پی سی بی سربراہ کا معاملہ ورلڈ کپ کے بعد دیکھیں گے، وزیراعظم The matter of the PCB chief will be looked into after the World Cup, Prime Minister

Posted on Updated on

پی سی بی سربراہ کا معاملہ ورلڈ کپ کے بعد دیکھیں گے، وزیراعظم
….. اصغر علی مبارک. ….. نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت کے حوالے سے ابھی کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، نجی ٹی وی کے پروگرام ’اِن فوکس‘ میں میزبان نازیہ نقی کو انٹرویو دیتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو اس ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گےشاہد آفریدی سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شاہد آفریدی سے چیئرمین پی سی بی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، میں انہیں جانتا ہوں اور میری سماجی کاموں کے حوالے سے ہی ملاقات ہوئی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو ہم ٹورنامنٹ کے بعد ہی دیکھیں گے کہ کیا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی ملازمت کی مدت 4 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق شاہد خان آفریدی نےملاقات کے دوران ملک بھر میں کرکٹ کے کھیل میں مزید بہتری لانے کے لیے اپنی تجاویز دیں۔ دوران ملاقات نگراں وزیراعظم نے شاہد آفریدی کو کرکٹ کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کو کہا، جس پر شاہد آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ میںکسی بھی قسم کی ذمہ داریاں قبول کرنے کے حوالے سے سوچ کر جواب دینے کو کہا۔ نگراں وزیراعظم نے شاہد آفریدی سے ملاقات کے بعد چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف کو فون کیا اور انہیں قومی کرکٹ میں بہتری لانے کے لیے سینئر پلیئرز کے مشورے اور تجربے شامل کرنے کا کہا۔ ذکا اشرف کی سربراہی میں کام کرنے والی پی سی سی منیجمنٹ کمیٹی کی معیاد 4نومبر کو ختم ہورہی ہے،پاکستان کرکٹ ٹیم کی ایشیاء کپ اور ورلڈکپ میں بدترین کارکردگی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کے پرائیویٹ میسجز لیک اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے مسائل کا بھی سامنا رہا جس کے باعث کرکرکٹ بورڈ کی کمان میں بڑی تبدیلی کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ایک پروگرام میں راشد لطیف کا کہنا تھا کہ بابر اعظم دو دن سے چیئرمین پی سی بی کو میسج کر رہے ہیں لیکن وہ رپلائی نہیں کررہے، سلمان نصیر اور عثمان والا کو کررہے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ اپنے کپتان بابراعظم کو رپلائی نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان سب کے بعد آپ پریس ریلیز نکال رہے ہیں اور کھلاڑیوں کو یہ کہا ہے کہ جو سینٹرل کنٹریکٹ سائن کیا ہے اسے ہم دوبارہ دیکھیں گے اور یہ سینٹرل کنٹریکٹ مانا نہیں جائے گا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان کاکہنا تھا کہ پریس ریلیز کا اجرا پیشہ ورانہ طرز عمل نہیں ہے، ورلڈ کپ ہو یا دوطرفہ سیریز ایسی پریس ریلیز تو کبھی نکلنی ہی نہیں چاہیے، کیا یہ کہنے کی بات ہے کہ فینز اور سابق کھلاڑی ٹیم کو سپورٹ کریں، یہ کہنے کی بات نہیں ہے۔

پروگرام ’اِن فوکس‘ میں میزبان نازیہ نقی کو انٹرویو دیتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میرے خیال میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان ایک معاہدے کے تحت ہوا ہے اور اس معاہدے میں بھی یہی اتفاق ہوا ہے کہ اس تاریخ کو الیکشن کمیشن نے ہی حتمی شکل دی ہے، فریقین اتفاق رائے سے کسی نتیجے پر پہنچے ہیں اور ممکنہ طور پر اعلان الیکشن کمیشن نے ہی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں الیکشن ایکٹ کے حوالے سے سمجھتا ہوں کہ انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے اگر وہ سربراہ مملکت کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں سے بھی مشاورت کرنا چاہیں تو ضرور کریں اور اس پورے عمل کی پیروی کرتے ہوئے اعلان کرنا چاہیے اور غالباً یہی انہوں نے کیا بھی ہے۔

انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے سوال پر نگران وزیر اعظم نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، کسی کو غیرقانونی قرار نہیں دیا گیا ہے چاہے وہ جماعت اسلامی ہو ، پی ٹی آئی ہو، پیپلز پارٹی ہو یا کوئی اور جماعت ہو، ان کے اپنے امیدوار ہیں جن کے وہ کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں، وہ کسی پارٹی کے ساتھ ہیں یا اس سے راہیں جدا کر چکے ہیں، دونوں صورتوں میں وہ الیکشن لر سکتے ہیں، تو اور کون سی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے جو سیاسی بنیادوں پر نگران حکومت نے یقینی بنانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے ساتھ اپنی انتخابی سرگرمیاں منعقد کر سکتی ہیں، اس بارے میں کوئی نیا قانون نافذ نہیں کیا گیا البتہ بعض جماعتیں ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بیانیہ تشکیل دیتی ہیں، کسی سیاسی جماعت پر کوئی پابندی نہیں اور سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی حق حاصل ہے۔

عمران خان کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرد ہو، عمران خان کی صورت میں وہ کسی پارٹی کا لیڈر ہو یا کوئی اور شخص ہو، اگر وہ دنگے فساد یا کسی اور نوعیت کے الزامات کا قانونی طور پر سامنا کر رہے ہوں اور اس قانونی عمل کے نتیجے میں وہ کسی پابندی کی زد میں آتے ہیں تو اس پابندی کا حل بھی اس نظام کے اندر ہی موجود ہے، وہ میرے کسی نوٹیفکیشن سے ختم نہیں ہو جائے گی۔

حکومت کی جانب سے معاشی استحکام کے لیے ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ وغیرہ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے سوال پر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ان اقدامات سے مارکیٹ میں اچھا تاثر گیا ہے، مجھے بتایا جا رہا ہے کہ غالباً 50سالوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں انڈیکس اس ریکارڈ سطح پر نہیں آیا ہے، ہمارا ایکسچینج ریٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے جس گردشی قرضے اور معیشت پر مثبت اثرات پڑے ہیں جبکہ بیرونی قرضوں پر 4ہزار ارب روپے کا فرق آیا ہے، اس کا پورے معاشرے اور مہنگائی پر اثر پڑ رہا ہے جبکہ اشیائے خور ونوش کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس سے مقامی صنعتوں کو فروغ ملا ہے، ٹیکس محصولات میں بھی اضافہ ہو گا، ابتدائی دنوں میں یہ اقدامات غیر معمولی تھے اب صوبائی سطح پر تیزی اور تسلسل سے کارروائیاں جاری ہیں۔

مجرموں کو سزا نہ ہونے کے حوالے سے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے نظام میں جس طرح کے ثبوت مجرموں کے خلاف قابل قبول ہوتے ہیں وہ ہمیں نظر آ رہے ہوتے ہیں، آپ کو پتا ہوتا ہے یہ شخص ان تمام جرائم میں ملوث ہے لیکن وہ ثبوت جو عدالت میں قابل قبول ہوتا ہے، بدقسمتی سے وہ ملنا مشکل ہوتا ہے جس سے بڑے بڑے مجرم ہمارے معاشرے میں آزاد گھوم رہے ہیں، ایسا موجود معاشی بحران سمیت کئی کیسوں میں ہوا ہے، ٹھوس شواہد نہ ہونے سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی مشکل ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سمگلنگ کی روک تھام سنگین چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، اب آئندہ حکومت کو وائٹ کالر کرائمز سمیت سماجی جرائم سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بطور معاشرہ اور ریاست اس ناسور کی تشخیص کی ہے اور موجودہ حکومت نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں تاہم ماضی میں اس کو نظر انداز کیا گیا، ہمیں ملکی معیشت اور سلامتی کے حوالے سے اقدامات پر متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں موجود 17 لاکھ کے لگ بھگ غیر ملکیوں کا کوئی ڈیٹا بیس نہیں، غیر قانونی افغان تارکین وطن کی واپسی پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے البتہ یہ افغان تارکین وطن قانونی دستاویزات پر دوبارہ پاکستان آ سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کسی کی املاک اور کاروبار کو ضبط نہیں کیا جا رہا، اگر کسی کا شہریت کا حق بنتا ہے تو وہ قانونی طریقہ کار کے ذریعے اپنا یہ حق حاصل کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم میں ملوث ہر فرد کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہو گی لیکن ملک میں موجود تمام غیر ملکی شہری جرائم پیشہ نہیں ہیں، ہمارا مقصد کسی کو تکلیف دینا نہیں، ہم منظم طریقہ کار کے ذریعے اقدامات کر رہے ہیں اور آج جو لوگ ہمیں برا بھلا کہہ رہے ہیں، آنے والے وقتوں میں وہ لوگ اس پالیسی کی تعریف و توصیف کریں گے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بعض مسائل ہیں تاہم ہم ہمسائے ہیں اور نتیجہ خیز بات چیت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں لہٰذا ہمیں اور انہیں سنجیدگی سے اپنی ضروریات اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی نجکاری پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے مختلف آپشنز زیر غور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے نگران حکومت کو بااختیار بنایا ہے اور نگران حکومت عوام کے مفاد میں زیادہ مشکل فیصلے کر سکتی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 9 مئی میں ملوث بعض افراد اس کی مذمت کرنے کے باوجود قانونی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں، مقدمے میں نام آنے کے بعد قانونی طریقہ کار کے بغیر نجات پانا ممکن نہیں ہوتا، یہ تاثر غلط ہے کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے پر کیسز ختم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اختیار ہے، تاہم قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے، میرا خیال ہے کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور میڈیا کے لوگوں کی جبری گمشدگی نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور فاٹا سمیت جہاں جہاں دہشت گردی کا سامنا ہے وہاں جبری گمشدگی کی شکایت زیادہ تھی، بلوچ طلبا میں سے کسی بھی غائب نہیں کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر اپنی کردار کشی کرنے والے کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، تنقید کریں لیکن کسی کی تذلیل نہ کریں۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ وجود میں آنے کے بعد سیاست میں حصہ لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی کوئی کام کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ کو آنے والی حکومت کا انتظار کرنا چاہیے تو پھر رواں حکومت رکھنی چاہیے، نگران حکومت ہونی ہی نہیں چاہیے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ نگران حکومت نہیں ہونی چاہیے بلکہ آپ کی جمہوریت اور سیاست اتنی میچور ہونی چاہیے کہ موجودہ حکومت الیکشن کرا کر پرامن انداز میں اقتدار منتقل کرے۔

شاہد آفریدی سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شاہد آفریدی سے چیئرمین پی سی بی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، میں انہیں جانتا ہوں اور میری سماجی کاموں کے حوالے سے ہی ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو ہم ٹورنامنٹ کے بعد ہی دیکھیں گے کہ کیا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی ملازمت کی مدت 4 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔

مقدمے میں نام آنے کے بعد قانونی طریقہ کار کے بغیر نجات پانا ممکن نہیں ہوتا، یہ تاثر غلط ہے کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے پر کیسز ختم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اختیار ہے، تاہم قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے، میرا خیال ہے کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور میڈیا کے لوگوں کی جبری گمشدگی نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور فاٹا سمیت جہاں جہاں دہشت گردی کا سامنا ہے وہاں جبری گمشدگی کی شکایت زیادہ تھی، بلوچ طلبا میں سے کسی بھی غائب نہیں کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر اپنی کردار کشی کرنے والے کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، تنقید کریں لیکن کسی کی تذلیل نہ کریں۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ وجود میں آنے کے بعد سیاست میں حصہ لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی کوئی کام کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ کو آنے والی حکومت کا انتظار کرنا چاہیے تو پھر رواں حکومت رکھنی چاہیے، نگران حکومت ہونی ہی نہیں چاہیے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ نگران حکومت نہیں ہونی چاہیے بلکہ آپ کی جمہوریت اور سیاست اتنی میچور ہونی چاہیے کہ موجودہ حکومت الیکشن کرا کر پرامن انداز میں اقتدار منتقل کرے۔

شاہد آفریدی سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شاہد آفریدی سے چیئرمین پی سی بی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، میں انہیں جانتا ہوں اور میری سماجی کاموں کے حوالے سے ہی ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ورلڈ کپ چل رہا ہے تو ہم ٹورنامنٹ کے بعد ہی دیکھیں گے کہ کیا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ بعض اوقات آپ کو نظریہ ضرورت کے تحت کام لینا پڑتا ہے، ورلڈ کپ سے فارغ ہوں گے تو پھر دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی ملازمت کی مدت 4 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔

Matter of the PCB chief will be looked into after the World Cup, Caretaker Prime Minister Anwarul Haq Kakar
….. Asghar Ali Mubarak. …The Caretaker Prime Minister Anwarul Haq Kakar has said that Pakistan Cricket Board Management Committee Chairman Zaka Ashraf will not take any major decision regarding the tenure of his job because sometimes you have to act according to the theory of necessity. Yes, while giving an interview to Nazia Naqi, the host of the private TV program ‘In Focus’, Anwarul Haq Kakar said that the World Cup is going on now, so if you finish this World Cup, then you will see the question regarding the meeting with Shahid Afridi. But Anwar-ul-Haq Kakar said that Shahid Afridi was not discussed with regard to Chairman PCB, I know him and I had a meeting only regarding social work. Regarding the extension of the tenure of Pakistan Cricket Board Management Committee Chairman Zaka Ashraf, he said that the World Cup is going on now, so we will see what happens after the tournament. He said that right now we will not take any big decision in this regard because sometimes you have to act according to the theory of necessity, we will see after the World Cup. It should be noted that the tenure of Pakistan Cricket Board Management Committee Chairman Zaka Ashraf is ending on October 4. According to the sources, Shahid Khan Afridi gave his suggestions to improve the game of cricket across the country during the meeting. During the meeting, the caretaker prime minister asked Shahid Afridi to play a role for the betterment of cricket, to which Shahid Afridi asked him to think about accepting any kind of responsibility in the Pakistan Cricket Board. After the meeting with Shahid Afridi, the caretaker prime minister called Chairman PCB Management Committee Zaka Ashraf and asked him to incorporate the advice and experience of senior players to improve national cricket. The tenure of the PCC management committee headed by Zaka Ashraf is ending on November 4. Problems were also encountered due to which the echoes of a major change in the command of the Cricket Board are also being heard. It should be noted that Rashid Latif said in a program recently that Babar Azam has been sending messages to Chairman PCB for two days but he is not replying. Babar is not giving reply to Azam. He further said that after all this you are issuing a press release and have told the players that we will look again at the central contract that has been signed and this central contract will not be accepted. Former test cricketer Bazid Khan said that issuing a press release is not a professional conduct, whether it is a World Cup or a bilateral series, such a press release should never be issued. , it goes without saying.

while giving an interview to the host Nazia Naqi in Prime Minister’s program ‘In Focus’, Anwarul Haq Kakar said that I think the date of the elections has been announced under an agreement and in this agreement. It has also been agreed that this date has been finalized by the Election Commission, the parties have reached a consensus and possibly the announcement has been made by the Election Commission.

He said that I understand with reference to the Election Act that the Election Commission has the authority to announce the date of the elections and if they want to consult with the Head of State as well as other institutions, using this authority, they must do so. And following the whole process should declare and probably they did.

On a question regarding level playing field in the elections, the caretaker prime minister said that there is no ban on any political party, no one has been declared illegal whether it is Jamaat-e-Islami, PTI, People’s Party or any other party. Be it, they have their own candidates to file nomination papers, they are with a party or have parted ways with it, in both cases they can win elections, so what is the level playing field? A caretaker government on political grounds has to ensure.

He said that political parties can conduct their election activities in consultation with the district administration, no new law has been implemented in this regard, but some parties create a narrative to gain the sympathy of the voters. No restriction and everyone has equal right to participate in elections.

Regarding the ban on Imran Khan’s participation in the elections, he said that any individual, in the case of Imran Khan, he is the leader of a party or any other person, if he is guilty of rioting or any other type of charges. If they face any ban as a result of this legal process, then the solution to this ban also exists within this system, it will not be removed by any notification from me.

When asked about the measures taken by the government against hoarding and smuggling etc. for economic stability, Anwar Haq Kakar said that these measures have left a good impression in the market, I am being told that probably in 50 years Pakistan Stock Exchange The index has not come to this record level, our exchange rate has increased the value of the rupee, which has had a positive impact on the circular debt and the economy, while there has been a difference of 4 thousand billion rupees on the external debt, it has affected the entire society and inflation. The effect is taking place while the prices of food items have decreased.

He said that steps have been taken to prevent smuggling and illegal trade. This has given a boost to local industries, tax revenue will also increase, these measures were unusual in the early days, now the actions are being carried out rapidly and continuously at the provincial level.

Regarding the non-punishment of the criminals, the caretaker prime minister said that in our system we are seeing the kind of evidence that is admissible against the criminals, you know that this person is involved in all these crimes but Evidence that is admissible in a court of law is unfortunately hard to come by which allows big criminals to walk free in our society, this has happened in many cases including the current economic crisis, the absence of solid evidence would have benefited the accused. And legal action against them is difficult.

He said that prevention of trafficking is a serious challenge and all possible measures are being taken to deal with it, now the next government should enact legislation to deal with social crimes including white collar crimes.

He said that Pakistan as a society and a state has diagnosed this disease and the current government has taken steps in this regard, but it was ignored in the past, we need to work unitedly on measures related to the country’s economy and security. Have to do.

Anwar-ul-Haq Kakar said that there is no database of about 17 lakh foreigners in Pakistan, the return of illegal Afghan immigrants is in the interest of both Pakistan and Afghanistan, but these Afghan immigrants can come back to Pakistan on legal documents. .

He said in clear words that no one’s property and business are being confiscated, if anyone has the right to citizenship, they can get this right through legal procedures.

He said that everyone involved in crimes will be prosecuted indiscriminately, but all foreign nationals in the country are not criminals, our aim is not to hurt anyone, we are taking steps through systematic procedures and today People are badmouthing us, in the coming times they will praise and praise this policy.

The Caretaker Prime Minister said that there are some problems between Pakistan and Afghanistan, but we are neighbors and the problems can be resolved through fruitful dialogue, so we and they should seriously fulfill our needs and responsibilities.

He said that we have focused on the privatization of loss-making government enterprises, various options are under consideration for the revival of Pakistan Steel Mills.

He said that the Parliament has empowered the caretaker government and the caretaker government can take more difficult decisions in the interest of the people.

In response to another question, Anwar-ul-Haq Kakar said that some people involved in May 9 are facing legal action despite condemning it.

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.