Month: March 2023

اداروں کے درمیان اختیارات کیلئے کشمکش..سوموٹو اختیارات کا بل کابینہ سے منظور، قومی اسمبلی میں پیش.اصغر علی مبارک…….

Posted on Updated on

اداروں کے درمیان اختیارات کیلئے کشمکش..سوموٹو اختیارات کا بل کابینہ سے منظور، قومی اسمبلی میں پیش.اصغر علی مبارک………………..پاکستان میں اداروں کے درمیان اختلافات کے بعد اب اختیارات کیلئے کشمکش سامنے آچکی ہے اس سلسلہ میں وفاقی کابینہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے ازخود نوٹس لینے اور سپریم کورٹ کے بینچوں کی تشکیل کے اختیارات میں کمی کے حوالے سے بل کی منظوری دے دی جس کے بعد اسے قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت عدالت عظمیٰ کی جانب سے اصل دائرہ اختیار کے استعمال کا موضوع مختلف فورمز پر زیر بحث تھا۔

ایک روز قبل، سپریم کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے اختیارات پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ ایک آدمی کے تنہا فیصلے پر انحصار نہیں کر سکتی۔

پیر کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کے التوا کے حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے چیلنج کی گئی درخواست کی سماعت کے چند گھنٹوں دونوں ججوں نے یہ ریمارکس اپنئے تفصیلی اختلافی نوٹ میں دیے تھے۔دونوں ججوں نے کہا تھا کہ صوبائی انتخابات کے حوالے سے سوموٹو کی کارروائی 3-4 کی اکثریت سے مسترد کر دی گئی اور کہا کہ چیف جسٹس کو متعلقہ ججوں کی رضامندی کے بغیر بینچوں کی تشکیل نو کا اختیار نہیں ہے۔

اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے آج قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران اختلافی نوٹ کو امید کی کرن قرار دیتے ہوئے اس تناظر میں متعلقہ قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کل سپریم کورٹ کے دو ججز کا فیصلہ آیا، عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، اگر کل کے فیصلے کے بعد ہم نے قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔

وزیراعظم نے چیف جسٹس سے حال ہی میں سامنے آنے والی ایک جج کی آڈیو کی فرانزک کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئین نے اداروں کے درمیان اختیارات کو واضح کردیا ہے کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کا کون کون سے اختیارات ہیں اور ریڈ لائن لگادی کہ اسے کوئی عبور نہیں کرسکے گا لیکن بعد میں تاریخ میں کیا کیا واقعات ہوئے وہ سب کے سامنے ہیں۔

سپریم کورٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کل 2 ججز نے کہا کہ الیکشن سے متعلق فیصلہ 3 کے مقابلے 4 کی اکثریت کا تھا اور انہوں نے اپنے فیصلے میں کئی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وقت کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اس ایوان میں بیٹھیں اور اپنی معروضات پیش کریں کہ کل جو فیصلہ آیا اس کے حوالے سے پارلیمان کیا قانون سازی کر سکتی ہے کیوں کہ پارلیمان کو ملکی مفاد میں ہر طرح کی قانون سازی کا اختیار ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی یہ آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، جب عدل نظر آئے تو اس ملک میں تمام خطروں کے بادل چھٹ جائیں گے اور ترازو کا توازن جنگل کے قانون کو بدلے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ججز کے نام گلی محلوں کے بچوں کے منہ پر ہیں اگر ہمیں اسے ختم کرنا ہے تو انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے اس کے لیے قانون، آئین ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم قانون سازی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کل کے فیصلے کے بعد ہم نے قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، اس لیے ہمیں آج یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کروڑوں عوام کو ریلیف دلانا ہے یا ایک لاڈلے کو ریلیف دینا ہے، آئین و قانون پر عمل کرنا ہے یا جنگل کے قانون کو ملک میں چلتے رہنا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ایک آڈیو میں سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں انکشافات کیے گئے، معلوم نہیں کہ وہ حقائق پر مبنی ہیں کہ نہیں لیکن میں چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ اس آڈیو کا فرانزک کرائیں کہ اگر (آڈیو) جھوٹی ہے تو قوم کو پتا چلنا چاہیے اور اگر سچی ہے تو سچ سامنے آنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اس آئین کا سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے، اس آئین میں موجود اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، ایک لاڈلا کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا، جتنے اسے حاضری کے نوٹس ملتے ہیں اس پر مختلف عدالتوں سے توسیع حاصل کرلی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو کس طرح اپوزیشن اراکین اور ان کے خاندان کی وچ ہنٹنگ کی گئی، جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور انہیں جیلوں میں ڈالا گیا، کسی نے نوٹس نہیں لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ایک لاڈلا تحکمانہ انداز میں بات کرتا ہے اور آئین و قانون کو ردی کی ٹوکری میں ڈالتا ہے لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، یہ وہی لاڈلا ہے جس نے اسی پارلیمنٹ پر دھاوا بولا تھا جس کے حواریوں نے گندے کپڑے سپریم کورٹ پر لٹکائے، قبریں کھودیں اور ایوان کو گالیاں دی تھیں لیکن اس کے باوجود تنخواہ جیب میں ڈالتا رہا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کہا گیا کہ یہ حکومت امریکی سازش کے نتیجے میں قائم ہوئی ہے، کئی ماہ یہ شخص یہ جھوٹ پوری قوم کے آگے بولتا رہا اور ایک طبقہ یہ سمجھنا شروع ہوگیا کہ واقعی یہ امریکا کی سازش ہے اور یہ حکومت امپورٹڈ حکومت ہے لیکن چند ہفتے قبل قلابازی کھائی اور کہا کہ امریکا کی سازش نہیں تھی اپنوں کی سازش تھی۔

انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے افلاطون آئے ہوں گے ڈرامے باز آئے ہوں گے لیکن اس طرح کا ٹوپی ڈراما شاید ہی کسی نے کیا ہو اور پاکستان کی بنیادیں ہلادیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تمام شرائط مکمل کردی ہیں اور اب ہمیں دوست ممالک سے وعدوں کو پورا کرانے کا کہا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاڈلے کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس کی خلاف ورزی ہم نے نہیں بلکہ عمران نیازی نے کی اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا، بڑی مشکل سے اس مخلط حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے کے خطرے سے بچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ پوری طرح رابطے میں ہیں لیکن جو وعدوں کی خلاف ورزیاں ہوئیں آج آئی ایم ایف ہم سے قدم قدم پر ضمانتیں لینا چاہتا ہے جو دی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی کوششوں کی بدولت آئی ایم ایف کی تمام شرائط مکمل کردی گئی ہیں لیکن اب ہمیں یہ کہا جارہا ہے دوست ممالک سے جو وعدے ہیں انہیں پورا کیا جائے اسے بھی ہم پورا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کے 4 سالہ دور میں پاکستان کا قرض 70 فیصد بڑھ گیا، ایک نئی اینٹ نہیں لگائی البتہ اکھاڑی ضرور گئی، کروڑوں نوکریوں اور مکانات کا وعدہ کیا گیا اور کرپشن، مہنگائی کے انبار لگادیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کے وزیر خارجہ اور درجہ بدرجہ سب 11 ماہ بعد بھی دوست ممالک کو راضی کرنے میں لگے ہیں، امریکا سے بہتر تعلقات پر دن رات کوششیں کر رہے ہیں، لیکن جو تباہی اس شخص نے خارجہ محاذ پر کی اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ برادر ممالک کے زعما کو ناراض کیا گیا، ہم 11 ماہ سے انہیں راضی کرنے پر لگے ہیں کہ وہ ایک غیر سنجیدہ آدمی تھا جس نے پاکستان کے تعلقات کو تباہ و برباد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اسی عمران نیازی نے لاکھوں ڈالر سے لابنگ کمپنیز ہائر کرلی ہیں جن کے ذریعے پاکستان کے خلاف کیا کیا ناٹک رچایا جارہا ہے، وہاں کچھ لوگوں کو تیار کر کے بیانات دلوائے جارہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایک شخص جس کا میں نام نہیں لینا چاہتا اسے کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص تھا جو کہتا کہ اپوزیشن والے چور ڈاکو ہیں انہیں سفارت کاروں سے ملنے کا کوئی حق نہیں آج دن رات میٹنگز ہورہی ہیں، کس منہ سے یہ شخص دن رات یہ باتیں کرتا ہے جس کی تردید بھی خود کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ حالات ہیں کہ قوم کے اندر تقسیم در تقسیم کردی گئی ہے اور اس لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے، قانون بہر حال اپنا راستہ بنائے گا، بہت ہوگیا، پلوں سے بہت پانی بہہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ کبھی آپ نے یہ دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قانونی ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے جائیں ان پر پیٹرول بم پھینکے جائیں، ان کی گاڑیوں کو آگ لگادی جائے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، ضمانتوں پر ضمانتیں ملیں، یہ تو جنگل کا قانون ہے یہ آئین کو دفن کرنے کی مذموم سازش ہے۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ اس ہاؤس کو ان معاملات کا فی الفور نوٹس لینا ہوگا، 29 نومبر کو پاکستان کے نئے سپہ سالار کا انتخاب ہوا، جو وزیراعظم کا اختیار تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ کابینہ کا اختیار ہے اور بلا خوف تردید کہتا ہوں کہ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوری مشاورت کے ساتھ جنرل عاصم منیر کو سپہ سالار بنانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح ہم ہر ہفتے کابینہ میں ہر معاملہ لے کر جاتے ہیں، باقی اداروں کو بھی کابینہ میں فیصلے کرنے چاہئیں، اگر یہ کام ہم کر رہے ہیں تو باقی کیوں نہیں کرسکتے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف اور جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کا فیصلہ 100 فیصد میرٹ پر ہوا لیکن آج لندن میں پی ٹی آئی کے ٹرولرز جس طرح افواج کی قیادت کے خلاف وحشیانہ زبان استعمال کر رہے ہیں 75 برس میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھارت سے زیادہ کون خوش ہوگا ہمارے دشمنوں کو اور کیا چاہیے، جس ملک نے آپ کو بنایا پڑھایا لکھایا آج دشمن سے بھی بڑھ کر اس پر وار کر رہے ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں سے سکتے اگر اجازت دی گئی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس ایوان کو اس پر ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا قبل اس کے کہ دیر ہوجائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ توشہ خانہ سے گھڑی لے کر دبئی میں بیچی گئی اس کیس کا کیا ہوا؟ دن رات ضمانتیں ہورہی ہیں ایک لمبی لیز ملی ہوئی ہے اگر یہ ہے وہ انصاف کا نظام تو اس ملک کا خدا حافظ ہے، پاکستان کے طول و عرض میں ہر عدالت انہیں ضمانت دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ باندھ کر ہمیں عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا تھا چاہے کوئی بیمار ہو کوئی پرواہ کیے بغیر ہمیں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی گاڑیوں میں لے جایا جاتا تھا، وہاں تحکمانہ انداز میں عدالتوں کو ڈکٹیٹ کیا جاتا تھا، واٹس ایپ کے ذریعے ججز تبدیل ہوتے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جن کے خلاف یہ مقدمات بنائے گئے کسی کے سامنے سزا دلوانے کے لیے کوئی ثبوت نہیں آیا لیکن اگر ان جج صاحب کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو ہاتھ کنگن کو آرسی کیا، سیاستدان تو ایک منٹ میں جیلوں میں جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں معزز، امانت دار، خوف خدا رکھنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں اور خائن، سازشی برباد کرنے والے اور جھوٹے افراد بھی ہوتے ہیں، آج تک اعلیٰ عدلیہ کے کتنے ججز کرپشن پر نکالے گئے؟ گزشتہ 40 برس میں ماسوائے شیخ شوکت اور چند ایک اور ججز کے کتنے ججز کو کرپشن پر نکالا گیا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف آنکھیں بند کر کے آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات بن جاتے ہیں اور وہ سالہا سال رلتے رہتے ہیں، یہ وہ غیر منصفانہ نظام ہے جس سے 70 سال بعد پاکستان کو اس نہج پر پہنچادیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم آنکھیں بند کر کے گائیں بھینس کی طرح ہانکے جائیں گے یا پھر قانون اور آئین کی حکمرانی پر کاربند ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے اگر اپوزیشن کا کوئی بڑے سے بڑا لیڈر اس طرح کی بات کرتا تو آج اسے کالے پانی میں پہنچا دیا گیا ہوتا یا دیوار میں زندہ چن دیا گیا ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج لاڈلے کو سب نے دیکھا کہ دہشت گرد آئے انہوں نے سارا کام کیا اور کسی نے چوں تک نہ کی، کس طرح عمران نیازی 2021 میں دہشت گردوں کو واپس لے کر آیا اور انہیں پیشکشیں کی اور انہیں سوات اور دیگر علاقوں میں بسایا گیا جس کے بعد دہشت گردی نے سر اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ کس طرح پاکستان کے بے گناہ بھائی بہن ماؤں، پولیس اہلکاروں، فوج کے افسروں نے جامِ شہادت نوش کیا، تو انہیں کون لے کر آیا اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب اس ایوان میں پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا تو اراکین نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا تھا کہ یہ نہ کریں دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے کوئی اچھا برا نہیں، لیکن یہی بتایا گیا کہ ہم طاقت ور ہیں، ہم سنبھال لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کیمرا میٹنگ کی وجہ سے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتا سکتا لیکن آخر کیا مقاصد تھے کہ ان کو لاکر 2018 کے الیکشن کی طرح دوبارہ جھرلو چلوانا تھا اور ایک پارٹی کو فائدہ دلوانا تھا، یہ وہ چھبتے سوال ہیں جن کا جواب ملنے تک قوم اندھیروں میں بھٹکتی رہے گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ جو ریاست مدینہ کا نام لے کر قوم کو دھوکا دے اور دوسروں کو چور اور ڈکو کہے اور خانہ کعبہ کے ماڈل کی گھڑی کو بیچ دے جو قانون و آئین کو نہ مانے اس سے بات نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک کہ وہ قوم کے سامنے یہ تسلیم نہ کرے کہ میرے ماضی کی وجہ سے قوم کو، آئین، جمہور عدلیہ کو زک پہنچی ہے اور اس پر معافی مانگتا ہوں تو پھر ہم سب بیٹھ کر مشورہ کرلیں گے، کیوں کہ ہمارے پاس توپیں، چھڑیاں نہیں صرف شائستہ زبان، آئین و قانون ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہم جس آئین پر حلف اٹھا کر یہاں بیٹھتے ہیں کیا اس کی اصل روح کی پاسداری کر رہے ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کے ہر ستون کی حفاظت کی جانی چاہیے، آئین کے نام پر آئین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے بلکہ اسے اسی انداز میں چلایا جانا چاہیے جس حالت میں ذوالفقار کی زیر قیادت اسے آئین بنانے والوں نے دیا تھا، بدقسمتی سے ملک میں آنے والے مارشل لا کے ذریعے ایک عرصے تک ہر ادارے پر دوسرے ادارے نے قبضے کیے رکھے۔

انہوں نے کہا کہ ونسٹن چرچل نے دوسری جنگ عظیم کے دوران کہا تھا کہ اگر ملک میں عدالتیں ٹھیک کام کر رہی ہیں تو ملک کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے، اسی روح کے تحت عدلیہ کو وہ اختیارات اور حقوق دینے کی جدوجہد شروع ہوئی جو ان کا حق تھا بالخصوص اس وقت جب سابق آمر جنرل مشرف نے تمام اختیارات اپنے پاس رکھنے کی کوشش کی اور اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے اختیارات کو محدود کردیا اور اس موقع پر ان سب نے ایک جدوجہد کا آغاز کیا تھا، وہ ججوں کی بحالی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔

نوید قمر نے کہا کہ تحریک کامیاب ہونے کے بعد عدلیہ نے اتنی طاقت حاصل کر لی جو پاکستان کی تاریخ میں کسی نے بھی حاصل نہیں کی تھی اور پھر صورتحال نے بالکل یکسر الٹی ڈگر اختیار کر لی، یہ صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی کہ کوئی بھی ایگزیکٹو فیصلہ عدالتی دائرہ کار سے باہر نہ رہ سکا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں انہوں نے سوموٹو لینا شروع کردیے اور حکومت کے روزمرہ امور میں مداخلت کرنے لگے، وہ ٹرانسفر اور تقرریوں میں بھی مداخلت کرنے لگے جو مکمل طور پر ایگزیکٹو کا اختیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حد سے تجاوز کرنے کا یہ معاملہ اس مقام تک پہنچ گیا کہ سوموٹو اختیارات کے تحت اس وقت کی یوسف رضا گیلانی کی حکومت کو برطرف کردیا گیا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ آئین وزیراعظم کو ہٹانے کا صرف ایک طریقہ بتاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ ایوان وزیراعظم کو ووٹ کی طاقت سے باہر کرے لیکن عدالت کے حد سے تجاوز کرنے کے نتیجے میں وزیراعظم کو برطرف کرنے کے لیے ایک پچھلا دروازہ بھی ڈھونڈ لیا گیا اور یہ شق اصل میں آئین بنانے والوں نے نہیں بلکہ ایک فوجی آمر نے شامل کی تھی اور اس کے نتیجے میں ایک اور وزیراعظم کو ہٹا دیا گیا، کیا یہ عدلیہ کا حد سے تجاوز کرنا نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ بدقسمتی سے عدالتیں سیاسی ہو گئیں اور انہوں نے آئین کی روح پر عمل کرنے کے بجائے ایک سیاسی موقف اختیار کرنا شروع کردیا، سیاستدانوں جیسا رویہ اختیار کرنا شروع کر دیا، سوموٹو نوٹس کی طاقت کا بار بار غلط استعمال کیا گیا اور میں یہ کہنا چاہوں گا کہ میں بروقت اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھانے پر ذمے داری قبول کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر ہم ایسی جگہ کھڑے ہیں جہاں ہمیں فیصلہ لینا ہے کہ کیا ہم آئین کی روح کو خاموشی سے روندنے دیں گے یا ہم آگے کی جانب پیشرفت کریں تاکہ حقیقی انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے کیونکہ انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ یا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

نوید قمر نے کہا کہ ہماری تاریخ سپریم کورٹ کے غیرمنصفانہ فیصلوں سے بھری پڑی ہے، ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، ہمیں وہ صفحات پھاڑ دینے چاہئیں جنہوں نے ہمیں نظریہ ضرورت دیا اور جس نے ایک منتخب وزیراعظم کو پھانسی پر لٹکا دیا اور ایک کے بعد ایک وزیراعظم کو برطرف کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اب ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جنہیں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے، یہ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ دونوں کے لیے بہترین موقع ہے، دونوں اداروں کو اس موقع سے سامنے آنا چاہیے اور ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جو پوری قوم کے لیے قابل قبول ہوں۔ کابینہ کی طرف سے منظور کردہ بل میں بینچوں کی تشکیل کے بارے میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے سامنے ہر وجہ، معاملے یا اپیل کو ایک بینچ سنے گا جسے چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں پر مشتمل ایک کمیٹی کے ذریعے تشکیل دیا جائے گا، کمیٹی کے فیصلے اکثریت سے کیے جائیں گے۔

عدالت عظمیٰ کے اصل دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے حوالے سے بل میں کہا گیا کہ آرٹیکل 184(3) کے استعمال کا کوئی بھی معاملہ پہلے مذکورہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اگر کمیٹی یہ مانتی ہے کہ آئین کے حصہ II کے باب اول میں درج کسی بھی بنیادی حقوق کے نفاذ کے حوالے سے عوامی اہمیت کا سوال پٹیشن کا حصہ ہے تو وہ ایک بینچ تشکیل دے گی جس میں کم از کم تین ججز شامل ہوں گے، سپریم کورٹ آف پاکستان جس میں اس معاملے کے فیصلے کے لیے کمیٹی کے ارکان بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

آرٹیکل 184(3) کے دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے بینچ کے کسی بھی فیصلے پر اپیل کے حق کے بارے میں بل میں کہا گیا کہ بینچ کے حکم کے 30 دن کے اندر اپیل سپریم کورٹ کے بڑے بینچ کے پاس جائے گی، اپیل کو 14 دن سے کم مدت کے اندر سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔

بل میں قانون کے دیگر پہلوؤں میں بھی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ایک پارٹی کو آئین کے آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کے لیے اپنی پسند کا وکیل مقرر کرنے کا حق ہوگا۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ کسی وجہ، اپیل یا معاملے میں جلد سماعت یا عبوری ریلیف کے لیے دائر کی گئی درخواست 14 دنوں کے اندر سماعت کے لیے مقرر کی جائے گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ اس کی دفعات کسی بھی دوسرے قانون، قواعد و ضوابط میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود نافذ العمل ہوں گی یا کسی بھی عدالت بشمول سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے فیصلے پر اثر انداز ہوں گی۔

پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے ان ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک ’منتخب پارلیمنٹ‘ کو تفصیلی بحث کے بعد ایسا کرنے کا حق ہے۔عدالتی اصلاحات کا بل کابینہ سے منظوری کے بعد آج وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔

وزیر قانون نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بار بار معمولی باتوں پر سوموٹو نوٹسز کیے گئے ، یہ سوموٹو ادارے کی تکریم کا باعث نہیں بنے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی عدالت عظمی کا فیصلہ آیا جس میں ججز صاحبان نے لکھا کہ یہ ضروری ہے کہ کیسز کی تقسیم میں یکسانیت رکھنے کے لیے ایسا میکانزم بنایا جائے جس میں شفافیت ہو

کیا افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز فکسڈ تھی? پاکستان کی شکست پرکئی سوالات اٹھ گئے,

Posted on

asgharalimubarakblog

کیا افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز فکسڈ تھی? پاکستان کی شکست پرکئی سوالات اٹھ گئے, …..اصغر علی مبارک…
کیا افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز فکسڈ تھی? پاکستان کی شکست پرکئی سوالات اٹھ گئے.
سوال یہ ہے کہ یہ سیریز کیا فکسڈ تھی، پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ ماضی میں شارجہ میں کھیلے گئے ہونے والی تمام میچوں کے نتائج پر سوال اٹھے تھے، اب ہم سب جانتے ہیں کہ سیریز میں شکست کے بعد آخری میچ پاکستان جیتے گا۔
سیریز کی پوسٹ مارٹم کی ضرورت ہے، ٹیم سپرٹ کے بغیر آپ جیت کی امید کیسے رکھتے ہیں؟ شکست کی ذمہ داری کون قبول کرے گا،
ٹیم ورک کے لیے ہوم ورک بروقت کیوں نہیں کیا،
پاکستانی ٹیم نےمیچ ایک کلب ٹیم کی طرح کھیلا اور میچ سے پہلے کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج دیکھی کہ وہ جیت کے لیے نہیں جا رہےاس سے قبل ہونے والے تمام ٹی…

View original post 1,913 more words

کیا افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز فکسڈ تھی? پاکستان کی شکست پرکئی سوالات اٹھ گئے,

Posted on

کیا افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز فکسڈ تھی? پاکستان کی شکست پرکئی سوالات اٹھ گئے, …..اصغر علی مبارک…
کیا افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز فکسڈ تھی? پاکستان کی شکست پرکئی سوالات اٹھ گئے.
سوال یہ ہے کہ یہ سیریز کیا فکسڈ تھی، پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ ماضی میں شارجہ میں کھیلے گئے ہونے والی تمام میچوں کے نتائج پر سوال اٹھے تھے، اب ہم سب جانتے ہیں کہ سیریز میں شکست کے بعد آخری میچ پاکستان جیتے گا۔
سیریز کی پوسٹ مارٹم کی ضرورت ہے، ٹیم سپرٹ کے بغیر آپ جیت کی امید کیسے رکھتے ہیں؟ شکست کی ذمہ داری کون قبول کرے گا،
ٹیم ورک کے لیے ہوم ورک بروقت کیوں نہیں کیا،
پاکستانی ٹیم نےمیچ ایک کلب ٹیم کی طرح کھیلا اور میچ سے پہلے کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج دیکھی کہ وہ جیت کے لیے نہیں جا رہےاس سے قبل ہونے والے تمام ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان نے افغانستان کو شکست دی تھی۔
ایڈوینچرسے پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا اور تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے سیریز میں شکست ہو گئی،
نیا ٹیلنٹ گھر پر شیر تھا شارجہ میں الگ ہی روپ میں نظر آیا,
انٹرنیشنل میچوں میں پہلی بار افغانستان نے پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست دے کر یہ پیغام دیا کہ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کا ہونا کتنا ضروری ہے۔ یہ تجربہ پاکستان کی مستقبل کی کرکٹ پر بری طرح اثر ڈالے گا.
اسٹارز سے عاری ٹیم میں پہلے میچ میں پاکستان کی طرف سے4 کھلاڑیوں ناتجربہ کارکھلاڑیوں کو ڈیبیو کروایا گیا تھا۔ ڈیبیو کرنے والوں میں زمان خان، احسان اللہ، طیب طاہر، اور صائم ایوب شامل تھے نے ڈیبو کیاتھا
ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں کھلاڑیوں کو موقع دینے کا تجربہ ناکام رہا.
مسلسل دوسرے میچ میں پاکستان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ ناکام رہی. بابر اعظم کی کمی ہر شعبہ میں محسوس کی گئی.
ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کے نہ ہونے سے بھی ٹیم کو کافی نقصان اٹھانا پڑا جس پر شاہد آفریدی بھی بول پڑے
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑیوں پر بھروسہ کرنا پی سی بی کا اچھا اقدام ہے لیکن انہیں میدان میں سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ ہونا چاہیے تھا تاکہ وہ فیلڈ کا تجربہ حاصل کرسکتے۔شاہد آفریدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ٹیم بہترین کھیلی، راشد خان آپ ہمیشہ کی طرح شاندار رہے، سابق کپتان محمد حفیظ نے افغان کرکٹ ٹیم کو موجودہ پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے زیادہ تجربہ کار قرار دے دیا ۔

ٹوئٹر پیغام میں محمد حفیظ نے لکھا کہ افغانستان کا پاکستان کی موجودہ ٹیم سے زیادہ انٹرنیشنل تجربہ ہے۔
اسی دوران قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے امیدوار مکی آرتھر نے نوجوان کھلاڑیوں کو تجربہ کار کرکٹرز کے ساتھ گروم کرنے کا مشورہ دے دیا۔
مکی آرتھر نے کہا کہ صائم ایوب، عبداللہ شفیق اور محمد حارث میں بہت ٹیلنٹ ہے، فرنچائز کرکٹ کے مقابلے میں انٹرنیشنل کرکٹ کا پریشر اور ذمہ داریاں مختلف ہیں۔
شاداب خان نے میچ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ ہی اپنے پلیئرز پر تنقید کرتے ہیں اور پھر انہیں عزت دیتے ہیں، رضوان اور بابر اعظم پر سست رفتاری سے کھیلنے پر تنقید ہوتی رہی ہے، ان کے اسٹرائیک ریٹ پر باتیں ہوتی ہیں۔

انہوں نے ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اس سیریز کے بعد اب بابر اعظم اور محمد رضوان کو پہلے سے زیادہ عزت ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہمارے سینئر پلئیرزکی جس طرح کی پرفارمنس تھی انہیں اس طرح سے عزت نہیں ملی، مجھے لگتا ہے کہ اس سیریز کے بعد قوم اور میڈیا کی طرف انہیں پہلے سے زیادہ عزت ملے گی۔محمد رضوان نے بھی ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ میں پاکستان کرکٹ کے نوجوان سپر اسٹارز پر پختہ یقین رکھتا ہوں، مضبوط رہیں، اس شکست سے اپنی اندر کی قابلیت کو جگائیں، اور محنت کریں، آپ چیمپئین ہیں، آپ دوبارہ سے شان دار کم بیک کریں گے۔
سابق فاسٹ باؤلر تنویر احمد نے وکٹ کیپر اعظم خان کی خراب کارکردگی پر ان پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ایک سوال ہے کہ وہ کرکٹرز کہاں ہیں جو اعظم خان کو سپورٹ کرتے ہیں اسی لیے بولتا ہوں کہ کرکٹ کھیل کر وقت ضائع کیا ہے۔
شاداب خان نے نوجوان پلیئرز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل میں پرفارم کرنے والے نوجوانوں کو موقع ملنا چاہیے، وہ غلطیاں بھی کریں گے، وہ آتے ہی بابر اعظم کی طرح تو نہیں کھیلنا شروع کر دیں گے، پلیئرز بننے میں ٹائم لگتا ہے۔
اس سے قبل افغانستان نے پاکستان کو دوسرے ٹی20 میچ میں 7 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔
شارجہ میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹی20 میچ میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہو سکا۔

فضل الحق فاروقی نے عمدہ اسپیل کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی اوور میں نوجوان اوپنر صائم ایوب کے بعد عبداللہ شفیق کو بھی پہلی گیند پر چلتا کردیا۔ابھی اسکور 20 تک پہنچا ہی تھا کہ محمد حارث بھی صرف 15 رنز بنانے کے بعد نوین الحق کو وکٹ دے بیٹھے۔

نئے بلے باز عماد وسیم اور طیب طاہر نے اسکور کو بتدریج آگے بڑھانا شروع کیا اور چوتھی وکٹ کے لیے 40 رنز جوڑے لیکن طیب 23 گیندوں پر 13 رنز کی اننگز کریم جنت کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی۔اعظم خان ایک مرتبہ پھر ناکامی سے دوچار ہوئے اور صرف ایک رن بنانے کے بعد راشد خان کا شکار بن گئے۔

اس مرحلے پر عماد وسیم کا ساتھ دینے کپتان شاداب خان آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے چھٹی وکٹ کے لیے 67 رنز کی ساجھے داری قائم کی۔
عماد وسیم نے پاکستان سپر لیگ کی فارم برقرار رکھتے ہوئے مشکل وقت میں نصف سنچری اسکور کی اور 64 رنز کی باری کھیلی جبکہ شاداب خان نے بھی اننگز کی آخری گیند پر آؤٹ ہونے سے قبل 32 رنز بنائے۔

پاکستان نے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 130 رنز بنائے۔

افغانستان کی جانب سے فضل الحق فاروقی نے دو جبکہ راشد، مریم جنت اور نوین نے ایک، ایک وکٹ اپنے نام کی۔ہدف کے تعاقب میں افغانستان کو اوپنرز نے 30 رنز کا بہتر آغاز فراہم کیا جس کے بعد زمان خان نے عثمان غنی کی وکٹیں بکھیر کر پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی۔
اس کے بعد رحمٰن اللہ گرباز کا ساتھ دینے ابراہیم زدران آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے دوسری وکٹ کے لیے 56 رنز کی ساجھے داری قائم کر کے اپنی ٹیم کی جیت کے امکانات کو روشن کردیا۔

اس مرحلے پر وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں نسیم شاہ کی براہ راست تھرو پر رحمٰن رن آؤٹ ہو کر پویلین لوٹے، انہوں نے 49 گیندوں پر ایک چھکے اور دو چوکوں سے سجی 44 رنز کی باری کھیلی۔

ابراہیم زدران نے نجیب اللہ کے ساتھ مل کر ٹیم کی سنچری مکمل کرائی لیکن 102 کے مجموعے پر وہ بھی 38 رنز بنانے کے بعد احسان اللہ کو وکت دے بیٹھے۔

میچ کے آخری دو اوورز میں افغانستان کو فتح کے لیے 22 رنز درکار تھے لیکن نسیم شاہ کے اوور میں دو چھکوں سمیت 17 رنز کی بدولت افغانستان کی ٹیم فتح کی دہلیز پر پہنچ گئی اور ایک گیند قبل ہی باآسانی ہدف حاصل کر کے تاریخی کامیابی اپنے نام کر لی۔

اس فتح کی بدولت افغانستان نے سیریز میں بھی 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی جو ان کی آئی سی سی رینکنگ میں سرفہرست چھ ٹیموں کے خلاف کسی بھی سیریز میں پہلی کامیابی ہے۔

فضل الحق فاروقی کو ان کے عمدہ اسپیل پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ہدف کے تعاقب میں افغانستان کو اوپنرز نے 30 رنز کا بہتر آغاز فراہم کیا جس کے بعد زمان خان نے عثمان غنی کی وکٹیں بکھیر کر پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی۔
اس کے بعد رحمٰن اللہ گرباز کا ساتھ دینے ابراہیم زدران آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے دوسری وکٹ کے لیے 56 رنز کی ساجھے داری قائم کر کے اپنی ٹیم کی جیت کے امکانات کو روشن کردیا۔

اس مرحلے پر وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں نسیم شاہ کی براہ راست تھرو پر رحمٰن رن آؤٹ ہو کر پویلین لوٹے، انہوں نے 49 گیندوں پر ایک چھکے اور دو چوکوں سے سجی 44 رنز کی باری کھیلی۔

ابراہیم زدران نے نجیب اللہ کے ساتھ مل کر ٹیم کی سنچری مکمل کرائی لیکن 102 کے مجموعے پر وہ بھی 38 رنز بنانے کے بعد احسان اللہ کو وکت دے بیٹھے۔

میچ کے آخری دو اوورز میں افغانستان کو فتح کے لیے 22 رنز درکار تھے لیکن نسیم شاہ کے اوور میں دو چھکوں سمیت 17 رنز کی بدولت افغانستان کی ٹیم فتح کی دہلیز پر پہنچ گئی اور ایک گیند قبل ہی باآسانی ہدف حاصل کر کے تاریخی کامیابی اپنے نام کر لی۔

اس فتح کی بدولت افغانستان نے سیریز میں بھی 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی جو ان کی آئی سی سی رینکنگ میں سرفہرست چھ ٹیموں کے خلاف کسی بھی سیریز میں پہلی کامیابی ہے۔

فضل الحق فاروقی کو ان کے عمدہ اسپیل پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
یہ یاد رکھنا چاہیے کہ افغانستان نے پاکستان کو پہلے ٹی20 میچ میں ناکامی سے دوچار کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ٹی20 کرکٹ میں پاکستان کو شکست دینے کا اعزاز حاصل کیا۔
شارجہ میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹی20 میچ میں پاکستان کے قائم مقام کپتان شاداب خان نے ٹاس جیت کر افغانستان کو پہلے باؤلنگ کی دعوت دی۔

پاکستان نے میچ میں چار نئے کھلاڑیوں صائم ایوب، طیب طاہر، زمان خان اور احسان اللہ کو ڈیبیو کرایا۔

پاکستان کو اننگز کی ابتدا سے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور محمد حارث صرف چھ رنز بنانے کے بعد فضل الحق فاروقی کی وکٹ بن گئے جبکہ اگلے اوور میں عظمت اللہ عمرزئی نے عبداللہ شفیق کو بھی چلتا کردیا۔
صائم ایوب نے 17 رنز کی باری کھیلی لیکن 39 کے مجموعی اسکور پر نوین الحق نے انہیں بولڈ کر کے پاکستان کو تیسرا نقصان پہنچایا لیکن پاکستانی ٹیم کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب طیب طاہر کے بعد اعظم خان بھی بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔

شاداب خان اور عماد وسیم نے مل کر اسکور کو 60 تک پہنچایا ہی تھا کہ قائم مقام کپتان شاداب کی اننگز بھی اختتام کو پہنچی۔

عماد وسیم نے 32 گیندوں کا سامنا کیا لیکن پوری اننگز کے دوران جدوجہد کرنے والے آل راؤنڈر صرف 18 رنز بنا کر فضل الحق فاروقی کی دوسری وکٹ بن گئے۔

پاکستان کی ٹیم مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 92 رنز بنا سکی، افغانستان کی جانب سے محمد نبی، فضل الحق فاروقی اور مجیب الرحمٰن نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں افغانستان کی ٹیم کو بھی باؤلنگ کے سازگار وکٹ پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور 23 کے مجموعی اسکور پر احسان اللہ نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر کی پہلی ہی گیند پر ابراہیم زدران کی وکٹ دے لی۔

ابھی افغان ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ ایک گیند بعد ہی گلبدین نائب بھی احسان کا شکار بن گئے۔

پاکستان کو تیسری کامیابی اس وقت ملی جب اگلے اوور میں نسیم شاہ کی گیند پر عبدالہ شفیق کے عمدہ کیچ نے رحمٰن اللہ گُرباز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

اسکور 45 تک پہنچا ہی تھا کہ عماد وسیم نے پاکستان کو چوتھی کامیابی دلاتے ہوئے کریم جنت کا کام تمام کردیا، عماد جلد ہی ایک اور وکٹ لے لیتے لیکن وکٹوں کے عقب میں موجود اعظم خان کیچ نہ لے سکے۔ 45 رنز پر چار وکٹیں گرنے کے بعد پاکستان کی میچ میں واپسی کی موہوم سی امید پیدا ہوئی لیکن اس مرحلے پر محمد نبی اور جیب اللہ زدران پاکستانی باؤلنگ کے خلاف ڈٹ گئے۔

دونوں کھلاڑیوں نے مشکل وکٹ پر ذمے دارانہ کھیل پیش کیا اور اپنی ٹیم کو 13 گیندوں قبل ہی ہدف تک رسائی دلا کر چھ وکٹوں کی تاریخی فتح سے ہمکنار کرا دیا، محمد نبی نے 38 اور نجیب نے 17 رنز کی باری کھیلی۔

یہ افغانستان کی ٹیم کی پاکستان کے خلاف ٹی20 میچوں میں پہلی فتح ہے۔

محمد نبی کو جرات مندانہ اننگز اور دو وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

میچ کے لیے پاکستان کی ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔

پاکستان: شاداب خان(کپتان)، صائم ایوب، محمد حارث، عبداللہ شفیق، طیب طاہر، اعظم خان، فہیم اشرف، عماد وسیم، نسیم شاہ، زمان خان اور احسان اللہ۔

Was T20 series against Afghanistan fixed? Many questions were raised on the defeat of Pakistan,

Posted on

asgharalimubarakblog

Was T20 series against Afghanistan fixed? Many questions were raised on the defeat of Pakistan, ….. Asghar Ali Mubarak…
Was the T20 series against Afghanistan fixed? Many questions were raised on Pakistan’s defeat.
The question is whether this series was fixed, Pakistan knows very well that in the past the results of all the matches played in Sharjah were questioned, now we all know that Pakistan will win the last match after losing the series.
A series post-mortem is needed, how do you expect to win without team spirit? Who will take responsibility for the defeat?
Why didn’t you do your homework on time for teamwork?
Pakistan team played the match like a club team and the body language of the players before the match saw that they are not going to win. Pakistan had defeated Afghanistan in all the previous T20 matches.
Pakistan cricket suffered from the adventure and…

View original post 1,430 more words

Was T20 series against Afghanistan fixed? Many questions were raised on the defeat of Pakistan,

Posted on Updated on

Was T20 series against Afghanistan fixed? Many questions were raised on the defeat of Pakistan, ….. Asghar Ali Mubarak…
Was the T20 series against Afghanistan fixed? Many questions were raised on Pakistan’s defeat.
The question is whether this series was fixed, Pakistan knows very well that in the past the results of all the matches played in Sharjah were questioned, now we all know that Pakistan will win the last match after losing the series.
A series post-mortem is needed, how do you expect to win without team spirit? Who will take responsibility for the defeat?
Why didn’t you do your homework on time for teamwork?
Pakistan team played the match like a club team and the body language of the players before the match saw that they are not going to win. Pakistan had defeated Afghanistan in all the previous T20 matches.
Pakistan cricket suffered from the adventure and lost the series against Afghanistan for the first time in history.
The new talent was seen at home in a different form in Sharjah.
For the first time in international matches, Afghanistan defeated Pakistan in the T20 series and sent a message that how important it is to have senior players in the team. This experience will have a bad impact on Pakistan’s future cricket.
In the first match in the team devoid of stars, 4 inexperienced players were given debut by Pakistan. The debutants included Zaman Khan, Ehsanullah, Tayyab Tahir, and Saeem Ayub.
The experience of giving a chance to such a large number of players at once was a failure.
Pakistan’s top order batting failed for the second consecutive match. The lack of Babar Azam was felt in every department.
Due to the lack of senior players in the team, the team had to suffer a lot, on which Shahid Afridi also spoke
He said that trusting young players is a good move by PCB but they should have been in the field with senior players so that they can get field experience. Shahid Afridi tweeted that Afghanistan team played well, Rashid. Khan was brilliant as always, former captain Muhammad Hafeez called the Afghan cricket team more experienced than the current Pakistan T20 team.

In a Twitter message, Mohammad Hafeez wrote that Afghanistan has more international experience than the current team of Pakistan.
Meanwhile, the candidate for the head coach of the national team, Mickey Arthur, advised young players to groom with experienced cricketers.
Mickey Arthur said that Saeem Ayub, Abdullah Shafiq and Mohammad Haris have a lot of talent, the pressure and responsibilities of international cricket are different compared to franchise cricket.
Shadab Khan while talking to the media after the match said that we are the people who criticize our players and then give them respect, Rizwan and Babar Azam have been criticized for playing at a slow pace, talk about their strike rate. There are

Regarding the importance of senior players in the team, he said that after this series, Babar Azam and Mohammad Rizwan will get more respect than before.

He said that the performance of our senior players was not respected in this way before, I think that after this series they will be respected more than before by the nation and the media. Muhammad Rizwan also tweeted. The message read that I strongly believe in the young superstars of Pakistan cricket, stay strong, wake up your inner talent from this defeat, and work hard, you are a champion, you will make a great comeback again.
Former fast bowler Tanveer Ahmed criticized wicketkeeper Azam Khan for his poor performance.
He said that I have a question that where are those cricketers who support Azam Khan, that’s why I say that they have wasted their time playing cricket.
Shadab Khan defended the young players and said that the youth performing in PSL should get a chance, they will also make mistakes, they will not start playing like Babar Azam as soon as they come, it takes time to become players. Is.
Earlier, Afghanistan defeated Pakistan by 7 wickets in the second T20 match to take a decisive 0-2 lead in the series.
In the second T20 match of the series played in Sharjah, Pakistan once again won the toss and decided to bat first, which could not prove correct.

Fazlul Haq Farooqui, while playing a good spell, in his very first over, after the young opener Saeem Ayub, also walked Abdullah Shafiq on the first ball. The score had just reached 20 when Mohammad Haris also took the wicket of Naveen Haq after scoring only 15 runs. Sitting down

New batsmen Imad Wasim and Tayyab Tahir started to push the score forward and added 40 runs for the fourth wicket, but Tayyab’s innings of 13 off 23 balls was ended by Karim Jannat. Azam Khan once again failed. And after scoring just one run, Rashid Khan became a victim.

At this stage, captain Shadab Khan came to support Imad Wasim and both batted responsibly and established a partnership of 67 runs for the sixth wicket.
Imad Wasim maintained his Pakistan Super League form by scoring a half-century at a difficult time and played a knock of 64 runs while Shadab Khan also scored 32 runs before being dismissed on the last ball of the innings.

Pakistan scored 130 runs for the loss of 6 wickets in the allotted overs.

For Afghanistan, Fazlul Haq Farooqui took two wickets while Rashid, Maryam Jannat and Naveen took one wicket each.Chasing the target, the openers gave Afghanistan a good start of 30 runs, after which Zaman Khan took the wickets of Usman Ghani and gave Pakistan their first victory.
After that, Ibrahim Zadran came to support Rahmanullah Garbaz and the two players put on a 56-run partnership for the second wicket to brighten their team’s chances of victory.

A misunderstanding between the wickets at this stage resulted in Rahman being run out on a direct throw from Naseem Shah and returning to the pavilion.

Ibrahim Zadran completed the team’s century along with Najibullah, but he too gave way to Ehsanullah after scoring 38 runs on a total of 102.

In the last two overs of the match, Afghanistan needed 22 runs for victory, but thanks to Naseem Shah’s 17 runs including two sixes in the over, the Afghanistan team reached the threshold of victory and easily achieved the target with one ball before achieving a historic victory. Named.

With the win, Afghanistan also took a decisive 0-2 lead in the series, their first win in any series against a top-six team in the ICC rankings.

Fazlul Haque Farooqui was adjudged Man of the Match for his excellent spell.
It should be noted that Afghanistan defeated Pakistan in the first T20 match and won the honor of defeating Pakistan for the first time in T20 cricket.
In the first T20 match of the series played in Sharjah, Pakistan’s acting captain Shadab Khan won the toss and invited Afghanistan to bowl first.

Pakistan introduced four new players Saeem Ayub, Tayyab Tahir, Zaman Khan and Ehsanullah in the match.

Pakistan faced difficulties from the beginning of the innings and Mohammad Haris became the wicket of Fazlul Haq Farooqui after scoring just six runs, while in the next over, Azmatullah Umarzai also walked Abdullah Shafiq.
Saeem Ayub played a turn of 17 runs but Naveen-ul-Haq bowled him on a total score of 39 and gave Pakistan their third loss, but the Pakistani team suffered a big blow when after Tayyab Tahir, Azam Khan also returned to the pavilion without scoring any runs. .

Shadab Khan and Imad Wasim had brought the score to 60 together when acting captain Shadab’s innings also came to an end.

Imad Wasim faced 32 balls but the all-rounder, who struggled throughout the innings, managed just 18 runs to become Fazlul Haq Farooqui’s second wicket.

The Pakistan team could score only 92 runs for the loss of 9 wickets in the stipulated overs, Mohammad Nabi, Fazlul Haq Farooqui and Mujeebur Rehman took two wickets each from Afghanistan.

In pursuit of the target, the Afghanistan team also faced difficulties on a favorable bowling wicket and on a total score of 23, Ehsanullah gave away the wicket of Ibrahim Zadran on the very first ball of his international career.

The Afghan team was not even able to recover from this loss that Gulbuddin Naib also became a victim of Ehsan after one ball.

Pakistan got their third win when Abdullah Shafique’s fine catch off Naseem Shah in the next over ended Rahmanullah Gurbaz’s innings.

The score had reached 45 when Imad Wasim completed Karim Jannat’s job to give Pakistan their fourth victory. After the fall of four wickets for 45 runs, Pakistan had a illusory hope of getting back into the match, but at this stage Mohammad Nabi and Jeebullah Zadran struggled against the Pakistani bowling.

Both the players played a responsible game on a difficult wicket and took their team to the target with just 13 balls to go to a historic victory by six wickets, Mohammad Nabi scored 38 runs and Najeeb scored 17 runs.

This is the first victory of Afghanistan team against Pakistan in T20 matches.

Mohammad Nabi was adjudged Man of the Match for his courageous innings and taking two wickets.

The Pakistan team for the match consisted of these players.

Pakistan: Shadab Khan (captain), Saeem Ayub, Mohammad Haris, Abdullah Shafiq, Tayyab Tahir, Azam Khan, Faheem Ashraf, Imad Wasim, Naseem Shah, Zaman Khan and Ehsanullah.

اسٹیشلشمنٹ نے فیصلہ کیاہے عمران خان کو جیتنے ,اقتدار میں نہیں آنے دینا

Posted on Updated on

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی اسٹیشلشمنٹ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ ہم نے عمران خان کو جیتنے نہیں دینا اور اقتدار میں نہیں آنے دینا، اقتدار میں نہ آنے دیں لیکن یہ بتائیں کیا آپ کے پاس ملک کو اس تباہی سے نکالنے کا کوئی پروگرام ہے، کیا کوئی روڈ میپ ہے لیکن مجھے پتہ ہے ان کے پاس کوئی روڈمیپ نہیں۔
عمران خان نے ہفتے کی شب لاہور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ کو بتاؤں گا کہ ہم نے اپنے ملک کو دلدل سے نکالنا ہے جس میں ایک سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی ارو اس ملک کے بڑے بڑے جرائم پیشہ لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج طاقت میں بیٹھے ہیں ان کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ لوگوں کا جنون رکاوٹوں سے نہیں رک سکتا، کنٹینرز نہیں روک سکتے، آپ نے جلسہ ناکام بنانے کے لیے ہمارے دو ہزار کارکنوں کو جیل میں ڈال دیا لیکن جب اللہ لوگوں کے دلوں میں ایک سوچ ڈال دیتا ہے تو کوئی کنٹینر، کوئی پولیس اور کوئی رینجرز ان کو نہیں روک سکتی۔عمران خان نے کہا کہ ظل شاہ ایک ملنگ اور خصوصی بچہ تھا، انہوں نے اس کو مارا ہو گا، پوسٹ مارٹم کے مطابق انہوں نے اس پر 26 جگہ تشدد کیا اور اس کے زخم سارے سوشل میڈیا پر عیاں تھے، پھر ظل شاہ کو مار کر اس کو سڑک کے کنارے پھینک دیا اور پھر ان ظالموں نے اس کے قتل کا کیس میرے اوپر ڈال دیا، کسی آزاد ملک میں یہ نہیں ہو سکتا، یہ صرف غلام ملکوں میں ہوتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جن لوگوں نے ظل شاہ کو قتل کیا ان کو اس ملک میں قانون کے تحت ان کا بندوبست کروں، یہ انسان نہیں ہیں، یہ درندے بھی نہیں ہیں، یہ بیمار لوگ ہیں، انہوں نے میرے اوپر قتل کا کیس کیا اور پھر تین دن بعد عقل آئی تو کہا کہ ایکسیڈنٹ میں مر گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر دوسرے دن میرے اوپر ایک نیا کیس آجاتا ہے، قوم 50سال سے مجھے جانتی ہے، کیا قوم مانے گی کہ عمران خان دہشت گرد ہے، قتل کا کیس ہے، دہشت گردی کا کیس ہے، توہین مذہب کا کیس ہے، غداری کا کیس ہے، جو لوگ اس ملک سے پیسہ لوٹ کر باہر گئے وہ آج فیصلے کررہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ جن لوگوں نے فوج کے خلاف امریکا کو میموگیٹ کا معاملہ کیا کہ ہمیں فوج سے بچا لو، وہ آج فیصلے کررہے ہیں، نواز شریف جس نے ڈان لیکس میں فوج کی شکایتیں بھارت کو کیں، وہ آج فیصلے کررہا ہے، عمران خان جس کا جینا مرنا پاکستان میں ہے ، جس کی باہر نہ کوئی جائیداد یا دولت ہے، اسے غدار بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں جب یہ لوگ میرے گھر پر آئے تو سب لوگ ڈرے ہوئے تھے کیونکہ یہی لوگ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے اور اب جیل لے جانا چاہتے تھے، وہاں محض 50 لڑکے رہ گئے تھے، یہ بکتر بند گاڑیاں لے کر آئے ہوئے تھے لیکن میں نے ان لڑکوں سے کہا کہ میں یہاں خون نہیں چاہتا اور اپنا بیگ پیک کر کے کہا کہ میں جا رہا ہوں اور اپنے آپ کو حراست میں دے رہا ہوں تو وہ سب سامنے لیٹ گئے اور کہا کہ ہم نہیں جانے دیں گے، یہ آپ کو مار دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد پہنچا تو مجھے نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے، مجھے لگا کہ یہ مجھے گرفتار کر لیں گے لیکن میں جب جوڈیشل کپلیکس گیا تو پورے راستے آنس گیس کی شیلنگ کی گئی، ٹول پلازہ اسلام آباد سے جوڈیشل کمپلیکس کا راستہ 20 منٹ کا ہے لیکن مجھے پانچ گھنٹے لگتے ہیں کیونکہ پورا راستہ پولیس اور رینجرز کھڑی تھی جیسے کوئی کلبھوشن سے بھی برا دہشت گرد آ رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں 40 منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑا رہتا ہوں اور اوپر سے پولیس پتھر پھینک کر لوگوں کو اشتعال دلا رہی ہوتی ہے کہ کسی طرح تصادم ہو اور یہ تصادم میں کہیں کہ عمران خان کا مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل ہو گیا، کیا پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کے ساتھ یہ ہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس دوران تحریک انصاف کا ایک کارکن آ کر مجھے کہتا ہے کہ یہاں سے جلدی نکلیں کیونکہ یہاں سارے نامعلوم افراد سی ٹی ڈی کی وردیوں میں قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے عزائم کچھ اور ہیں لیکن ہم بالکل ٹھیک وقت پر وہاں سے نکل جاتے ہیں اور جب ہم وہاں سے نکلتے ہیں تو آئی جی اسلام آباد پولیس والوں کو گالیاں دیتا ہے کہ تم نے جانے کیوں دیا۔انہوں نے کہا کہ اب 30اپریل کا الیکشن ملتوی کردیا ہے، ملک میں جنگل کا قانون آ گیا ہے، جب آئین کہتا ہے کہ 90دن میں الیکشن ہونا ہے، جب سپریم کورٹ کہتا ہے کہ 30اپریل کو الیکشن ہونا ہے تو کس منہ سے الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکتوبر میں الیکشن ہو گا، یہ کہتے ہیں ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں، الیکشن کمیشن مجھے یہ بتائے کہ ملک کا دیوالیہ نکلتا جا رہا ہے تو اکتوبر میں پیسے کیسے آئیں گے تو اس کا مطلب کبھی الیکشن ہوں گے ہی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ الیکشن سے بھاگو، آئین توڑنا پڑتا ہے تو توڑو، ایک ایجنڈا ہے کہ کسی طرح عمران خان الیکشن جیت کر نہ آجائے، اس کے لیے ہم عدالت میں جا چکے ہیں اور میں پاکستان کی تمام قانونی برادری سے اپیل کررہا ہوں کہ اگر آج آپ آئین کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے، تو اس کے بعد ملک میں آئین ختم ہو جائے گا اور جو طاقتور چاہے گا وہی قانون ہو گا، تو پاکستانیوں ہمیں سپریم کورٹ اور پاکستان کے آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک کی اسٹیبلشمنٹ اور سارے پاکستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے ابھی اس ملک کو نہ سنبھالا تو یہ سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا، پاکستان کی اسٹیشلشمنٹ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ ہم نے عمران خان کو جیتنے نہیں دینا، یہ الیکشن میں التوا، میرے گھر پر حملے اور گرفتاریوں ایک مقصد ہے کہ ہم نے عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنے دینا، نہ آنے دیں لیکن یہ بتائیں کی آپ کے پاس ملک کو اس تباہی سے نکالنے کا کوئی پروگرام ہے، کیا کوئی روڈ میپ ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ جو لوگ اوپر بیٹھے ہیں نہ ان کے پاس کوئی اہلیت ہے، نہ ان کے پاس نیت ہے،

ان سب کے پیسے تو باہر پڑے ہیں، تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم جس تیزی سے نیچے جا رہے ہیں تو کیا یہ ملک کو سنبھال سکیں گے، یہ تو نہیں ہو گا تو کیا آپ کے پاس کوئی پروگرام ہے، اگر یہ کہیں گے کہ ہمارے پاس یہ پروگرام ہے اس لیے آپ کو نہیں آنا چاہیے تو میں کہوں گا کہ ٹھیک ہے کیونکہ میری سیاست تو ملک کے لیے ہے لیکن مجھے پتا ہے کسی کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان جدھر آج پہنچ گیا ہے تو اس کو اس مشکل سے نکالنے کا کوئی آسان راستہ نہیں ہے، اب سارے مشکل فیصلے کرنے ہیں لیکن مشکل فیصلے وہ کر سکتا ہے جس کے پاس مینڈیٹ ہو کیونکہ جب ایک عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت پانچ سال کے لیے آئے گی تو ہی کاروباری برادری کو اعتماد آئے گا کہ سیاسی استحکام آ چکا ہے ، اس کے بعد اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنے کے لیے اس کی سرجری کرنی پڑ گی، گورننس سسٹم ٹھیک کرنا پڑے گا، اس کے لیے قانون کی حکمرانی لانی پڑے گی، ملک کا ماحول ٹھیک کرنا پڑے گا، جس طرح سے ہم حکومت چلاتے ہیں یہ بالکل ٹھیک کرنا پڑے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈالر درآمدات کے ذریعے لانے میں وقت لگے گا لیکن بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے ملک میں فوراً پیسہ آ سکتا ہے، پاکستان کے 18ہزار ڈاکٹرز امریکا میں موجود ہیں جن کی جائیداد کی کُل مالیت 200ارب ڈالر ہے، ہم آئی ایم ایف کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ کر 6ارب ڈالر مانگ رہے ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستان کی 10 بڑی کاروباری شخصیات کی جائیداد کی کُل مالیت 25ارب ڈالر ہے، اس ملک سے صرف دبئی میں چند سالوں میں پاکستانیوں نے 10.4ارب ڈالر کی جائیداد لی ہے تو پاکستانی امیر ہیں لیکن ملک غریب ہے۔انہوں نے ملکی معیشت کی بہتری اور ڈالر کا بہاؤ یقینی بنانے کے لیے درآمدات، سیاحت، معدنیات، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں، زراعت کے فروغ کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مک کو اس دلدل سے نکلنے کے لیے صاف اور شفاف الیکشن کے سوا کوئی پروگرام نہیں ہے، یہاں صاحب اقتدار لوگوں کے ذہن میں صرف ایک ہی بات ہے کہ عمران خان کو باہر کیسے رکھنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس وقت کم ہے، مجھے کہتے ہیں کہ الیکشن اکتوبر تک ملتوی کردیں، مجھے ایک چیز بتا دیں کہ اکتوبر میں الیکشن کرانے سے ملک کو کیا فائدہ ہو گا، مجھے قائل کر لیں کہ اگر الیکشن ملتوی ہوتا ہے تو تب تک ملک سنبھل جائے گا، ملک تو نیچے جا رہا ہے، حل کوئی ہے نہیں لیکن کیونکہ ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں اس لیے الیکشن نہیں کرانا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں اپنے ملک کے لیے آخری گیند تک لڑوں گا، مجھے کسی کا خوف نہیں ہے، جس طرح سے پاکستان چل رہا ہے اس طرح سے ہم چیلنج نہیں جیت سکتے لیکن ایک قوم بن کر ہم اس ملک کو دلدل سے نکال لیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم اپنی عدلیہ کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، آپ نے اس ملک کے آئین کی حفاظت کرنی ہے اور ہم ملک کو ایک عظیم قوم بنائیں گے۔

رمضان المبارک کا چاند پاکستان میں نظر آ گیا، جمعرات کوپہلا روزہ … Moon of Ramadan was sighted in Pakistan, Thursday is the first day of fasting.…..

Posted on

asgharalimubarakblog

رمضان المبارک کا چاند پاکستان میں نظر آ گیا، جمعرات کوپہلا روزہ ……..…..

مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا ہے اور پہلا روزہ 23 اپریل 2023 بروز جمعرات کو ہو گا۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر صدارت اوقاف ہال پشاور میں منعقد ہوا جبکہ اس کے علاوہ زونل کمیٹیوں کے اجلاس بھی متعلقہ ہیڈ کوارٹرز لاہور، کراچی، اسلام آباد اور کوئٹہ میں منعقد ہوئے۔
اجلاس کے بعد مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد نے پریس کانفرنس کے دوران چاند نظر آنے کا اعلان کیا۔

چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے اکثر اور بیشتر مقامات پر مطلع ابر آلود رہا اور کچھ مقامات پر مطلع صاف بھی رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف مقامات سے ماہ رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول…

View original post 1,084 more words

رمضان المبارک کا چاند پاکستان میں نظر آ گیا، جمعرات کوپہلا روزہ … Moon of Ramadan was sighted in Pakistan, Thursday is the first day of fasting.…..

Posted on

رمضان المبارک کا چاند پاکستان میں نظر آ گیا، جمعرات کوپہلا روزہ ……..…..

مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا ہے اور پہلا روزہ 23 اپریل 2023 بروز جمعرات کو ہو گا۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر صدارت اوقاف ہال پشاور میں منعقد ہوا جبکہ اس کے علاوہ زونل کمیٹیوں کے اجلاس بھی متعلقہ ہیڈ کوارٹرز لاہور، کراچی، اسلام آباد اور کوئٹہ میں منعقد ہوئے۔
اجلاس کے بعد مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد نے پریس کانفرنس کے دوران چاند نظر آنے کا اعلان کیا۔

چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے اکثر اور بیشتر مقامات پر مطلع ابر آلود رہا اور کچھ مقامات پر مطلع صاف بھی رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف مقامات سے ماہ رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئیں جن میں بہاولپور، رحیم یار خان، صوابی، قلعہ سیف اللہ، مردان اور دیگر علاقے شامل ہیں اور چاند نظر آ گیا۔

مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ انشااللہ یکم رمضان المبارک 1444ہجری 23 مارچ 2023 بروز جمعرات کو ہو گا۔

واضح رہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہا اور اس دوران ملک کے مختلف علاقوں سے شہادتیں موصول ہوتی رہیں اور ان تمام شہادتوں کا جائزہ لینے کے بعد رات 10 بجے کے بعد چاند نظر آنے کا اعلان کیا گیا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے اکثر ممالک میں بھی جمعرات کو پہلا روزہ ہو گا۔
مولانا عبدالخبیر آزاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوشش ہے کہ روزہ اور عید ایک دن ہو، پشاور میں اجلاس منعقد کرنے کا مقصد ہی ایک دن روزے کی کاوش ہے، اجلاس میں تمام متعلقہ زونل کمیٹی کے اراکین اور متعلقہ اداروں کے اراکین شریک ہیں، جب بھی شہادتیں موصول ہوئیں تو اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے پشاور میں اجلاس بلایا گیا ہے، ملک بھر سے شہادتیں وصول کریں گے، اجلاس گزشتہ 4 گھنٹوں سے جاری ہے تاہم اب تک چاند نظر آنے یا نہ آنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات عالم زیب نے کہا کہ پشاور میں رمضان کا چاند تقریباً 24 منٹ تک دیکھا جاسکتا ہے، 6 بج کر 53 منٹ سے 7 بج کر 13 منٹ تک چاند نظر آنے کا وقت ہے، پشاور میں رمضان کا چاند بادلوں کی وجہ سے نظر آنے میں مشکلات ہیں۔

دوسری جانب ماہرین کے مطابق غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 21 گھنٹے ہو گی، اگر مطلع صاف ہو تو اسے دیکھنا آسان ہوگا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی سپریم کورٹ نے شہریوں سے رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی اپیل کی تھی، تاہم مملکت میں چاند نظر آنے کی شہادت موصول نہیں ہوئی تھی۔

سعودی عرب میں 23 مارچ جمعرات کو یکم رمضان المبارک 1444 ہجری ہوگا، حرمین شریفین (مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ) میں آج بعد نماز عشا تراویح ادا کی جائے گی۔

سعودی عرب کی وزارت انصاف نے اعلان کیا تھا کہ چاند دیکھنے کے لیے ایک خودکار الیکٹرانک نظام متعارف کرایا گیا ہے۔

سعودی گزیٹ کے مطابق منگل کی شام سعودی عرب کی رویت ہلال کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کسی نے بھی چاند دیکھنے کی شہادت نہیں دی، لہٰذا بدھ کو 30 شعبان ہوگی اور رمضان المبارک کا پہلا روزہ جمعرات کو رکھا جائے گا۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات میں کمیٹی نے بھی اعلان کیا کہ منگل 21 مارچ کو رمضان کا چاند نظر نہیں آیا جس کے بعد پہلا روزہ جمعرات 23 مارچ کو ہوگا۔Moon of Ramadan was sighted in Pakistan, Thursday is the first day of fasting.…

The moon of Ramadan was sighted in Pakistan, Thursday is the first day of fasting.

The Central Sawing of the Crescent Committee has announced the sighting of the moon of Ramadan and the first fast will be on Thursday, April 23, 2023.

The Central Sighting Hilal Committee meeting was held at Awqaf Hall Peshawar under the chairmanship of Chairman Maulana Abdul Khabir Azad, while the meetings of the Zonal Committees were also held at the respective headquarters in Lahore, Karachi, Islamabad and Quetta.
After the meeting, Maulana Abdul Khabir Azad, Chairman of the Central Sawing of the Crescent Committee, announced the sighting of the moon during a press conference.

Chairman Central Sighting of the Crescent Committee of Pakistan said that the forecast was cloudy in most places of Pakistan and the forecast was clear in some places.

He said that testimonies of the sighting of the moon of the month of Ramadan were received from various places in Pakistan, including Bahawalpur, Rahim Yar Khan, Swabi, Qila Saifullah, Mardan and other areas and the moon was seen.

Maulana Abdul Khabir Azad said that it was decided by consensus that the 1st of Ramadan 1444 Hijri will be held on Thursday, March 23, 2023.

It should be noted that the meeting of the central Sighting of the Crescent Committee continued for about five hours and during this time testimonies were received from different parts of the country and after reviewing all these testimonies, the sighting of the moon was announced after 10 pm.

It is also worth mentioning here that the first fast will be held on Thursday in most countries of the Middle East, including Saudi Arabia.
Talking to the media, Maulana Abdul Khabir Azad said that there is an effort to make fasting and Eid on one day, the purpose of holding a meeting in Peshawar is to try to fast on one day, all the relevant zonal committee members and members of relevant institutions will attend the meeting. Participating, will be announced whenever the testimonies are received.

He said that a meeting has been called in Peshawar to see the moon of Ramadan, they will receive testimonies from all over the country.

Deputy Director of Meteorological Department Alam Zeib said that the moon of Ramadan can be seen in Peshawar for about 24 minutes, the moon sighting time is from 6:53 to 7:13, the moon of Ramadan in Peshawar due to clouds. There are difficulties in seeing.

On the other hand, according to experts, the age of the moon will be 21 hours at the time of sunset, if the information is clear, it will be easy to see. It should be clear that yesterday the Saudi Supreme Court appealed to the citizens to see the moon of Ramadan, however, the kingdom I did not receive evidence of moon sighting.

In Saudi Arabia, Thursday, March 23, will be the 1st of Ramadan 1444 Hijri, the Isha Taraweeh prayer will be offered later today in the two holy places (Masjid al-Haram and Masjid an-Nabawi).

Saudi Arabia’s Ministry of Justice announced that an automated electronic system for moon sighting has been introduced.

According to the Saudi Gazette, on Tuesday evening, Saudi Arabia’s meeting on the sighting of the crescent moon was held in which no one testified to seeing the moon, so Wednesday will be the 30th of Sha’ban and the first fast of Ramadan will be observed on Thursday.

In addition, the committee in the United Arab Emirates also announced that the moon of Ramadan was not sighted on Tuesday, March 21, after which the first fast will be on Thursday, March 23.

ڈیرہ اسمٰعیل خان ; دہشت گردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کے تین جوان شہید

Posted on Updated on

جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی شہید ہو گئے جبکہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں بھی پاک فوج کے تین جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

21 مارچ 2023 کو جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈہ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے مطابق بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی نے اس آپریشن کی قیادت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا جبکہ اس دوران مزید 7 سپاہی زخمی بھی ہوئے جن میں سے دو حالت نازک ہے۔

بریگیڈیئر برکی اور ان کی ٹیم نے مقابلے کے دوران دہشت گردوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور پاک فوج کے اس سینئر افسر نے مادر وطن کے امن کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔

تحریر جاری ہے‎

اس سے قبل صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے تین جوان شہید ہو گئے تھے جبکہ تین دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق 20 اور 21 مارچ کی درمیانی شب ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے کھٹی میں دہشت گردوں نے پولیس چوکی پر فائرنگ کی جس کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے تمام خارجی راستے بند کردیے۔

بھاگنےوالے دہشت گردوں کے راستے سگو کے علاقے میں مسدود کر دیے گئے جس کے بعد اس مقام پر دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

فائرنگ کے نتیجے میں تین دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ ان کے قبضے اسلحہ اور بارود برآمد کر لیا گیا۔

البتہ فائرنگ کے اس تبادلے کے دوران حولدار محمد اظہر اقبال، نائیک محمد اسد اور سپاہی محمد عیسیٰ نے جام شہادت نوش کیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے، پاک فوج ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت فراہم کریں گی۔

واضح رہے کہ ملک میں ایک عرصے سے دہشت گردوں کی جانب سے کارروائیوں بالخصوص سیکیورٹی فورسز اور پولیس کو نشانہ بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشت گردوں سے چھٹکارا پانے کے لیے آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔

16مارچ کو خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی کارروائی میں 8 دہشت گرد ہلاک جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر دو بچے شہید ہوگئے تھے۔

اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے 10 مارچ کو خیبرپختونخوا کے دو اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کارروائی کی تھی اور فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی تعداد اسلحہ اور بارود برآمد کیا گیا تھا۔

اسی کی ایک کارروائی 8 مارچ کو بھی کی گئی تھی جس میں سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں کارروائیوں کے دوران 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

’ناقابل برداشت‘: فوج، آرمی چیف کےخلاف مہم پر وزیراعظم کا اظہار مذمت…

Posted on Updated on

’ناقابل برداشت‘: فوج، آرمی چیف کےخلاف مہم پر وزیراعظم کا اظہار مذمت……..اصغر علی مبارک ………..وزیراعظم شہباز شریف نے فوج اور پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے خلاف بیرون ملک مہم کو ’غلیظ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور بیرون ملک پاکستانیوں سے حصہ نہ بننے کا مطالبہ کردیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی عمران نیازی کی ایما پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کردار کشی کے لیے نفرت انگیز مہم چلا رہی ہے جس کی سختی سے مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔‘
پیر کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’یہ آدمی نیازی طاقت کے حصول، ہماری مسلح افواج اور اس کی قیادت کی کردار کشی اور ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے پستی کی انتہا پر پہنچ رہا ہے۔‘
اس سے قبل وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے فوج اور اس کے سربراہ کے خلاف بیرون ملک غلیظ مہم کی شدید مذمت کی ہے۔‘بیان کے مطابق ’آرمی چیف کے خلاف مہم ناقابل برداشت اور اداروں کے خلاف سازش کا تسلسل ہے۔ بیرون ملک محب وطن پاکستانی فارن فنڈڈ مہم کے خلاف آواز بلند کریں۔‘زہریلی سیاست کو بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے پھیلا رہے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانی اس سازش کا حصہ نہ بنیں۔ عمران خان اداروں اور ان کے سربراہوں کو اپنی گندی سیاست میں گھسیٹ کر آئین شکنی کر رہے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزیر داخلہ ملک کے اندر اداروں کے خلاف غلیظ مہم چلانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں۔ پاکستان میں افراتفری، فساد اور بغاوت کو ہوا دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے

پاک فوج، یہ نام سنتے ہی ہر محب وطن کے دل میں عزت و محبت کا جذبہ جاگ اٹھتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بنا کسی دنیاوی مفاد کے ہمارے دفاع کی خاطر جسم کو جھلسا دینے والی گرمی اور لہو کو جما دینے والی سردی میں اپنی زندگی کی پرواہ کیے بغیر اپنے فرض کی اداٸیگی میں ہمہ وقت سرگرم عمل رہتے ہیں۔ ملک کی محبت ہر محبت سے بڑھ کر ان کے دلوں میں رچی بسی ہوتی ہے۔ نہ ہی اپنوں سے الفت اور نہ ہی زندگی کی چاہت ان کو اپنے مقصد سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ کرتی ہے۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا کون سا جذبہ ہے کہ یوں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کے پاک افواج کے جوان دشمن کے سامنے ہر لمحہ سینہ تانے کھڑے ہوتے ہیں فضا میں بھی، زمین پر بھی اور سمندر میں بھی۔ جان بھلا کس کو پیاری نہیں ہوتی۔ سرحدوں کی حفاظت تو کئی ملکوں کی افواج کرتی ہیں لیکن73 سالوں کے مختصر عرصے میں دنیا کی منظم ترین، انتہاٸی طاقت ور اور بے پناہ نڈر فوج کا اعزاز ہماری پاک فوج کو حاصل ہے۔ حب الوطنی کے جذبے سے بڑھ کر ہمارے دین اسلام میں سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کے لیے اور شہادت کا رتبہ پانے والوں کے لیے جو بشارتیں ہیں وہ ہی اس بہادری و شجاعت کی اصل وجہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے:محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ شرحبیل بن سمط کے پاس سے گزرے۔ وہ اپنے مرابط(سرحد پر پاسبانی کی جگہ) میں تھے۔ ان پر وہاں رہنا گراں گزر رہا تھا۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا:

‘ابن سمط! کیا میں حدیث تمہیں بیان نہ کروں جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟
انہوں نے کہا: کیوں نہیں،حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوٸے سنا: ‘ اللہ کی راہ میں ایک دن کی پاسبانی ایک ماہ روزے رکھنے اور تہجد پڑھنے سے افضل ہے۔ آپ نے افضل کے بجائے کبھی خیر(بہتر ہے) کا لفظ کہا اور جو شخص اس حالت میں وفات پاگیا۔ وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا اور قیامت تک اس کا عمل بڑھایا جاٸے گا’۔ ( صحیح مسلم)

اس ہی طرح اور کٸی انعامات ہیں(جسے نا کسی آنکھ نے دیکھا نا ہی کسی کان نے سنا) جو مسلم ملکوں کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے مسلم فوجیوں کو اس قدر باہمت اور بےباک بنائے رکھتے ہیں۔ بیرونی جارحیت سے نمٹنے کے لیے پاک فوج سرحدوں کی بخوبی حفاظت کرتی ہے جس سے دشمنوں کے دلوں پر رعب قائم رہتا ہے۔ پاک فوج اپنے لہو سے ہماری آزادی کے چراغ کو روشن کیے ہوئے ہے۔ کسی کی مجال نہیں جو ہمارے ملک کی طرف میلی نگاہ سے دیکھے۔ اس کی وجہ ہی پاک فوج کی دی گٸی قربانیاں ہیں۔ استحکام پاکستان میں افواج پاکستان کا کردار دیکھنا ہو تو 1965ٕٕ کی جنگ اس کی بہترین مثال ہے۔ آج جب یہ موقع ملا ہے کہ اس موضوع پر لکھ کر افواج پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے تو مجھے ڈر ہے کہ میرا مضمون میرے الفاظ اس عنوان کا حق ادا کرپائیں گے کہ نہیں؟پاک فضاٸیہ، اس کے بے شمار کارنامے ہیں لیکن یہ ایک واقعہ جو پچھلے سال پیش آیا وہ ہر پاکستانی کے لیے فخر کا باعث ہے۔ بھارت نے 14 فروری 2019 کو جموں کشمیر کے علاقے پلوامہ میں خود کش حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ جس پر پاکستانی طیاروں نے کاروایی کرتے ہوئے دو بھارتی طیارے مار گرائے۔
‘جو لوگ اللہ کے راستے میں جان دے دیں انکو مردہ مت کہو، وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں انکی حیات کا شعور نہیں ہے’۔(سورة البقرہ آیت 154)
اس آیت کریمہ سے شہادت کے رتبے پد فائز ہونے والوں کی فضیلت کا بخوبی انداز لگایا جاسکتا ہے۔۔
ہر ملک کی فوج کا بنیادی مقصد اپنے ملک کا بیرونی جارحیت سے دفاع کرنا ہوتا ہے جو صرف سرحدوں پر ہوتی ہے۔پاک آرمی کی اگر بات کی جائے تو ہمارے ملک میں بدقسمتی یا پھر خوش قسمتی سے( اس کا فیصلہ آپ کو کرنا ہے) پاک فوج ایک ایسا ادارہ بن گیا ہے جو نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی جارحیت و خطرات سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ موجودہ دور جو کہ ففتھ جنریشن وار جس کو انفارمیشن وار فیئر بھی کہا جاتا ہے جس میں ملک میں غلط فہمیاں پھیلاٸی جاتی ہیں۔حکومت اور فوج کے بارے میں عوام کے دلوں میں نفرت پھیلائی جاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک توڑ پھوڑ کا شکار ہوتا ہے۔ ملک میں افرا تفری پھیلتی ہے۔ ملک میں سول وار شروع ہو جاتی ہے۔ جس سے دشمن ممالک کو ایک خستہ اور نرم ہدف مل جاتا ہے۔ پاک فوج پچھلی دو دہائیوں سے ایسے حالات سے نمٹتی آرہی ہے اور اپنی وفاداری سے عوام کے سامنے سرخرو ہو کر وطن کی فضا کو پرسکون بنائے ہوئے ہے۔ ہر ملک میں آفات کی روک تھام کے ادارے اور ریسکیو کے ادارے ہوتے ہیں۔ ہر ادارہ اپنی ذمہ داری اٹھانے کا پابند ہوتا ہے۔ فوج صرف سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے۔ کہیں آگ لگ جاتی ہے یا سیلاب آجاتا ہے، زلزلہ آتا ہے، سونامی آتا ہے، ملکی صورت حال خراب ہوجاتی ہے، کہیں پر احتجاج ہوتا ہے، کہیں پر اغوا برائے تاوان کا معاملہ ہوجاتا ہے یا کوئی دہشت گردی کا معاملہ وقوع پذیر ہوجائے تو دیگر ممالک میں مختلف ادارے اور پولیس کے مخصوص دستے ہوتے ہیں جو ان جیسے دیگر مساٸل سے نمٹتے ہیں۔ ہمارے ملک میں زلزلہ آجاٸے تو آفات کی روک تھام کا ادارہ جس کی ذمہ داری ہے ان حالات سے نمٹنا، ان کے پاس فنڈز نہیں ہوتے یا پھر ان کے فنڈز کھالیے جاتے ہیں یا پھر ان کے پاس سازو سامان کی شدید قلت ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے پاک فوج کو ملک کی خاطر اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ 2005 کے زلزلے کے بعد فوج کا کردار دیکھا جاسکتا ہے۔ سیلاب آجائے تو فوج کی طرف دیکھا جاتا ہے۔ کہیں کوٸی فلاحی کام ہونا ہوتا ہے فوج کو آگے کردیا جاتا ہے۔ فوج ان حالات کو جلد کنٹرول کرکے ملک میں پھیلے انتشار کو باآسانی روک دیتی ہے۔ مشکل ترین جگہوں پر جیسے پہاڑی علاقوں میں سڑکوں اور پلوں کا جو تعمیراتی کام ہوتا ہے وہ فوج کا ادارہ ‘فرنٹیٸر ورکس آرگنائزیشن’ کرتا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے جو موٹر وے بنایا تھا وہ بھی اب یہ ادارہ ہی چلا رہا ہے۔ ملک کی معیثیت کے لیے سی پیک کے لیے جتنا کام پاک فوج نے کیا ہے اتنا کسی نے بھی نہیں کیا۔ اس پراجیکٹ کو کامیاب بنانے میں پاک فوج کا کردار سب سے اہم ہے۔ پاک فوج کے ہر جوان و افسر کے خون میں یہ بات رچ بس گئی ہے کہ یہ سارے کام ان کی جاب کا حصہ ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ یہ ان کے وہ احسانات ہیں کہ جن کا بدلہ ہم نہیں اتار سکتے۔ اگر فوج ایسے کڑے وقت میں ملک کی اندرونی حالت کو نظر انداز کردے تو ملک افراتفری و توڑ پھوڑ کا شکار ہو کر دنیا میں مذاق بن کر عالمی سطح پر غیر مستحکم ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے۔پاک فوج نے وطن عزیز کا کردار بلند کرنے کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ نائن الیون کے بعد جب پاکستان کا نام بطور دہشت گرد ملک استعمال کیا جارہا تھا اس وقت پاک فوج نے ہی اقوام عالم کو باور کرایا کہ عالمی امن کے لیے پاکستان ہر قسم کی کوششوں کا حصہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دشمن عناصر جو پاکستان کو اندرونی طور پہ کمزور کرنے کے درپے تھے جس کا ثبوت ہماری تاریخ کا سب سے دلخراش واقعہ 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پشاور میں پیش آیا۔ جو سفاکیت کی بدترین مثال ہے جس کا ذکر بھی آنکھوں میں آنسو لے آتا ہے۔ پاک فوج نے دشمن عناصر کا خاتمہ کرنے کے لیے ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشت گردوں کا قلع قمع کیا۔ اس کے علاوہ عالمی امن کی خاطر اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے دستے فراہم کرنے والی افواج میں پاک فوج کا دنیا بھر میں تیسرا نمبر ہے۔ افریقی ممالک، کانگو وغیرہ جیسے بدامنی سے بھرپور خطوں میں پاک فوج امن کی بحالی کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ کسی ملک کی پوزیشن دنیا میں کس حد تک مضبوط ہے اس کا اندازہ اس ملک کی فوج کو ملنے والے اعزازات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کے سب سے زیادہ میڈلز پاکستانی فوج نے حاصل کیے ہیں۔ذہنی و اعصابی اعتبار سے پاک فوج کو دیکھا جائے تو اس لحاظ سے بھی ہماری فوج سب سے آگے ہے۔ دنیا کی کون سی فوج ہے جو انتہائی مشکل و خطرناک جنگی حالات کے بعد ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتی۔ شدید ذہنی دباؤ میں آکر بھارت جیسا ملک جس کی فوج خود کو بادشاہ سمجھتے ہوئے پاکستان کو شکست دینے کی ناکام کوششيں کرتی رہتی ہے۔ اس فوج کے افراد بھی ذہنی دباٶ کا شکار ہو کر خودکشی کرتے ہیں۔ امریکا جو خود کو وقت کا فرعون سمجھ بیٹھا ہے اس کی فوج میں بھی خودکشی کرنا عام ہے۔ پاک فوج اللہ کے کرم سے ایسی فوج ہے کہ جس کے سپاہی اپنی جانوں کو اللہ کی امانت سمجھتے ہویے اس کو یوں خود سے ختم نہیں کرتے بلکہ دشمن کے سامنے ڈٹ کر، سینے پہ گولی کھا کر، شہادت کا رتبہ حاصل کرکے اپنے رب کے سامنے سرخرو ہونا پسند کرتے ہیں۔ یہ ہی وہ ایمانی قوت ہے جس سے پاک فوج کو قوت ملتی ہے اور وہ ملک کو استحکام بخشتی ہے۔
۔

افواج پاکستان کو برا بھلا کہنے والوں سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کے مطابق پاک فوج اپنا فرض صحیح طریقے سے ادا نہیں کر رہی تو آپ پاک فوج میں جا کر بھرتی ہوجاٸیں جب آپ کے سینے پہ آکر گولی لگے گی یا بم آپ کے جسم کے پرخچے اڑا دے گا تب آپ فوجیوں کی قربانیوں کا احساس کرپاٸیں گے یا ایسا کریں اپنے جوان بیٹوں کو فوج میں بھرتی کروادیجیے۔ جب آپ کے بچے شہید ہو کر لہو لہو ہو کر آپ کے سامنے آٸیں گے تب شاید آپ سمجھ سکیں گے پاک فوج کیا کرتی ہے اور ملک کی ترقی میں اس کی کیا اہمیت ہے۔ پاکستان کے استحکام کے لیے افواج پاکستان کا کیا کردار ہے میرے لکھے گٸے الفاظوں سے بڑھ کر ہے۔ اس کا اندازہ پاک افواج کے شہداء کے یتیم بچوں کے معصوم چہروں کو دیکھ کر، جوانی میں بیوگی کی ردا اوڑھ لینے والی میری بہنوں کی خاموش سسکیوں کو سن کر، صبر کا گھونٹ پیتے ان جوانوں کے ماں باپ کی سرخ آنکھوں پر نظر ڈال کر لگایا جاسکتا ہے۔ ہم چاہے ان کی قدر نا کریں مگر اللہ پاک ان کی بہت قدر کرنے والا ہے۔ اللہ رب العزت ہمارے پیارے ملک اور پاک افواج کی حفاظت فرماٸے۔ آمین