Month: November 2022

COAS Gen Bajwa visits Bahawalpur Corps and Okara Garrison in farewell call

Posted on

Army chief Gen Bajwa visits Bahawalpur Corps and Okara Garrison in farewell call

Chief of Army Staff General Qamar Javed Bajwa paid a farewell visit to Bahawalpur Corps and Okara Garrison on Thursday ahead of his retirement this month. 

According to a statement by the military’s media wing, the top military commander interacted with soldiers and laid floral wreath at Martyrs’ monument at Bahawalpur Corps headquarters.Commander 31 Corps Lt-Gen Faiz Hameed was also present at the ceremony, the ISPR said.

COAS Bajwa also witnessed Integrated Fire Power Manoeuvre Exercise at Khairpur Tamewali (KPT) where troops of Bahawalpur Corps along with PAF JF-17 thunder aircrafts, Cobra Gunship Helicopters and Mechanized elements displayed coordinated fire power in battlefield conditions.

The top general appreciated the training standards, operational preparedness and high morale of officers and troops. He directed troops to keep serving the nation with traditional zeal and passion under all circumstances.

National Assembly ;قومی اسمبلی میں پاک فوج کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف، قرارداد منظور Acknowledging the services and sacrifices of the Pakistan Army, the resolution was passed.

Posted on Updated on

Acknowledging the services and sacrifices of the Pakistan Army in the National Assembly, the resolution was approved.

The resolution was presented by the disgruntled member of the National Assembly of Pakistan Tehreek-e-Insaaf, Ahmed Hussain Dehar, in a meeting presided over by Speaker National Assembly Raja Pervez Sharaf.

According to the text of the resolution, the House stands in solidarity with its blood-sacrificing forces, the nation stands with its army like a leaden wall.

The text states that the armed forces are the protectors of Pakistan’s geographical borders, Pakistan Army is our red line, the House assures unwavering confidence.

It has been said in the resolution that a political faction is propagating against the Pakistan Army, the state and government should use their authority against the campaigners and the elements who are helping to fulfill the enemy’s ambitions should be made a lesson.

قومی اسمبلی نے پاک فوج کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کی زیرصدارت اجلاس میں قرارداد پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رکن قومی اسمبلی احمد حسین دیہڑ نے پیش کی۔

قرارداد کے متن کے مطابق ایوان اپنے خون کانذرانہ پیش کرنیوالی افواج کے ساتھ یکجہتی کرتے ہیں، قوم اپنی فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوارکی طرح کھڑی ہے۔

متن میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہے، پاک فوج ہماری ریڈ لائن ہے،ایوان غیر متزلزل اعتماد کایقین دلاتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایک سیاسی دھڑا پاک فوج کیخلاف پروپیگنڈہ کر رہا ہے، مہم چلانے والوں کیخلاف ریاست اورحکومت اپنا اختیاراستعمال کرے اور دشمن کےعزائم کی تکمیل میں معاون ثابت ہونے والے عناصر کوعبرت کانشان بنایا جائے۔

’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ دفاعی نمائش آئیڈیاز میں مرکز نگاہ..کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)

Posted on

’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ دفاعی نمائش آئیڈیاز میں مرکز نگاہ..کالم نگار؛اصغرعلی مبارک) …………امن اور سلامتی پاکستان کی خواہش” ہے۔ دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 کاموضوع ,تھیم “ہتھیار امن کے لیے”ہے، دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 میں ’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ نمائش کی توجہ کا مرکز بنا ھوا ھے ، آئیڈیاز 2022 میں رکھی گئی” ہندوستان کے Mig-2 بائیسن لڑاکا طیارے کی دم توجہ بنی ہوئی ہے جسے ’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ” کے دوران 27 فروری 2019 کو مار گرایا تھا .
جب سے” آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ” میں پاکستان نے بھارتی طیارے تباہ کیے ہیں، جے ایف17 کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ فرانس اور بحرین انٹرنیشنل ائر شو میں پاکستانی پائیلٹوں نے جے ایف۔ 17 تھنڈر کی جو جادوئی مہارت اور کارکردگی دنیا کو دکھائی ہے.
جے ایف17 نے فضائی جنگ کے ماہرین کوبے حد متاثر کیا ہے۔
دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 میں ’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ نمائش کی توجہ کا مرکز بنا ھوا ھے ،’
’فخر پاکستان‘‘ JF-17 جیٹ طیاروں نے بحرین انٹرنیشنل ایئر شو 2022 میں کچھ دن پہلے گرج کر پہلی بار اسرائیل کو دکھایا تھا پاکستان کے اندر تیار کیے جانے والے دفاعی ہتھیاروں میں جے ایف 17تھنڈر سب سے نمایاں ہے اور اس کو عالمی شہرت تب ملی جب اس کے ذریعے شہرہ آفاق ” آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ” میں ابیھی نندن کا جہاز گرایا گیا۔ اس وقت سے جے ایف 17تھنڈر نے دنیا کی توجہ حاصل کی ۔جے ایفـ17 تھنڈر لڑاکا طیارہ پاکستان کے لیے اس وجہ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اسے خود تیار کرتا ہے۔ ملکی سطح پر تیار کردہ جے ایف-17 لڑاکا طیارہ بہت ڈیمانڈ کی ھے جنگی ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ہمیشہ پاکستانی فوج کے جانبازوں نے عالمی ماہرین کے سامنے حیران کن صلاحیت کا اظہار کیا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے دیگر ممالک پر انحصار کم سے کم کر دیا ہے اور زیادہ تر دفاعی سامان پاکستان کے اندر ہی تیار ہو رہا ہے۔بری، بحری اور فضائی افواج کے تمام شعبے اپنی ضرورت کا زیادہ سے زیادہ سامان پاکستان میں ہی تیار کررہے ہیں پاکستان نے چین کی مدد سے ان طیاروں کو بنانے کی صلاحیت حاصل کی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ طیارہ ایک ہمہ جہت، کم وزن، فورتھ جنریشن ملٹی رول ایئر کرافٹ ہے۔اس طیارے کی تیاری، ضروری مرمت اور ‘اوورہالنگ’ کی سہولت ملک کے اندر ہی دستیاب ہے۔اسکا مطلب یہ ہے کہ اس طیارے کی تیاری کے دوران پاکستان نے اس کے تمام مراحل اپنے انجینئرز کی زیر نگرانی مکمل کیے اور کسی بھی مقام پر غیر ملکی امداد کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
عسکری حکام کے مطابق یہ طیارہ دنیا بھر میں کئی اہم شوز میں بھی پذیرائی حاصل کر چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر بڑے شو میں جے ایف تھنڈر کی فرمائش ضرور کی جاتی ہے
پاکستان نے دفاعی خودمختاری حاصل کرنے کے سفر میں 1995میں اس سنگ میل کو عبور کرنا شروع کیا جب پاکستان اور چین نے جے ایف تھنڈر کے متعلق ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔پاکستانی انجینئرز نے اس طیارے پر کام شروع کیا اور قلیل عرصہ میں ہی یعنی 2003 میں اس کا پہلا آزمائشی ماڈل تیار کیا گیا۔پاکستانی فضائیہ نے 2010 میں اس کو باقاعدہ طور پر اپنے فضائی بیڑے میں شامل کیا اور جلد ہی اس طیارے کی خصوصیات عالمی دنیا پر واضح ہوتی گئیں۔جے ایف17 تھنڈر کو جس عالمی نمائش میں بھی پیش کیا گیا وہاں کئی ممالک نے نہ صرف پاکستانی ماہرین کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا بلکہ اسے دنیا کے بہترین طیاروں میں شمار کرتے ہوئے اپنے ممالک کے لئے خریداری کے آرڈرزبھی دیئے۔جے ایف17 تھنڈر کی تیاری کے پس منظر میں یہ بات بھی شامل تھی کہ پاک فضائیہ کے بیڑے میں شامل میراج، ایف 7 اور اے 5 طیارے اپنی مدت پوری کر چکے تھے لہٰذا ان طیاروں کی جگہ لینے کے لیے بھی جے ایف17 تھنڈر کوہر اس خصوصیت سے آراستہ کیا گیا جو وقت کی ضرورت کے مطابق تھی۔دفاعی ماہرین کے مطابق جے ایف17 تھنڈر،ایف 16اور فالکن طیارے کی طرح ہلکے وزن کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے موسمی حالات میں زمین اور فضا میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا ہمہ جہت طیارہ ہے اور یہ دور سے ہی اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت سے بھی لیس ہے۔جے ایفـ 17 تھنڈر طیاروں کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں وہ جدید ریڈار نصب ہے جو رافیل کی بھی بڑی خوبی گنی جاتی ہے۔یاد رہے رافیل وہ طیارہ ہے جو بھارت نے حال ہی میں فرانس سے حاصل کیا ہے۔ جے ایف 17- تھنڈر طیارہ ہدف کو لاک کر کے میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس کی رینج 150 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے اور یہ میزائل اپنے ہدف کا پیچھا کرتا ہےے ایفـ 17 تھنڈر زمین پر دشمن کی نگرانی اور فضائی لڑائی کے ساتھ ساتھ زمینی حملے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طیارے میں نصب ریڈار نظام کی بدولت جے ایف ـ17 تھنڈر بیک وقت 15 اہداف کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ چار اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔یہ طیارہ فضا سے زمین، فضا سے فضا اور فضا سے سطحِ آب پر حملہ کرنے والے میزائل سسٹم کے علاوہ دیگر ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہےجے ایف 17 طیاروں کی خاص بات ہی یہ ہے کہ یہ باہر کے ممالک میں نہیں بلکہ پاکستان کے اندر کامرہ کے مقام پر تیار کیے جا رہے ہیں.عالمی ماہرین کے مطابق، پاکستان اور چین کا مشترکہ تیار کردہ پاکستانی جے ایف۔ 17 تھنڈر فائٹر جیٹ طیارہ کئی لحاظ سے بھارت میں کئی ممالک کے پارٹس سے تیارکردہ تیجاس سے کہیں بہتر لڑاکا طیارہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ڈیفنس مارکیٹ میں بھارتی تیجاس کے مقابلے میں جے ایف۔ 17 بہت کامیاب ہے اور مستقبل میں بھی اس کی فروخت کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
جے ایف۔ 17 دراصل کم بجٹ والے ترقی پذیر ممالک کیلئے کم قیمت میں زیادہ مؤثر سنگل انجن فائٹر جیٹ کی بہترین آپشن کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اب جبکہ اس کا نیا ورژن بلاک 3 جدید ترین اے ای ایس اے ریڈار کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے ایف۔ 17 تھنڈر پروگرام مسلسل کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان کے پاس 130 سے زیادہ تھنڈر طیارے استعمال کی حالت میں ہیں جبکہ اس سے زیادہ تعداد کیلئے آرڈر ہیں۔ ان حقائق سے ان طیاروں کی لاجسٹک، سپیئر پارٹس، سروسنگ، ٹریننگ، اپ گریڈنگ، استعمال شدہ ہتھیاروں اور الیکٹرانکس کے انضمام کی کامیابی کا ایک ہموار عمل ثابت ہوتا ہے۔اس سے پاکستان کو ایک اچھا خاصا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ اور پاکستان کی ڈیفنس انڈسٹری کا پروگرام مزید ترقی اور جدت پذیری کی طرف بڑھتا رہے گا۔ جے ایف-17 تھنڈر (JF-17 Thunder) لڑاکا طیارہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔ جہاز کی پہلی تجرباتی پرواز 2003ء میں چین میں کی گئی جبکہ اس میں مزید بہتریاں لا کر 2006ء میں ایک مرتبہ پھر اسے آسمانوں کی وسعتوں میں چھوڑا گیایہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارا دفاعی شعبہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دفاعی نمائش آئیڈیاز عالمی دفاعی مارکیٹ میں ایک اہم پلیٹ فارم بن گئی ہے۔ اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران دفاعی نمائش آئیڈیاز ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے جو عالمی دفاعی مارکیٹ میں پاکستان کی ترقی کو اجاگر کرتا ہے۔ دفاعی نمائش آئیڈیاز کا تھیم “امن کے لیے ہتھیار، امن اور سلامتی کے لیے پاکستان کی خواہش” ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارا دفاعی شعبہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔موجودہ حالات میں نمائش کا انعقاد ایک چیلنج تھا، تاہم 4 روزہ دفاعی نمائش ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد کی جا رہی ہے۔بین الاقوامی ایونٹس کا معیار کمپنیوں کی تعداد اور جگہ سے جانچا جاتا ہے۔ بین الاقوامی کمپنیاں اپنے ساتھ بہت مصنوعات لے کر آئی ہیں۔ہماری کمپنیاں بھی نئی مصنوعات دنیا کو متعارف کروا رہی ہیں تین نئے ممالک آسٹریا، رومانیہ، ہنگری پہلی بار آئے ہیں۔ ایکسپو سینٹر کے دو ہال ترکش کمپنیوں اور چائنا نے ایک ہال بک کرایا ہے۔ ملک بھر سے چھوٹے بڑے وینڈرز اپنی منفرد مصنوعات کے ساتھ شرکت رہی ہیں ۔ امریکہ اور روس کی کمپنیاں بھی نمائش میں شرکت کررہی ہیں۔پاک فضائیہ نے گزشتہ 6 دہائیوں سے زیر استعمال ایف سیون بی طیاروں کی جگہ جے ایف 17 تھنڈر طیارے کو اسکوارڈن ٹو میں شامل کیا ہے۔

پی اے ایف اسکوارڈن ٹو میں جے ایف 17 تھنڈر طیارے شامل کرنے کی تقریب کراچی میں پی اے ایف بیس مسرور میں ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیر دفاع خواجہ آصف اور ایئر چیف مارشل سہیل امان تھے۔

تقریب میں 1950 سے پی اے ایف اسکوارڈن ٹو میں شامل ایف سیون بی طیاروں کی جگہ جدید جے ایف 17 تھنڈر طیارے شامل کئے گئے جس سے اسکوارڈن ٹو اور پاک فضائیہ کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے فلائی مارچ کا شاندار مظاہرہ بھی کیا۔

جے ایف – 17تھنڈر ایک ملٹی رول طیارہ ہے جسے چین کی ایوی ایشن انڈسٹری کے تعاون سے پاک فضائیہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہےجس کی شمولیت سے پی اے ایف لڑاکا طیاروں کے پرانے فلیٹ کو تبدیل کر سکے گا۔

چین کی ایوی ایشن انڈسٹری اور پاکستان ائیروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے درمیان قریبی تعاون جے ایف 17پراجیکٹ کی شکل میں عکاسی کرتا ہے۔پاکستان میں چین کی مدد سے تیار کردہ لڑاکا طیارے جے ایف 17تھنڈر کی گزشتہ 23 برسوں میں تیاری اور فروخت کے معاہدوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا ہر زاویے سے اہم کردار سامنے نظر آتا ہے اور اس حوالے سے اس اقدام کو اہم کارنامہ قرار دیاجا تا ہے۔

جے ایف تھنڈر طیارے کی فروخت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا ہر زاویے سے اہم کردار سامنے آیا اور اس حوالے سے اس اقدام کو اہم کارنامہ قرار دیاجا تا ہے۔ 1998 میں پہلی مرتبہ چین کی جانب سے پاکستان کو جے ایف 17 تھنڈر کی فروخت کا معاہدہ نواز شریف دور حکومت میں ہوا۔ کامرہ میں 50 ویں طیارے کی تیاری اوراس کی پی اے ایف کو حوالگی کی تقریب کے مہمان خصوصی بھی نوازشریف تھے جب کہ جنوری 2016 میں سری لنکا سے جے ایف 17 طیاروں کی فروخت کا تاریخی معاہدہ بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کی موجودگی میں ہوا۔مئی ، 2021 میں پاکستان نے 3 جے ایف-17 تھنڈر طیارے نائیجیریا کو دے دئیے۔جے ایف-17 تھنڈر (JF-17 Thunder) ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے، جو پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔

جہاز کی پہلی تجرباتی پرواز 2003ء میں چین میں کی گئی جبکہ اس میں مزید بہتریاں لا کر 2006ء میں ایک مرتبہ پھر اسے آسمانوں کی وسعتوں میں چھوڑا گیا۔ 12 مارچ 2007ء کو دو جہاز پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے تاکہ ان کی پرواز کے مزید تجربات کیے جا سکیں۔ ان جہازوں نے 11 روز بعد اسلام آباد میں پہلا فضائی مظاہرہ بھی کیا۔

پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں پیداوار کے آغاز کے بعد پہلی بار 23 نومبر 2009ء کو یہ طیارے پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے۔ پاک فضائیہ 2010ء کے اوائل سے جے ایف-17 جہازوں کے مکمل اسکواڈرن کے ساتھ کام کر رہی ہے۔طیارے کی شکل ایف-16 اور میراج لڑاکا طیروں سے قدرِ مشترک ہے۔ ایک جہاز کی قیمت 15 سے 20 ملین ڈالر ہے۔ اسے پاکستان نے اس وقت بنانا شروع کیا جب امریکا نے 1990ء میں پاکستان سے تیس ایف-16 طیاروں کے پیسے ہڑپ کر لیے اور بعد میں پاکستان کے اوپر اسلحہ کی خریدو فروخت پر پابندیاں عائد کر دیں۔ پاکستان سے دوسرے ممالک نے بھی اسے خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے ان میں الجزائر، مصر، بنگلہ دیش، مراکش، نائجیریا، میانمار اور زمبابوے شامل ہیں اس طیارے میں دو عدد کمپیوٹر نصب ہیں جو اس کے ریڈار یا زمین سے موصول ہونے والی معلومات کو ہواباز تک پہنچاتے ہیں۔ پاک فضائیہ چینی ساختہ ریڈار نصب کیا ہے کیونکہ یہ ریڈار چینی اسلحے کے ساتھ موزوں ہے۔ اس میں دو عدد میزائل سے خبردار کرنے والے یونٹ آگے کی طرف لگے ہیں اور ایک پیچھے کی طرف۔ یہ 60 کلومیٹر دور تک کسی بھی آنے والے میزائل کا پتہ لگا سکتے ہیں اس میں ایک 23 ملی میٹر کی مشین گن بھی نصب ہوتی ہے۔ یہ ہوائی جہازوں کے خلاف ایس ڈی-10 اور پی ایل-9 میزائل لے کر جا سکتا ہے۔ جے ایف-17 سمندری جہازوں کے خلاف ایکسوکٹ، سی-801 یا ہارپون میزائل بھی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ جی پی ایس کی رہنمائی استعمال کرنے والے بم مثلا ایف ٹی، ایل ٹی اور ایل ایس بم بھی لے جاسکتا ہے۔اگر اسے لیزر کی رہنمائی والے بم لے کر جانے ہوں تو اسے چین کا بنایا گیا ٹارگٹنگ پاڈ بھی لے جانا ہو گا۔

.جنرل قمر باجوہ کی قیادت میں پاک فوج کی جنگی صلاحیتوں میں اضافہ…..کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)

Posted on

.جنرل قمر باجوہ کی قیادت میں پاک فوج کی جنگی صلاحیتوں میں اضافہ…..کالم نگار؛اصغرعلی مبارک) ……….آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی قیادت میں پاک فوج کی جنگی صلاحیتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جنرل قمر جاوید باجوہ نے بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار کراچی ایکسپو سینٹر آئیڈیاز 2022 کے مختلف اسٹالز کا دورہ کیا۔ آرمی چیف نے بحرین، اٹلی، سری لنکا، لیبیا، زمبابوے اور یو اے ای سمیت مختلف دورے کرنے والے مندوبین سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
بعد ازاں آرمی چیف نے ملیر گیریژن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ سی او اے ایس نے افسران اور دستوں سے اپنے الوداعی خطاب کے دوران ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور ڈیوٹی سے لگن کو سراہا۔ آرمی چیف نے حالیہ شدید سیلاب کے دوران لوگوں کی مدد کے لیے فوجیوں کی امدادی کوششوں کی تعریف کی۔ قبل ازیں آمد پر کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔پاکستان کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہوتی ہے پاک فوج کی صلاحیت کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے بہترین پروفیشنلزم سے سرشار موسم کی سختیوں اور وقت کی آزمائش کی وجہ سے دنیا کی بہترین فوجبن چکی ہے ۔ اپنی مغربی سرحد پر اپنے حریف کو اس کی حدود میں رکھنا، ہائبرڈ جنگ کی زد سے گزرنا، سیلاب، زلزلے جیسی قدرتی آفات سےلوگوں کو بچانا اور یہاں تک کہ صحرائی ٹڈی دل سے لڑنا کچھ ایسے اقدامات ہیں جنہوں نے پاک فوج کو ایک چٹان کی طرح مضبوط بنا دیا ہے۔ تیز اور ناقابل شکست. تاہم کسی بھی فوج کا اولین فرض مادر وطن کی حفاظت کرنا ہوتا ہے اور اس کے لیے اسے خطے کے بدلتے فوجی منظر نامے کے لیے تیاری سے گزرنا پڑتا ہے اور اپنی تیاری کو اعلیٰ ترین معیار پر رکھنا پڑتا ہے۔ بھارتی پائیلٹ ابھیی نندن کی گرفتاری، ایل او سی پر بھارت کی اشتعال انگیزیوں کا منہ توڑ جواب اور بھارت کی جانب سے ہونے والے بھاری جانی نقصان نے دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ پاک فوج اپنی علاقائی سرحدوں کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے خلاف پاک فوج کےمؤثر طریقے سے احتجاج درج کرانے میں قیادت کا کردار اہم رہا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے متاثرہ لوگوں کے لیے ایک مضبوط آواز بھی ہے۔

اس کا سہرا پاکستان کی مسلح افواج کی جنگی صلاحیت کو جاتا ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف بھارتی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔ ایل او سی کو عبور کرنے کی مہتواکانکشی سازشوں کے باوجود، بھارت محض جھوٹے اور نام نہاد ’سرجیکل اسٹرائیکس‘ کے دعوے کرنے کے باوجود اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکا۔

2014 سے 2020 کے درمیان بھارت نے لائن آف کنٹرول پر متعدد بار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں جن کا موثر جواب دیا گیا۔ نتیجے کے طور پر، ہندوستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کی کئی پوسٹیں تباہ کر دی گئیں۔ اس کے علاوہ ایل او سی پر متعدد بھارتی ڈرون مار گرائے گئے۔
نتیجتاً، 2003 کا سیز فائر معاہدہ پاکستان-بھارت کے ڈی جی ایم او کے کامیاب باہمی رابطے کے بعد واپس آ گیا، جو ابھی تک برقرار ہے۔
پاکستان اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے نہ صرف بھارتی دفاعی بجٹ میں بے مثال اضافے کے باوجود اپنی دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا
جس کے تحت اس نے S-400 رافیل جنگی طیارے، جدید ترین ٹینک اور بندوقیں، جوہری آبدوزیں اور میزائل بھی حاصل کیے جبکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت مقامی اور جدید ہے۔

جنگی صلاحیت میں اضافہ
ملک کو متعدد محاذوں پر درپیش چیلنجوں کی کثرت اور محدود وسائل کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی جنگی صلاحیتوں میں کبھی کسی قسم کی کمی نہیں آنے دی۔

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران، پاکستان نے دستیاب وسائل کے ساتھ خود انحصاری کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا ہے، اور مختص بجٹ کے اندر نئے آلات خریدے ہیں اور موجودہ ہتھیاروں اور دفاعی نظام کو اپ گریڈ کیا ، خاص طور پر پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی جنگی صلاحیت کو جدید خطوط پر استوا کیا ہے۔ایئر ڈیفنس
آج کی جدید دنیا میں موثر فضائی دفاع بہر حال بہت اہم ہے۔ ہمارے فضائی دفاع نے مختلف لڑائیوں میں دشمن کے 71 جنگی طیاروں کو تباہ کیا ہے۔ اس کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاک فوج نے طیارہ شکن بندوقیں، 40 کلومیٹر ہٹ رینج کے ساتھ LY-80، 15 کلومیٹر ہٹ رینج کے ساتھ FM-90، اور 125 کلومیٹر رینج کی گیم چینجر HIMADS HQ-9 حاصل کی ہیں۔ /P زمین سے فضا میں مار کرنے والے اس میزائل سسٹم نے بہت زیادہ اہمیت حاصل کی ہے جس نے دشمن کے کسی بھی حملے کے خلاف پاکستان کے فضائی دفاع کو مضبوط کیا ہے۔ بھارتی فضائیہ کے مقابلے میں پاک فوج نے اپنے فضائی دفاع کو نہ صرف مضبوط بلکہ ناقابل تسخیر بنایا ہے۔آرمرڈ کور
جنگ میں آرمرڈ کور کا کردار ہمیشہ فیصلہ کن ہوتا ہے۔ اس لیے پاکستان نے گزشتہ 5 سالوں میں دنیا کا بہترین 125 ملی میٹر گن والا VT-4 ٹینک متعارف کرایا ہے۔ اس نے مقامی طور پر شاندار طریقے سے لیس الخالد-1 ٹینک تیار کیے ہیں، اس کے علاوہ T-80UD، T-85 اور الضرار ٹینکوں کو جدید دور کی تکنیکی ضروریات کے مطابق مقامی طور پر اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

توپ خانے
جنگ میں فائر پاور زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ لہذا، 120 کلومیٹر رینج کے ساتھ فتح-1 ملٹی بیرل گائیڈڈ میزائل لانچنگ سسٹم اور A-100 راکٹ سسٹم کی شمولیت پاکستانی فوج کے لیے سنگ میل کی کامیابیاں ہیں۔ اس کے علاوہ، 53 کلومیٹر رینج کی SH-15 بندوقوں کے حصول نے پاکستان آرٹلری کی فائر پاور کی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔

J-10 C/ گن شپ ہیلی کاپٹر – آرمی ایوی ایشن
چین کے جدید ترین جدید ترین J-10C طیاروں کا حصول پاکستان کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے اور اس کی آپریشنل صلاحیت کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی فوجی سفارت کاری کی ایک اہم کامیابی ہے۔ پاکستان ایئر فورس نے 14 مارچ 2022 کو ان جنگی طیاروں کو فخر کے ساتھ شامل کیا۔

مزید برآں، پاکستان آرمی ایوی ایشن کی کوششیں T-129 ترک ہیلی کاپٹرز اور چینی Z-10 گن شپ ہیلی کاپٹرز کے حصول کے آخری مراحل میں ہیں۔ ساتھ ہی، موجودہ ایوی ایشن فلیٹ کو جدید خطوط پر اس کی دیکھ بھال کے انتظامات کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ تاکہ زرمبادلہ کے تناسب کے بھاری بوجھ سے بچا جا سکے۔ یہ جدید ہیلی کاپٹر آرمی ایوی ایشن کی صلاحیت اور طاقت میں مزید اضافہ کریں گے۔

پاکستان آرمی ایوی ایشن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ فخر کی بات یہ ہے کہ اس نے مقامی طور پر اپنے ایوی ایشن اسٹیمولیٹرز بنائے، جس نے قومی خزانے سے اربوں روپے کی بچت میں بہت مدد کی۔ڈرون کی صلاحیت
مسلح ڈرونز

پاکستان نے اپنی مسلح ڈرون صلاحیت کی تعمیر میں اہم پیش رفت کی ہے۔ مسلح ڈرون کی متعدد کامیاب آزمائشی پروازیں کی جا چکی ہیں۔ اس کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں Shahper-2 اور CH-4 ڈرونز کا استعمال کیا گیا، جس سے دہشت گردوں کے خاتمے میں کافی مدد ملی ہے۔

آئی ایس آر کی صلاحیت
آج کے دور میں روایتی دشمن اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ مکمل طور پر آگاہی حاصل کرنے اور ہدف کے علاقے کی نگرانی کرنے کے لیے، پاکستان نے مقامی طور پر بنائے گئے ڈرونز کے ساتھ ساتھ UAVs کی صلاحیت بھی حاصل کر لی ہے۔ اس عمل میں، Burraq ڈرون، Shahper-II، Uqqab، Scout، Huma، Burraq UAVs، VTOL، اس لیے انتہائی اہم طور پر سامنے آئے ہیں۔ ان ڈرونز کو مسلح ڈرونز کے ساتھ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا پتہ لگانے اور تباہ کرنے کے لیے کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔

براق ڈرون
براق ڈرون 20 ہزار فٹ کی بلندی پر 8 گھنٹے پرواز کرنے کی صلاحیت کے ساتھ 8 کلومیٹر کے فاصلے سے 220 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شاہپر II ٹوہی UAV
Shahper-II Reconnaissance UAV سطح سمندر سے 20 ہزار فٹ سے اوپر 14 گھنٹے کی نان اسٹاپ پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

عقاب UAV
Uqqab UAV دن کی روشنی میں اور رات کے اندھیرے میں، 8 گھنٹے کی نان اسٹاپ پرواز تک 150 کلومیٹر چوڑے علاقے پر آسانی سے نظر رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سکاؤٹ-1
Scout-1 10 کلومیٹر کے فاصلے میں ایک علاقے کی لائیو ویڈیو دکھاتا ہے۔ یہ ہاتھ سے لانچ کیا جانے والا ڈرون ہے جو کسی بھی جگہ پر آسانی سے اتر سکتا ہے۔

سکاؤٹ II
Scout-II 40 منٹ کی بلا روک ٹوک پرواز کے ساتھ 5 کلومیٹر تک کے علاقے کی نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ہما یو اے وی
ہما ایک ٹیکٹیکل UAV ہے، جو کسی بھی جگہ پر رکھے ہوئے لانچ پیڈ کے ذریعے ٹیک آف کر سکتی ہے اور پیراشوٹ کی مدد سے لینڈ کی جا سکتی ہے۔ جمہوری نظام میں فوج ان چار اداروں میں شامل ہے جس پر ریاست یا ملک کی بنیاد ہوتی ہے پاکستان بھی ایک جدید جمہوری ریاست ہے جہاں ریاست پاکستان کی بنیاد میں شامل پاک فوج بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔جبکہ پاک فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے پھر بھی سیاسدان اپنی سیاسی دکان چمکانے کے لیے پاک فوج کو بدنام کرنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے پاک فوج کی سربراہی کرنا اور پھر اس سربراہی میں پوشیدہ امتحانات کو جھیلنا کسی دل گردے والے انسان کی بات ہے۔ یہ کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے کہ مشکل فرض سے نمٹ سکے۔ گزشتہ چھ سال سے ریاست پاکستان کی بنیادی اکائی یعنی فوج کی سربراہی جنرل قمر جاوید باجوہ کرتے رہے ہیں۔ یوں تو پاک فوج کے تینوں شعبے بری، بحری اور فضائی اپنی اپنی جگہ بہترین ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں لیکن بری فوج کے سربراہ کے پاس چونکہ تمام مسلح ونگز کی سربراہی ہوتی ہے اس لئے ان کی ذمہ داریاں بھی باقیوں کی نسبت بڑھ کر ہوتی ہیں۔لیکن ہمارے ہاں ایک فیشن بن چکا ہے کہ خصوصا کچھ عرصہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ کچھ نا م نہاد صحافی نما حضرات جنرل قمر جاوید باجوہ کو بے جا تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور جانے انجانے میں دشمن کے مذموم پروپیگنڈے کوآگے بڑھانے میں معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔لیکن صد آفریں پاک فوج نے صبر و تحمل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا جبکہ پاک فوج کو دفاعی اعتبارسے دنیا کی بہترین فوج بنادیا بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ نے 1978میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔ 29نومبر 2016کو جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان آرمی کی سربراہی سنبھالی اور وہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سپاہ کے دسویں سربراہ ہیں جو ایک مقدس مشن کی آبیاری کر رہے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جب فوج کی کمان سنبھالی تو دہشت گرد وں کے خلاف ان کی سربراہی میں آپریشن رد الفساد شروع کیا گیا۔ملک کے طول و عرض میں دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروں کے خلاف کامیاب آپریشنزکئے گئے۔اسی آپریشن رد الفساد کی برکتوں سے ملک میں سی پیک جاری ہوا اور گوادر سے لے کر کراچی تک دہشت گردوں کا پیچھا کیا گیا اور انہیں نشان عبرت بنا کر پاکستان کو امن کا گہوارہ بنایا گیا۔ تقریبا چھ سال سے یہ آپریشن جاری ہے جس میں دہشت گردوں کے خلاف لا تعدا د آپریشن کئے گئے ہیں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔آج امن و امان کی بحالی کے لیے پاک فوج کی جانب سے شروع کیا گیا آپریشن ردالفساد جب اپنی کامیابیوں کی منازل طے کر رہاہے توپوری قوم نے اس پر سکھ کا سانس لیا ہے۔یہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا وژن ہی ہے کہ امریکہ کو افغانستان سے بے نیل و مرام ہو کر واپس لوٹنا پڑا اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں پاکستان کے پتے اس خوبصورتی سے کھیلے ہیں کہ امریکہ کو افغانستان سے انخلا کیلئے بھی جنرل قمر جاوید باجوہ سے مدد مانگنا پڑی اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے سپر پاور امریکہ کو پاکستان کی اہمیت کا احساس دلایا۔کشمیر کا مسئلہ جس طرح جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں اجاگر ہوا اور جس طرح جنرل باجوہ نے مسلح افواج اور پاکستانی قوم کو کشمیر کے مسئلہ پر یکجا کیا ہے اور پاکستان کا بچہ بچہ اب کشمیر کے مسئلہ سے آگاہ ہو چکا ہے اور جس طرح ایک کشمیری یکجہتی کی لہر جنرل قمر جاوید باجوہ نے قوم میں پیدا کی ہے ان کا یہ احسان نہ بھولنے والا ہے۔عام انتخابات کا انعقاد، کشمیر کا مسئلہ، افغانستان سے امریکہ کو رخصت کرانا، آپریشن رد الفساد کی کامیابی، عالمی کرکٹ کو واپس پاکستان میں لانا، شہیدوں کے گھروں پر حاضری، تہواروں کے موقع پر اپنے سپاہیوں کے ساتھ دن گزارنا یہ سب جنرل قمر جاوید باجوہ ہی کر سکتے ہیں ان کی کامیابی اور شخصیت کا یہ انوکھا پن دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا جس کی وجہ سے ان کیخلاف ایک مذموم مہم شروع کی گئی ہے تا کہ پاک فوج کو متنازعہ بنایا جا ئے۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے اسکے پیچھے بھی پاک فوج کی ٹیم تھی جنرل باجوہ نے ایک ٹیم بنائی اور پھر سیاسی رہنماؤں کو قائل کیا اور ایف اے ٹی ایف کے نکات پر عمل در آمد کرایا اور جس طرح پاکستان کو عالمی سفارتی تنہائی سے نکال کر دنیا میں اپنا آپ منوایا یہ صرف اور صرف جنرل باجوہ کا ہی اعجاز ہے کہ آج دنیا پاکستان کی معترف ہے اور پورا پاکستان جنرل باجوہ اور پاک فوج کا شکر گزار ہے جو کارنامے انہوں نے سر انجام دیئے ہیں وہ مشعل راہ بن چکے ہیں ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا 6 سالہ دور انتہائی اہم رہا، اس دور کی اگر چیدہ چیدہ بات کریں تو قمر جاوید باجوہ کی کمان میں پاکستان سے 95 فیصد دہشت گردی کا خاتمہ ہوا۔ آج کل باجوہ صاحب الوداعی دورے کر رہے ہیں، جس سے لگ یہی رہا ہے کہ وہ اپنے اس عہدے کی مزید توسیع نہیں چاہتے۔ انہیں سابق وزیر اعظم عمران خان نے 2019 میں تین سال کی توسیع دی تھی جس کے لئے آئین میں ترمیم بھی کی گئی تھی بعد ازاں اسے مزید جاری رکھنے کی افواہیں گردش رہیں جنہیں جنرل باجوہ نے ہر بار مسترد کیا۔ پاک فوج میں یہ روایت ہے کہ سبکدوشی کے وقت افسران اپنے زیر کمان اداروں اور اہم مقامات کے الوداعی دورے کرتے ہیں۔
جنرل باجوہ کو 2016 میں جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے پاک فوج کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیاب تکمیل کے بعد 2017 میں ملک کے اندر شدت پسند تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کی سرکوبی کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آپریشن ردالفساد عمل میں لایا گیا جو کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ جنرل باجوہ نے پاک فوج کے سپہ سالار کی
حیثیت سے ملکی سرحدوں ، لائن آف کنٹرول، فوجی مشقوں کی انسپکشن، قدرتی آفات میں متاثرین کی عملی امداد اور ان کے ریسکیو کیلئے خود کو ہر موقع پر موجود پایا۔ اگست 2022 میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے تناظر میں انہیں دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعاون کی جڑیں مضبوط بنانے میں موثر کردار ادا کرنے اور منفرد کوششوں کے اعتراف میں ”و سام الاتحاد“ اعزاز عطا کیا جو کہ برادر اور دوست ملکوں کے اعلیٰ عہدیداروں کو دیا جانے والا ملک کا دوسرا بڑا اعزاز ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے کیرئیر کا آغاز 16بلوچ رجمنٹ سے اکتوبر 1980ءمیں کیا تھا۔ وہ کینیڈا اور امریکہ کے دفاعی کالج اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہیں۔ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج اور انفینٹری کالج کوئٹہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں انسٹرکٹر، فوج میں نہایت اہم سمجھی جانے والی راولپنڈی 10کور کمانڈر، جنرل ٹریننگ اور ایویلیوایشن کے انسپکٹر جنرل،انفینٹری بریگیڈ میں بطور بریگیڈ میجر اور ناردرن ایریاز میں انفینٹری ڈویژن کے کمانڈر بھی رہے۔
اس کے علاوہ تعریف وہ جو دوسرے بھی کریں، اور اعزاز وہ جو آپ کا وقار بھی بلند کرے، جنرل باجوہ کے دور میں انہیں دنیا بھر کے ممالک سے اعزازات بھی ملے۔یعنی انہیں چھ مختلف دوست ممالک کی جانب سے بہترین خدمات پر اعلیٰ اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے دورے کے دوران آرمی چیف کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے ”آرڈر آف یونین“ میڈل سے نوازا۔ یہ اعزاز دو طرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے جنرل قمر جاوید باجوہ کے نمایاں کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔ اس سے قبل 26 جون 2022 کو سعودی ولی عہد اور نائب وزیر اعظم محمد بن سلمان نے انہیں ”کنگ عبدالعزیز میڈل آف ایکسیلنٹ کلاس“ سے نوازا تھاجبکہ 9 جنوری 2021 کو بحرین کے ولی عہد کی جانب سے ”بحرین آرڈر (فرسٹ کلاس) ایوارڈ“ دیا گیا اور 5 اکتوبر 2019 کو اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی ”آرڈر آف ملٹری میرٹ“ کے ایوارڈ سے نوازا تھا۔ اسی طرح روسی سفیر نے آرمی چیف کو 27 دسمبر 2018 کو ”کامن ویلتھ ان ریسکیو اینڈ لیٹر آف کمنڈیشن آف رشین مانیٹرنگ فیڈریشن“ کا اعزاز دیا۔ قبل ازیں 20 جون 2017 کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ترکی کے ”لیجن آف میرٹ ایوارڈ“ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
بہرحال اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کی بدولت حربی تاریخ میں اپنا ایک الگ مقام حاصل کیا ہے۔ محدود وسائل کے ساتھ بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے پاک فوج کی خدمات قابل فخر ہیں۔ سیاچن کا محاذ ہو یا پھر بھارت اور افغانستان کے ساتھ طویل سرحدی پٹی۔ بھارت کے جارحانہ عزائم اور اسکے خفیہ منصوبوں کی ناکامی، بیرونی مداخلت سے ہونیوالی دہشت گردی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اندرون اور بیرون ملک دشمن عناصر کی سرکوبی، ہر میدان میں پاکستانی افواج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا ہے جبکہ پاک فوج اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ بھی بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہے، اس تناظر میں دنیا نے پاکستانی افواج کی خدمات کا ہر مقام پر اعتراف کیا ہے۔ آرمی چیف کو ملنے والے اعزازات بلاشبہ پاکستان کیلئے اعزاز ہیں جوعالمی سطح پر عساکر پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا برملا اعتراف ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے چھ سالہ دور میں پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کے علاوہ ملکی معیشت کے استحکام کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر برق رفتاری سے کام مکمل کرایا۔ گوادر بندرگاہ کو آپریشنل کرنے اورملکی تاریخ کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل میں بھی پاک فوج اور جنرل قمر جاوید باجوہ کا انتہائی اہم کردار رہا ہے۔ جنرل باجوہ نے پاک فوج کے سربراہ کے طور پر قوم اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کےلئے جو شاندار خدمات انجام دیں انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

Gen Bajwa visits IDEAS-2022 at Karachi Expo Centre..

Posted on

Gen Bajwa visits IDEAS-2022 at Karachi Expo Centre.

Karachi ; The Chief of Army Staff (COAS) General Qamar Javed Bajwa visited the defense- exhibition IDEAS-2022 at Karachi Expo Centre on Wednesday.
According to details, the COAS witnessed various stalls at the exhibition IDEAS-2022 at Karachi Expo Centre. The COAS also interacted with the cross section of visitors and delegates and held separate meetings with various visiting delegates including Bahrain, Italy, Srilanka, Libya, Zimbabwe, and UAE.
Later, the COAS visited Malir garrison where he laid a floral wreath at Martyr’s Monument. During his farewell address to officers and troops, the COAS lauded their professionalism and devotion to duty.
He also praised the troops for their untiring rescue and relief efforts to assist the people during recent heavy floods.
Earlier Army Chief Gen Qamar Javed Bajwa on Wednesday inaugurated Ababil drone at the defence expo IDEAS 2022 in Karachi.

The multi-purpose Ababil drone has been manufactured by the Pakistan Ordnance Factory, Wah.

The modern drone can hit targets with bombs and throw tear gas grenades to disperse crowds.

The army chief was briefed on the organization of the expo and the modern weapons on display.

Gen Qamar Javed Bajwa also visited various stalls at the exhibition underway at the Karachi Expo Centre.

Along with advanced weapons, indigenously developed drones are also on display at IDEAS.

These multi-purpose drones can be used in both combat and non-combat situations. The “Ababil” series drones are particularly specialized in dropping mortar bombs, but they can also be used in non-combat situations such as firefighting and throwing tear gas grenades.

The Pakistan Ordnance Factory will present 11 new products at the IDEAS exhibition.

Other rifles including CW-56 will also be showcase at the exhibition. These rifles have been manufactured by the Pakistan Ordnance Factory keeping in mind modern and future defence requirements of Pakistan’s armed forces.

Around 60 and 81-mm caliber airdrop bombs manufactured at the POF are also on the display at the exhibition.

The launch of 125 mm anti-tank ammunition is also part of the exhibition. The 5.56×45mm international standard ammunition manufactured at the POF and the 12.7×99mm heavy sniper ammunition will also be on display at the IDEAS.

The IDEAS will also showcase products and circuit boards of Eelectra Tech, a subsidiary of the POF.

.

’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ دفاعی نمائش آئیڈیاز میں مرکز نگاہ..کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)

Posted on Updated on

’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ دفاعی نمائش آئیڈیاز میں مرکز نگاہ..کالم نگار؛اصغرعلی مبارک) …………امن اور سلامتی پاکستان کی خواہش” ہے۔ دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 کاموضوع ,تھیم “ہتھیار امن کے لیے”ہے، دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 میں ’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ نمائش کی توجہ کا مرکز بنا ھوا ھے ، آئیڈیاز 2022 میں رکھی گئی” ہندوستان کے Mig-2 بائیسن لڑاکا طیارے کی دم توجہ بنی ہوئی ہے جسے ’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ” کے دوران 27 فروری 2019 کو مار گرایا تھا .
جب سے” آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ” میں پاکستان نے بھارتی طیارے تباہ کیے ہیں، جے ایف17 کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ فرانس اور بحرین انٹرنیشنل ائر شو میں پاکستانی پائیلٹوں نے جے ایف۔ 17 تھنڈر کی جو جادوئی مہارت اور کارکردگی دنیا کو دکھائی ہے.
جے ایف17 نے فضائی جنگ کے ماہرین کوبے حد متاثر کیا ہے۔
دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 میں ’’فخر پاکستان‘‘ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ نمائش کی توجہ کا مرکز بنا ھوا ھے ،’
’فخر پاکستان‘‘ JF-17 جیٹ طیاروں نے بحرین انٹرنیشنل ایئر شو 2022 میں کچھ دن پہلے گرج کر پہلی بار اسرائیل کو دکھایا تھا پاکستان کے اندر تیار کیے جانے والے دفاعی ہتھیاروں میں جے ایف 17تھنڈر سب سے نمایاں ہے اور اس کو عالمی شہرت تب ملی جب اس کے ذریعے شہرہ آفاق ” آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ” میں ابیھی نندن کا جہاز گرایا گیا۔ اس وقت سے جے ایف 17تھنڈر نے دنیا کی توجہ حاصل کی ۔جے ایفـ17 تھنڈر لڑاکا طیارہ پاکستان کے لیے اس وجہ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اسے خود تیار کرتا ہے۔ ملکی سطح پر تیار کردہ جے ایف-17 لڑاکا طیارہ بہت ڈیمانڈ کی ھے جنگی ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ہمیشہ پاکستانی فوج کے جانبازوں نے عالمی ماہرین کے سامنے حیران کن صلاحیت کا اظہار کیا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے دیگر ممالک پر انحصار کم سے کم کر دیا ہے اور زیادہ تر دفاعی سامان پاکستان کے اندر ہی تیار ہو رہا ہے۔بری، بحری اور فضائی افواج کے تمام شعبے اپنی ضرورت کا زیادہ سے زیادہ سامان پاکستان میں ہی تیار کررہے ہیں پاکستان نے چین کی مدد سے ان طیاروں کو بنانے کی صلاحیت حاصل کی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ طیارہ ایک ہمہ جہت، کم وزن، فورتھ جنریشن ملٹی رول ایئر کرافٹ ہے۔اس طیارے کی تیاری، ضروری مرمت اور ‘اوورہالنگ’ کی سہولت ملک کے اندر ہی دستیاب ہے۔اسکا مطلب یہ ہے کہ اس طیارے کی تیاری کے دوران پاکستان نے اس کے تمام مراحل اپنے انجینئرز کی زیر نگرانی مکمل کیے اور کسی بھی مقام پر غیر ملکی امداد کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
عسکری حکام کے مطابق یہ طیارہ دنیا بھر میں کئی اہم شوز میں بھی پذیرائی حاصل کر چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر بڑے شو میں جے ایف تھنڈر کی فرمائش ضرور کی جاتی ہے
پاکستان نے دفاعی خودمختاری حاصل کرنے کے سفر میں 1995میں اس سنگ میل کو عبور کرنا شروع کیا جب پاکستان اور چین نے جے ایف تھنڈر کے متعلق ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔پاکستانی انجینئرز نے اس طیارے پر کام شروع کیا اور قلیل عرصہ میں ہی یعنی 2003 میں اس کا پہلا آزمائشی ماڈل تیار کیا گیا۔پاکستانی فضائیہ نے 2010 میں اس کو باقاعدہ طور پر اپنے فضائی بیڑے میں شامل کیا اور جلد ہی اس طیارے کی خصوصیات عالمی دنیا پر واضح ہوتی گئیں۔جے ایف17 تھنڈر کو جس عالمی نمائش میں بھی پیش کیا گیا وہاں کئی ممالک نے نہ صرف پاکستانی ماہرین کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا بلکہ اسے دنیا کے بہترین طیاروں میں شمار کرتے ہوئے اپنے ممالک کے لئے خریداری کے آرڈرزبھی دیئے۔جے ایف17 تھنڈر کی تیاری کے پس منظر میں یہ بات بھی شامل تھی کہ پاک فضائیہ کے بیڑے میں شامل میراج، ایف 7 اور اے 5 طیارے اپنی مدت پوری کر چکے تھے لہٰذا ان طیاروں کی جگہ لینے کے لیے بھی جے ایف17 تھنڈر کوہر اس خصوصیت سے آراستہ کیا گیا جو وقت کی ضرورت کے مطابق تھی۔دفاعی ماہرین کے مطابق جے ایف17 تھنڈر،ایف 16اور فالکن طیارے کی طرح ہلکے وزن کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے موسمی حالات میں زمین اور فضا میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا ہمہ جہت طیارہ ہے اور یہ دور سے ہی اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت سے بھی لیس ہے۔جے ایفـ 17 تھنڈر طیاروں کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں وہ جدید ریڈار نصب ہے جو رافیل کی بھی بڑی خوبی گنی جاتی ہے۔یاد رہے رافیل وہ طیارہ ہے جو بھارت نے حال ہی میں فرانس سے حاصل کیا ہے۔ جے ایف 17- تھنڈر طیارہ ہدف کو لاک کر کے میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس کی رینج 150 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے اور یہ میزائل اپنے ہدف کا پیچھا کرتا ہےے ایفـ 17 تھنڈر زمین پر دشمن کی نگرانی اور فضائی لڑائی کے ساتھ ساتھ زمینی حملے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طیارے میں نصب ریڈار نظام کی بدولت جے ایف ـ17 تھنڈر بیک وقت 15 اہداف کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ چار اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔یہ طیارہ فضا سے زمین، فضا سے فضا اور فضا سے سطحِ آب پر حملہ کرنے والے میزائل سسٹم کے علاوہ دیگر ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہےجے ایف 17 طیاروں کی خاص بات ہی یہ ہے کہ یہ باہر کے ممالک میں نہیں بلکہ پاکستان کے اندر کامرہ کے مقام پر تیار کیے جا رہے ہیں.عالمی ماہرین کے مطابق، پاکستان اور چین کا مشترکہ تیار کردہ پاکستانی جے ایف۔ 17 تھنڈر فائٹر جیٹ طیارہ کئی لحاظ سے بھارت میں کئی ممالک کے پارٹس سے تیارکردہ تیجاس سے کہیں بہتر لڑاکا طیارہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ڈیفنس مارکیٹ میں بھارتی تیجاس کے مقابلے میں جے ایف۔ 17 بہت کامیاب ہے اور مستقبل میں بھی اس کی فروخت کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
جے ایف۔ 17 دراصل کم بجٹ والے ترقی پذیر ممالک کیلئے کم قیمت میں زیادہ مؤثر سنگل انجن فائٹر جیٹ کی بہترین آپشن کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اب جبکہ اس کا نیا ورژن بلاک 3 جدید ترین اے ای ایس اے ریڈار کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے ایف۔ 17 تھنڈر پروگرام مسلسل کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان کے پاس 130 سے زیادہ تھنڈر طیارے استعمال کی حالت میں ہیں جبکہ اس سے زیادہ تعداد کیلئے آرڈر ہیں۔ ان حقائق سے ان طیاروں کی لاجسٹک، سپیئر پارٹس، سروسنگ، ٹریننگ، اپ گریڈنگ، استعمال شدہ ہتھیاروں اور الیکٹرانکس کے انضمام کی کامیابی کا ایک ہموار عمل ثابت ہوتا ہے۔اس سے پاکستان کو ایک اچھا خاصا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ اور پاکستان کی ڈیفنس انڈسٹری کا پروگرام مزید ترقی اور جدت پذیری کی طرف بڑھتا رہے گا۔ جے ایف-17 تھنڈر (JF-17 Thunder) لڑاکا طیارہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔ جہاز کی پہلی تجرباتی پرواز 2003ء میں چین میں کی گئی جبکہ اس میں مزید بہتریاں لا کر 2006ء میں ایک مرتبہ پھر اسے آسمانوں کی وسعتوں میں چھوڑا گیایہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارا دفاعی شعبہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دفاعی نمائش آئیڈیاز عالمی دفاعی مارکیٹ میں ایک اہم پلیٹ فارم بن گئی ہے۔ اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران دفاعی نمائش آئیڈیاز ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے جو عالمی دفاعی مارکیٹ میں پاکستان کی ترقی کو اجاگر کرتا ہے۔ دفاعی نمائش آئیڈیاز کا تھیم “امن کے لیے ہتھیار، امن اور سلامتی کے لیے پاکستان کی خواہش” ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارا دفاعی شعبہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔موجودہ حالات میں نمائش کا انعقاد ایک چیلنج تھا، تاہم 4 روزہ دفاعی نمائش ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد کی جا رہی ہے۔بین الاقوامی ایونٹس کا معیار کمپنیوں کی تعداد اور جگہ سے جانچا جاتا ہے۔ بین الاقوامی کمپنیاں اپنے ساتھ بہت مصنوعات لے کر آئی ہیں۔ہماری کمپنیاں بھی نئی مصنوعات دنیا کو متعارف کروا رہی ہیں تین نئے ممالک آسٹریا، رومانیہ، ہنگری پہلی بار آئے ہیں۔ ایکسپو سینٹر کے دو ہال ترکش کمپنیوں اور چائنا نے ایک ہال بک کرایا ہے۔ ملک بھر سے چھوٹے بڑے وینڈرز اپنی منفرد مصنوعات کے ساتھ شرکت رہی ہیں ۔ امریکہ اور روس کی کمپنیاں بھی نمائش میں شرکت کررہی ہیں۔پاک فضائیہ نے گزشتہ 6 دہائیوں سے زیر استعمال ایف سیون بی طیاروں کی جگہ جے ایف 17 تھنڈر طیارے کو اسکوارڈن ٹو میں شامل کیا ہے۔

پی اے ایف اسکوارڈن ٹو میں جے ایف 17 تھنڈر طیارے شامل کرنے کی تقریب کراچی میں پی اے ایف بیس مسرور میں ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیر دفاع خواجہ آصف اور ایئر چیف مارشل سہیل امان تھے۔

تقریب میں 1950 سے پی اے ایف اسکوارڈن ٹو میں شامل ایف سیون بی طیاروں کی جگہ جدید جے ایف 17 تھنڈر طیارے شامل کئے گئے جس سے اسکوارڈن ٹو اور پاک فضائیہ کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے فلائی مارچ کا شاندار مظاہرہ بھی کیا۔

جے ایف – 17تھنڈر ایک ملٹی رول طیارہ ہے جسے چین کی ایوی ایشن انڈسٹری کے تعاون سے پاک فضائیہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہےجس کی شمولیت سے پی اے ایف لڑاکا طیاروں کے پرانے فلیٹ کو تبدیل کر سکے گا۔

چین کی ایوی ایشن انڈسٹری اور پاکستان ائیروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے درمیان قریبی تعاون جے ایف 17پراجیکٹ کی شکل میں عکاسی کرتا ہے۔پاکستان میں چین کی مدد سے تیار کردہ لڑاکا طیارے جے ایف 17تھنڈر کی گزشتہ 23 برسوں میں تیاری اور فروخت کے معاہدوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا ہر زاویے سے اہم کردار سامنے نظر آتا ہے اور اس حوالے سے اس اقدام کو اہم کارنامہ قرار دیاجا تا ہے۔

جے ایف تھنڈر طیارے کی فروخت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا ہر زاویے سے اہم کردار سامنے آیا اور اس حوالے سے اس اقدام کو اہم کارنامہ قرار دیاجا تا ہے۔ 1998 میں پہلی مرتبہ چین کی جانب سے پاکستان کو جے ایف 17 تھنڈر کی فروخت کا معاہدہ نواز شریف دور حکومت میں ہوا۔ کامرہ میں 50 ویں طیارے کی تیاری اوراس کی پی اے ایف کو حوالگی کی تقریب کے مہمان خصوصی بھی نوازشریف تھے جب کہ جنوری 2016 میں سری لنکا سے جے ایف 17 طیاروں کی فروخت کا تاریخی معاہدہ بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کی موجودگی میں ہوا۔مئی ، 2021 میں پاکستان نے 3 جے ایف-17 تھنڈر طیارے نائیجیریا کو دے دئیے۔جے ایف-17 تھنڈر (JF-17 Thunder) ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے، جو پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔

جہاز کی پہلی تجرباتی پرواز 2003ء میں چین میں کی گئی جبکہ اس میں مزید بہتریاں لا کر 2006ء میں ایک مرتبہ پھر اسے آسمانوں کی وسعتوں میں چھوڑا گیا۔ 12 مارچ 2007ء کو دو جہاز پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے تاکہ ان کی پرواز کے مزید تجربات کیے جا سکیں۔ ان جہازوں نے 11 روز بعد اسلام آباد میں پہلا فضائی مظاہرہ بھی کیا۔

پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں پیداوار کے آغاز کے بعد پہلی بار 23 نومبر 2009ء کو یہ طیارے پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے۔ پاک فضائیہ 2010ء کے اوائل سے جے ایف-17 جہازوں کے مکمل اسکواڈرن کے ساتھ کام کر رہی ہے۔طیارے کی شکل ایف-16 اور میراج لڑاکا طیروں سے قدرِ مشترک ہے۔ ایک جہاز کی قیمت 15 سے 20 ملین ڈالر ہے۔ اسے پاکستان نے اس وقت بنانا شروع کیا جب امریکا نے 1990ء میں پاکستان سے تیس ایف-16 طیاروں کے پیسے ہڑپ کر لیے اور بعد میں پاکستان کے اوپر اسلحہ کی خریدو فروخت پر پابندیاں عائد کر دیں۔ پاکستان سے دوسرے ممالک نے بھی اسے خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے ان میں الجزائر، مصر، بنگلہ دیش، مراکش، نائجیریا، میانمار اور زمبابوے شامل ہیں اس طیارے میں دو عدد کمپیوٹر نصب ہیں جو اس کے ریڈار یا زمین سے موصول ہونے والی معلومات کو ہواباز تک پہنچاتے ہیں۔ پاک فضائیہ چینی ساختہ ریڈار نصب کیا ہے کیونکہ یہ ریڈار چینی اسلحے کے ساتھ موزوں ہے۔ اس میں دو عدد میزائل سے خبردار کرنے والے یونٹ آگے کی طرف لگے ہیں اور ایک پیچھے کی طرف۔ یہ 60 کلومیٹر دور تک کسی بھی آنے والے میزائل کا پتہ لگا سکتے ہیں اس میں ایک 23 ملی میٹر کی مشین گن بھی نصب ہوتی ہے۔ یہ ہوائی جہازوں کے خلاف ایس ڈی-10 اور پی ایل-9 میزائل لے کر جا سکتا ہے۔ جے ایف-17 سمندری جہازوں کے خلاف ایکسوکٹ، سی-801 یا ہارپون میزائل بھی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ جی پی ایس کی رہنمائی استعمال کرنے والے بم مثلا ایف ٹی، ایل ٹی اور ایل ایس بم بھی لے جاسکتا ہے۔اگر اسے لیزر کی رہنمائی والے بم لے کر جانے ہوں تو اسے چین کا بنایا گیا ٹارگٹنگ پاڈ بھی لے جانا ہو گا۔

Judgment on Dasu Terrorist Attack Case Demonstrates Pakistan’s ‘’Abiding Commitment to Counter Terrorism’: Mumtaz Zahra Baloch Spokesperson

Posted on

Judgment on Dasu Terrorist Attack Case Demonstrates Pakistan’s ‘’Abiding Commitment to Counter Terrorism’: Mumtaz Zahra Baloch Spokesperson
Foreign Office…………..

Asghar Ali Mubarak

Islamabad; The Foreign Office Spokesperson Mumtaz Zahra Baloch said on that the “Proactive Investigation, Prosecution, and Judgment” in the last year’s terrorist attack on Chinese engineers working on the Dasu Hydropower Project “have once again demonstrated Pakistan’s abiding commitment to counterterrorism.”

“We have noted the judgment passed by the relevant Court and details released by the local police,” Mumtaz Zahra Baloch said in response to a question regarding the verdict, adding that specific queries regarding the issue “may be directed to the relevant authorities.”

“We again extend our deepest condolences to the victims’ families and remain committed to the safety and security of Chinese workers, projects, and institutions in Pakistan,” She noted.

The spokesperson reiterated that the “Pakistan-China All-Weather Strategic Cooperative Partnership will never be undermined by hostile forces.”

A Pakistani anti-terrorism court of Abbottabad KP on Friday sentenced two militants to death in the terrorist attack that killed nine Chinese nationals at the Dasu hydropower project.

In July 2021, at least 13 people, including nine Chinese nationals were killed in a deliberate bombing near a hydropower plant site in the remote upper Kohistan region.

Besides the loss of precious lives, there were 26 Chinese nationals who sustained injuries, including 12 who were seriously injured and fourteen Chinese workers who suffered minor injuries.

Consequently, the pace of implementation of the project was adversely affected.

In the aftermath of the incident, the Chinese contractor demobilized from the site and raised several demands as preconditions to resume work, which inter-alia included payment of $37 million as compensation for the deceased and injured Chinese workers.

The project is Pakistan’s flagship project, which upon completion will enhance the generation capacity of the country by 4,320 MW.

.دفاعی نمائش آئیڈیاز باعث فخر; 15 نومبر وزیر اعظم شہباز افتتاح کریں گے….(اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)

Posted on

.دفاعی نمائش آئیڈیاز باعث فخر; 15 نومبر وزیر اعظم شہباز افتتاح کریں گے….(اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک) ….دفاعی نمائش آئیڈیاز 15 نومبر سےایکسپو سینٹر کراچی میں شروع ہوگی۔ پاکستان کی دفاعی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نمائش میں الخالد ٹینک، جیٹ ٹرینر، JF-17، کرافٹ K-8 اور UAVs کی نمائش بھی ہوگی۔ پاکستان آرمی پویلین، آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن میڈیسن، نیشنل لاجسٹک سیل، اینٹی نارکوٹکس فورسز، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن، کاؤنٹر آئی ای ڈی آرگنائزیشن اور ملٹری ٹریننگ ڈائریکٹوریٹ شامل ہیں۔
آئیڈیاز، ایک بین الاقوامی دفاعی نمائش کا آغاز دفاعی صنعت میں پاکستان کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ غیر ملکی وفود کی شرکت ملک کے لیے باعث فخر ہے۔آئیڈیاز پاکستان کی دفاعی تیاریوں اور تربیتی صلاحیتوں کو بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو دکھانے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ پاکستان منافع بخش کاروبار کے لیے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے اور دفاعی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔

بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار (IDEAS) جنوبی ایشیا میں ایک اہم تقریب ہے جس کا اہتمام ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن (DEPO) کرتا ہے۔ پہلی بار سال 2000 میں شروع کیا گیا تھا، بعد میں اسے دفاعی صنعتوں، تحقیقی ترقی کے ماہرین، مالیاتی ماہرین/ اقتصادیات کے ماہرین، اور پالیسی ماہرین کی حمایت حاصل تھی اور دفاعی میدان میں معلومات کے تبادلے اور تبادلے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا۔ آئیڈیاز کا انعقاد ٹیکنالوجی کے تبادلے اور فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے نمائش میں 51 ممالک کے 522 مندوبین ، 64 ممالک کے 285 وفود ، 323 بیرون ممالک اور 199 لوکل مندوبین شریک ہوں گے۔ ٹیکنالوجی کے تبادلے اور فروغ کے لیے آئیڈیاز کے 11ویں ایڈیشن کی یادگار پاکستان کے دفاعی شعبے کی ترقی اور پیشہ ورانہ مہارت کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ تقریب نہ صرف بین الاقوامی امن، تعاون اور استحکام لانے میں اہم کردار ادا کرے گی بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک تعلقات کو بھی بہتر بنائے گی۔ اب تک آئیڈیاز کے تمام ایڈیشنز کو سرکاری اداروں، مسلح افواج، ریاستی اور نجی دفاعی صنعتوں، تجارتی اداروں اور خاص طور پر کراچی کے لوگوں کی مدد سے کامیاب بنایا گیا ہے۔ ایکسپو سینٹر کراچی میں بین الاقوامی دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 15 نومبر سے شروع ہوگی جس کا افتتاح وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کریں گے۔ بین الاقوامی دفاعی نمائش آئیڈیاز 15 نومبر سے 18نومبر تک جاری رہے گی۔ 17 نومبر کو سی ویو پر ڈرلز منعقد کی جائیں گی۔ موجودہ حالات میں نمائش کا انعقاد ایک چیلنج تھا، تاہم دفاعی نمائش ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد کی جا رہی ہے۔ آئیڈیاز کا انعقاد ٹیکنالوجی کے تبادلے اور فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آئیڈیاز کے پلیٹ فارم سے بین الاقوامی کمیونٹی اور ان کی دفاعی انڈسٹریز کو ہماری مصنوعات کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔ آئیڈیاز کے 2000 میں آغاز کے وقت مندوبین کی تعداد 84 تھی، جو 2018 میں 231 تک پہنچ گئی۔ آئیڈیاز میں سیمینارز، ٹیکنالوجی شیئرنگ، بی ٹو بی، بی ٹو جی ملاقاتیں ہوں گی بین الاقوامی ایونٹس کا معیار کمپنیوں کی تعداد اور جگہ سے جانچا جاتا ہے۔ بین الاقوامی کمپنیاں اپنے ساتھ بہت مصنوعات لے کر آئیں گی۔ ہماری بھی کمپنیاں نئی مصنوعات دنیا کو متعارف کروائی جائیں گی، تین سو وفود پاکستان آنے کا کنفرم کرچکے ییں، تین نئے ممالک آسٹریا، رومانیہ، ہنگری پہلی بار آرہے ہیں۔ترکش کمپنیاں دنیا بھر میں وسعت اختیار کر رہی ہیں۔ ایکسپو سینٹر کے دو ہال ترکش کمپنیوں اور چائنا نے ایک ہال بک کرائے ہیں۔ ملک بھر سے چھوٹے بڑے وینڈرز اپنی منفرد مصنوعات کے ساتھ شرکت کریں گےامریکہ اور روس کی کمپنیاں بھی نمائش میں شرکت کررہی ہیں۔جی ایف 17، الخالد ٹینک سمیت دیگر مصنوعات کی دنیا بھر میں بہت ڈیمانڈ ہے۔کورونا کی عالمی وبا کے باعث 2020 میں نمائش کا انعقاد نہیں ہوسکا تھا۔ رواں برس چار سال بعد یہ ایونٹ ہورہا ہے۔ آئیڈیاز کا آغاز سال 2000میں ہوا تھا جبکہ رواں سال دفاعی نمائش کا یہ گیارہواں ایڈیشن ہےاس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل کوارڈینیشن ڈیپو بریگیڈیئر نوید اعظم چیمہ،ڈائریکٹر میڈیا ڈیپو کموڈور محمد طاہرکاکہنا ہےکہ موجودہ حالات میں نمائش کا انعقاد ایک چیلنج تھا، تاہم 4 روزہ دفاعی نمائش ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد کی جا رہی ہے
دفاعی نمائش آئیڈیاز 15 نومبر سے ایکسپو سینٹر کراچی میں شروع ہوکر 18 نومبر تک جاری رہے گی،آئیڈیاز، ایک بین الاقوامی دفاعی نمائش کا آغاز دفاعی صنعت میں پاکستان کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ غیر ملکی وفود کی شرکت ملک کے لیے باعث فخر ہے۔ بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار (IDEAS) جنوبی ایشیا میں ایک اہم تقریب ہے جس کا اہتمام ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن (DEPO) کرتا ہے۔

ایکسپو 2020 میں COVID پھیلنے کی وجہ سے منعقد نہیں ہوسکی تھی اور 4 سال کے وقفے کے بعد اس سال منعقد ہوگی۔ آئی ڈی ای اے ایس کو پہلی بار سال 2000 میں شروع کیا گیا تھا، بعد میں اسے دفاعی صنعتوں، تحقیقی ترقی کے ماہرین، مالیاتی ماہرین/ اقتصادیات کے ماہرین، اور پالیسی ماہرین کی حمایت حاصل تھی اور دفاعی میدان میں معلومات کے تبادلے اور تبادلے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا۔ ٹیکنالوجی کے تبادلے اور فروغ کے لیے آئیڈیاز کے 11ویں ایڈیشن کی یادگاری تقریب پاکستان کے دفاعی شعبے کی ترقی اور پیشہ ورانہ مہارت کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ تقریب نہ صرف بین الاقوامی امن، تعاون اور استحکام لانے میں اہم کردار ادا کرے گی بلکہ دوسرے ممالک کے ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک تعلقات کو بھی بہتر بنائے گی۔ اب تک آئیڈیاز کے تمام ایڈیشن سرکاری اداروں، مسلح افواج، ریاستی اور نجی دفاعی صنعتوں، تجارتی اداروں کی کوششوں اور خاص طور پر لوگوں کے تعاون سے کامیاب ہوئے ہیں۔ آئیڈیاز 2018 میں 45 ممالک کے 524 وفود نے شرکت کی۔ 262 سے زیادہ اعلیٰ سطحی وفود نے بھی ایکسپو کا دورہ کیا۔ چین، جمہوریہ چیک، فرانس، جرمنی، اٹلی، اردن، پولینڈ، روس، جنوبی کوریا، ترکی، یو اے ای، یوکرین، امریکہ اور پاکستان نے اپنا خصوصی سیٹ اپ قائم کیا ہے۔

نمائش میں پاکستان آرمی پویلین، آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن میڈیسن، نیشنل لاجسٹک سیل، اینٹی نارکوٹکس فورسز، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن، کاؤنٹر آئی ای ڈی آرگنائزیشن اور ملٹری ٹریننگ ڈائریکٹوریٹ شامل ہیں۔ پاکستان کی دفاعی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے آئیڈیاز ایکسپو میں الخالد ٹینک، جیٹ ٹرینر، JF-17، کرافٹ K-8 اور UAVs کی نمائش بھی ہوگی۔ آئیڈیاز پاکستان کی دفاعی تیاریوں اور تربیتی صلاحیتوں کو بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو دکھانے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ پاکستان منافع بخش کاروبار کے لیے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے اور دفاعی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔
ایکسپو سینٹر کراچی میں دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 کیلئے ٹریفک پولیس نے روٹ پلان جاری کردیا ہےسرشاہ سلیمان روڈ کے دونوں ٹریک صبح 7 سےشام 6 تک بند ہوں گے تین روزہ عالمی دفاعی نمائش کے دوران راستوں کی بندش کی صورت میں شہریوں کو متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، شارع فیصل نرسری سے ہیوی اور کمرشل ٹریفک کو شاہ سلیمان روڈ آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ایئرپورٹ سے ہیوی اور کمرشل ٹریفک ڈرگ روڈ سے نیپا چورنگی جاسکے گی جبکہ راشد منہاس روڈ سے ملینیم مال ہیوی ٹریفک کو ڈالمیا روڈ آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اسی طرح نمائش کے دوران سرشاہ سلیمان روڈ کے دونوں ٹریک صبح 7 سےشام 6 تک بند ہوں گے، ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز نے پریشانی سے بچنے کیلئے شہریوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ کراچی ایکسپو سینٹر میں تین روزہ آئیڈیاز 15 نومبر سے 18 نومبر تک جاری رہے گی، اس دوران صرف مخصوص اسٹیکرز کی حامل گاڑیاں ہی ایکسپو سینٹرتک جا سکیں گی۔بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار، آئیڈیاز 2022 کا گیارہواں ایڈیشن 15 تا 18 نومبر 2022 کراچی ایکسپو سینٹر (KEC) میں شیڈول ہے۔ اس تقریب کو پاکستان کی مسلح افواج، قومی اور بین الاقوامی دفاعی صنعت، OEMs، کاروباری شخصیات اور اعلیٰ سطحی قومی اور بین الاقوامی دفاعی وفود کی بڑھ چڑھ کر شرکت کے ذریعے یادگاری طور پر منایا جا رہا ہے۔

نئی خصوصیات کا مقصد آئیڈیاز کو دفاعی خریداروں اور فروخت کنندگان کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم بنانا ہے۔آئیڈیاز 2022 – سیمینار کا تھیم ڈیفنس مارکیٹ میں مصنوعی ذہانت (AI) ہے۔ فوجی حکمت عملی اور قومی سلامتی میں پیراڈائم شفٹ۔ متعلقہ ذیلی موضوعات مصنوعی ذہانت ہیں۔

موجودہ فوجی ایپلی کیشنز، مستقبل کے چیلنجز اور قومی نقطہ نظر، سائبر سیکیورٹی میں مصنوعی ذہانت – سائبر حملے اور دفاعی نقطہ نظر۔ 5G نیٹ ورک سینٹرک وارفیئر کی ترقی؛ اس کے اجزاء اور چیلنجز۔ ہائبرڈ وارفیئر میں مصنوعی ذہانت کی اہمیت۔

آئیڈیاز 2022 ایک دو سالہ دفاعی نمائش ہے، جو ایک بار پھر دنیا بھر میں صنعت کے تمام کھلاڑیوں کو جدید ترین تکنیکی اختراعات کی نمائش کے لیے اکٹھا کرے گی۔ کراچی ایکسپو سینٹر 15 سے 18 نومبر 2022 تک 11ویں بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار (آئیڈیاز) کی میزبانی کر رہا ہے۔آئیڈیاز نمائش براعظم ایشیا کے سب سے اسٹریٹجک مقام پر ہوتی ہے، یعنی پاکستان، جو تین مختلف جغرافیائی مقامات اور وسطی ایشیا، جنوب مغربی ایشیا اور خلیج فارس کے گیٹ وے کے سنگم پر واقع ہے۔

پاکستان کی مسلسل بڑھتی ہوئی دفاعی صنعت اپنی مسلح افواج کی ضروریات اور علاقائی دفاعی افواج کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد کی تلاش میں ہے۔ پاکستان کی اپنی دفاعی مصنوعات ملکی اور غیر ملکی ٹیکنالوجی کا بہترین امتزاج پیش کرتی ہیں اس طرح دفاعی تعاون کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔

بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار (IDEAS)، تیسری دنیا کے ممالک میں استعمال ہونے والے آلات سے لے کر مغرب کے جدید ترین نظاموں تک، ٹیکنالوجی کی وسیع اقسام کی نمائش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ دفاعی صنعت کاروں کو پاکستان یا دیگر ممکنہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون اور مشترکہ منصوبوں میں داخل ہونے کا ایک مثالی موقع بھی فراہم کرتا ہے۔آئیڈیاز 2022، خطے کا سب سے اہم پروگرام ہونے کے ناطے، ایک بار پھر دنیا بھر میں صنعت کے تمام ماہرین کو جدید ترین تکنیکی اختراعات کی نمائش کے لیے اکٹھا کرے گا۔ شو کے 4 دن صرف تجارتی زائرین اور اعلیٰ سرکاری دفاعی مندوبین کے لیے ہیں۔

ایشیا کا سب سے زیادہ پیداواری جغرافیائی سیاسی خطہ دفاعی مصنوعات کی بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے۔ تبدیل شدہ علاقائی اور عالمی سلامتی کی حرکیات کی وجہ سے درپیش نئے چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے، ایشیا کے ساتھ ساتھ ہمسایہ براعظم افریقہ کی حکومتیں، اپنی مسلح افواج کے لیے جدید کاری اور اپ گریڈیشن کے پروگراموں کے لیے اہم بجٹ مختص کرتی ہیں۔

آئیڈیاز 2022 عالمی دفاعی صنعت کے بہترین پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جس کا مظاہرہ، فروخت، مشترکہ منصوبے، آؤٹ سورسنگ اور ایشین ڈیفنس مارکیٹ میں تکنیکی تعاون کو بڑھانا ہے۔ بدلتے ہوئے بین الاقوامی سلامتی کے ماحول نے حکومتوں اور فوجوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا ہے تاکہ وہ علاقائی اور عالمی امن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے خیالات اور منصوبوں کا اشتراک کر سکیں۔ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن (DEPO) اپنے بڑے دفاعی صنعت کاروں کے ساتھ مل کر مختلف بین الاقوامی دفاعی نمائشوں میں شرکت کرتی رہی ہے۔ DEPO صارفین کی پوچھ گچھ کی سہولت فراہم کرنے اور اعلیٰ معیار کی دفاعی مصنوعات اور خدمات کی برآمد میں ہم آہنگی کے لیے کام کرتا ہے۔ ڈی پی او پاکستان کی مسلح افواج کی خدمات کے بڑے نیٹ ورک کو پورا کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔

مزید یہ کہ ڈی پی او اپنے بڑے دفاعی مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر مختلف بین الاقوامی سرگرمیوں میں حصہ لے رہا ہے اور اپنی فعال مارکیٹنگ حکمت عملی کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل کر چکا ہے۔ DEPO نے پاکستان کو دنیا بھر کے 35 سے زائد ممالک کو ہوائی جہاز، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے میں اپنا حصہ ڈالا ہے، اور گزشتہ 2 سالوں کے دوران، انہوں نے نئی منڈیوں کی تلاش اور اپنے کاروباری منصوبے کو وسعت دینے کے لیے حکمت عملی تیار کی ہے۔ڈی پی او، پاکستان کے دفاعی شعبے کے ساتھ مل کر، دنیا میں جاری پیشرفت کے لیے ترقی پسند ردعمل فراہم کرنے اور مستقبل کی خوشحال پیش رفت کے لیے موجودہ وقت کی تکنیکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس تاریخی موقع پر اپنے ایک پیغام میں میجر جنرل محمد عارف ملک ڈائریکٹر جنرل ڈی ای پی او، پاکستان نے کہا کہ ’’بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار (آئیڈیاز) میگا ریجنل ایونٹس میں سے ایک ہے۔ ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن (DEPO)، منسٹری آف ڈیفنس پروڈکشن (MoDP) کی طرف سے پاکستان میں دو سال کا اہتمام کیا گیا ہے۔” سال 2000 سے مسلسل کامیابی کی کہانی، آئیڈیاز عالمی دفاعی نمائشوں کے کینوس پر ایک شاندار ایونٹ کے طور پر ابھرا ہے”۔ . انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج، اسے بین الاقوامی دفاعی نمائش کنندگان، مندوبین، سیکورٹی تجزیہ کاروں اور اعلیٰ سطحی پالیسی سازوں کے اکٹھے ہونے کے لیے ایک قائم مقام کے طور پر سمجھا جاتا ہے‘‘اس سے قبل IDEAS کا افتتاحی آغاز 2000 میں ہوا تھا اور یہ پاکستان کے اندرون ملک اسلحہ سازی کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ایک تقریب تھی جب کہ بین الاقوامی دکانداروں کو پاکستان کی سہ فریقی خدمات کی ضروریات کے حل کی پیشکش کرنے کے لیے ایک اسٹیج فراہم کرتا تھا۔ ایونٹ، ہمیشہ کراچی ایکسپو سینٹر کے لیے مقرر کیا گیا تھا، اپنے پہلے سال میں بیرونی ممالک سے پینتالیس وفود کو راغب کیا۔دفاعی شعبے میں پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے، آئیڈیاز – 2022 کے دوران نمائش کی گئی کچھ بڑی مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات، جن میں مین بیٹل ٹینک الخالد، فائٹر ایئر کرافٹ JF-17 تھنڈر، جیٹ ٹرینر ایئر کرافٹ K-8 اور UAVs کی متعدد اقسام شامل تھیں۔ آئیڈیاز – 2016 نے بین الاقوامی مندوبین اور زائرین کو پاکستان کی دفاعی تیاری اور تربیتی صلاحیتوں کے بارے میں بصیرت حاصل کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کیا، جس کی نمائش ایک چھتری کے نیچے کی گئی ہے۔ یہ بات اجاگر کرنا مناسب ہے کہ پاکستان کے پاس دفاعی مینوفیکچرنگ، ٹریننگ اور سپورٹ انفراسٹرکچر موجود ہے، جو نہ صرف پاکستانی مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ دیگر ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے

سینئر جرنلسٹ امجد عزیز ملک پاکستان سپورٹس رائٹرز فیڈریشن کے دوبارہ صدر منتخب .رپورٹ .اصغر علی مبارک سے

Posted on

سینئر سپورٹس جرنلسٹ امجد عزیز ملک پاکستان سپورٹس رائٹرز فیڈریشن کے دوبارہ صدر منتخب .رپورٹ .اصغر علی مبارک سے

۔اسلام آباد – پاکستان کے سینئر سپورٹس جرنلسٹ امجد عزیز ملک کو اگلی مدت سال 2022تا 2026 کے لیے پاکستان سپورٹس رائٹرز فیڈریشن کے دوبارہ صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے اسپورٹس صحافی محمد اصغر عظیم سیکرٹری جنرل ہوں گے۔ یہ انتخاب خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ہوا۔ تین رکنی الیکشن کمیٹی کے سربراہ نادر خواجہ اور دیگر ارکان میں اعجاز رشید اور نصر اقبال شامل تھے۔ نیپال کے AIPS ایشیا کے خزانچی نرنجن راج بنشی نے بطور مبصر شرکت کی۔ تمام عہدیداران بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ امجد عزیز ملک کا شمار پاکستان کے معروف صحافیوں میں ہوتا ہے۔ وہ ملک میں صحافت کے فروغ کے لیے اپنی شاندار خدمات انجام دی ہیں۔ بالخصوص خیبرپختونخوا میں صحافت کے شعبے میں نئے ٹیلنٹ کی پروجیکشن اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں ، امجد عزیز ملک نے اپنے صحافتی کیرئیر کا آغاز 1982 میں کیا۔ انہوں نے روزنامہ امروز، روزنامہ حریت اور ماہنامہ اخبار وطن کےساتھ خدمات انجام دیں امجد عزیز ملک نے 1985 میں روزنامہ جدت میں شمولیت اختیار کی اور پھر 1986 میں روزنامہ جنگ سے منسلک ہوئے اور 16 سال خدمات انجام دیں۔ 2002 میں پاکستان کے پہلے نیوز چینل جیو نیوز سے منسلک ہوئے اور 2014 تک کام کیا۔ انہوں نے زندگی کے ہر شعبہ گراں قدر خدمات انجام دیں خصوصاً دہشت گردی کے دوران مثالی کوریج کی۔ صحافتی حقائق قوم کے سامنے پیش کئے۔ امجد عزیز ملک 2014 سے 2017 تک پشاور میں روزنامہ ایکسپریس کے ریزیڈنٹ ایڈیٹربھی رہے اور آج کل امجد عزیز ملک روزنامہ کسوٹی پشاور کے چیف ایڈیٹر ہیں،

امجد عزیز ملک پاکستان کی صحافتی برادری میں اولمپکس گیمز، کامن ویلتھ گیمز، سیف گیمز، اسلامک گیمز، انڈور ایشین گیمز، اسپیشل اولمپکس گیمز اور پیرا اولمپکس گیمز کی کوریج کرنے کا منفرد اعزاز رکهتے ہیں۔ امجد عزیز ملک حال ہی میں تیسری بار ایشین اسپورٹس جرنلسٹس فیڈریشن (AIPS ASIA) کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوے ہیں اور 2012 سے ایشین اسپورٹس جرنلسٹس فیڈریشن (AIPS) کے منتخب ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔

امجد عزیز ملک 268 بین الاقوامی ہاکی میچوں کی کمنٹری کر کے ریڈیو پاکستان کے بہترین کمنٹیٹرقرار پانے ۔ اپنے 40 سالہ صحافتی کیرئیر کے دوران امجد عزیز ملک نے 268 بین الاقوامی ہاکی میچوں کی کمنٹری کی۔ پرنٹ میڈیا میں پانچ ہزار فیچرز، مضامین اور کالم تحریر کئے ۔ امجد عزیز ملک خیبرپختونخوا کے واحد صحافی ہیں جنہوں نے 17 کتابیں 5000 سے زائد مضامین اور کالم، 300 تحقیقی مقالے 50 بروشرز اور میگزین لکھے ۔دریں اثنا پاکستان سپورٹس رائٹرز فیڈریشن کے دیگر عہدیداران میں
تاحیات چیئرمین: شاہد شیخ
صدر: امجد عزیز ملک
سینئر نائب صدر: زاہد فاروق ملک
نائب صدور: عاصم شیراز، عبید الرحمان، سہیل علی اور محمد شاہ دوتانی، سیکرٹری جنرل: محمد اصغر عظیم، ایسوسی ایٹ سیکرٹریز: عمران یوسفزئی اور عبدالجبار فیصل، خزانچی: شہزاد ملک
ایگزیکٹو کمیٹی ممبران: آصف خان، محمود ریاض، شاہد عثمان ساتی، اعجاز احمد خان، شاہد خان آفریدی، نادر خواجہ، سید علی ہاشمی، فرخ عطا بٹ، عاشر بٹ، شکیل اعوان، ناصر اسلم راجہ، عارف محمود، محمد اجمل اور عبداللہ۔ جان شامل ہیں ..

Senior journalist Amjad Aziz Malik re-elected president of Pakistan Sports Writers Federation. By; Asghar Ali Mubarak

Posted on

Senior sports journalist Amjad Aziz Malik re-elected president of Pakistan Sports Writers Federation.
By; Asghar Ali Mubarak

ISLAMABAD – Pakistan’s seasoned sports journalist Amjad Aziz Malik has been re-elected as the president of Pakistan Sports Writers Federation for the next term of 2022 to 2026. While Muhammad Asghar Azim, a sports journalist from Karachi, will be the Secretary General. The election was held in Peshawar under the three-member election committee headed by Nader Khawaja while Ejaz Rashid and Nasr Iqbal were the other members. Meanwhile Mr. Niranjan Rajbanshi, Treasurer of AIPS Asia, from Nepal participated as an observer. All office bearers were elected unanimously unopposed. It must be noted here that Amjad Aziz Malik is one of the leading journalists of Pakistan. He has rendered his excellent services for the promotion of journalism in the country. Amjad Aziz Malik started his journalistic career in 1982, especially in the field of journalism in Khyber Pakhtunkhwa. He worked with the Daily Imrooz, Daily Hurriyet and monthly newspaper Akhbar Watan. He Joined Pakistan’s first news channel Geo News in 2002 and worked till 2014. He rendered valuable services in every walk of life, especially during terrorism, bravery performed his duty with exemplary coverage. Amjad Aziz Malik was also the Resident Editor of Daily Express in Peshawar from 2014 to 2017 and now a days Amjad Aziz Malik is the Chief Editor of Daily Kasooti Peshawar.

Amjad Aziz Malik holds the unique honor of covering the Olympics Games, Commonwealth Games, SAF Games, Islamic Games, Indoor Asian Games, Special Olympics Games and Paralympics Games. Amjad Aziz Malik has recently been elected as the Secretary General of the Asian Federation of Sports Journalists (AIPS, ASIA) for the third time and has also been a member of the Executive Committee of the Asian Sports Journalists Federation (AIPS) since 2012.

Amjad Aziz Malik declared ‘’ Best Commentator of Radio Pakistan’’ by commentating 268 international hockey matches. During his 40-year journalistic career, Amjad Aziz Malik wrote five thousand features, articles and columns in print media. Amjad Aziz Malik is the one and only journalist of Pakistan and Khyber Pakhtunkhwa who has written 17 books, more than 5000 articles and columns, 300 research papers, 50 brochures and others magazines. The newly elected Pakistan Sports Writers Federation office bearers are;
Chairman for Life: Shahid Sheikh
President: Amjad Aziz Malik
Senior Vice President: Zahid Farooq Malik
Vice Presidents: Asim Shiraz, Obaidur Rehman, Sohail Ali and Muhammad Shah Dotani,
Secretary General: Muhammad Asghar Azim,
Associate Secretaries: Imran Yousafzai and Abdul Jabbar Faisal,
Treasurer: Shahzad Malik
Executive Committee Members: Asif Khan, Mehmood Riaz, Shahid Usman Sati, Ejaz Ahmad Khan, Shahid Khan Afridi, Nader Khawaja, Syed Ali Hashmi, Farrukh Atta Butt, Asher Butt, Shakeel Awan, Nasir Aslam Raja, Arif Mahmood, Muhammad Ajmal and Abdullah Jan are included.