Month: November 2023

Posted on Updated on

ورلڈ کپ ;شکریہ بارش, فخر زمان کے بلے سےرنزکی برسات, پاکستان کی نیوزی لینڈ کوشکست
…….. اصغر علی مبارک….. شکریہ بارش,عوام کی دعائیں قبول, 402 رنز کے پہاڑ کے سامنے فخر زمان کے بلے سےرنزکی برسات سے پاکستان کی نیوزی لینڈ کوشکست, سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدیں برقرار ہیں, فخر زمان کی فکریہ اننگ سے پاکستان کی ہارپرشرطیں لگانے والے سٹے بازوں کے کڑوروں ڈوب گئے
فخر زمان نے 81 گیندوں پر 11 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 126 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ کپتان بابر اعظم نے 63 گیندوں پر دو چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 66 رنز بنائے۔ فخر زمان کو ان کی شاندار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
خیال رہے کہ بھارت. جنوبی افریقہ. انگلینڈ. آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک میں شرطیں لگانا قانونی عمل ہے جبکہ پاکستان میں فوجداری جرم سمجھا جاتا ہے
پاکستان کی جیت کیلئے صرف 5فیصد جبکہ نیوزی لینڈ کے لئے 95 فیصد کاامکان ظاہر کیا گیا تھا کیونکہ پاکستان کو402رنز کا پہاڑ جیسا ہدف ملا تھا نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 401 رنز بنائے
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی 10 اوور میں 90 رنز دے کر سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے، تاہم وہ کوئی وکٹ بھی حاصل نہ کرسکے، محمد وسیم سب سے کامیاب باؤلر رہے، انہوں نے 60 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، جبکہ حسن علی نے 82 رنز، حارث رؤف نے 85 رنز اور افتخار احمد نے 55 رنز دے کر ایک ایک وکٹ لی۔ پاکستان نے 402رنز کا ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اسے جلد ہی پہلا نقصان اٹھانا پڑا، جب دوسرے ہی اوور میں عبداللہ شفیق صرف 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔
فخر زمان کا ساتھ دینے کپتان بابر اعظم کریز پر پہنچے، دونوں میں مل کر پاکستان کو اچھا آغاز فراہم کیا، خاص طور پر بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے زمان نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 39 گیندوں پر ففٹی اسکور کی۔
پاکستان کی ٹیم نے 15 ویں اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر سنچری مکمل کی، اس موقع پر 100 رنز کی شراکت داری بھی مکمل کر لی۔
فخر زمان نے جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے 63 گیندوں پر 9 چھکوں کی مدد سے سنچری اسکور کی۔ ابھی پاکستان نے 21.3 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 160 رنز بنائے ہی تھے کہ میچ میں بارش نے مداخلت کردی جس کے سبب کھیل کو روکنا پڑ گیا۔
بارش کے سبب میچ میں تقریباً ایک گھنٹے کا کھیل ضائع ہوا اور بارش رکنے کے بعد پاکستان کو 41 اوورز میں 342 رنز کا نظرثانی شدہ ہدف ملا ہے۔پاکستان نے اننگز کا دوبارہ آغاز کیا تو بابر اعظم نے چوکا لگاکر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور پھر دونوں کھلاڑیوں نے ایش سودھی کے ایک اوور میں 20 رنز بٹورے اور پاکستان نے 26ویں اوور میں ڈبل سنچری مکمل کر لی۔
پاکستان نے 25.3 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 200 رنز بنائے ہی تھے کہ میچ میں ایک بار پھر بارش نے مداخلت کردی۔
جب میچ رکا تو پاکستان ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت میچ میں 21 رنز سے آگے تھا اور مقررہ وقت تک میچ شروع نہ ہونے پر پاکستان کو ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت 21 رنز سے میچ کا فاتح قرار دیا گیا۔
اس سے قبل آئی سی سی ورلڈکپ کے 35ویں میچ میں نیوزی لینڈ ٹیم کی جانب سے ڈیون کونوے اور راچن رویندرا بیٹنگ کے لیے میدان میں اترے جبکہ شاہین شاہ آفریدی نے عمدہ باؤلنگ کے ساتھ آغاز کیا۔
نیوزی لینڈ نے محتاط انداز میں کھیلتے ہوئے مثبت آغاز کیا، اور 5 اوور میں بغیر کسی نقصان کے 29 رنز بنائے۔ کپتان بابراعظم نے باؤلنگ میں پہلی تبدیلی کرتے ہوئے چھٹا اوور کروانے کے لیے گیند اسپنر افتخار احمد کو تھمائی، دوسرے اینڈ سے شاہین آفریدی کی باؤلنگ جاری رہی، اس اوور میں کیویز بیٹر نے 3 چوکوں کی مدد سے 13 رنز بٹورے۔ نیوزی لینڈ نے آٹھویں اوور میں بغیر کسی نقصان کے 50 رنز مکمل کیے، جبکہ 10 اوور کے اختتام تک 66 رنز اسکور کیے۔
گیارہویں اوور میں کم بیک کرنے والے فاسٹ باؤلر حسن علی نے ڈیون کونوے کو 35 رنز پر چلتا کرکے پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی، اس کے ساتھ ہی انہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں 100 وکٹیں بھی مکمل کیں۔ کریز پر موجود راچن رویندرا کا ساتھ دینے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن آئے۔ دونوں نے اعتماد سے بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے 16ویں اوور میں 100 رنز اور 23 اوور میں 150 رنز بنا لیے۔ 25 اوور کے اختتام پر نیوزی لینڈ نے ایک وکٹ کے نقصان پر 168 رنز بنا لیے تھے جبکہ اس موقع پر کیوی کپتان کین ولیمسن اور راچن رویندرا نے 85 گیندوں پر 100 رنز کی شراکت بھی مکمل کی۔ چار میچوں کے بعد کم بیک کرنے والے نیوزی لینڈ کے کپتان ولیمسن نے شاندار فارم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ففٹی مکمل کی۔ کیویز بیٹر نے جارحانہ بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے 200 رنز 29ویں اوور میں مکمل کر لیے، اس موقع پر راچن رویندرا نے 78 گیندوں پر 87 رنز اور کیوی کپتان ولیمسن نے 57 گیندوں پر 61 رنز بنا رکھے ہیں۔ 34ویں اوور میں رن لینے کی کوشش میں آؤٹ کرنے کا ایک موقع پاکستان کو ملا، تاہم وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکا، سلمان علی آغا کی تھرو وکٹوں کو نہ لگ سکی۔ تاہم جلد ہی 95 رنز پر بیٹنگ کرنے والے کیوی کپتان افتخار احمد کی گیند پر اونچا شارٹ کھیلنے کی کوشش میں باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہو گئے، اس طرح رویندرا اور ولیمسن کی 142 گیندوں پر 180 رنز کی خطرناک ساجھے داری کا خاتمہ ہوا۔ راچن رویندرا نے 88 گیندوں پر ایک چھکے اور 14 چوکوں کی مدد سے ورلڈکپ میں تیسری سنچری مکمل کی، تاہم وہ اسکور کو زیادہ آگے نہ بڑھا سکے اور تیز رنز بنانے کی کوشش میں محمد وسیم کی گیند پر اونچا شارٹ کھیل کر باؤنڈر لائن پر سعود شکیل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔ نیوزی لینڈ کا 36ویں اوور میں مجموی اسکور 261 رنز تھا اور اس کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ چکےتھے۔ نیوزی لینڈ کی وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی جاری رہیں لیکن انہوں نے تیز رفتاری سے بیٹنگ کرنا جاری رکھی، ڈیرل مچل نے 18 گیندوں پر 29 رنز، مارک چیمپن نے 27 گیندوں پر 39 رنز، گلین فلپس نے 25 گیندوں پر 41 رنز اور مچل سینٹنر نے 17 گیندوں پر 26 رنز بنائے۔ اس طرح نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 401 رنز بنائے اور پاکستان کو جیت کے لیے 402 رنز کا ہدف دیا ۔
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی 10 اوور میں 90 رنز دے کر سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے، تاہم وہ کوئی وکٹ بھی حاصل نہ کرسکے ,بارش کے سبب میچ میں تقریباً ایک گھنٹے کا کھیل ضائع ہوا اور پاکستان کو 41 اوورز میں 342 رنز کا نظرثانی شدہ ہدف ملا ہے۔
پاکستان نے اننگز کا دوبارہ آغاز کیا25.3 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 200 رنز بنائے ہی تھے کہ میچ میں ایک بار پھر بارش نے مداخلت کردی۔ پاکستان ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 21 رنز سے میچ کا فاتح قرار دیا گیا۔فخر زمان کو ان کی شاندار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

نیوزی لینڈ: کین ولیمسن (کپتان) ٹام لیتھم ، ڈیون کونوے، راچن رویندرا، ڈیرل مچل، گلین فلپس، جیمز نیشم، مچل سینٹنر، ایش سودھی، ٹم ساؤتھی، ٹرینٹ بولٹ

پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، عبداللہ شفیق، فخر زمان، افتخار احمد، محمد رضوان، سلمان علی آغا، حسن علی، حارث رؤف، ایم وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، سعود شکیل

World Cup thanks to rain, rain of runs from Fakhar Zaman’s bat, Pakistan’s defeat to New Zealand
…….. Asghar Ali Mubarak….. Thank you for the rain, the prayers of the people are answered, Pakistan defeated New Zealand with the rain of runs from the bat of Fakhar Zaman in front of the mountain of 402 runs, the hopes of reaching the semi-finals are maintained. Yes, Fakhar Zaman’s brilliant innings has drowned the bettors who bet on Pakistan’s loss.

Fakhar Zaman played an innings of 126 runs off 81 balls with the help of 11 sixes and 8 fours while captain Babar Azam scored 66 runs off 63 balls with the help of two sixes and 6 fours. Fakhar Zaman was adjudged Man of the Match for his brilliant century.
Remember that India. South Africa. England. Betting is a legal practice in other countries, including Australia, while it is considered a criminal offense in Pakistan
Only 5% for Pakistan’s victory and 95% for New Zealand were shown as Pakistan got a mountain target of 402 runs.
On behalf of Pakistan, Shaheen Shah Afridi proved to be the most expensive bowler by giving 90 runs in 10 overs, but he could not get any wicket, Muhammad Wasim was the most successful bowler, he got 3 players for 60 runs. While Hasan Ali took 82 runs, Haris Rauf 85 runs and Iftikhar Ahmed took one wicket each by giving 55 runs. Chasing the target of 402 runs, Pakistan soon suffered their first loss when Abdullah Shafiq was dismissed for just 4 runs in the second over.
Captain Babar Azam arrived at the crease to support Fakhar Zaman, the two combined to give Pakistan a good start, especially with the left-handed Zaman batting aggressively and scoring a fifty off just 39 balls.
The Pakistan team completed the century for the loss of one wicket in the 15th over, completing a 100-run partnership on the occasion.
Fakhar Zaman played an aggressive game and scored a century with the help of 9 sixes off 63 balls. Pakistan had just scored 160 runs for the loss of one wicket in 21.3 overs when rain intervened in the match, due to which the game had to be stopped.
About an hour of play was lost in the match due to rain and after the rain stopped, Pakistan got a revised target of 342 runs in 41 overs. When Pakistan restarted the innings, Babar Azam completed his half-century with a four. Then both the players scored 20 runs in one over of Ash Sodhi and Pakistan completed the double century in the 26th over.
Pakistan had scored 200 runs for the loss of one wicket in 25.3 overs when rain interrupted the match once again.
When the match was stopped, Pakistan was ahead in the match by 21 runs under the Duckworth-Louis method and when the match did not start by the allotted time, Pakistan was declared the winner of the match by 21 runs under the DLS method.
Earlier in the 35th match of the ICC World Cup, Dion Conway and Rachin Ravindra came out to bat for the New Zealand team while Shaheen Shah Afridi started with a good bowling performance.
New Zealand started positively, playing cautiously, and scored 29 runs for no loss in 5 overs. Captain Babar Azam made the first change in bowling and stopped the ball to spinner Iftikhar Ahmed to complete the sixth over. Shaheen Afridi’s bowling continued from the other end. New Zealand completed 50 runs for no loss in the eighth over, while scoring 66 runs by the end of 10 overs.
Hasan Ali, the comeback fast bowler in the 11th over, took Dion Conway for 35 runs to give Pakistan their first win, along with completing 100 wickets in ODIs. New Zealand captain Kane Williamson came to support Rachin Ravindra at the crease. Both continued to bat confidently and scored 100 runs in the 16th over and 150 runs in the 23rd over. At the end of 25 overs, New Zealand had made 168 runs for the loss of one wicket, while on this occasion Kiwi captain Kane Williamson and Rachin Ravindra also completed 100 runs off 85 balls. New Zealand captain Williamson, who made a comeback after four matches, completed his fifty while continuing his excellent form. The Kiwis batsmen continued to bat aggressively and completed 200 runs in the 29th over, with Rachin Ravindra scoring 87 runs off 78 balls and Kiwi captain Williamson scoring 61 runs off 57 balls. In the 34th over, Pakistan got an opportunity to get out in an attempt to get runs, but they could not take advantage of it, Salman Ali Agha’s throws could not hit the wickets. However, the Kiwis, who were batting on 95 soon after, were caught on the boundary trying to play high short off skipper Iftikhar Ahmed, thus ending Ravindra and Williamson’s dangerous partnership of 180 off 142 balls. Rachin Ravindra completed his third century in the World Cup with the help of a six and 14 fours off 88 balls, but he could not push the score further and in an attempt to score quick runs, he played a high short off the ball of Mohammad Wasim and it hit the boundary line. Caught out by Shakeel. New Zealand’s total score in the 36th over was 261 runs and three of its players had returned to the pavilion. New Zealand’s wickets continued to fall at intervals but they continued to bat at a fast pace, Daryl Mitchell 29 off 18 balls, Mark Champion 39 off 27 balls, Glenn Phillips 41 off 25 balls and Mitchell Santner scored 26 runs off 17 balls.In this way, New Zealand scored 401 runs for the loss of 6 wickets in the allotted 50 overs and gave Pakistan a target of 402 runs to win.
Pakistan’s Shaheen Shah Afridi proved to be the most expensive bowler by giving 90 runs in 10 overs, but he could not get any wicket. Due to rain, almost an hour of play was lost in the match and Pakistan scored 342 runs in 41 overs. A revised target of
Pakistan restarted the innings and had just scored 200 runs for the loss of one wicket in 25.3 overs when rain interrupted the match once again. Pakistan was declared the winner of the match by 21 runs under the Duckworth-Louis method. Fakhr Zaman was declared the man of the match for his brilliant century.
Both the teams for the match consisted of these players.

New Zealand: Kane Williamson (captain), Tom Latham, Dion Conway, Rachin Ravindra, Daryl Mitchell, Glenn Phillips, James Neesham, Mitchell Santner, Ash Sodhi, Tim Southee, Trent Boult.

Pakistan: Babar Azam (captain), Abdullah Shafiq, Fakhar Zaman, Iftikhar Ahmed, Mohammad Rizwan, Salman Ali Agha, Hasan Ali, Haris Rauf, M Wasim Jr., Shaheen Shah Afridi, Saud Shakeel

پاکستان ایئر فورس ٹریننگ ایئر بیس میانوالی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنادیا گیاTerrorist attack on Pakistan Air Force Training Air Base Mianwali was thwarted……….Asghar Ali Mubarak. ….

Posted on Updated on

Terrorist attack on Pakistan Air Force Training Air Base Mianwali was thwarted
……….
Asghar Ali Mubarak. …….

Security forces foiled the terrorist attack on Pakistan Air Force Training Airbase Mianwali and killed all 9 terrorists in combing and clearance operation.
According to the Public Relations Department of the Pakistan Army (ISPR), the terrorists attempted to attack the Mianwali Airbase in the early morning, the forces deployed at the airbase foiled the terrorist attack by taking immediate and effective action. ISPR said. It is said that 3 terrorists were killed during the timely operation.
The Public Relations Department of the Pakistan Army said that the joint clearing and combing operation has been completed and during this time all the 9 terrorists have been killed, while the clearance operation in view of any possible threat in the adjacent areas after the failed attack on the air base. has been. None of PAF’s functional operational assets were damaged in the attack, with only 3 non-operational aircraft sustaining minor damage. The ISPR added that the swift, professional conclusion of the operation is a reminder to the enemies of peace that Pakistan’s armed forces remain vigilant, Pakistan’s armed forces are fully capable of defending the homeland from any threat.
It should be noted that 14 soldiers were martyred in an attack by terrorists on two vehicles of security forces going from Pisni area of Balochistan to Mara. The President of Pakistan has also condemned the attack on the training air base in Mianwali and expressed satisfaction over the foiling of the terrorist attack by the security forces. The President said that terrorists are the enemies of the country and the nation, they will continue their efforts for complete elimination, and the forces of Pakistan are standing with Pakistan to eliminate the scourge of terrorism from the country.
Apart from this, the President of the State Dr. Arif Alvi has condemned the attack on the convoy of Pakistan Army in Gwadar and expressed satisfaction over the foiling of the terrorist attack by the security forces in Mianwali. Expressing deep regret over the loss of precious lives in the Gwadar attack, the President has paid tribute to the martyrs for offering their lives. He expressed his sympathy to the families of the martyrs and also prayed for the elevation of the ranks of the martyrs.

Former Prime Minister and President of Pakistan Muslim League (N) Shehbaz Sharif has paid tribute to the security forces for foiling the terrorist attack on Mianwali Training Air Base.

Shahbaz Sharif said that our security forces are bravely thwarting the nefarious intentions of terrorists.

He said that officers and men of the security forces are making great sacrifices for the elimination of terrorism, and the elimination of terrorism is the salvation of the nation.

Former President Asif Ali Zardari has paid tribute to the security forces for thwarting the terrorist attack on the training airbase of Pakistan Air Force in Mianwali.

Asif Zardari says that the brave soldiers of the Pakistan Army risked their lives to destroy the plan of the terrorists. The people of Pakistan are standing by the side of the Pakistan Army to end terrorism.

He said that our war against those who build walls of hatred will continue until the end of the last terrorist, PPP’s idea of joining the federation and ending extremism is an effective narrative against terrorism.
Chairman of Pakistan People’s Party and former Foreign Minister Bilawal Bhutto Zardari condemned the terrorist attack on Pakistan Air Force Training Air Base in Mianwali and paid tribute to the security forces for foiling the attack.
Bilawal Bhutto said that terrorists cannot bring down the morale of the nation with their nefarious intentions, PPP has fought terrorism and extremism in every period, for the complete elimination of terrorism, the ideology of extremism, hatred and division in the country must be eradicated. Must be finished.

اصغر علی مبارک. …….سکیورٹی فورسز نے پاکستان ایئر فورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنادیا اور کومبنگ اینڈ کلیئرنس آپریشن میں تمام 9 دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشتگردوں نے علی الصبح میانوالی ایئربیس پر حملے کی کوشش کی ، ایئربیس پر متعین دستوں نے فوری اور موثر کارروائی کر کے دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنا دیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بروقت کارروائی کے دوران 3 دہشتگرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ مشترکہ کلیئرنگ اور کومبنگ آپریشن مکمل کرلیا ہے اور اس دوران تمام 9 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جبکہ ایئر بیس پر ناکام حملے کے بعد ملحقہ علاقوں میں کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر کلیئرنس آپریشن کیا گیا۔ حملے میں پی اے ایف کے فنکشنل آپریشنل اثاثوں میں سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا، صرف 3 غیرآپریشنل طیاروں کو معمولی نقصان ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آپریشن کا فوری، پیشہ ورانہ اختتام امن دشمنوں کیلئے یاد دہانی ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج چوکس رہتی ہیں، پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی خطرے سے وطن کا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے پسنی سے اورماڑہ جانے والی سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں پر دہشتگردوں کے حملے میں 14 فوجی جوان شہید ہوگئے تھے۔ صدر پاکستان نے میانوالی میں ٹریننگ ایئر بیس پر حملے کی بھی مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنانے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ملک اور قوم کے دشمن ہیں، مکمل خاتمے کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے، دہشت گردی کے ناسور کے ملک سے خاتمے کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس کے علاوہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گوادر میں پاک فوج کے قافلے پر حملے کی مذمت اور میانوالی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت نے گوادر حملے میں ہونے والے قیمتی جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کو جان کا نذرانہ پیش کرنے پر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے بھی دعا کی۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے میانوالی ٹریننگ ایئر بیس پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری سکیورٹی فورسز بہادری سے دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے افسر اور جوان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عظیم قربانیاں دے رہے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے میں قوم کی نجات ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے میانوالی میں پاکستان ایئرفورس کے ٹریننگ ایئربیس پر دہشتگرد حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

آصف زرداری کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے بہادر جوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر دہشت گردوں کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا، پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک نفرت کی دیواریں کھڑی کرنے والوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی، پیپلزپارٹی کی وفاق کو جوڑنے اور انتہاپسندی کے خاتمے کی سوچ دہشت گردی کے خلاف ایک مؤثر بیانیہ ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے میانوالی میں پاکستان ایئرفورس کے ٹریننگ ایئربیس پر دہشتگرد حملے کی مذمت اور حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بچے کچھے دہشتگرد اپنے مذموم عزائم سے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، پیپلزپارٹی نے ہر دور میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مقابلہ کیا ہے، دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے ملک میں انتہاپسندی، نفرت اور تقسیم کی آئیڈیالوجی کو ختم کرنا ہوگا۔

پی سی بی سربراہ کا معاملہ ورلڈ کپ کے بعد دیکھیں گے، وزیراعظم The matter of the PCB chief will be looked into after the World Cup, Prime Minister

Posted on Updated on

پی سی بی سربراہ کا معاملہ ورلڈ کپ کے بعد دیکھیں گے، وزیراعظم
….. اصغر علی مبارک. ….. نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت کے حوالے سے ابھی کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، نجی ٹی وی کے پروگرام ’اِن فوکس‘ میں میزبان نازیہ نقی کو انٹرویو دیتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو اس ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گےشاہد آفریدی سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شاہد آفریدی سے چیئرمین پی سی بی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، میں انہیں جانتا ہوں اور میری سماجی کاموں کے حوالے سے ہی ملاقات ہوئی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو ہم ٹورنامنٹ کے بعد ہی دیکھیں گے کہ کیا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی ملازمت کی مدت 4 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق شاہد خان آفریدی نےملاقات کے دوران ملک بھر میں کرکٹ کے کھیل میں مزید بہتری لانے کے لیے اپنی تجاویز دیں۔ دوران ملاقات نگراں وزیراعظم نے شاہد آفریدی کو کرکٹ کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کو کہا، جس پر شاہد آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ میںکسی بھی قسم کی ذمہ داریاں قبول کرنے کے حوالے سے سوچ کر جواب دینے کو کہا۔ نگراں وزیراعظم نے شاہد آفریدی سے ملاقات کے بعد چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف کو فون کیا اور انہیں قومی کرکٹ میں بہتری لانے کے لیے سینئر پلیئرز کے مشورے اور تجربے شامل کرنے کا کہا۔ ذکا اشرف کی سربراہی میں کام کرنے والی پی سی سی منیجمنٹ کمیٹی کی معیاد 4نومبر کو ختم ہورہی ہے،پاکستان کرکٹ ٹیم کی ایشیاء کپ اور ورلڈکپ میں بدترین کارکردگی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کے پرائیویٹ میسجز لیک اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے مسائل کا بھی سامنا رہا جس کے باعث کرکرکٹ بورڈ کی کمان میں بڑی تبدیلی کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ایک پروگرام میں راشد لطیف کا کہنا تھا کہ بابر اعظم دو دن سے چیئرمین پی سی بی کو میسج کر رہے ہیں لیکن وہ رپلائی نہیں کررہے، سلمان نصیر اور عثمان والا کو کررہے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ اپنے کپتان بابراعظم کو رپلائی نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان سب کے بعد آپ پریس ریلیز نکال رہے ہیں اور کھلاڑیوں کو یہ کہا ہے کہ جو سینٹرل کنٹریکٹ سائن کیا ہے اسے ہم دوبارہ دیکھیں گے اور یہ سینٹرل کنٹریکٹ مانا نہیں جائے گا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان کاکہنا تھا کہ پریس ریلیز کا اجرا پیشہ ورانہ طرز عمل نہیں ہے، ورلڈ کپ ہو یا دوطرفہ سیریز ایسی پریس ریلیز تو کبھی نکلنی ہی نہیں چاہیے، کیا یہ کہنے کی بات ہے کہ فینز اور سابق کھلاڑی ٹیم کو سپورٹ کریں، یہ کہنے کی بات نہیں ہے۔

پروگرام ’اِن فوکس‘ میں میزبان نازیہ نقی کو انٹرویو دیتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میرے خیال میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان ایک معاہدے کے تحت ہوا ہے اور اس معاہدے میں بھی یہی اتفاق ہوا ہے کہ اس تاریخ کو الیکشن کمیشن نے ہی حتمی شکل دی ہے، فریقین اتفاق رائے سے کسی نتیجے پر پہنچے ہیں اور ممکنہ طور پر اعلان الیکشن کمیشن نے ہی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں الیکشن ایکٹ کے حوالے سے سمجھتا ہوں کہ انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے اگر وہ سربراہ مملکت کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں سے بھی مشاورت کرنا چاہیں تو ضرور کریں اور اس پورے عمل کی پیروی کرتے ہوئے اعلان کرنا چاہیے اور غالباً یہی انہوں نے کیا بھی ہے۔

انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے سوال پر نگران وزیر اعظم نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، کسی کو غیرقانونی قرار نہیں دیا گیا ہے چاہے وہ جماعت اسلامی ہو ، پی ٹی آئی ہو، پیپلز پارٹی ہو یا کوئی اور جماعت ہو، ان کے اپنے امیدوار ہیں جن کے وہ کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں، وہ کسی پارٹی کے ساتھ ہیں یا اس سے راہیں جدا کر چکے ہیں، دونوں صورتوں میں وہ الیکشن لر سکتے ہیں، تو اور کون سی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے جو سیاسی بنیادوں پر نگران حکومت نے یقینی بنانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے ساتھ اپنی انتخابی سرگرمیاں منعقد کر سکتی ہیں، اس بارے میں کوئی نیا قانون نافذ نہیں کیا گیا البتہ بعض جماعتیں ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بیانیہ تشکیل دیتی ہیں، کسی سیاسی جماعت پر کوئی پابندی نہیں اور سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی حق حاصل ہے۔

عمران خان کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرد ہو، عمران خان کی صورت میں وہ کسی پارٹی کا لیڈر ہو یا کوئی اور شخص ہو، اگر وہ دنگے فساد یا کسی اور نوعیت کے الزامات کا قانونی طور پر سامنا کر رہے ہوں اور اس قانونی عمل کے نتیجے میں وہ کسی پابندی کی زد میں آتے ہیں تو اس پابندی کا حل بھی اس نظام کے اندر ہی موجود ہے، وہ میرے کسی نوٹیفکیشن سے ختم نہیں ہو جائے گی۔

حکومت کی جانب سے معاشی استحکام کے لیے ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ وغیرہ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے سوال پر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ان اقدامات سے مارکیٹ میں اچھا تاثر گیا ہے، مجھے بتایا جا رہا ہے کہ غالباً 50سالوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں انڈیکس اس ریکارڈ سطح پر نہیں آیا ہے، ہمارا ایکسچینج ریٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے جس گردشی قرضے اور معیشت پر مثبت اثرات پڑے ہیں جبکہ بیرونی قرضوں پر 4ہزار ارب روپے کا فرق آیا ہے، اس کا پورے معاشرے اور مہنگائی پر اثر پڑ رہا ہے جبکہ اشیائے خور ونوش کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس سے مقامی صنعتوں کو فروغ ملا ہے، ٹیکس محصولات میں بھی اضافہ ہو گا، ابتدائی دنوں میں یہ اقدامات غیر معمولی تھے اب صوبائی سطح پر تیزی اور تسلسل سے کارروائیاں جاری ہیں۔

مجرموں کو سزا نہ ہونے کے حوالے سے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے نظام میں جس طرح کے ثبوت مجرموں کے خلاف قابل قبول ہوتے ہیں وہ ہمیں نظر آ رہے ہوتے ہیں، آپ کو پتا ہوتا ہے یہ شخص ان تمام جرائم میں ملوث ہے لیکن وہ ثبوت جو عدالت میں قابل قبول ہوتا ہے، بدقسمتی سے وہ ملنا مشکل ہوتا ہے جس سے بڑے بڑے مجرم ہمارے معاشرے میں آزاد گھوم رہے ہیں، ایسا موجود معاشی بحران سمیت کئی کیسوں میں ہوا ہے، ٹھوس شواہد نہ ہونے سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی مشکل ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سمگلنگ کی روک تھام سنگین چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، اب آئندہ حکومت کو وائٹ کالر کرائمز سمیت سماجی جرائم سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بطور معاشرہ اور ریاست اس ناسور کی تشخیص کی ہے اور موجودہ حکومت نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں تاہم ماضی میں اس کو نظر انداز کیا گیا، ہمیں ملکی معیشت اور سلامتی کے حوالے سے اقدامات پر متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں موجود 17 لاکھ کے لگ بھگ غیر ملکیوں کا کوئی ڈیٹا بیس نہیں، غیر قانونی افغان تارکین وطن کی واپسی پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے البتہ یہ افغان تارکین وطن قانونی دستاویزات پر دوبارہ پاکستان آ سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کسی کی املاک اور کاروبار کو ضبط نہیں کیا جا رہا، اگر کسی کا شہریت کا حق بنتا ہے تو وہ قانونی طریقہ کار کے ذریعے اپنا یہ حق حاصل کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم میں ملوث ہر فرد کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہو گی لیکن ملک میں موجود تمام غیر ملکی شہری جرائم پیشہ نہیں ہیں، ہمارا مقصد کسی کو تکلیف دینا نہیں، ہم منظم طریقہ کار کے ذریعے اقدامات کر رہے ہیں اور آج جو لوگ ہمیں برا بھلا کہہ رہے ہیں، آنے والے وقتوں میں وہ لوگ اس پالیسی کی تعریف و توصیف کریں گے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بعض مسائل ہیں تاہم ہم ہمسائے ہیں اور نتیجہ خیز بات چیت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں لہٰذا ہمیں اور انہیں سنجیدگی سے اپنی ضروریات اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی نجکاری پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے مختلف آپشنز زیر غور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے نگران حکومت کو بااختیار بنایا ہے اور نگران حکومت عوام کے مفاد میں زیادہ مشکل فیصلے کر سکتی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 9 مئی میں ملوث بعض افراد اس کی مذمت کرنے کے باوجود قانونی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں، مقدمے میں نام آنے کے بعد قانونی طریقہ کار کے بغیر نجات پانا ممکن نہیں ہوتا، یہ تاثر غلط ہے کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے پر کیسز ختم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اختیار ہے، تاہم قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے، میرا خیال ہے کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور میڈیا کے لوگوں کی جبری گمشدگی نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور فاٹا سمیت جہاں جہاں دہشت گردی کا سامنا ہے وہاں جبری گمشدگی کی شکایت زیادہ تھی، بلوچ طلبا میں سے کسی بھی غائب نہیں کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر اپنی کردار کشی کرنے والے کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، تنقید کریں لیکن کسی کی تذلیل نہ کریں۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ وجود میں آنے کے بعد سیاست میں حصہ لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی کوئی کام کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ کو آنے والی حکومت کا انتظار کرنا چاہیے تو پھر رواں حکومت رکھنی چاہیے، نگران حکومت ہونی ہی نہیں چاہیے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ نگران حکومت نہیں ہونی چاہیے بلکہ آپ کی جمہوریت اور سیاست اتنی میچور ہونی چاہیے کہ موجودہ حکومت الیکشن کرا کر پرامن انداز میں اقتدار منتقل کرے۔

شاہد آفریدی سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شاہد آفریدی سے چیئرمین پی سی بی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، میں انہیں جانتا ہوں اور میری سماجی کاموں کے حوالے سے ہی ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو ہم ٹورنامنٹ کے بعد ہی دیکھیں گے کہ کیا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی ملازمت کی مدت 4 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔

مقدمے میں نام آنے کے بعد قانونی طریقہ کار کے بغیر نجات پانا ممکن نہیں ہوتا، یہ تاثر غلط ہے کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے پر کیسز ختم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اختیار ہے، تاہم قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے، میرا خیال ہے کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور میڈیا کے لوگوں کی جبری گمشدگی نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور فاٹا سمیت جہاں جہاں دہشت گردی کا سامنا ہے وہاں جبری گمشدگی کی شکایت زیادہ تھی، بلوچ طلبا میں سے کسی بھی غائب نہیں کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر اپنی کردار کشی کرنے والے کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، تنقید کریں لیکن کسی کی تذلیل نہ کریں۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ وجود میں آنے کے بعد سیاست میں حصہ لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی کوئی کام کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ کو آنے والی حکومت کا انتظار کرنا چاہیے تو پھر رواں حکومت رکھنی چاہیے، نگران حکومت ہونی ہی نہیں چاہیے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ نگران حکومت نہیں ہونی چاہیے بلکہ آپ کی جمہوریت اور سیاست اتنی میچور ہونی چاہیے کہ موجودہ حکومت الیکشن کرا کر پرامن انداز میں اقتدار منتقل کرے۔

شاہد آفریدی سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شاہد آفریدی سے چیئرمین پی سی بی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، میں انہیں جانتا ہوں اور میری سماجی کاموں کے حوالے سے ہی ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو ہم ٹورنامنٹ کے بعد ہی دیکھیں گے کہ کیا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی ملازمت کی مدت 4 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔

Matter of the PCB chief will be looked into after the World Cup, Caretaker Prime Minister Anwarul Haq Kakar
….. Asghar Ali Mubarak. …The Caretaker Prime Minister Anwarul Haq Kakar has said that Pakistan Cricket Board Management Committee Chairman Zaka Ashraf will not take any major decision regarding the tenure of his job because sometimes you have to act according to the theory of necessity. Yes, while giving an interview to Nazia Naqi, the host of the private TV program ‘In Focus’, Anwarul Haq Kakar said that the World Cup is going on now, so if you finish this World Cup, then you will see the question regarding the meeting with Shahid Afridi. But Anwar-ul-Haq Kakar said that Shahid Afridi was not discussed with regard to Chairman PCB, I know him and I had a meeting only regarding social work. Regarding the extension of the tenure of Pakistan Cricket Board Management Committee Chairman Zaka Ashraf, he said that the World Cup is going on now, so we will see what happens after the tournament. He said that right now we will not take any big decision in this regard because sometimes you have to act according to the theory of necessity, we will see after the World Cup. It should be noted that the tenure of Pakistan Cricket Board Management Committee Chairman Zaka Ashraf is ending on October 4. According to the sources, Shahid Khan Afridi gave his suggestions to improve the game of cricket across the country during the meeting. During the meeting, the caretaker prime minister asked Shahid Afridi to play a role for the betterment of cricket, to which Shahid Afridi asked him to think about accepting any kind of responsibility in the Pakistan Cricket Board. After the meeting with Shahid Afridi, the caretaker prime minister called Chairman PCB Management Committee Zaka Ashraf and asked him to incorporate the advice and experience of senior players to improve national cricket. The tenure of the PCC management committee headed by Zaka Ashraf is ending on November 4. Problems were also encountered due to which the echoes of a major change in the command of the Cricket Board are also being heard. It should be noted that Rashid Latif said in a program recently that Babar Azam has been sending messages to Chairman PCB for two days but he is not replying. Babar is not giving reply to Azam. He further said that after all this you are issuing a press release and have told the players that we will look again at the central contract that has been signed and this central contract will not be accepted. Former test cricketer Bazid Khan said that issuing a press release is not a professional conduct, whether it is a World Cup or a bilateral series, such a press release should never be issued. , it goes without saying.

while giving an interview to the host Nazia Naqi in Prime Minister’s program ‘In Focus’, Anwarul Haq Kakar said that I think the date of the elections has been announced under an agreement and in this agreement. It has also been agreed that this date has been finalized by the Election Commission, the parties have reached a consensus and possibly the announcement has been made by the Election Commission.

He said that I understand with reference to the Election Act that the Election Commission has the authority to announce the date of the elections and if they want to consult with the Head of State as well as other institutions, using this authority, they must do so. And following the whole process should declare and probably they did.

On a question regarding level playing field in the elections, the caretaker prime minister said that there is no ban on any political party, no one has been declared illegal whether it is Jamaat-e-Islami, PTI, People’s Party or any other party. Be it, they have their own candidates to file nomination papers, they are with a party or have parted ways with it, in both cases they can win elections, so what is the level playing field? A caretaker government on political grounds has to ensure.

He said that political parties can conduct their election activities in consultation with the district administration, no new law has been implemented in this regard, but some parties create a narrative to gain the sympathy of the voters. No restriction and everyone has equal right to participate in elections.

Regarding the ban on Imran Khan’s participation in the elections, he said that any individual, in the case of Imran Khan, he is the leader of a party or any other person, if he is guilty of rioting or any other type of charges. If they face any ban as a result of this legal process, then the solution to this ban also exists within this system, it will not be removed by any notification from me.

When asked about the measures taken by the government against hoarding and smuggling etc. for economic stability, Anwar Haq Kakar said that these measures have left a good impression in the market, I am being told that probably in 50 years Pakistan Stock Exchange The index has not come to this record level, our exchange rate has increased the value of the rupee, which has had a positive impact on the circular debt and the economy, while there has been a difference of 4 thousand billion rupees on the external debt, it has affected the entire society and inflation. The effect is taking place while the prices of food items have decreased.

He said that steps have been taken to prevent smuggling and illegal trade. This has given a boost to local industries, tax revenue will also increase, these measures were unusual in the early days, now the actions are being carried out rapidly and continuously at the provincial level.

Regarding the non-punishment of the criminals, the caretaker prime minister said that in our system we are seeing the kind of evidence that is admissible against the criminals, you know that this person is involved in all these crimes but Evidence that is admissible in a court of law is unfortunately hard to come by which allows big criminals to walk free in our society, this has happened in many cases including the current economic crisis, the absence of solid evidence would have benefited the accused. And legal action against them is difficult.

He said that prevention of trafficking is a serious challenge and all possible measures are being taken to deal with it, now the next government should enact legislation to deal with social crimes including white collar crimes.

He said that Pakistan as a society and a state has diagnosed this disease and the current government has taken steps in this regard, but it was ignored in the past, we need to work unitedly on measures related to the country’s economy and security. Have to do.

Anwar-ul-Haq Kakar said that there is no database of about 17 lakh foreigners in Pakistan, the return of illegal Afghan immigrants is in the interest of both Pakistan and Afghanistan, but these Afghan immigrants can come back to Pakistan on legal documents. .

He said in clear words that no one’s property and business are being confiscated, if anyone has the right to citizenship, they can get this right through legal procedures.

He said that everyone involved in crimes will be prosecuted indiscriminately, but all foreign nationals in the country are not criminals, our aim is not to hurt anyone, we are taking steps through systematic procedures and today People are badmouthing us, in the coming times they will praise and praise this policy.

The Caretaker Prime Minister said that there are some problems between Pakistan and Afghanistan, but we are neighbors and the problems can be resolved through fruitful dialogue, so we and they should seriously fulfill our needs and responsibilities.

He said that we have focused on the privatization of loss-making government enterprises, various options are under consideration for the revival of Pakistan Steel Mills.

He said that the Parliament has empowered the caretaker government and the caretaker government can take more difficult decisions in the interest of the people.

In response to another question, Anwar-ul-Haq Kakar said that some people involved in May 9 are facing legal action despite condemning it.

پاکستان کا فلسطین تنازعہ پر بین الاقوامی سطع پرکردار…

Posted on

پاکستان کا فلسطین تنازعہ پر بین الاقوامی سطع پرکردار………
.. اصغر علی مبارک..
غزا کی صورتحال انتہائی ابتر ہے بڑی اوپن جیل اب معصومفلسطین کا اجتمائی قبرستان بن گئی ، حزب_الله نے اسرائيل کو جمعہ کی صبح تک جنگ بندی کا الٹی میٹم دے دیا، مزاحمتی تنظیم کے جنرل سیکرٹری حسن نصرالله نے کہا ہے کہ اگر جمعہ کی فجر تک غزہ پر میزائل حملے بند نہ ہوئے تو حزب اللہ جنگ میں براہ راست شامل ہو جائے گی آج میڈیا بریفنگ کے دوران سینئر پاکستانی کالم نگار اصغر علی مبارک نے ترجمان سے پاکستانی کردار کے بارے میں سوال پوچھا کہ پاکستان نے غزہ کے حالیہ تنازعات پر بین الاقوامی سطع بحث میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان نے او آئی سی کی خصوصی کانفرنس میں بھی شرکت کی ہے اور غزہ کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے۔ مشرق وسطیٰ کی سنگین صورتحال کے حوالے سے پاکستان کا اگلا قدم کیا ہے؟ جواب میں ترجمان نےکہا کہ پاکستان کی ترجیح غزہ میں امن اور جنگ بندی، غزہ کے لوگوں پر اندھا دھند اور غیر انسانی بمباری کا خاتمہ، محاصرہ ختم کرنا اور غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی ہے۔ پاکستان یہ بھی امید کرتا ہے کہ عالمی برادری اس بات کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گی کہ غزہ میں امن قائم ہو اور دشمنی مغربی کنارے یا فلسطین سے باہر نہ پھیلے۔ پاکستان نے غزہ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے۔ یہ امداد غزہ پہنچ چکی ہے اور اسے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ غزہ کی سنگین صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو قیام امن کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ عالمی برادری محاصرہ ختم کرائے اور غزہ کے مظلوم عوام کو اشیائے ضروریہ کی مسلسل ترسیل کیلئے انسانی راہداریوں کو سہولت اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے۔پاکستان اس وقت اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے لیے امداد کی ایک اور کھیپ بھیجنے کے لیے کام کر رہا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی تعداد 1800 سے تجاوز کر گئی ہے۔ قلقلیہ اور رام اللّٰہ میں اسرائیلی چھاپوں کے دوران 2 فلسطینی شہید اور 6 زخمی ہوئے۔ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ریاستی دہشتگردی اور پرتشدد کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 132ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے غزہ کےلیے عطیات مہم شروع کرنے کی اپیل کردی۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی غزہ کیلئے عطیات مہم شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ عطیات مہم کنگ سلمان سینٹر برائے انسانی امداد کی ایپ ’ساہم‘ سے کی گئی۔ مہم کے آغاز کے پہلے گھنٹے میں 5 کروڑ سعودی ریال سے زائد عطیات جمع ہوگئے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے عہدیدار نے اسرائیل کے حملوں کے باعث ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے اثرات بچوں کے ذہنوں پر تاحیات رہنے اور ان کے مستقبل کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔ یونیسیف عہدیدار نے کہا کہ غزہ میں حماس اسرائیل تنازع کی قیمت بچے چکا رہے ہیں۔ غزہ میں 3 ہزار 500 سے زائد بچے مارے جاچکے ہیں جبکہ 6 ہزار 800 سے زائد زخمی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ غزہ میں مارے جانے والے بچوں کی تعداد صرف نمبرز نہیں، یہ بچے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے متاثر بچوں کی ذہنی حالت پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ غزہ میں بچوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے والدین اور بہن بھائیوں کو مرتے دیکھا ہے۔ غزہ میں بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کے گھر اور علاقے لمحوں میں ملیامیٹ ہوگئے۔ غزہ کی صورتحال بچوں کے جذبات، نفسیات، ذہنی صحت پر بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ یونیسف عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ کے اثرات بچوں کے ذہن میں زندگی بھر قائم رہ سکتے ہیں۔ غزہ میں عالمی انسانی قوانین کے نفاذ، بچوں، شہری انفرااسٹرکچر کا تحفظ ضروری ہے۔ غزہ میں آنے والی امداد بچوں اور ان کی ضروریات کےلیے کافی نہیں ہے، غزہ میں آنے والی امداد سمندر میں قطرے کی مانند ہے۔ غزہ میں خاندانوں کے پاس بچوں کو آلودہ پانی فراہم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ایک ہزار فلسطینی بچے علاج کے لیے یو اے ای لائے جائیں گے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ ایک ہزار زخمی فلسطینی بچوں کے اہلِ خانہ بھی متحدہ عرب امارات لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بچوں کو علاج مکمل ہونے کے بعد وطن واپس پہنچایا جائے گا۔ اماراتی وزیرِ خارجہ شیخ عبداللّٰہ بن زاید نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر سے رابطہ کر کے زخمی فلسطینی بچوں کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کے طریقہ کار پر گفتگو کی۔ وزیرِ خارجہ نے غزہ میں شہریوں کے لیے خوراک اور طبی امداد کی ترسیل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ نہ رُکنے پر عالمی ردعمل آنا شروع ہوگیا، اردن کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بحرین نے اسرائیل سے اقتصادی تعلقات بھی منقطع کردیے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی کاز کی حمایت میں کیا گیا ہے۔ ایوان نمائندگان کا کہنا ہے کہ بحرین فلسطینیوں کےلیے خودمختار اور آزاد ریاست کے مطالبے سے ہرگز دستبردار نہیں ہوا۔ ایوان نمائندگان نے فلسطینیوں سے متعلق مؤقف پر بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کیے ہیں جبکہ چلی اور کولمبیا بھی اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلا چکے ہیں۔ اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں ابتدائی 25 روز کے دوران 3 ہزار 600 سے زائد فلسطینی بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق فضائی حملوں، غلط فائر کیے گئے راکٹوں، دھماکوں کے نتیجے میں عمارتیں تباہ ہونے سے مارے گئے، ان میں چھوٹے بچے، پڑھنے کے شوقین افراد، خواہش مند صحافی شامل تھے، جو سمجھتے تھے کہ وہ چرچ میں محفوظ رہیں گے۔مصنف آدم المدھون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی 4 سالہ بیٹی کنزی کو غزہ کے وسطی شہر دیر المعروف میں واقع الاقصیٰ شہداء اسپتال میں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ جب گھر تباہ ہوتے ہیں، تو وہ بچوں کے سروں پر گر جاتے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ انڈونیشیا کے ہسپتال میں بجلی کا مین جنریٹر ایندھن کی کمی کی وجہ سے کام نہیں کر رہا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ ہسپتال بیک اپ جنریٹر پر کام کر رہا تھا لیکن اب مردہ خانے کے ریفریجریٹرز اور آکسیجن جنریٹرز کو بجلی فراہم نہیں کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ چند روز میں ایندھن نہیں ملا تو ہم تباہی کو پہنچ جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق کیمپ میں ایک مکان پر اسرائیل کی بمباری سے 3 فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔
یونیسیف نے لگاتار دو دن تک اسرائیلی حملوں کی زد میں رہنے والے غزہ کے جبالیہ کیمپ سے سامنے آنے والے ”قتل عام“ کے مناظر کو خوفناک اور المناک قرار دیا ہے۔ملک میں بے گھر ہونے والوں کی بستیاں یعنی پناہ گزین کیمپ اور ان میں رہنے والے شہریوں کو عالمی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے، تنازع کے فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا احترام کریں اور انہیں حملے سے محفوظ رکھیں۔
غزہ میں حماس کے زیرانتظام حکومت نے کہا ہے کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملوں میں تقریباً 195 فلسطینی جاں بحق ہوئے، مزید غیرملکی شہری غزہ کی پٹی سے نکلنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے میڈیا آفس نے کہا کہ گزشتہ روز جبالیہ پر 2 اسرائیلی حملوں میں 195 فلسطینی جاں بحق ہوگئے، ملبے تلے دبے 120 افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ 777 افراد زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد شہریوں کی اموات اور تباہی کی شدت کو دیکھتے ہوئے ہمیں شدید تحفظات ہیں کہ یہ بلاجواز حملے کیے جارہے ہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
یونیسیف نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ بچے پہلے ہی بہت زیادہ تکالیف برداشت کرچکے، بچوں کا قتل، انہیں قید میں رکھنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، بچے ہدف نہیں ہیں۔
قبل ازیں غزہ حکومت نے بتایا تھا کہ گزشتہ 2 روز کے دوران جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملوں میں 195 فلسطینی جاں بحق جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوگئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین اور فلسطین میں موجود خصوصی نمائندوں نے کہا ہے کہ غزہ میں نسلی کشی اور انسانی بحران روکنے کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماہرین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم متفق ہیں کہ فلسطین کے شہری نسل کشی کے بدترین خطرات سے دوچار ہیں۔ ابھی کچھ کرنے کا وقت ہے، اسرائیل کے اتحادیوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اپنے اقدامات سے اس بحران کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔غزہ کی حکومت نے کہا ہے کہ جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 195 ہوگئی ہے۔ حکومتی پریس آفس نے بیان میں کہا کہ عہدیداروں نے 195 شہدا، 120 افراد کے لاپتا ہونے اور 777 افراد کے زخمی ہونے کی رپورٹ دی ہے۔ فرانسیسی حکومت نے کہا کہ وہ شہریوں کے بھاری نقصان کے ہر واقعے پر انتہائی تشویش میں مبتلا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ بلاتفریق حملے بدترین جنگی جرائم ثابت ہوسکتے ہیں۔مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری کشیدگی کے دوران 3 فلسطینی جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک اسرائیلی بھی مارا گیا۔ خبرایجنسی نے بتایا کہ رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کی سیٹ کے قریب البیرہ میں دو فلسطینی نوجوان 14 سالہ ایہام الشیفائی اور 24 سالہ یازان شیہا جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔ غزہ کی وزارت کے مطابق شمال مغربی کنارے میں قالقلیا کے علاقے میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران 19 سالہ فلسطینی قوسی قوران جاں بحق ہوگئے تاہم اسرائیلی فوج نے اس حملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔مصر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے تقریباً 7ہزار غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل لوگوں کو نکالنے میں مدد کرے گا جہاں سے آج تقریباً 400 افراد کے گزرنے کی توقع ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں معاون وزیر خارجہ اسمٰعیل خیرات نے کہا کہ مصر رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ سے غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں معاونت کی تیاری کر رہا ہے۔ اسمٰعیل خیرات نے کہا کہ 60 ملکوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 7ہزار افراد کے انخلا میں مدد کی جائے گی لیکن بیان میں واضھ نہیں کیا گیا کہ ان لوگوں کو کتنے عرصے میں جنگ زدہ علاقے سے نکالا جا سکے۔ ایک سرحدی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو غزہ سے انخلا کرنے والے افراد کا پہلا گروپ مصر پہنچنا شروع ہوا۔ ہائی کمشنر ہیومن رائٹس (او ایچ سی ایچ آر) نیویارک دفتر کے ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے۔ کریگ موخیبر نے ہیومن رائٹس کے دفتر کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی وجوہات سے آگاہ کیا۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری کشیدگی کے بعد سے غزہ میں اس کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنے کم وقت میں کسی تنازع میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔سابق وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں صحافیوں کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 30 سے زائد قتل ہونے والے صحافیوں کو یاد کرتے ہیں۔

ریڈیوپاکستان کےاسپورٹس چینل ایف ایم 94کی تقریبRadio Pakistan’s sports channel FM 94 event

Posted on Updated on

ریڈیوپاکستان کےاسپورٹس چینل ایف ایم 94کی تقریب

Radio Pakistan’s sports channel FM 94 event
. Asghar Ali Mubarak.

First Anniversary Celebrations of Pakistan’s First Sports Radio Station and Radio Pakistan Channel, Sports FM 94 Islamabad
Held in The event was hosted by Sports FM 94 in collaboration with Serena Hotel. People belonging to different walks of life including the corporate circle participated in the event.
Among the guests were Saqib Faiq, President Rawalpindi Awan of Industry and Trade), Syed Zeeshan Ali Naqvi, former Mayor of Islamabad and Hasan Raza, former Test cricketer. In his welcome address, Bilal Khan, in-charge of Sports FM 94, shed light on the channel’s past one year status and various upcoming projects. He thanked Radio Pakistan Ministry of Information and Broadcasting for their support in establishing Pakistan’s first sports radio station. He also expressed his gratitude to various sponsors, including Serena Hotels, Radisson Blu , J7, Zarkon Group , Wonder World event management .
President RCCI Saqib Faiq will use sports radio station in his address between Siraha and RCCI and Sports FM K94. Expressed willingness to establish a joint consortium.
Senior cricket expert and commentator Kashif Shabbir spoke about the importance of sports radio stations in the modern era and the need for commentary on radio stations. Commentator Javed Khan was awarded the best commentator in Urdu and was appreciated for his work. He had performed his responsibility for Radio Pakistan in 14 matches. On this occasion, Sports FM 94 distributed awards and certificates to the best commentators, anchors and sports experts who appreciated the channel’s cooperation. Music and light comedy segments were also presented to the attendees at the anniversary event. At the end of the ceremony, Sports FM 94’s first-ever cake was cut. Director Programs Radio Pakistan Muhammad Hasan Askari in his closing remarks paid tribute to the team of Sports FM and appreciated their hard work and dedication. He reiterated all possible support for the further growth and development of the channel.
Or is it that last year former Director General of Radio Pakistan Tahir Hasan sent a group from Islamabad, Karachi and Lahore.
Sports FM station was started


. اصغر علی مبارک.

پاکستان کے پہلےاسپورٹس ریڈیواسٹیشن اورریڈیو پاکستان کےچینل،سپورٹس ایف ایم 94 کی پہلی سالگرہ کی تقریبات اسلام آباد
میں منعقد ہوئیں۔ تقریب کااہتمام اسپورٹس ایف ایم 94 نے سرینا ہوٹل کے تعاون سےکیاتھا۔ تقریب میں کارپوریٹ سرکل سمیت زندگی کےمختلف شعبوں سےتعلق رکھنےوالےافرادنےشرکت کی۔
مہما نو ں میں ثاقب ر فیق صدر را ولپنڈ ی ا یوا ن صنعت و تجارت )، سید ذیشا ن علی نقوی سابق میئر اسلام آباد ا ور حسن رضا سابق ٹیسٹ کرکٹر شامل تھے۔ استقبالیہ خطاب میں انچارج اسپورٹس ایف ایم94، بلال خان نے چینل کےگزشتہ ایک سال کااحوال اور آنےوالے مختلف منصو بو ں پر ر و شنی ڈ ا لی ۔ ا نہو ں نے ر یڈ یو پا کستا ن و ر و زا ر ت ا طلا عا ت و نشر یا ت کی جا نب سے پا کستا ن کے پہلے ا سپو ر ٹس ریڈیواسٹیشن کےقیام میں تعاون پرشکریہ اداکیا۔انچارج اسپورٹس بلا ل خا ن نے مختلف سپا نسر ز کا بھی شکر یہ ا دا کیا جن میں سر ینا ہو ٹلز ، ر یڈ یسن بلیو ، جے 7 ، زر کو ن ا و ر و نڈ ر و ر لڈ شا مل ہیں ۔
صد ر آر سی سی آ ئی ثا قب ر فیق نے ا پنے خطا ب میں ا سپو ر ٹس ر یڈ یو ا سٹیشن کی کا ر کر د گی کو سر ا ہا ا ور آر سی سی آ ئی ا ور اسپورٹس ایف ایم ک۹۴ کےدرمیان مشترکہ کنسورشیم قائم کرنےکی خواہش کااظہارکیا۔
سینئرکرکٹ ایکسپرٹ اورکمنٹنٹرکاشف شبیرنےجدید دورمیں اسپورٹس ریڈیواسٹیشن کی اہمیت اورریڈیواسٹیشن پرکمنٹری کی ضرورت کےبارےمیں بتایا۔کمنٹنٹرجاوید خان کو اردو میں بہترین کمنٹیٹرکا ایوارڈ دیا گیا اور انکے کام کو سراہا گیا۔جاوید خان نے پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیسٹ سیریسز اور پی ایس ایل 8 راولپنڈی میں ہوئے 14 میچوں میں ریڈیو پاکستان کے لئے اپنی ذمہ داری سرانجام دی تھیْ اس موقع پراسپورٹس ایف ایم94 نے بہترکےکمنٹنٹرز،اینکرزاورسپورٹس ایکسپرٹس میں ایوارڈزاورسرٹیفکیٹس بھی تقسیم کئے گئے جنہوں نےچینل کےتعاون کوسراہا۔سالگرہ کی تقریب میں حاضرین کےلئےموسیقی اورہلکی پھلکی مزاح کےسنگمنٹ بھی پیش کیےگئے۔ تقریب کےاختتام پراسپورٹس ایف ایم 94 کی پہلی سا لگرہ کاکیک بھی کاٹاگیا۔ ڈائریکٹرپروگرامز ریڈیو پاکستان محمدحسن عسکری نےاپنےاختتامی کلمات میں اسپورٹس ایف ایم کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا ا ور ا ن کی محنت ا ور لگن کو سر ا ہا ۔ انہوں نے چینل کی مز ید کا میا بیو ں ا ور تر قی کے لئے ہر ممکن تعا و ن کا ا عا دہ کیا ۔
یا د ر ہے کہ گز شتہ سا ل ر یڈ یو پا کستا ن کے سا بق ڈا ئر یکٹر جنرل طا ہر حسن نے ا سلا م آ با د ، کر ا چی ا ور لا ہو ر سے ا یک جا مع
سپورٹس ایف ایم سٹیشن کےقیام کاآغازکیا تھا

Hezbollah’s ultimatum to Israel until Friday morningحزب الله کی اسرائيل کو جمعہ کی صبح تک جنگ بندی کا الٹی میٹم

Posted on

حزب الله کی اسرائيل کو جمعہ کی صبح تک جنگ بندی کا الٹی میٹم … اصغر علی مبارک……حزبالله نے اسرائيل کو جمعہ کی صبح تک جنگ بندی کا الٹی میٹم دے دیا، مزاحمتی تنظیم کے جنرل سیکرٹری حسن نصرالله نے کہا ہے کہ اگر جمعہ کی فجر تک غزہ پر میزائل حملے بند نہ ہوئے تو حزب اللہ جنگ میں براہ راست شامل ہو جائے گی, نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے غزہ پر اسرائیل کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی بھرپور مذمت کی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں وزیراعظم کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ روز پناہ گزینوں کے جبالیا کیمپ پر شدید بمباری کی گئی ہے، اسرائیل کی بمباری سے سیکڑوں شہری شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ ناقابل فراموش واقعہ ہے، پوری دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور جنگ بندی کیلئے دنیا کردار ادا کرے۔دوسری طرفپاکستان کےایوان بالا / سینیٹ میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار نے سینیٹ میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ قرارداد دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل غزہ کی مقبوضہ پٹی میں مقیم فلسطینیوں کے معصوم بچوں، خواتین اور مردوں کے خلاف انسانیت سوز اسرائیلی جرائم اور ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’دوسری عالمی جنگ میں ہولوکاسٹ کے بعد سے، کسی بھی ریاست نے اتنے بڑے پیمانے پر قتل و غارت، قتل عام اور جنگی جرائم کا ارتکاب نہیں کیا۔‘ یہ فلسطینیوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرتی ہے جبکہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کے دوہرے معیار اور منافقت کی بھی مذمت کرتی ہے کیونکہ وہ نہ صرف ان جرائم میں شراکت دار ہیں بلکہ وہ جنگ زدہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی مخالفت بھی کرتے ہیں۔ اسحق ڈار نے کہا کہ ’یہ قرارداد پاکستانی عوام کے جذبات کی عکاسی ہے اور پاکستان کے مستقل عزم پر فخر کرتی ہے۔‘
’اس طرح کی پالیسی سب سے پہلے بانی پاکستان نے دی تھی، اس لیے پاکستان کی اصولی پالیسی فلسطین کے عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی حمایت اور فلسطین کے لوگوں کی ایک آزاد ریاست کے حصول پر مبنی ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی کو ختم کرنے، تمام انسانی تنظیموں کو امدادی سامان، ادویات، خوراک اور پانی غزہ تک پہنچانے کے لیے مکمل رسائی فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اور اسرائیلی جارحیت، ظلم و جبر اور امت مسلمہ کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کرنے والی اسرائیلی سرگرمیاں بند کرنے پر زور دیتی ہے۔‘نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’پچھلے دو ہفتے سے غزہ میں ہونے والے ظلم کے باعث غزہ ایک قبرستان کا نمونہ پیش کر رہا ہے، یہ صورتحال نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ جو اسرائیلی حملے ہیں یہ صرف غزہ تک کی محدود نہیں ہیں بلکہ اس کا دائرہ کار بہت زیادہ بڑھا دیا گیا ہے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کی جانب سے یہ جو اعدادوشمار دیے گئے ہیں، کئی آزاد ذرائع کے مطابق شہادتوں کی تعداد اس سے کئی زیادہ ہے‘۔ جلیل عباس جیلانی کے مطابق اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ ’غزہ میں اب تک تقریباً ساڑھے 8 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جس میں ساڑھے تین ہزار بچے شامل ہیں، تقریبا 25 ہزار سے زیادہ فلسطینی اس وقت زخمی حالت میں ہیں اور وہاں کے تقریباً 222 اسکولوں سمیت ایک لاکھ 80 ہزار کے قریب مکانات بھی تباہ ہوگئے ہیں۔‘ سینیٹ سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نہ وہاں پر بجلی ہے نہ پانی ہےاور نہ خوراک موجود ہے، ہسپتالوں پر اب تک 35، 36 اسرائیلی حملے ہو نے کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں، جو زخمی ہیں ان کی تیمارداری کرنے والا کوئی نہیں اور نہ ہی ان کے علاج کے لیے سہولیات موجود ہیں۔‘
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ’غزہ معاملے پر پاکستان نے ایک فعال کردار ادا کیا، میرا رابطہ او آئی سی کے تمام اہم ممالک کے وزیر خارجہ سے رہا، انہی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان اور سعودی عرب نے مشترکہ طور پر او آئی سی کا ایک خصوصی سیشن طلب کیا اور وہاں پر متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں فوری طور پر جنگ بندی کروانے، جلد از جلد غزہ سمیت دیگر متاثرہ علاقوں تک انسانی مدد بھیجنے، تمام یرغمالیوں کو رہا کیے جانے اور جلد از جلد امن کے سلسلے کو بحال کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ اس سلسلے میں تمام ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں وہ اہم قدم اٹھائیں، اسرائیل نے تین چار ہفتے میں ظلم و بربریت کی جو نئی مثال قائم کی ہے اس کے پس منظر میں جائیں تو انہوں نے نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی اور تمام اخلاقی اقدار کو پامال کردیا’۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر کو شروع کی گئی بمباری سے تاحال 8 ہزار 796 افراد جاں بحق ہوگئے

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں کینسر کے علاج کا صرف ایک ہسپتال ہے، جو ایندھن کے خاتمے کی وجہ سے غیرفعال ہوگیا ہے۔ ترک-فلسطینی فرینڈ شپ ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ہسپتال میں کینسر کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے اور اس کے پاس موجود ایندھن ختم ہوچکا ہے اور اب خدمات جاری نہیں رکھ سکتے۔

صبحی سکیک نے کہا کہ ہم دنیا کو کہہ رہے ہیں کہ ہسپتال میں سہولیات کے خاتمے کی وجہ سے کینسر کے مریضوں کو اس طرح موت کے منہ پر مت چھوڑیں۔ اس ہسپتال کے ساتھ غزہ پٹی میں 35 میں سے غیرفعال ہونے والے ہسپتالوں کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔ ہسپتال میں زیر علاج کینسر کے 70 مریضوں کی زندگی کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔قطر نے امریکا کے تعاون سے مصر، اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت غزہ سے مخصوص انخلا کی اجازت ہوگی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس معاہدے میں دیگر مسائل بشمول گرفتار اسرائیلیوں، غزہ میں انسانی بحران کم کرنے جیسے مسائل سے منسلک نہیں ہے جہاں لوگ پانی، خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر کو شروع کی گئی بمباری سے تاحال 8 ہزار 796 افراد جاں بحق ہوگئے۔ وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ جاں بحق افراد میں 3 ہزار 648 بچے بھی شامل ہیں اور 22 ہزار 219 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران زمینی لڑائی کے دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 11 سے بڑھ کر 13 ہوگئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کے نام کے ساتھ اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔غزہ کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہے جس میں آدھی تعداد بچوں کی ہے‘۔ یو این ڈبلیو اے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ میں بیان جاری کیا کہ ’غزہ کے لوگ متحرک اور پڑھے لکھے ہیں جو معمول کی زندگی گزارنے، خاندان، بچوں ، تعلیم اور بہتر مستقبل کے خواب دیکھتے ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ ایک پوری آبادی کو غیر انسانی بنایا جا رہا ہے۔
دوسری طرف وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ جاں بحق افراد میں 3 ہزار 648 بچے بھی شامل ہیں اور 22 ہزار 219 افراد زخمی ہوگئے ہیں,غزہ کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہے جس میں آدھی تعداد بچوں کی ہے‘۔ یو این آ ڈبلیو اے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ میں بیان جاری کیا کہ ’غزہ کے لوگ متحرک اور پڑھے لکھے ہیں جو معمول کی زندگی گزارنے، خاندان، بچوں ، تعلیم اور بہتر مستقبل کے خواب دیکھتے ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ ایک پوری آبادی کو غیر انسانی بنایا جا رہا ہے۔قطر نے امریکا کے تعاون سے مصر، اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت غزہ سے مخصوص انخلا کی اجازت ہوگی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس معاہدے میں دیگر مسائل بشمول گرفتار اسرائیلیوں، غزہ میں انسانی بحران کم کرنے جیسے مسائل سے منسلک نہیں ہے جہاں لوگ پانی، خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مسلمان ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تیل اور ذرائع اجناس کی برآمد روک دیں اور مطالبہ کیا کہ اسرائیل غزہ پٹی پر بمباری ختم کردے۔ تہران میں طلبہ کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے خامنہ ای نے کہا کہ غزہ پر ہونے والی بمباری فوری طور پر روک دی جائے، صہیونی ریاست کو تیل اور غذائی اجناس کی برآمد بھی فوری روک دینی چاہیے۔ اسرائیل اور مصر کے درمیان غیرملکی پاسپورٹ کے حامل ایسے افراد کی فہرست مرتب کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے جو رفع سرحد کے ذریعے غزہ چھوڑ سکتے ہیں۔ اس حوالے سے متعلقہ سفارت خانوں کو بھی پہلے سے اطلاع دے دی گئی ہے۔غزہ پر اسرائیل کی مسلسل جارحیت جاری ہے جس میں اسرائیلی بمباری سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام مکمل بند ہوگیا۔میڈیا کے مطابق فلسطین کی ٹیلی کمیونیکیشنز ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں آج انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی نظام منقطع کردیا گیا ہے۔مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ایکس پر فلسطین کی ٹیلی کمیونیکیشنز کمپنی (پالٹل) نے کہا کہ میرے وطن کے پیارے لوگوں، آج ہم دکھ کے ساتھ یہ اعلان کرتے ہیں کہ مواصلات سمیت انٹرینٹ سروس غزہ پٹی میں مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے۔دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ 26 ویں دن بھی جاری ہے اور فضائی بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی حملے بھی تیز کر دیے گئے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہدا کی مجموعی تعداد 8 ہزار 500 سے زیادہ ہوگئی ہے اور 23 ہزار سے زائد زخمی ہیں، شہید افراد میں 3542 بچے اور 2187 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ 2 ہزار افراد اب بھی تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن میں 1100 بچے بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ غزہ میں اسرائیل نے وحشیانہ بمباری کے ساتھ ساتھ 9 اکتوبر سے ایندھن کی سپلائی بھی بند کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں طبی نظام مکمل طور پر بند ہونے کے نزدیک ہے۔وزارت صحت کا کہنا ہےکہ لوگوں کے لیے تمام تر کوششوں اور اسپتالوں کے لیے ایندھن کے ہر قطرے کی تلاش کے بعد اب ہم اپنے سفر کے اختتام پر پہنچ گئے ہیں، اگر کوئی معجزہ نہیں ہوتا تو شفا اسپتال کا جنریٹر یکم نومبر کو بند ہو جائے گا۔ادھر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی جانب سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث مرنے والے بچوں سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ یونیسیف نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ شہید ہو رہا ہے اور غزہ میں ہر روز 420 سے زائد بچے اسرائیلی بمباری سے شہید یا زخمی ہو رہے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 271 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 8796 ہوگئی ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ 271 شہید افراد میں 103 خواتین اور 106 بچے شامل تھے۔مجموعی طور پر غزہ میں اب تک 2290 خواتین اور 3648 بچے شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی خاندان صفحہ ہستی سے مٹ گئے
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ کم از کم 22 ہزار 219 افراد زخمی ہیں۔ بیان کے مطابق 2 ہزار 30 افراد اب بھی تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن میں 1120 بچے بھی شامل ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 130 ورکرز شہید ہو چکے ہیں جبکہ 28 ایمبولینسیں تباہ ہوچکی ہیں۔ اب تک غزہ کے طبی نظام پر 270 سے زائد حملے کیے گئےجس کے باعث 35 میں سے 16 اسپتال اور 72 میں سے 51 طبی مراکز بند ہو چکے ہیں۔غزہ میں 7 اکتوبرسےاب تک اقوام متحدہ کے 67 امدادی کارکنان اسرائیلی جارحیت میں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی گلوبل کمیونیکیشن سربراہ ملیسا فلیمنگ کا کہنا تھا کہ غزہ میں یو این کے سکیورٹی اور سیفٹی سربراہ سمیر اپنی اہلیہ اور 8 بچوں کے ساتھ اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ملیسا فلیمنگ کا کہنا تھا کہ کسی بھی تنازعے میں اتنے کم وقت میں یہ اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔ خیال رہے کہ فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے میں اقوام متحدہ کی ناکامی پر، انسانی حقوق کمیشن کے نیویارک آفس کے سربراہ کریگ موخیبر بطور احتجاج اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ٹُرک کے نام خط میں اُنہوں نے لکھا کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ ہر لحاظ سے نسل کشی ہے۔ کریگ موخیبر نے لکھا کہ فلسطین میں یورپی نسل پرستانہ آبادکاری منصوبہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور وہ مرحلہ ہے فلسطینی علاقوں سے آبائی فلسطینیوں کی باقیات کو جلد از جلد ختم کرنا۔ حد یہ ہے کہ امریکا، برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک اس خوفناک حملے میں برابر کے شریک ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے بعد غیر ملکیوں کی بڑی تعداد علاقے میں پھنس چکی تھی تاہم جنگ کے بعد سے پہلی بار رفاح کراسنگ کھلنے پر ان غیر ملکیوں نے غزہ سے انخلا شروع کردیا ہے۔بتایا گیا ہےکہ غزہ میں پھنسے قافلوں کو امداد کی شدید ضرورت تھی جو انہیں مصر اور غزہ کے راستے فراہم کردی گئی ہے تاہم کسی کو کراسنگ کی اجازت نہیں تھی، اب رفاح کراسنگ کھلنے کے بعد غیر ملکیوں، دُہری شہریت کے حامل افراد اور تقریباً 90 کے قریب شدید زخمیوں کی غزہ سے انخلا کی متوقع ہے۔

Hezbollah’s ultimatum to Israel until Friday morning
… Asghar Ali Mubarak… Hezbollah has given Israel an ultimatum for a cease-fire until Friday morning. If it happens, Hezbollah will join the war directly. Caretaker Prime Minister Anwar Haq Kakar has strongly condemned Israel’s targeting of civilians in Gaza. In a statement on social media platform X, Prime Minister Kakar said that the Jabalia refugee camp was heavily bombed yesterday, and hundreds of civilians, including women and children, were martyred due to the Israeli bombardment. This is an unforgettable event, the whole world should take notice of it and the world should play a role for the ceasefire. On the other hand, the resolution condemning the ongoing Israeli aggression in Gaza was unanimously approved in the upper house / senate of Pakistan. In the meeting presided over by Senate Chairman Sadiq Sanjrani, Muslim League (N) leader Ishaq Dar presented a resolution in the Senate and said that this resolution is the largest open prison in the world for the innocent children, women and children of Palestinians living in the occupied Gaza Strip. Humanity strongly condemns Israeli crimes against men and state terrorism. “Since the Holocaust in World War II, no state has committed such mass killings, massacres and war crimes,” he said. It expresses full solidarity with the Palestinians and supports the oppressed Palestinians while also condemning the double standards and hypocrisy of those who support Israel as they are not only complicit in these crimes but also They also oppose an immediate ceasefire in war-torn Gaza. Ishaq Dar said that this resolution reflects the sentiments of the people of Pakistan and is proud of Pakistan’s steadfast commitment.
“Such a policy was first given by the founder of Pakistan, therefore, the principle policy of Pakistan is based on supporting the inalienable right of self-determination of the people of Palestine and the achievement of an independent state of the people of Palestine with Jerusalem as its capital.” It calls for an immediate ceasefire in Gaza and an end to the Israeli blockade of Gaza, full access to all humanitarian organizations to deliver aid, medicine, food and water to Gaza, and an end to Israeli aggression. , insists on stopping the Israeli activities that desecrate the holy places of the Muslim Ummah. As Gaza is presenting a model of a graveyard, this situation is a cause of concern not only for Pakistan but for the entire world.
He said that these Israeli attacks are not limited to Gaza, but their scope has been greatly expanded. He further said that the statistics given by the United Nations According to several independent sources, the number of testimonies is much higher. According to Jalil Abbas Jilani, the United Nations has said that “about 8,500 Palestinians have been martyred in Gaza so far, including 3,500 children, more than 25,000 Palestinians are currently injured and about 222 About 180,000 houses including schools have also been destroyed. In his address to the Senate, he further said that there is no electricity, no water, and no food. There have been 35, 36 Israeli attacks on hospitals so far. Because of this, there is no comfort for the people there, there is no one to take care of those who are injured and there are no facilities to treat them.’
The caretaker foreign minister said that ‘Pakistan played an active role on the Gaza issue, I was in contact with the foreign ministers of all the important countries of the OIC, as a result of these efforts, Pakistan and Saudi Arabia jointly joined the OIC. called a special session and unanimously adopted a resolution calling for an immediate ceasefire, humanitarian aid to Gaza and other affected areas, the release of all hostages and an early peace process. demanded to be restored.’
He said that ‘in this regard, all the countries that have relations with Israel should take important steps. In the background of the new example of cruelty and brutality that Israel has set in three or four weeks, they not only Violated international laws but also human rights and violated all moral values.
The Ministry of Health of Gaza has stated that 8 thousand 796 people have been killed so far by the bombardment started by Israel on October 7.

Gaza’s Ministry of Health has said that there is only one cancer treatment hospital in the Gaza Strip, which has become inoperable due to fuel shortages. The director of the Turkish-Palestinian Friendship Hospital said that the hospital, which treats cancer patients, had run out of fuel and could no longer continue services.

Sobhi Shik said that we are telling the world not to leave cancer patients to die like this due to lack of hospital facilities. With this hospital, the number of decommissioned hospitals in the Gaza Strip has increased to 16 out of 35. The lives of 70 cancer patients undergoing treatment at the hospital are in serious danger. Qatar, with the support of the US, has brokered a deal between Egypt, Israel and Hamas, which would allow a specific withdrawal from Gaza. The report noted that other issues in the deal, including arrested Israelis, are not linked to issues such as easing the humanitarian crisis in Gaza, where people are facing shortages of water, food, fuel and medicine. Gaza’s health ministry said. That 8 thousand 796 people have died so far from the bombardment started by Israel on October 7. The Ministry of Health said in a statement that 3,648 children were among the dead and 22,219 people were injured. The number of Israeli soldiers killed in ground fighting in Gaza in the last 24 hours has increased from 11 to 13. The Israeli army has informed about this with the names of the dead soldiers. The population of Gaza is more than 2 million, in which half of them are children. UNWA released a statement on the social media website X that “the people of Gaza are vibrant and literate who dream of a normal life, family, children, education and a better future”. He said that an entire population is being dehumanized.
On the other hand, the Ministry of Health said in a statement that 3,648 children were among the dead and 22,219 people were injured. Gaza’s population is more than 2 million, half of which are children. UNAWA issued a statement on the social media website ‘X’ that “the people of Gaza are vibrant and literate who dream of a normal life, family, children, education and a better future”. “An entire population is being dehumanized,” he said. Qatar, with the support of the United States, has brokered a deal between Egypt, Israel, and Hamas, which would allow a specific withdrawal from Gaza. The report noted that other issues in the deal, including the arrest of Israelis, are not linked to issues such as easing the humanitarian crisis in Gaza, where people are facing shortages of water, food, fuel and medicine. On the other hand, Iran’s Supreme Leader Ayat Ayatollah Khamenei has urged Muslim countries to stop exporting oil and other commodities to Israel and demanded that Israel end its bombing of the Gaza Strip. Speaking to a group of students in Tehran, Khamenei said that the bombing of Gaza should be stopped immediately, and that the Zionist state should also immediately stop the export of oil and foodstuffs. Israel and Egypt have agreed to draw up a list of people with foreign passports who can leave Gaza through demarcation. In this regard, the relevant embassies have also been informed in advance. The continuous aggression of Israel on Gaza is going on, in which the communication system including telephone and internet has been completely stopped due to the Israeli bombardment. According to the media, the Palestinian Telecommunications Agency It has been reported that all communication systems, including the Internet, have been cut off in the Gaza Strip today. The Palestinian Telecommunications Company (Paltel) said on the micro-blogging website X that “Dear people of my homeland, today we are saddened to announce that Announcing that internet services including communications have been completely cut off in the Gaza Strip. On the other hand, the Israeli aggression in Gaza continues on the 26th day and the aerial bombardment as well as ground attacks have also intensified. The Palestinian Ministry According to health reports, the total number of martyrs in Israeli attacks has reached more than 8,500 and more than 23,000 are injured, including 3,542 children and 2,187 women, while 2,000 people are still buried under the rubble of destroyed buildings. including 1100 children. In addition to the brutal bombardment in Gaza, Israel has also cut off the fuel supply since October 9, resulting in the complete shutdown of the medical system. Ministry of Health “After all the efforts for the people and every drop of fuel for the hospitals, we have now reached the end of our journey. If there is no miracle, the generator of Shifa Hospital will shut down on November 1,” he said. On the other hand, the United Nations organization UNICEF has released the data related to the children who died due to the ongoing Israeli aggression in Gaza. UNICEF said in its statement that a child is being martyred in Gaza every 10 minutes and more than 420 children are being martyred or injured by Israeli bombardment in Gaza every day. During the last 24 hours, 271 more Palestinians were martyred by Israeli aggression, after which the number of martyrs since October 7 has reached 8796. The statement said that 103 women and 106 children were among the 271 martyrs. In total, 2290 women and 3648 children have been martyred in Gaza so far. Hundreds of Palestinian families were displaced as a result of Israeli aggression
The Palestinian Ministry of Health said that at least 22,219 people were injured. According to the statement, 2 thousand 30 people are still buried under the rubble of the destroyed buildings, including 1120 children. Since October 7, 130 workers have been martyred in the Israeli bombardment, while 28 ambulances have been destroyed. So far, more than 270 attacks have been carried out on Gaza’s medical system.As a result, 16 out of 35 hospitals and 51 out of 72 medical centers have been closed. Since October 7, 67 UN aid workers have lost their lives in the Israeli aggression in Gaza. United Nations Global Communications Head Melissa Fleming said that Samir, the head of UN security and safety in Gaza, along with his wife and 8 children, were killed in Israeli attacks. Melissa Fleming said it was the highest number of UN aid workers killed in such a short period of time in any conflict. It should be noted that over the failure of the United Nations to stop human rights abuses in Palestine, the head of the New York office of the Commission on Human Rights, Craig Mokhibar, resigned from his post in protest. In a letter to UN High Commissioner for Human Rights Volker Turk in Geneva, he wrote that what is happening in Gaza is genocide in every sense. Craig Mokhiber wrote that the European apartheid settlement plan in Palestine has entered its final phase and that phase is to remove the remnants of the native Palestinians from the Palestinian territories as soon as possible. The limit is that America, Great Britain and most of the European countries are equal participants in this terrible attack. After the Israeli attacks in Gaza, a large number of foreigners were trapped in the area, but after the opening of the Rafah Crossing for the first time since the war, these foreigners have started to leave Gaza. which has been provided to them through Egypt and Gaza, but no one was allowed to cross, Now after the opening of Rafah crossing, foreigners, people with dual citizenship and about 90 seriously injured people are expected to be evacuated from Gaza.