به خانه رئیس جمهور از همتای ایرانی خود استقبال کرد.
رهبران دو کشور همچنین درباره تحولات مهم منطقه ای و جهانی به ویژه وضعیت خاورمیانه گفتگو کردند.
رئیس جمهور آصف علی زرداری نسبت به وخامت اوضاع انسانی در غزه ابراز نگرانی عمیق کرد و تجاوز نظامی اسرائیل به مردم غزه را به شدت محکوم کرد.
رئیس جمهور گفت که پاکستان به حمایت مداوم و واضح از آرمان فلسطین ادامه خواهد داد. روسای جمهور دو کشور بر تشدید تلاش های بین المللی برای پایان دادن به ظلم اسرائیل به مردم غزه و افزایش کمک های بشردوستانه تاکید کردند.
رئیس جمهور آصف علی زرداری گفت: پاکستان و ایران دارای روابط نزدیک برادرانه مبتنی بر دین، فرهنگ و تاریخ مشترک هستند و باید روابط پاکستان و ایران به نفع دو کشور برادر تقویت شود.
رئیس جمهور از دکتر سید ابراهیم رئیسی به خاطر اینکه اولین رئیس کشوری است که پس از انتخابات سراسری به پاکستان سفر می کند، تشکر کرد. وی از مواضع اصولی ایران و حمایت مستمر از مردم جامو و کشمیر اشغالی و حق تعیین سرنوشت آنها قدردانی کرد.
رئیس جمهور گفت: دو کشور پتانسیل زیادی برای افزایش تجارت دوجانبه به سطح 10 میلیارد دلار دارند.
دکتر سیدابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران بر لزوم گسترش و تقویت روابط دوجانبه در همه زمینه های مورد علاقه تاکید کرد و گفت: روابط اقتصادی، تجاری و فرهنگی به نفع دو کشور برادر نیازمند تقویت بیش از پیش است. رئیس جمهور ایران از حمایت مستمر پاکستان از برادران فلسطینی در جریان بحران انسانی در غزه قدردانی کرد. بعداً آصف علی زرداری رئیس جمهور نیز ضیافت شامی را به افتخار رئیس جمهور ایران ترتیب داد.
ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران با شهباز شریف در خانه نخست وزیری دیدار کرد و در جریان آن، ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران از شهباز شریف به دلیل استقبال گرم وی به پاکستان تشکر کردند. پس از آن رئیس جمهور ایران وارد خانه نخست وزیر شد، شهباز شریف نخست وزیر از ابراهیم رئیسی استقبال کرد، در خانه نخست وزیر با گارد افتخار به وی اهدا شد و سرود ملی دو کشور نواخته شد. نخست وزیر اعضای کابینه را به رئیس جمهور معرفی کرد، رئیس جمهور به مناسبت روز زمین یک نهال غرس کرد. شهباز شریف به همین مناسبت گفت که شما اولین رئیس کشوری هستید که به پاکستان سفر می کنید، بانوی اول ایران، وزیر امور خارجه، اعضای کابینه و مقامات ارشد کشور از سفر شما استقبال می کنند حسین پیرزاده، وزیر فدرال نیز در کنار وی هستند در این سفر ابعاد مختلف پاکستان و ایران مورد بحث و بررسی قرار خواهد گرفت، دستور کار این دیدارها تقویت بیشتر روابط ایران و پاکستان، ارتقای روابط در زمینه های مختلف از جمله کشاورزی، تجارت، ارتباطات، انرژی و روابط عمومی است در این دیدار با اسحاق دار، روابط پاکستان و ایران به تفصیل مورد بحث و بررسی قرار گرفت.ابراهیم رئیسی 64 ساله که به عنوان یک روحانی تندرو شناخته می شود، در انتخابات ژوئن 2021 انتخاب شد و از نزدیکان آیت الله خامنه ای رهبر معظم انقلاب به شمار می رود. او پیش از این رئیس قوه قضائیه ایران بود و دیدگاه های سیاسی بسیار محافظه کارانه ای دارد. بسیاری از ایرانیان و فعالان حقوق بشر به نقش او در اعدام های دسته جمعی زندانیان سیاسی در دهه 1980 اشاره کرده اند. همسرش جمیله در دانشگاه شهید بهشتی تهران تدریس می کند و دو دختر بالغ دارند. پدر همسرش آیت الله احمد علم الهدی است که امام جمعه مشهد بود و در سن 15 سالگی از دنیا رفت به منظور تحصیل در حوزه علمیه شهر مقدس قم حضور یافت. در دوران دانشجویی در تظاهرات علیه شاه ایران که مورد حمایت غرب بود شرکت کرد. شاه ایران پس از انقلاب اسلامی به رهبری آیت الله روح الله خمینی در سال 1358 خلع شد. پس از انقلاب به قوه قضائیه پیوست و در چندین شهر نیز تحت تعلیمات وی قرار گرفت. رئیسی تنها 25 سال داشت که معاون دادستان تهران شد، سپس رئیس سازمان بازرسی کل کشور و معاون اول قوه قضائیه شد. او را تولیت آستان قدس رضوی یکی از مهم ترین و غنی ترین تشکل های مذهبی ایران نامید. آستان قدس رضوی مدیریت مقبره امام هشتم رضا (ع) در مشهد و کلیه موسسات و سازمان های رفاهی مرتبط با آن را بر عهده دارد. رئیسی در سال 1396 با نامزدی ریاست جمهوری ناظران را شگفت زده کرد. آیت‌الله خامنه‌ای در سال ۱۳۹۸ او را به عنوان نایب رئیس مجلس خبرگان رهبری انتخاب کرد زمانی که ابراهیم رئیسی نامزدی خود را برای انتخابات ریاست جمهوری 2021 اعلام کرد، این بود که در شورای اجرایی کشور تغییراتی ایجاد خواهد کرد گام هایی در برابر فقر، فساد، سوء استفاده و تبعیض بین پاکستان و ایران وجود دارد که از جمله آنها می توان به خط لوله گاز و امنیت آن اشاره کرد مناقشه ایران و اسرائیل در اوج خود قرار دارد زیرا در پس زمینه تنش جدی بین ایران و اسرائیل وجود دارد، در این سفر قطعاً وضعیت خاورمیانه مورد بحث قرار خواهد گرفت، زیرا هیچ کس نمی خواهد این تنش بر غرب آسیا و جنوب آسیا تأثیر بگذارد. . جهان غرب سفر ابراهیم رئیسی رئیس جمهور ایران را بسیار مهم می خواند کشورهای غربی و به ویژه آمریکا هرگز نمی خواهند پاکستان و ایران به هم نزدیک شوند و هر کشوری که به ایران نزدیک شود تحت فشار آمریکا و پاکستان است. دولت ها همیشه به آمریکا و جهان غرب می گویند که ایران همسایه ماست و ما با آن روابط تاریخی داریم و احساسات عمومی در منطقه علیه آنهاست و قدرت های غربی نه تنها باید در سیاست های خود تجدید نظر کنند تعامل با کشورهای منطقه ممکن است این باشد که ایران بخواهد این پیام را بفرستد که با وجود تنش با اسرائیل در خاورمیانه همه چیز عادی است، تلاش ایران این است که پاکستان را در طول این مدت انجام دهد سفر ابراهیم رئیسی رئیس جمهور پیام حمایت از پس از شروع تنش با اسرائیل، هیچ کشوری آشکارا از ایران حمایت نکرده است و در چنین شرایطی تلاش ایران بر این خواهد بود که این تصور را به جهانیان بدهد که روابط ایران با پاکستان خوب است. لازم به ذکر است که جنگ پنهانی بین ایران و اسرائیل از مدت ها پیش در جریان بوده است، اما شدت آن در روزهای اخیر افزایش یافته است که در روز اول آوریل، حمله موشکی به سفارت ایران در دمشق، پایتخت سوریه، کشته شد. قدس سپاه پاسداران 13 نفر از جمله هفت نفر از نیروها کشته شدند. اسرائیل پشت این حمله بود. ایران در 13 آوریل با موشک و پهپاد به اسرائیل حمله کرد. از سوی دیگر کشورهای قدرتمند از جمله آمریکا، بریتانیا، فرانسه و کانادا این حمله ایران را محکوم کردند. این سفر در شرایط کنونی سیاسی و اقتصادی پاکستان در کنار پیشینه مناقشه ایران و اسرائیل از اهمیت ویژه ای برخوردار است.

Rawalpindi; woman gave birth to 6 children, mother and children are healthy راولپنڈی میں خاتون کے ہاں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش,زچہ اور بچے صحت مند ہیں

Posted on

Rawalpindi; woman gave birth to 6 children, mother and children are healthy راولپنڈی میں خاتون کے ہاں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش,زچہ اور بچے صحت مند ہیں

Rawalpindi (report; Asghar Ali Mubarak)
A woman gave birth to 6 children at the same time in district headquarters hospital Rawalpindi, mother and children are fine, four sons and two daughters are included in the newborns, the wife of Waheed of Hazara Colony Rawalpindi gave birth to these six children today through a major operation. It is said that the mother who gave birth to six children belongs to Hazara Colony, there are four sons and two daughters among the children, while according to the doctors, the six children including the mother are completely healthy. After the birth of the children, the doctors and medical staff present in the hospital and the common people also expressed their happiness. While the children’s father also distributed sweets.

Tears of Eid al-Fitr on the pile of gunpowder in Gaza.غزہ میں بارود کے ڈھیرپرعیدالفطر کےآنسو….…..(..اصغر علی مبارک…) ..(..Asghar Ali Mubarak…)….

Posted on

Tears of Eid al-Fitr on the pile of gunpowder in Gaza غزہ میں بارود کے ڈھیرپرعیدالفطر کےآنسو… ..(..Asghar Ali Mubarak…)

The series of Israeli aggression and barbaric bombing did not stop even on the auspicious occasion of Eid and the Israeli army continued the bombing on the occasion of Eid-ul-Fitr as well, killing many people.
The families injured by the Israeli aggression on Gaza for more than six months, gunpowder, the pain of losing their loved ones, starvation, bombardment, celebrated Eid silently with open wounds.
Like the rest of the world, the oppressed Palestinians also celebrated Eid al-Fitr on April 10, but this time the colors of Eid were dulled by the separation of loved ones.
In Gaza, which was reduced to rubble and ashes after six months of bombardment, Palestinians gathered for Eid prayers and shed tears in memory of their loved ones as well as sharing their pain. When young children found broken toys and little food items, they celebrated Eid-ul-Fitr as spoils and were seen playing on the streets destroyed by the Israeli bombardment.
Most of the Palestinians held small gatherings in the mosques and buildings that were turned into piles of rubble and offered Eid prayers. Despite their separation, war and starvation, the morale of the Palestinians did not drop and dozens of Palestinians killed the Israeli soldiers. Despite strict security and restrictions, prayers were offered in the premises of Al-Aqsa Mosque
Most Palestinians held small Eid prayer gatherings in neighborhoods and streets, and prayed amid the rubble of destroyed buildings. Due to the Israeli bombardment and aggression, the traditional colors and joys of Eid were not seen in Palestine this time and people were worried about finding food. Rawan Abad, a Palestinian involved in the field, said that this is the most sad and disappointing Eid ever, you can see the disappointment on people’s faces. He said that we usually come to Al-Aqsa Mosque to celebrate Eid but today They just came to console each other. On the occasion of Eid-ul-Fitr, Muslims in all countries of the world, including Pakistan, also prayed specially for the Palestinians.
I also decided not to celebrate Eid because the entire Muslim world has failed miserably in protecting the Muslims of Gaza. Even on the occasion of Eid al-Fitr, most of the Palestinians were searching for food, water and medicine, some of them stayed in tents. Spent the day of Eid only on the aid received. On the other hand, three sons of Hamas leader Ismail Haniyeh were martyred in the bombing carried out by Israel on the occasion of Eid-ul-Fitr. The media said that the three sons of Ismail Haniyeh, Hazem, Muhammad and Amir, were going in their car when Israel bombed their car in al-Shati camp in Gaza, killing their three sons as well as two grandsons and three others. Injured. Israel continues to target aid workers in addition to civilians in Palestine. UNICEF, the United Nations agency dedicated to children’s services, has said that its vehicle was shot down in northern Gaza. Targeted. According to the report, this incident happened yesterday when the vehicle of the international organization was waiting to enter the war zone. In a social media post, the UNICEF agency said that aid teams are still facing risks while delivering life-saving aid. It also said that aid workers should be protected in accordance with international human rights laws. Until now, it is difficult for them to reach people who are suffering. Meanwhile, Human Rights Watch has said in its commentary that since the Israeli government used hunger as a weapon, children in Gaza are losing their lives due to complications related to hunger. Doctors say that children, pregnant women and nursing mothers in the Israeli-besieged area are suffering from severe food and water shortages while hospitals do not have enough resources to treat them. A few hours before the said attack, tear gas shells were fired at the population in Beita area, from which there were reports of a fire in a house. According to the Palestinian news agency Wafa, the shells were thrown south of Nablus in the occupied West Bank. The agency quoted local sources as saying that Israeli military vehicles attacked the residential area with bullets, stun grenades and poisonous tear gas. The report added that the personnel of the Palestinian Civil Defense team managed to put out the fire in the house, but a part of it was burnt to ashes.
In the same way, the series of bombings and attacks on innocent civilians continued on the day of Eid, during the last 24 hours, more than 122 Palestinians were martyred, while 56 were injured. Since October 7, at least 33,482 Palestinians have been killed and 76,049 injured in the aggression. The series of Israeli aggression and barbaric bombing that has been going on for more than six months could not stop even on the blessed occasion of Eid and the Israeli army continued the bombing on the occasion of Eid-ul-Fitr as well, resulting in the martyrdom of many people. 14 people, including children, were martyred by the Israeli army’s bombardment of a house in Nusira camp in central Gaza. In Gaza, which has become a pile of ashes, Palestinians have gathered to offer Eid prayers and share their sorrows and tears in memory of their loved ones.
The World Health Organization has released the horrifying details of al-Shafa Hospital, which was occupied by Israeli soldiers for 2 weeks in the name of an operation. A World Health Organization-led mission finally gained access to Al-Shafa Hospital, Gaza’s largest hospital, on April 5, after several failed attempts since March 25. Israeli soldiers claimed the presence of Hamas members in al-Shafa Hospital and besieged the hospital from March 18 to April 1, during which the Zionist army bombed, raped women, and shot young Palestinians. More than 400 people were martyred during the siege, including patients, Palestinians displaced by the war and hospital staff. Tedros Adhanom Ghebreyesus, director-general of the World Health Organization, wrote on X that “WHO and other members of Al-Shafa managed to reach, the building, once the backbone of the health system in Gaza, is now a pile of ashes and a hollow building after the latest siege. The World Health Organization said no patients remained in the hospital, with many graves dug near the emergency department and surgical buildings. “Many bodies are half-buried with their organs visible.” During their visit, WHO staff saw at least 5 bodies lying in the open sky and sun, some with their hands and feet out of the ground. The sight of rotting corpses and the stench is horrible. The World Health Organization also emphasized that the dignity of the body after death is considered the most important human requirement. A Palestinian woman trapped in a building near al-Shifa hospital told Al Jazeera that Israeli forces had attacked most of the Gaza Strip. During the ongoing raid on the big hospital, women were kidnapped and raped and then killed.
Jamila al-Hassi, who spent six days trapped inside the building, told Al Jazeera that al-Shafa had become a “war zone”. “Israeli soldiers raped women, abducted them and shot them to death and placed their bodies in front of their dogs.” He said, ‘Can anything else be worse than this? Is there anything more terrifying than hearing women cry for help and when we try to reach Israeli soldiers for help, they shoot at us?” And psychologically enduring a brutal war.” Remember that the Israeli army launched an operation on Monday, March 18, at al-Shafa Hospital where they claimed that there were a large number of Hamas fighters in the hospital. It should be noted that US President Joe Biden called Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu’s policy in Gaza a “mistake” and urged Israel to declare a ceasefire.

غزہ میں بارود کے ڈھیرپرعیدالفطر کےآنسو….
…..(..اصغر علی مبارک…)………….
اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کا سلسلہ عید کے مبارک موقع پر بھی تھم نہ سکا اور اسرائیلی فوج نے عیدالفطر کے موقع پر بھی بمباری جاری رکھی جس سے متعدد افراد شہید ہو گئے۔
غزہ پر چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت، بارود، اپنوں کو کھونے کے درد، فاقہ کشی, بمباری سے زخمی اہل خانہ نے کھلے زخموں کےساتھ خاموشی سےعید منائی.
دنیا بھر کی طرح مظلوم فلسطینیوں نے بھی 10 اپریل کو عید الفطرتومنائی لیکن اس بار پیاروں کی جدائی سے عید کے رنگ پھیکےتھے
چھ ماہ کی بمباری میں ملبے اور راکھ کا ڈھیر بننے والے غزہ میں فلسطینیوں نے جمع ہو کر نماز عید ادا کی اور اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہانے کے ساتھ ساتھ دکھ درد کو بانٹا۔ کم سن بچوں کو ٹوٹے کھلونے اور تھوڑی سی کھانے کی چیزیں ملیں تو انہوں نے انہیں غنیمت سمجھ کر عید الفطر منائی اور اسرائیلی بمباری سے تباہ سڑکوں پر کھیلتے دکھائی دیے۔
زیادہ تر فلسطینیوں نے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہونے والی مسجدوں اور عمارتوں کے احاطے میں چھوٹے چھوٹے اجتماعات منعقد کرکے نماز عید ادا کی۔اپنوں کی جدائی، جنگ اور فاقہ کشی کے باوجود فلسطینیوں کے حوصلے پست نہ ہوئے اور درجنوں فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجیوں کے کڑے پہروں اور پابندیوں کے باجود مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نماز ادا کی
زیادہ تر فلسطینیوں نے محلوں اور سڑکوں پر عید نماز کے چھوٹے چھوٹے اجتماعات کیے اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبوں کے درمیان نماز کی ادائیگی کی۔ اسرائیلی بمباری اور جارحیت کی وجہ سے اس بار فلسطین میں عید کے روایتی رنگ اور خوشیاں نظر نہیں آئیں اور لوگ خوراک کی تلاش کے لیے پریشان رہے۔مشرقی یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ میں نماز عید میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی اور ان نمازیوں میں نرسنگ کے شعبے سے وابستہ ایک فلسطینی روان ابد نے کہا کہ یہ اب تک کی سب سےدکھ بھری مایوس کن عید ہے، لوگوں کے چہروں پر آپ مایوسی دیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم عموماً مسجد اقصیٰ عید کی خوشی منانے آتے ہیں لیکن آج ہم بس ایک دوسرے کو دلاسہ دینے کے لیے آئے ہیں۔عید الفطر کے موقع پر پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک میں مسلمانوں نے فلسطینیوں کے لیے خصوصی طور پر دعائیں بھی کیں۔
میں نے بھی عید نہ منانے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ پوری مسلم دنیا غزہ کے مسلمانوں کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ,عید الفطر کے موقع پر بھی زیادہ تر فلسطینی خورراک، پانی اور ادویات کی تلاش میں رہے، کچھ نے خیموں میں ملنے والی امداد پر ہی عید کا دن گزارا۔
عید موقع پر ہمیں شہداء کوکبھی نہیں بھولنا چاہیے شہداء نے ہماری خوشیوں کے لئے اپنی جانیں قربان کیں, ہرسانس جو ہم آزاد فضا میں لے رہےہیں , میں خود ایک شہید مظہر علی مبارک کا بھائی ہوں جو ایک دہشت گردانہ حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور میں ایک شہید کے خاندان کے جذبات سے واقف ہوں۔
ہماری خوشیوں کے تمام لمحے شہداء کے مقروض ہیں یہ قرض ہم سے تاقیامت ادا نہ ہو پائۓ گا سلام ان ماؤں بہنوں پرجنہوں نے اپنے پیاروں کو سر زمین پاک پر نچھاورکیا
اہل اسلام سے گزارش ھے کہ شہداء کو دعاوں میں یاد اور فلسطین , کشمیر کے لوگوں کی کامیابی کے لیے دعا کریں .
اللّٰہ تعالیٰ غزہ لوگوں کی مدد فرمائے , آمین
گزشتہ چھ ماہ سے دنیا کے مسلمان صرف تنقید کر رہے ہیں لیکن عملی طور پر غزہ کے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔
زیادہ تر امیر عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ کاروبار میں مصروف ہیں اور اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کر چکےہیں۔
انتہائی بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی اسلامی ریاست ایران جیسا رد عمل ظاہر کرتی ہے تو مغربی ممالک اور متحدہ امریکہ نے اسے معاشی طور پر نقصان پہنچا دیتے ہیں۔
ہم شہداءکی بات کر رہے ہیں تو 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 175 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 886 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔
قطر، امریکا اور مصر تقریباً 6 ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے۔
حماس کی جانب سے مذاکرات میں اہم پیش رفت پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا اور قاہرہ مذاکرات کے فریقین میں سے کسی نے بھی مصری میڈیا رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق حماس اور اسرائیل کے درمیان بنیادی اور متنازع نکات پر اتفاق ہوا۔تاہم جن بنیادی متنازع نکات پر اتفاق ہوا اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
حماس نے جنگ بندی کے لیے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور مستقل سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے لیکن اسرائیل نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل عالمی برادری کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی حماس کی انتہا پسندانہ مطالبات کو منظور کرے گا۔
نیتن یاہو کا یہ بیانیہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کو بڑی غلطی قرار دے چکے ہیں۔
ہسپانوی ٹی وی پر نشر ہونے والے انٹرویو میں جو بائیڈن نے کہا کہ میرے خیال میں وہ بڑی غلطی کررہے ہیں، میں اس سوچ اور حکمت عملی سے اتفاق نہیں کرتا۔ انہوں نے نیتن یاہو سے چھ سے آٹھ ہفتوں کے لیے مکمل سیز فائر اور ادویہ و خوراک سمیت امداد کی فراہمی کے لیے راہیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ قحط کی صورتحال سے درپیش خطے کو فوری انسانی بنیادوں پر مدد پہنچائی جا سکے۔ انسانی حقوق کے گروپوں اور تنظیموں نے اسرائیل پر بھوک اور قحط سالی کو جنگ میں بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج کے محاصرے کی وجہ سے غزہ میں امداد اور ادویہ پہنچنے کے تمام راستے بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے وہاں لوگ بھوک کی شدت سے نڈھال ہو کر دم توڑ رہے ہیں جبکہ نومولود بچوں کو بھی غذائی قلت کا سامنا ہے۔حماس نے کہا ہے کہ ہم جنگ بندی کے نئے مسودے کا جائزہ لے رہے ہیں جہاں اس تجویز کے مطابق چھ سے 8 ہفتوں تک جنگ بندی رہے گی اور 40 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینی باشندے رہا کیے جائیں گے۔ حماس نے جنگ بندی کے لیے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور مستقل سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے لیکن اسرائیل نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہےعید موقع پرفلسطینی وزارت صحت کے مطابق وسطی غزہ کے نصیرہ کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے بچوں سمیت 14 افراد شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وسط غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوجیوں نے کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا اور گزشتہ روز متعدد ’دہشت گردوں‘ کو ہلاک کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فوجی طیاروں نے عسکری اڈوں، لانچرز، سرنگوں اور اہم تنصیبات سمیت ’دہشت گردوں‘ کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔دوسری طرف عیدالفطر کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے شہید ہو گئے۔ میڈیا نے بتایا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے ہازم، محمد اور عامر اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ اس دوران غزہ کے الشاتی کیمپ میں ان کی گاڑی پر اسرائیل نے بمباری کی جس سے ان کے تینوں بیٹوں کے ساتھ ساتھ دو پوتے بھی شہید اور تین زخمی ہو گئے۔اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں عام شہریوں کے علاوہ امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے، بچوں کے لیے خدمات پر وقف اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ اس کی گاڑی کو شمالی غزہ میں نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ روز اس وقت پیش آیا جب عالمی ادارے کی گاڑی جنگ زدہ علاقے میں داخلے کی منتظر تھی۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں یونیسف ایجنسی کا کہنا تھا کہ امدادی ٹیمیں اب بھی زندگی بچانے والی امداد کی ترسیل کے دوران خطرات کا سامنا کررہی ہیں۔یان میں یہ بھی کہا گیا کہ امداد میں مصروف اہلکاروں کو عالمی قوانین برائے انسانی حقوق کے مطابق تحفظ فراہم کیے جانے تک ان کا مشکلات میں مبتلا لوگوں تک پہنچنا مشکل ہے۔ دریں اثناء ہیومن رائٹس واچ نے اپنے تبصرہ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بعد سے غزہ کے بچے بھوک سے متعلق پیچیدگیوں کے سبب اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار علاقے میں بچے، حاملہ خواتین اور نرسنگ کرنے والی مائیں سخت غذائی اور پانی کی کمی کا شکار ہیں جبکہ ہسپتالوں کے پاس اتنے وسائل نہیں رہے کہ ان کو علاج فراہم کرسکیں۔ مذکورہ حملے سے کچھ گھنٹوں قبل بیتا کے علاقے میں آبادی کی جانب آنسو گیس کے شیل فائر کیے جس سے ایک گھر میں آگ لگنے کی اطلاعات آئیں۔ فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق شیل مقبوضہ مغربی بینک میں واقع نابلس کے جنوب میں پھینکے گئے، ایجنسی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوجی گاڑیاں رہائشی علاقے پر گولیوں، اسٹن گرینیڈ اور زہریلی آنسو گیس کے ساتھ حملہ آور ہوئیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی شہری دفاع کے ٹیم کے اہلکار گھر میں لگی آگ بجھانے میں کامیاب ہوگئے لیکن اس کا ایک حصہ جل کر خاکستر ہوگیا۔
اسی طرح نہتے شہریوں پر بمباری اور حملوں کا سلسلہ عید کے روز بھی جاری رہا، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جارحیت کے واقعات میں 122 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، جبکہ 56 زخمی بتائے جاتے ہیں۔ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک جارحیت کے واقعات میں کم از کم 33,482 فلسطینی شہید جبکہ 76,049 زخمی ہوچکے ہیں۔ چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کا سلسلہ عید کے مبارک موقع پر بھی تھم نہ سکا اور اسرائیلی فوج نے عیدالفطر کے موقع پر بھی بمباری جاری رکھی جس سے متعدد افراد شہید ہو گئے۔ وسطی غزہ کے نصیرہ کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے بچوں سمیت 14 افراد شہید ہو گئے۔ راکھ کا ڈھیر بننے والے غزہ میں فلسطینیوں نے جمع ہو کر نماز عید ادا کی اور اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہانے کے ساتھ ساتھ دکھ درد کو بانٹا۔
عالمی ادارہ صحت نے الشفا ہسپتال، جس پر اسرائیلی فوجیوں نے آپریشن کے نام پر 2 ہفتوں تک قبضہ کیا ہوا تھا، کی ہولناک تفصیلات جاری کردی ہیں۔۔ 25 مارچ کے بعد سے متعدد بار ناکام کوششوں کے بعد عالمی ادارہ صحت کے زیر قیادت ایک مشن کو بالآخر 5 اپریل کو غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال تک رسائی حاصل ہوئی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں نے الشفا ہسپتال میں حماس کے ارکان کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے 18 مارچ سے یکم اپریل تک ہسپتال پر محاصرہ کیا تھا، اس دوران صیہونی فوج نے بمباری کی، خواتین کا ریپ کیا، نوجوان فلسطینیوں پر گولیاں برسائیں۔ محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور ہسپتال کا عملہ شامل ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ایکس پر لکھا کہ ’ ڈبلیو ایچ او اور دیگر ارکان الشفا تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، یہ عمارت ایک وقت میں غزہ میں صحت کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی تھی جو اب تازہ ترین محاصرے کے بعد راکھ کا ڈھیر اور کھوکھلی عمارت بن گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ہسپتال میں کوئی مریض باقی نہیں رہا، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور سرجیکل عمارتوں کے عمارتوں کے قریب بہت سی قبریں کھودی گئی ہیں۔ ’بہت سی لاشیں آدھی دفن ہیں جن کے اعضا دکھائی دے رہے تھے۔‘اپنے دورے کے دوران عالمی ادارہ صحت کے عملے نے دیکھا کہ کم از کم 5 لاشیں کھلے آسمان اور دھوپ تلے ہیں، بعض لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر ہیں، لاشوں کے سڑنے اور بدبو کا منظر ہولناک ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موت کے بعد لاش کی عزت انسانیت کا اہم ترین تقاضہ سمجھا جاتا ہے۔الشفا ہسپتال کے قریب ایک عمارت میں پھنسی ہوئی ایک فلسطینی خاتون نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال پر جاری چھاپے کے دوران خواتین کو اغوا کرکے ریپ کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کردیاگیا۔
جمیلہ الحسی نے 6 دن عمارت کے اندر محصور رہ کر گزارے جنہوں نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ الشفا ایک ’جنگی علاقہ‘ بن چکا ہے۔ ’اسرائیل فوجیوں نے خواتین کا ریپ کیا، انہیں اغوا کیا اور گولیاں برسا کر قتل کردیا اور ان کی لاشیں اپنے کتوں کے آگے رکھ دیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کیا اس سے بھی بدتر کچھ اور ہوسکتا ہے؟ کیا خواتین کو مدد کے لیے پکارنے کی آواز سننے سے بڑھ کر کوئی اور خوفناک بات ہوسکتی ہے اور جب ہم مدد کے لیے اسرائیلی فوجیوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہم پر گولی چلا دیتے ہیں؟‘ خاتون نے کہا کہ ’ہم جسمانی اور نفسیاتی طور پر ایک وحشیانہ جنگ برداشت کر رہے ہیں۔‘یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے پیر، 18 مارچ کو، الشفا ہسپتال میں آپریشن شروع کیا تھا جہاں ان کا دعویٰ تھا کہ ہسپتال میں بڑی تعداد میں حماس کے فائٹر موجود ہیں , 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک جارحیت کے واقعات میں کم از کم 33,482 فلسطینی شہید جبکہ 76,049 زخمی ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسی کو ’غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کا اعلان کرے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکا دورہ شمالی وزیرستان ، عید کا دن جوانوں کے ساتھ منایا…Army Chief General Syed Asim Munir visited North Waziristan, celebrated Eid with the soldiers

Posted on

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکا دورہ شمالی وزیرستان ، عید کا دن جوانوں کے ساتھ منایا

Army Chief General Syed Asim Munir visited North Waziristan, celebrated Eid with the soldiers… ………
(Report: Asghar Ali Mubarak)
Rawalpindi, April 10, 2024: Chief of Army Staff General Syed Asim Munir visited Miran Shah and Aspin wam in North Waziristan Agency of Khyber Pakhtunkhwa, where the Chief of Army Staff celebrated Eid with the soldiers.
In a statement issued by the Public Relations Department of the Pakistan Army (ISPR), it is said that along with the soldiers
Starting with the Eid prayer on the front line, Army Chief General Syed Asim Munir prayed for lasting stability and prosperity of Pakistan.
According to a press release issued by ISPR, the Chief of Army Staff congratulated the soldiers on Eid-ul-Fitr and appreciated their unwavering dedication and service to the nation. General Syed Asim Munir then received a comprehensive briefing on operational preparations and the current security scenario, with a special briefing on border security measures along the Pak-Afghan border. And while acknowledging the formation’s monumental efforts in promoting stability, the Chief of Army Staff attributed these strides to the sacrifices of martyrs, especially in the newly merged districts and the entire Khyber Pakhtunkhwa for socio-economic development. Facilitate a favorable environment,
Emphasizing the negative impact of terrorism on development, the Chief of Army Staff emphasized the collective need to protect the hard-earned peace.
He urged all stakeholders, especially the local population, to be vigilant against hostile elements trying to destabilize the region. The Chief of Army Staff said that he will remain unwaveringly focused on his professional duties in the service of the nation. Earlier, Corps Commander Peshawar warmly welcomed the arrival of the Army Chief.
It should be remembered that this festival in a peaceful atmosphere is due to all our martyrs and veterans.
On behalf of the military leadership, a prayer has been made for the nation on this day that Allah may keep the shadow of His mercy on Pakistan.
On behalf of the military leadership, while congratulating the nation on Eid, greetings have also been offered to the martyrs and veterans.


( رپورٹ ; اصغر علی مبارک)
راولپنڈی، 10 اپریل، 2024: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے خیبرپختونخوا شمالی وزیرستان ایجنسی میں میران شاہ اور اسپن وام کا دورہ کیا، جہاں چیف آف آرمی اسٹاف نے فوجیوں کے ساتھ مل کر عید کا دن منایا۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں کے ساتھ
فرنٹ لائن پر عید کی نماز سے آغاز کرتے ہوئےآرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان کے پائیدار استحکام اور خوشحالی کے لیے دعائیں مانگیں ۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف نے فوجیوں کو عید الفطر کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے قوم کے لیے ان کی غیر متزلزل لگن اور خدمات کو سراہا۔ اس کے بعد جنرل سید عاصم منیر نے آپریشنل تیاریوں اور موجودہ سیکورٹی کے منظر نامے پر ایک جامع بریفنگ حاصل کی، جس میں پاک افغان سرحد کے ساتھ سرحدی حفاظتی اقدامات پر خصوصی بریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آرکے بیان میں کہا گیا ہے کہ امن اور استحکام کو فروغ دینے میں تشکیل کی یادگار کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے، چیف آف آرمی سٹاف نے ان پیش قدمیوں شہداء کی قربانیوں سے منسوب کیا، خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع اور پورے خیبر پختونخواہ میں جو کہ سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے سازگار ماحول کی سہولت فراہم کرتے ہیں،
ترقی پر دہشت گردی کے منفی اثرات پر زور دیتے ہوئے، چیف آف آرمی سٹاف نے محنت سے حاصل کئے گئے امن کی حفاظت کے لیے اجتماعی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص مقامی آبادی پر زور دیا کہ وہ خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے والے مخالف عناصر کے خلاف چوکس رہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف نےکہا کہ قوم کی خدمت میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض پر غیر متزلزل توجہ مرکوز رکھیں گے قبل ازیں آرمی چیف کی آمد پر کور کمانڈر پشاور نے پرتپاک استقبال کیا۔
یہ یاد رکھنا چاہیےکہ پرامن ماحول میں یہ تہوار ہمارے تمام شہدا اور غازیوں کے مرہون منت ہے۔
عسکری قیادت کی جانب سے آج کے دن قوم کے لئے دعا کی گئی ہے کہ اللّٰہ تعالی پاکستان پر اپنی رحمتوں کا سایہ برقرار رکھے۔
عسکری قیادت کی جانب سے قوم کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے شہدا اور غازیوں کو سلام بھی پیش کیا گیا ہے۔