عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے باہر نکلنے کا فیصلہ..راولپنڈی.؛(رپورٹ؛.اصغرعلی مبارک..).

Posted on

عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے باہر نکلنے کا فیصلہ..راولپنڈی.؛(رپورٹ؛.اصغرعلی مبارک..)….پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اب ہم نے اس نظام کا حصہ نہ رہنے اور اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی تاریخ کا اعلان پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔..سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ” ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ساری اسمبلیوں سے نکلنے لگے ہیں”۔ راولپنڈی میں

لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم بجائے اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کریں، بجائے اپنے ملک میں تباہی کریں، اس سے بہتر ہے کہ ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں، جدھر یہ چور بیٹھ کر ہر روز اپنے اربوں روپے کے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ”میں نے وزیراعلیٰ سے بات کی ہے”، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں”، ”آنے والے دونوں میں اعلان کریں گے کہ جس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں” ۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھتے؟

لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک اور انسان اور ادارہ اس وقت ترقی کرتا ہے، جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ معظم شہید کو اس نے گولی نہیں ماری، اب تفتیش ہو رہی تھی، اس کو گولی کسی اور طرف سے آئی، جو اس کو گولی مار رہے تھے، وہ اصل میں شوٹر کے لیے تھی۔

سابق وزیر اعظم نے وزیر آباد حملے کے حوالے سے کہا کہ وہاں پر تین بندوق والے تھے، ایک نے ہمارے اوپر فائر کیے، ایک نے سامنے سے گولیاں چلائیں جو ہمارے اوپر سے نکل گئیں، اور ایک جس نے اس (شوٹر) کو قتل کرنا تھا، جس طرح لیاقت علی خان کو جس نے قتل کیا تھا اس کو وہیں مارا گیا تاکہ وہ بولے نا لیکن راستے میں معظم آ گیا۔عمران خان نے کہا کہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ساری اسمبلیوں سے نکلنے لگے ہیں۔

لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بجائے اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کریں،اس سے بہتر ہے کہ ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں، جدھر یہ چور بیٹھ کر ہر روز اپنے اربوں روپے کے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں، آنے والے دونوں میں اعلان کریں گے کہ جس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں

۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جن کی ذمہ داری ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، وہ سوئے ہوئے تھے، جب ایک خاص آدمی جسے میں ڈرٹی ہیری کہتا ہوں، اس نے جو ظلم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا، ہم نے پاکستان میں ایسا کبھی نہیں دیکھا، ان کو قصور یہ تھا کہ وہ عمران خان کا مؤقف میڈیا پر دکھا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ خوف پھیلایا گیا کہ اور کوئی نہ کچھ کرے، باقی لوگ ڈریں، سوشل میڈیا کے بچوں کو پکڑا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ بار بار سنتے ہیں کہ سائفر ایک ڈرامہ تھا، ایک جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، یہ بات وہ لوگ کہہ رہے ہیں جو سازش کا حصہ تھے۔

راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا قومی سلامتی کونسل میں یہ رکھا نہیں گیا اور کیا اس میں یہ نہیں لکھا تھا کہ ڈونلڈ لو اسد مجید کو کہہ رہا ہے کہ عمران خان کو نہیں ہٹاؤ گے تو تمہارے ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا قومی سلامتی کونسل نے یہ نہیں کہا کہ امریکا کو ڈی مارش کرو، جب یہ سچ ہے، یہ کہنا کہ ڈرامہ تھا یہ ملک کی توہین ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ اگر سازش نہیں بھی کی تھی، تو ان (موجودہ حکمراں اتحاد) کا راستہ نہیں روکا، ان کو آنے دیا، وہ لوگ جو باہر بھاگے ہوئے تھے، جن کے اوپر اربوں روپے کے کرپشن کے کیسز تھے، باری باری ان سب کو این آر او دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جن کے پاس طاقت تھی، انہیں کرپشن بری نہیں لگتی تھی، اس لیے آپ نے دیکھ ہی لیا کہ سارے چوروں کا ٹولہ اوپر بٹھا دیا۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) میرے نیچے نہیں تھی، وہ اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، نیب والے مجھے کہتے تھے کہ سارے کیسز تیار ہیں لیکن حکم نہیں آرہا، جن کے پاس کنٹرول تھا وہ حکم نہیں دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان چوروں کو جیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے ڈیلیں کررہے تھے، ہر اجلاس میں یہ بات کی کہ جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے، یہاں کرپشن ختم نہیں ہوگی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے بار بار جواب آتا تھا کہ عمران صاحب، آپ معیشت پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، مجھے کئی بار یہ کہا گیا کہ ان (اس وقت کی اپوزیشن) کو این آر او دے دیں، نیب کے قانون بدل دیں۔عمران خان نے کہا ہے کہ میں ساڑھے تین سال میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں، میں طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا۔ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا تھا، جن پر کرپشن کے کیسز تھے، بڑی کوشش کی لیکن قومی احتساب بیورو (نیب) میرے نیچے نہیں تھی۔عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے پچاس سال کے بعد ڈیم بنانا شروع کیے، پاکستان میں تین بڑے ڈیمز بن رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پہلی جماعت ہے جس نے موسمیاتی تبدیلی پر کام کیا، اور 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا۔ہر غریب ملک کے بڑے بڑے وزیر، وزیراعظم اور ان کے صدر ملک سے پیسہ چوری کرکے ہر سال 1700 ارب روپے امیر ملکوں میں لے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امیر ملک امیر جبکہ غریب ملک مزید غریب ہورہے ہیں، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع سے ہی قانون کی حکمرانی نہیں کی۔عمران خان نے کہا ہے کہ 30 سال ملک پر حکمرانی کرنے والے 2 خاندانوں نے کبھی ملک کے اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ جب بھی آتے تھے، بجائے اداروں کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی لانے کے، آتے کے ساتھ ہی اداروں کو کمزور کیا کیونکہ ادارے کمزور کیے بغیر کرپشن نہیں ہوسکتی تھی۔عمران خان نے کہا ہے کہ ہر غریب ملک کے بڑے بڑے وزیر، وزیراعظم اور ان کے صدر ملک سے پیسہ چوری کرکے ہر سال 1700 ارب روپے امیر ملکوں میں لے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امیر ملک امیر جبکہ غریب ملک مزید غریب ہورہے ہیں، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع سے ہی قانون کی حکمرانی نہیں کی۔ 30 سال ملک پر حکمرانی کرنے والے 2 خاندانوں نے کبھی ملک کے اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ جب بھی آتے تھے، بجائے اداروں کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی لانے کے، آتے کے ساتھ ہی اداروں کو کمزور کیا کیونکہ ادارے کمزور کیے بغیر کرپشن نہیں ہوسکتی تھی۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انسانی معاشرے اور جانوروں کے معاشرے میں فرق ہی ایک ہے کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے جبکہ جانوروں کے معاشرے میں طاقتور کی حکمرانی ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امیر ملک امیر جبکہ غریب ملک مزید غریب ہورہے ہیں، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع سے ہی قانون کی حکمرانی نہیں کی۔ عمران خان نے کہا ہے کہ انسانی معاشرے اور جانوروں کے معاشرے میں فرق ہی ایک ہے کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے جبکہ جانوروں کے معاشرے میں طاقتور کی حکمرانی ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عظیم ملک نہ بننے کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں کبھی بھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، یہاں طاقت کی حکمرانی اور جنگل کا قانون رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔عمران خان نے کہا ہے کہ صرف آزاد انسان بڑے کام کرتے ہیں، آزاد ملک اوپر پرواز کرتے ہیں، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں، غلام کی پرواز نہیں ہوتی، صرف آزاد انسانوں کی پرواز ہوتی ہے۔

راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے موت کی فکر نہیں تھی، میری ٹانگ کا مسئلہ ہے، اس نے چڑھنے اور اترنے میں مشکلیں ڈالیں، اس لیے آیا کہ آج فیصلہ کن وقت پر کھڑے ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک طرف نعمتوں اور آپ کی عظمت کا راستہ ہے، دوسری طرف تباہی، غلامی اور ذلت کا راستہ ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ کی شان دیکھیں کہ کنٹینر کے اوپر 12 لوگوں کو گولیاں لگیں لیکن 12 میں سے ایک بھی اللہ کو پیارا نہیں ہوا۔

راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک گارڈ کو 6 گولیاں لگیں لیکن سب ایسی گولیاں لگیں کہ وہ بچ گئے، عمران اسمٰعیل کے کپڑوں میں سے چار گولیاں نکلیں لیکن وہ بچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر صحیح معنوں میں زندگی گزارنی ہے تو موت کے خوف سے اپنے آپ کو آزاد کریں۔

عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور سے نکل رہا تھا تو مجھے دو چیزیں سب نے کہیں کہ آپ کی ٹانگ کی حالت ٹھیک نہیں ہے، اسے ٹھیک ہونے میں مزید تین مہینے لگیں گے، اس سے بھی زیادہ لوگوں نے کہا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔

3 نومبر وزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے پوری سازش کرکے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا کہ پھر سے وہ واردات کریں گے، اس لیے آپ کو گھر سے نہیں نکلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ موت بڑے قریب سے دیکھی، جب میری ٹانگ پر گولیاں لگیں، اور جیسے ہی میں گر رہا تھا تو میرے سر کے اوپر سے گولیاں جا رہی تھیں اگر گرتا نہیں تو مجھے لگ جاتیں، اپنے نوجوانوں کو کہتا چاہتا ہوں کہ اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح لکھا ہے کہ جب تک اللہ کی مرضی نہیں ہوگی تم اس زمین سے نہیں جاؤ گے۔

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.