پاکستان کا فلسطین تنازعہ پر بین الاقوامی سطع پرکردار…

Posted on

پاکستان کا فلسطین تنازعہ پر بین الاقوامی سطع پرکردار………
.. اصغر علی مبارک..
غزا کی صورتحال انتہائی ابتر ہے بڑی اوپن جیل اب معصومفلسطین کا اجتمائی قبرستان بن گئی ، حزب_الله نے اسرائيل کو جمعہ کی صبح تک جنگ بندی کا الٹی میٹم دے دیا، مزاحمتی تنظیم کے جنرل سیکرٹری حسن نصرالله نے کہا ہے کہ اگر جمعہ کی فجر تک غزہ پر میزائل حملے بند نہ ہوئے تو حزب اللہ جنگ میں براہ راست شامل ہو جائے گی آج میڈیا بریفنگ کے دوران سینئر پاکستانی کالم نگار اصغر علی مبارک نے ترجمان سے پاکستانی کردار کے بارے میں سوال پوچھا کہ پاکستان نے غزہ کے حالیہ تنازعات پر بین الاقوامی سطع بحث میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان نے او آئی سی کی خصوصی کانفرنس میں بھی شرکت کی ہے اور غزہ کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے۔ مشرق وسطیٰ کی سنگین صورتحال کے حوالے سے پاکستان کا اگلا قدم کیا ہے؟ جواب میں ترجمان نےکہا کہ پاکستان کی ترجیح غزہ میں امن اور جنگ بندی، غزہ کے لوگوں پر اندھا دھند اور غیر انسانی بمباری کا خاتمہ، محاصرہ ختم کرنا اور غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی ہے۔ پاکستان یہ بھی امید کرتا ہے کہ عالمی برادری اس بات کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گی کہ غزہ میں امن قائم ہو اور دشمنی مغربی کنارے یا فلسطین سے باہر نہ پھیلے۔ پاکستان نے غزہ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے۔ یہ امداد غزہ پہنچ چکی ہے اور اسے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ غزہ کی سنگین صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو قیام امن کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ عالمی برادری محاصرہ ختم کرائے اور غزہ کے مظلوم عوام کو اشیائے ضروریہ کی مسلسل ترسیل کیلئے انسانی راہداریوں کو سہولت اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے۔پاکستان اس وقت اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے لیے امداد کی ایک اور کھیپ بھیجنے کے لیے کام کر رہا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی تعداد 1800 سے تجاوز کر گئی ہے۔ قلقلیہ اور رام اللّٰہ میں اسرائیلی چھاپوں کے دوران 2 فلسطینی شہید اور 6 زخمی ہوئے۔ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ریاستی دہشتگردی اور پرتشدد کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 132ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے غزہ کےلیے عطیات مہم شروع کرنے کی اپیل کردی۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی غزہ کیلئے عطیات مہم شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ عطیات مہم کنگ سلمان سینٹر برائے انسانی امداد کی ایپ ’ساہم‘ سے کی گئی۔ مہم کے آغاز کے پہلے گھنٹے میں 5 کروڑ سعودی ریال سے زائد عطیات جمع ہوگئے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے عہدیدار نے اسرائیل کے حملوں کے باعث ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے اثرات بچوں کے ذہنوں پر تاحیات رہنے اور ان کے مستقبل کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔ یونیسیف عہدیدار نے کہا کہ غزہ میں حماس اسرائیل تنازع کی قیمت بچے چکا رہے ہیں۔ غزہ میں 3 ہزار 500 سے زائد بچے مارے جاچکے ہیں جبکہ 6 ہزار 800 سے زائد زخمی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ غزہ میں مارے جانے والے بچوں کی تعداد صرف نمبرز نہیں، یہ بچے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے متاثر بچوں کی ذہنی حالت پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ غزہ میں بچوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے والدین اور بہن بھائیوں کو مرتے دیکھا ہے۔ غزہ میں بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کے گھر اور علاقے لمحوں میں ملیامیٹ ہوگئے۔ غزہ کی صورتحال بچوں کے جذبات، نفسیات، ذہنی صحت پر بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ یونیسف عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ کے اثرات بچوں کے ذہن میں زندگی بھر قائم رہ سکتے ہیں۔ غزہ میں عالمی انسانی قوانین کے نفاذ، بچوں، شہری انفرااسٹرکچر کا تحفظ ضروری ہے۔ غزہ میں آنے والی امداد بچوں اور ان کی ضروریات کےلیے کافی نہیں ہے، غزہ میں آنے والی امداد سمندر میں قطرے کی مانند ہے۔ غزہ میں خاندانوں کے پاس بچوں کو آلودہ پانی فراہم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ایک ہزار فلسطینی بچے علاج کے لیے یو اے ای لائے جائیں گے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ ایک ہزار زخمی فلسطینی بچوں کے اہلِ خانہ بھی متحدہ عرب امارات لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بچوں کو علاج مکمل ہونے کے بعد وطن واپس پہنچایا جائے گا۔ اماراتی وزیرِ خارجہ شیخ عبداللّٰہ بن زاید نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر سے رابطہ کر کے زخمی فلسطینی بچوں کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کے طریقہ کار پر گفتگو کی۔ وزیرِ خارجہ نے غزہ میں شہریوں کے لیے خوراک اور طبی امداد کی ترسیل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ نہ رُکنے پر عالمی ردعمل آنا شروع ہوگیا، اردن کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بحرین نے اسرائیل سے اقتصادی تعلقات بھی منقطع کردیے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی کاز کی حمایت میں کیا گیا ہے۔ ایوان نمائندگان کا کہنا ہے کہ بحرین فلسطینیوں کےلیے خودمختار اور آزاد ریاست کے مطالبے سے ہرگز دستبردار نہیں ہوا۔ ایوان نمائندگان نے فلسطینیوں سے متعلق مؤقف پر بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کیے ہیں جبکہ چلی اور کولمبیا بھی اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلا چکے ہیں۔ اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں ابتدائی 25 روز کے دوران 3 ہزار 600 سے زائد فلسطینی بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق فضائی حملوں، غلط فائر کیے گئے راکٹوں، دھماکوں کے نتیجے میں عمارتیں تباہ ہونے سے مارے گئے، ان میں چھوٹے بچے، پڑھنے کے شوقین افراد، خواہش مند صحافی شامل تھے، جو سمجھتے تھے کہ وہ چرچ میں محفوظ رہیں گے۔مصنف آدم المدھون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی 4 سالہ بیٹی کنزی کو غزہ کے وسطی شہر دیر المعروف میں واقع الاقصیٰ شہداء اسپتال میں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ جب گھر تباہ ہوتے ہیں، تو وہ بچوں کے سروں پر گر جاتے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ انڈونیشیا کے ہسپتال میں بجلی کا مین جنریٹر ایندھن کی کمی کی وجہ سے کام نہیں کر رہا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ ہسپتال بیک اپ جنریٹر پر کام کر رہا تھا لیکن اب مردہ خانے کے ریفریجریٹرز اور آکسیجن جنریٹرز کو بجلی فراہم نہیں کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ چند روز میں ایندھن نہیں ملا تو ہم تباہی کو پہنچ جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق کیمپ میں ایک مکان پر اسرائیل کی بمباری سے 3 فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔
یونیسیف نے لگاتار دو دن تک اسرائیلی حملوں کی زد میں رہنے والے غزہ کے جبالیہ کیمپ سے سامنے آنے والے ”قتل عام“ کے مناظر کو خوفناک اور المناک قرار دیا ہے۔ملک میں بے گھر ہونے والوں کی بستیاں یعنی پناہ گزین کیمپ اور ان میں رہنے والے شہریوں کو عالمی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے، تنازع کے فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا احترام کریں اور انہیں حملے سے محفوظ رکھیں۔
غزہ میں حماس کے زیرانتظام حکومت نے کہا ہے کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملوں میں تقریباً 195 فلسطینی جاں بحق ہوئے، مزید غیرملکی شہری غزہ کی پٹی سے نکلنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے میڈیا آفس نے کہا کہ گزشتہ روز جبالیہ پر 2 اسرائیلی حملوں میں 195 فلسطینی جاں بحق ہوگئے، ملبے تلے دبے 120 افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ 777 افراد زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد شہریوں کی اموات اور تباہی کی شدت کو دیکھتے ہوئے ہمیں شدید تحفظات ہیں کہ یہ بلاجواز حملے کیے جارہے ہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
یونیسیف نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ بچے پہلے ہی بہت زیادہ تکالیف برداشت کرچکے، بچوں کا قتل، انہیں قید میں رکھنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، بچے ہدف نہیں ہیں۔
قبل ازیں غزہ حکومت نے بتایا تھا کہ گزشتہ 2 روز کے دوران جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملوں میں 195 فلسطینی جاں بحق جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوگئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین اور فلسطین میں موجود خصوصی نمائندوں نے کہا ہے کہ غزہ میں نسلی کشی اور انسانی بحران روکنے کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماہرین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم متفق ہیں کہ فلسطین کے شہری نسل کشی کے بدترین خطرات سے دوچار ہیں۔ ابھی کچھ کرنے کا وقت ہے، اسرائیل کے اتحادیوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اپنے اقدامات سے اس بحران کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔غزہ کی حکومت نے کہا ہے کہ جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 195 ہوگئی ہے۔ حکومتی پریس آفس نے بیان میں کہا کہ عہدیداروں نے 195 شہدا، 120 افراد کے لاپتا ہونے اور 777 افراد کے زخمی ہونے کی رپورٹ دی ہے۔ فرانسیسی حکومت نے کہا کہ وہ شہریوں کے بھاری نقصان کے ہر واقعے پر انتہائی تشویش میں مبتلا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ بلاتفریق حملے بدترین جنگی جرائم ثابت ہوسکتے ہیں۔مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری کشیدگی کے دوران 3 فلسطینی جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک اسرائیلی بھی مارا گیا۔ خبرایجنسی نے بتایا کہ رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کی سیٹ کے قریب البیرہ میں دو فلسطینی نوجوان 14 سالہ ایہام الشیفائی اور 24 سالہ یازان شیہا جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔ غزہ کی وزارت کے مطابق شمال مغربی کنارے میں قالقلیا کے علاقے میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران 19 سالہ فلسطینی قوسی قوران جاں بحق ہوگئے تاہم اسرائیلی فوج نے اس حملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔مصر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے تقریباً 7ہزار غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل لوگوں کو نکالنے میں مدد کرے گا جہاں سے آج تقریباً 400 افراد کے گزرنے کی توقع ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں معاون وزیر خارجہ اسمٰعیل خیرات نے کہا کہ مصر رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ سے غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں معاونت کی تیاری کر رہا ہے۔ اسمٰعیل خیرات نے کہا کہ 60 ملکوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 7ہزار افراد کے انخلا میں مدد کی جائے گی لیکن بیان میں واضھ نہیں کیا گیا کہ ان لوگوں کو کتنے عرصے میں جنگ زدہ علاقے سے نکالا جا سکے۔ ایک سرحدی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو غزہ سے انخلا کرنے والے افراد کا پہلا گروپ مصر پہنچنا شروع ہوا۔ ہائی کمشنر ہیومن رائٹس (او ایچ سی ایچ آر) نیویارک دفتر کے ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے۔ کریگ موخیبر نے ہیومن رائٹس کے دفتر کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی وجوہات سے آگاہ کیا۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری کشیدگی کے بعد سے غزہ میں اس کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنے کم وقت میں کسی تنازع میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔سابق وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں صحافیوں کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 30 سے زائد قتل ہونے والے صحافیوں کو یاد کرتے ہیں۔

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.