آرمی چیف جنرل باجوہ کی شاندار خدمات پرسپریم کمانڈر افواج پاکستان اور وزیراعظم کا خراج تحسین ………..(اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)…………

Posted on

آرمی چیف جنرل باجوہ کی شاندار خدمات پرسپریم کمانڈر افواج پاکستان اور وزیراعظم کا خراج تحسین ………..(اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)…………… سپریم کمانڈر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیرکو پاکستان کا نیا آرمی چیف مقرر کیا ہےآج ایک پروقار تقریب میں سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کمان حوالے کر دیں گے قبل ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف سے علحیدہ علحیدہ الوداعی ملاقاتیں کیں ۔اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی وزیر اعظم ہاؤس میں الوداعی ملاقات ہوئی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پاک آرمی، ملکی دفاع اور قومی مفادات کے لیے خدمات کو سراہا۔واضح رہے کہ آج جنرل باجوہ انپے عہدہ سے سبکدوش ہو جائیں گے جنرل سید عاصم منیر منگل 29نومبر 2022ء کو تقریب تبدیلی کمان پاک آرمی میں آنے سے پہلے فور سٹار جنرل کے شولڈر رینکس اور کالر میڈل لگا کر پاکستان آرمی کے 17ویں چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ سنبھالیں گے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف کی کمان نئے آرمی چیف کے حوالے کریں گے وزیراعظم شہباز شریف نے دستور پاکستان مجریہ 1973ء کے تحت حاصل آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے 24نومبر کو پاکستان آرمی کے جن دو لیفٹیننٹ جنرل صاحبان کی پروموشن کی ایڈوائس کی تھی اور جن کے نوٹیفکیشن اُسی روز وزارت دفاع نے جاری کئے تھے‘ اُن میں سے ایک فور سٹار جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اتوار کی ہفتہ واری تعطیل کے باوجود جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے18ویں چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
آرمی چیف کی پروقار تقریب آرمی ہاکی اسٹیڈیم جی ایچ کیو میں ہو گی۔ جنرل باجوہ پروقار تقریب میں آرمی کمان کی علامت ’’ملا کا سٹک‘‘ نئے آرمی چیف حافظ قرآن اور اعزازی شمشیر یافتہ جنرل سید عاصم منیر کو دیں گے جس کے بعد سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل باجوہ تقریب گاہ سے اپنی رہائش گاہ چلے جائینگے۔ سپہ سالار پاکستان سبکدوش ہونے والے جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہاکی اسٹیڈیم جی ایچ کیو کے باہر تک جا کر الوداع کہیں گے۔بعدازاں ائرچیف‘ نیول چیف‘ کور کمانڈر صاحبان اور پاکستان آرمی کے لیفٹیننٹ جنرل صاحبان‘ میجر جنرل صاحبان اپنے نئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دینگے۔تقریب میں مسلح افواج کے سینکڑوں سینئر عہدیدار اپنی اپنی فیملی کے ساتھ شرکت کرینگےخیال رہے جنرل قمر جاویدباجوہ نے چھ سال پاک فوج کے 16ویں سربراہ کے طور ذمہ داری نبھائی، اںھوں نے پاک فوج میں اہم عہدوں پر خدمات کی انجام دہی سمیت سفارتی اور اقتصادی محازوں پر بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان ملٹری اکیڈمی سے تربیت مکمل کرنے کے بعد اپنے فوجی کیریئر کا آغاز 1980ء میں 16 بلوچ ریجمنٹ سے کیا ، جس کی کمانڈ ان کے والد نے کی تھی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ 1988 ، بطور میجر آزاد کشمیر میں این ایل آئی میں فرائض کی ادائیگی کے علاوہ بطور لیفٹیننٹ کرنل راولپنڈی کور میں اسٹاف آفیسر خدمات بھی انجام دیں۔ سال 2009 میں بطور میجر جنرل گلگت بلتستان میں کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز خدمات کے علاوہ 2011 ء میں بطور انسٹرکٹر اسکول آف انفینٹری اینڈ ٹیکٹکس، کوئٹہ بھی تعینات رہے۔ انہوں نے 2007ء میں کانگو میں اقوام متحدہ کے مشن میں بریگیڈ کمانڈر فرائص بھی سرانجام دیئے ، اگست 2013ء میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے بعد انہیں کور کمانڈر راولپنڈی تعینات کیا گیا،جبکہ 2014 میں، انہیں بلوچ رجمنٹ کا کرنل کمانڈنٹ مقرر کیا گیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ ستمبر 2015ء میں جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن بھی تعینات رہے ، 29 نومبر 2016 کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقررکیا۔بعد ازاں 19 اگست 2019 ء کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی منظوری دی، جس کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جنوری 2020 ء کو پارلیمنٹ سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون باقاعدہ منظورکیا گیا۔ بطور سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے ضرب غصب کی کامیابیوں کو تقویت دینے کیلئے آپریشن ردالفساد شروع کیا ، جس سے دہشت گرد گروپوں کے سلیپر سیل اور سہولت کاروں کا خاتمہ ممکن ہوا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کو درپیش قومی سلامتی کے چیلنجز سے نکالنے کیلئے سفارتی محاذ پر خاموش مگر کامیاب کاوشیں کیں، جس کے نتیجے میں خطے اور عالمی سطح پر دشمن کا پاکستان کی تنہا کرنے کا منفی پراپیگنڈہ شکست سے دوچار ہوا۔ اس موثر سفارتکاری پر انہیں سعودی عرب کے اعلی ترین اعزاز کنگ عبدالعزیز میڈل سمیت روس ، یو اے ای ، ترکی ،بحرین اور اردن کی جانب سے اعلی ترین اعزازات سے نوازگیا۔ اس کے علاوہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سی پیک کو آگے بڑھانے کے علاوہ فیٹف اور آئی ایم ایف کے محاذ پر بھی بڑھ چڑھ کر خدمات انجام دیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج میں میں شمولیت سے قبل راولپنڈی میں سرسید کالج اور گورڈن کالج میں بھی زیر تعلیم رہے، جنر ل قمر جاوید باجوہ کینیڈین آرمی کمانڈ اینڈ سٹاف کالج اور امریکہ کے نیول پوسٹ گریجوایٹ اسکول سمیت نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے، کورونا وبا اور سیلاب سمیت مختلف بحرانوں میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے مثالی خدمات انجام دیں۔
دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے بڑی شجاعت و بہادری سے کردار ادا کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاریخ کے ایک مشکل مرحلے پر پاک آرمی کی قیادت کی، انہوں نے دفاع پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پیچیدہ علاقائی صورتحال میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے قائدانہ کردار سے سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں سمت کا تعین ہوا۔

وزیراعظم نے جیواکنامکس کی اہمیت کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی قوت بنانے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو میثاق معیشت پر دستخط کرکے اجتماعی دانش کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے آرمی چیف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دنیا کی بہترین آرمی کی قیادت کا باعث فخر اعزاز حاصل ہوا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملک کے لیے خدمات قابل تعریف ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قومی امور کی انجام دہی میں بھرپور تعاون پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ دوسری جانب، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایوانِ صدر میں سپریم کمانڈر افواج پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے الوداعی ملاقات کی۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے جنرل قمر جاوید باجو ہ کی دفاعی شعبے میں خدمات کو سراہا

بیان میں بتایا گیا کہ صدر مملکت عارف علوی نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملک اور پاک فوج کے لیے خدمات کی تعریف بھی کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ عارف علوی نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج مخالف پروپیگنڈے اور جھوٹی کہانیاں گھڑ کر مسلح افواج کے خلاف کی جانے والی تنقید اور بےجا توہین کے باوجود ادارہ غیرسیاسی رہنے کے عزم پر ثابت قدم رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری فوج کا عوام نے بے پناہ احترام اور بھروسہ کیا ہے اور ملکی سیکیورٹی میں فوج کے تعمیری اور مثبت کردار کی عوام نے ہمیشہ غیر متزلزل حمایت کی ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ فوج کے لیے عوام کی حمایت میں اس وقت کمی آنا شروع ہوئی جب سیاسی امور میں فوج کی مداخلت دیکھی گئی، لہٰذا مجھے یہ احتیاط لازمی لگی تاکہ پاک فوج کو پاکستان کی سیاست کی غیر متوقع تبدیلیوں سے محفوظ رکھا جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک پروپیگنڈے کے ذریعے اور جھوٹی کہانیاں گھڑ کر پاک فوج پر تنقید اور بےجا توہین کے باوجود ادارہ غیرسیاسی رہنے کے عزم پر ثابت قدم رہے گا، مجھے یقین ہے کہ مسلح افواج کا یہ سیاسی قرنطینہ آنے والے وقتوں میں پاکستان کے لیے سیاسی استحکام کو فروغ دیتے ہوئے فوج سے عوام کے تعلقات کو مضبوط کرے گا۔

پاکستان کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغانستان میں تنازع کی وجہ سے پاکستان کی مغربی سرحد شدید عدم استحکام سے دوچار ہے، امریکی انخلا کے بعد تشدد میں تھوڑی کمی واقع ہوئی تھی لیکن صورتحال اب بھی غیرمستحکم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی ہر موسم کی دوستی نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران آنے والے اتار چڑھاؤ کو برداشت کیا ہے لیکن عالمی طاقت کے حصول کا مقابلہ تیز ہو جانے کے پیش نظر اب چین اور مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو متوازن کرنے کے حوالے سے پاکستان کو نازک صورتحال درپیش ہے، پاکستان اس بڑھتے ہوئے مسابقتی اسٹریٹجک ماحول میں سمجھداری کے ساتھ معاملات انجام دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ ہم مستقبل میں کسی ممکنہ سرد جنگ میں نہ گھسیٹے جائیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوم محض اپنی دفاعی قوتوں کی وجہ سے محفوظ نہیں رہ سکتی، پاکستان کی مسلح افواج ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہم اپنے عوام بالخصوص 60 فیصد نوجوانوں کی مدد کے بغیر کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، فوج کو اپنے عوام کی طاقت اور حمایت سے تقویت ملتی ہے اور یہی سپورٹ ہمیں ملکی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور داخلی سیکیورٹی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تحریک دیتی ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے نوجوانوں کے نام پیغام میں کہا کہ اپنا تمام وقت، توانائی، تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت بہتر بنانے پر صرف کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ خود کو تقسیم کرنے والے پروپیگنڈے اور کسی ایسے انفارمیشن وارفیئر سے محفوظ رکھیں جو باہمی بھروسے کو نقصان پہنچائے کیونکہ پاکستان سب سے پہلے ہے اور یہی ہماری اولین شناخت ہے۔واضح رہے کہ جی ایچ کیو میں یوم دفاع اور شہدا کی پُروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ میں بطور آرمی چیف آپ سے آخری بار خطاب کر رہا ہوں، میں عنقریب ریٹائر ہو رہا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج پر تنقید عوام اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے، ایک جعلی بیانیہ بنا کر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی، اور اب اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ سبکدوش ہونے والے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دراصل 2019 میں ریٹائر ہونا تھا تاہم ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل سابق وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2019 میں ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی تھی۔

خیال رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد فوج کی قیادت کے حوالے سے چند ہفتوں سے جاری شدید قیاس آرائیوں کا خاتمہ اس وقت ہوگیا تھا جب آپریشنل تجربے اور انٹیلی جنس مہارت سے بھرپور کیریئر کے حامل جنرل عاصم منیر کو ملک کا آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ قابل رشک کیریئر کے حامل ایک اور انفنٹری افسر جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز 27 نومبر کو جنرل ساحر شمشاد مرزا نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا۔ جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں منعقدہ پروقار تقریب میں جنرل ساحر شمشاد مرزا، نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔جنرل سید عاصم منیر آج 29نومبر 2022 تقریب تبدیلی کمان پاک آرمی میں آنے سے پہلے فور اسٹار جنرل کے شولڈر رینکس اور کالر میڈل لگا کر پاکستان آرمی کے 17ویں چیف آف آرمی 17ویں چیف آف آرمی اسٹاف کا عہدہ سنبھالیں گے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایک پروقار عسکری تقریب میں آرمی کمان کی علامت ’’ملاکا اسٹک‘‘ نئے حافظ قرآن اور اعزازی شمشیر یافتہ جنرل سید عاصم منیر کو دیں گے ,
ملاکا اسٹک کو کمانڈ اسٹک بھی کہا جاتا ہے، آرمی کمان کی یہ چھڑی انگریزوں کے دور سے فوجی روایت کا حصہ چلی آ رہی ہے۔

اصل اہمیت آرمی کمان کی اسٹک کی نہیں بلکہ عہدے اور اس سے منسلک ذمہ داریوں کی ہے جو پرانا افسر نئے آنے والے افسر کو یہ چھڑی سونپ کر خود نئی چھڑی تھامے نئے عہدے پر ترقی کرجاتا ہے۔ملاکا اسٹک کو سنگاپور کے ایک جزیرے ملاکا کی ایک خاص کین سے تیار کیا جاتا ہے۔ ملاکا رتن کی ایک قسم ہے جو انڈونیشیا میں سماٹرا کے ساحل پر بھی پائی جاتی ہے۔

رتن کے درخت میں لمبے، پتلے تنے ہوتے ہیں جو واکنگ اسٹکس بنانے کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔

اگر اس چھڑی کی بناوٹ پر غور کریں تو اس میں2، 2 انچ کے فاصلے پر گانٹھ ہوتی ہےجو دیکھنے میں بانس کی لکڑی کی طرح ہی دکھائی دیتی ہے لیکن اس کے مقابلے پتلی ہوتی ہے۔

یہ وزن میں بہت ہلکا لیکن مضبوط ہوتا ہے اور اس میں کوئی دو نمونے ایک جیسے نہیں ہیں۔دنیا بھر کی افواج کے سربراہان اسے کمان اسٹک کے طور پر زیر بازو اور کبھی ہاتھ میں اپنی میعاد کے دوران رکھتے ہیں۔

یہ کوئی معمولی اسٹک نہیں ہوتی، اس کی قیمت 10 ہزار روپے سے بھی زیادہ بتائی جاتی ہے۔چھڑی کو فوج میں کمانڈ کی علامت سمجھا جاتا ہے، نئے آرمی چیف کو ملاکا چھڑی دینے کی روایت برطانوی دور سے چلی آ رہی ہے۔

ملاکا کی چھڑی سری لنکا، ہندوستان، برطانیہ سمیت کئی ممالک میں فوجی وردیوں کا حصہ ہے۔اس سے قبل سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے راولپنڈی میں ایک تقریب میں کمانڈ اسٹک اپنے جانشین جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے کی تھی۔جنرل شریف کو 2013 میں اس وقت کے جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاکا چھڑی ملی تھی جب کہ یہ مشرف ہی تھے جنہوں نے 2007 میں چارج چھوڑنے کے بعد جنرل کیانی کو چھڑی سونپی تھی۔ملاکا کین اسٹک محض فوج میں کمانڈ کی علامت ہے، چھڑی ٹوٹ جانے کی صورت میں (جو ابھی تک کبھی نہیں ہوا)، فوجی سربراہ کے اختیارات پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔

چھڑی علامتی طور پر آرمی چیف کی شخصیت اور طاقت میں اضافہ کرتی ہے لیکن اصل اہمیت آرمی چیف کے کندھوں پر ذمہ داریوں اور اختیارات کی ہے۔صدر مملکت عارف علوی نے جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر جنرل ساحر شمشاد مرزا کو نیا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور جنرل عاصم منیر کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف تعینات کرنے کی سمری پر دستخط کردئیے تھے۔حکومت نے جنرل ندیم رضا اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔

گزٹ آف پاکستان میں حکومت کی جانب شائع نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ پاکستان آرمی ایکت رولز 1954 کے رول 12 کے مطابق وزیر اعظم نے پی اے-19617 جنرل قمر جاوید باجوہ این آئی (ایم) کی 29 نومبر 2022 سے آرمی سروس سے ریٹائرمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔
اسی طرح کا نوٹی فکیشن جنرل ندیم رضا کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بھی شائع کیا گیا۔نئے فوجی سربراہان جنرل ساحر شمشاد مرزا اور جنرل عاصم منیر دونوں تقرر کے وقت سنیارٹی لسٹ میں سرفہرست تھے، جس کا مطلب ہے کہ اس مرتبہ آرمی چیف کے تقرر کی مشق میں کسی اور جنرل کی جگہ نہیں لی گئی، نئے کمانڈر کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے سپرسیڈ افسران روایتی طور پر ریٹائر ہوجاتے ہیں۔اس کے باوجود یہ افواہ زیر گردش ہیں کہ فور اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کے اہل تصور کیے جانے والے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل اظہر عباس نے استعفیٰ دے دیا ہے، وہ اگلے سال اپریل میں ریٹائر ہونے والے ہیں، یہ بھی قیاس کیا جارہا ہے کہ پی ایم اے 76 سے تعلق رکھنے والے دیگر دو جرنیل بھی ترقی نہ دیے جانے پر ریٹائرمنٹ پر غور کر رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔

تاہم سی جی ایس کے استعفے کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوسکی، ایک فوجی افسر نے کہا کہ 28 نومبر کو صورتحال واضح ہو جائے گی۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چونکہ ان میں سے کسی بھی افسر کو برطرف نہیں کیا گیا تھا، اس لیے لوگ ان کے استعفوں کی تشریح مختلف انداز میں کریں گے۔جنرل عاصم منیرکو 24نومبر 2022 کو ملک کا 17 واں آرمی چیف مقرر کیا گیا ھے ۔آپ کے والد حافظ قرآن اور سکول کے پرنسپل تھے جبکہ بھائی بھی حافظ قرآن ہیں۔جنرل عاصم منیر کے والد راولپنڈی چھاؤنی کے طارق آباد اسکول کے پرنسپل تھے۔جنرل عاصم منیر بھی اپنے والد کے علمی، عاجزی اور انکساری کے نقش قدم پر عمل پیرا ہیں۔آرمی چیف 4 سال تک سعودی عرب میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرچکے ہیں اور پاکستان کے پہلے اور واحد آرمی چیف ہیں جو ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی کے طور پر ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے جنرل احسان الحق بھی ان دونوں ذمہ داریوں پر پورا اترے مگر وہ چیئرمین چیف آف اسٹاف رہے جبکہ سابق آرمی چیف جنرل کیانی ڈی جی آئی ایس آئی تو رہے تھے مگر ڈی جی ایم آئی نہیں تھے۔عربی، انگریزی اور اردو بولنے والے حافظ عاصم منیر کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ 45 سال کی عمر میں حفاظ کی فیملی میں ایک اور کا اضافہ کرکے رکوع، سجود کے ایسے پابند ہوئے کہ مثال دی جاسکتی ہے۔ کم گو جنرل بات تو پوری سنتا ہے مگر سوچ نہ صرف متوازن ہے بلکہ شدت پسندی کے بھی خلاف ہے۔بتایا جارہا ہے کہ خون کا بدلہ ہر صورت لینا ان کے ایمان کا حصہ ہے اور ردالفساد کی پلاننگ بھی موصوف نے کی تھی۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا بھی جانتا ہے اور کوئی ذاتی ایجنڈا بھی نہیں۔علم و تدریس سے تعلق رکھنے والے خاندان کے ایک فرد کے طور پر کتابوں کا مطالعہ بھی معمول ہے۔قرآن تو سینے میں ہے مگر زبان پر کلام الله کثرت کے ساتھ رہتا ہے۔ جنرل عاصم منیر آفیسرز ٹریننگ اسکول جہلم سے تعلق رکھتے ہیں اور بطور کیڈٹ آفیسر اعزاز شمشیر سے بھی نوازے گئے۔ بطورایک محب وطن پاکستانی بھارت کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہتے ہیں جس کا وہ مستحق ہے اور اس کے لیے ان کی گلگت میں جی او سی کے طور پر مثال دی جاتی ہے۔ فوج کی عزت پر سب کچھ قربان کرنے کا عزم رکھنے والے سپہ سالار جدید و قدیم، عام و خاص میں توازن برقرار رکھنےکا ہنر
رکھتے ہیں۔ان کے قریبی لوگ جانتے ہیں کہ ان کے معاشی معاملات شک وشبہ سے بالاتر ہیں اور اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ سرکاری وسائل ذات کی سطح پر خرچ کیے جائیں۔ انکی پہلی ترجیح پاکستان ہوگی کہ پاکستان کی صورتحال کو ٹھیک کیا جائے، جب پاکستان میں یہ کام ہوجائے گا تب ہی باہر کے معاملات پر بات ہوگی ، لیکن پہلی ترجیح پاکستان اور پاکستانیوں کے مفاد، عزت، خودداری، امن، قانون کی بالادستی اور عوام کی رائے کے احترام کو ہی دی جائے گی۔ انکا ذاتی ایجنڈا کوئی نہیں اور صرف ایجنڈا پاکستان ہی رہےگا انہیں نہ خود پسندی کا شوق ہے اور نہ خوشامند پسندی کو پسند کرتے ہیں اس پاک فوج میں سخت گیاور اصول پسند ہونے کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہیں الله انہیں مزید استخامت عطا کرے؛ آمین

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.