..لسبیلہ میں پاک فوج کی سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کوششیں ……

Posted on Updated on

..لسبیلہ میں پاک فوج کی سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کوششیں ………………….(اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)….پاک فوج وطن عزیز کا ایک ایسا ادارہ ہے جس نے سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں ایک مثبت اور بنیادی کردار ادا کیا ہے۔پاک فوج کی طرف سے سیلاب زدگان کو ریلیف دینے کے حوالے سے کمٹمنٹ کا یہ عالم تھا کہ لسبیلہ میں کور کمانڈر کوئٹہ بذات خود ریلیف کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے اور اسی سرگرمی کے دوران انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔جنرل سرفراز علی کی شہادت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان کی افواج کے ہر سطح کے افسران اپنی قوم کو مصیبت سے محفوظ رکھنے کے لیے میدان عمل میں موجود ہوتے ہیں۔ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر افراد میں ڈی جی کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد حنیف ستی کی ایک ہفتہ قبل آرمی کے پروموشن بورڈ کے دوران میجر جنرل کے رینک میں ترقی ہوئی تھی۔ہیلی کاپٹر میں موجود بریگیڈیر خالد کا تعلق کور آف انجینئرز سے تھا۔یوں اس حادثے میں شہید ہونے والوں میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد حنیف ستی اور بریگیڈیئر خالد،عملے کے تین ارکان بشمول پائلٹ میجر سعید احمد، پائلٹ میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض بھی شامل تھے جنہوں نے مادر وطن کی حفاظت اور اپنے ہم وطنوں کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے مشن کے دوران اپنی جانیں قربان کردیں زمانہ جنگ ہو یا امن، پاک فوج ہر وقت وطن عزیز کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے سرگرم عمل رہتی ہے،قیامت خیز زلزلہ ہو یا تباہ کن سیلاب،کرونا وبا کی مصیبتیں ہوں یا دیگر ہنگامی حالات، پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ ہراول دستے کے طور پر قوم کی خدمت کی ہے اور انہیں قدرتی آفات اور مصائب سے محفوظ رکھنے میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ایک ہمہ وقت متحرک اور فعال رہنے والی شخصیت ہیں۔ انہوں نے تمام اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے این سی او سی جیسا ادارہ قائم کیااور اب سیلاب کی آفت سے نمٹنے کے لیے وہ ملک بھر میں سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلوچستان کے علاقے لسبیلہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے لال گوٹھ میں سیلاب متاثرین کیلئےقائم گاوں کاافتتاح کیا۔ سپہ سالار نے کوئٹہ کور، ایف ڈبلیو او، فرنٹیئر کور بلوچستان، کوسٹ گارڈز کے دستوں سے بات چیت کی جبکہ آرمی چیف نے حالیہ سیلاب میں بچاؤ، امداد اور بحالی کے عمل کے دوران سپاہ کی کاوشوں کو سراہا۔ ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل کمال اظفرنے تعمیراتی کاموں پر آرمی چیف کو بریفنگ دی جبکہ آرمی چیف کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جاری کام کی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔دورے کے دوران آرمی چیف نے لال گل گوٹھ میں نئے جدید پرائمری اسکول کے اساتذہ، طلباء، مقامی افراد سے بھی ملاقات کی۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ھے کہ پاک فوج، وفاقی، صوبائی حکومتوں کے تعاون سے بحالی کے عمل کو تیز کرنے کی ہر ممکن کوششیں جاری رکھے گی۔ آرمی چیف کے لسبیلہ کے دورے کے موقع پر اعلیٰ سول اور ملٹری حکام چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر، انجنئیر ان چیف لیفٹیننٹ جنرل کاشف نذیر بھی موجود تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ گاؤں سیلاب متاثرین کے لیے قائم کیا گیا جو اپنے گھروں سے محروم ہو گئے تھے، گاؤں لال گل گوٹھ حالیہ سیلاب میں بری طرح تباہ ہو گیا تھا۔ تباہ کن سیلاب سے مویشی، لوگوں کا ذاتی سامان، بنیادی ڈھانچہ مکمل ختم ہو چکا تھا، نئے تیار کردہ گاؤں میں شمسی توانائی سے روشن پرائمری اسکول، ٹیوب ویل فراہم کیا گیا ہے۔ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے منصوبے کو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا، پاک فوج نے گاؤں کے باسیوں سے ان کے لیے گھروں کی جلد تعمیر کا وعدہ کیا تھا۔ صرف افواج پاکستان ہی وہ واحد قومی ادارہ ہے جو زلزلے‘ سیلاب جیسی قدرتی آفات میں سب سے پہلے اور سب سے آگے بڑھ کر امدادی کاموں کا آغاز کرتا ہے۔ اس وقت بھی افواج پاکستان کی مختلف ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہمہ وقت امداد وبحالی کے کاموں میں مصروف ہیں جنہیں اپنی بھوک پیاس کی بھی پرواہ نہیں۔ اس وقت بلاشبہ افواج پاکستان کے جوان ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سازوسامان کے ساتھ موجود ہیں اور امدادی کاموں کے ساتھ متاثرین کی ڈھارس بھی بندھا رہے ہیں ،جون 2022ء سے، پاکستان میں مون سون کی بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے کم از کم 380 بچے اور 1191 افراد ہلاک اور 1,700 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ 2017ء کے بعد سے دنیا کا سب سے مہلک سیلاب ہےاگست تک پاکستان کا “ایک تہائی” پانی کے اندر تھا، جس سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے۔ حکومت پاکستان نے ملک بھر میں سیلاب سے اب تک 10 بلین امریکی ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔ اور یہ نقصان 2010 سے کہیں زیادہ ہے ۔2022ء میں پاکستان میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔ صوبہ سندھ میں معمول سے 784 فیصد زیادہ اور بلوچستان میں معمول سے 500 فیصد زیادہ بارش ہوئی ۔ پاکستان تاریخ کے بد ترین سیلاب سے دوچار ہے۔پاکستان کے چاروں صوبوں میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔جنوبی پنجاب کے اضلاع کے علاوہ صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان شدید متاثر ہوئے ہیں۔خیبر پختونخوا کے بعض علاقے بھی سیلاب کی آفت کا شکار ہوئے ہیں۔خصوصی طور پر صوبہ بلوچستان کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔بلوچستان میں سیکڑوں افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں، سیکڑوں مکانات منہدم ہو چکے ہیں۔ہنستی بستی سیرگاہیں ویرانے کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ سڑکیں اور رابطہ پل بہہ گئے ہیں۔بلوچستان میں ڈیم ٹوٹنے سے بے پناہ نقصانات ہوئے ہیں۔صوبہ بلوچستان کے متعدد اضلاع جن میں دارالحکومت کوئٹہ سمیت،بولان،ژوب، دکی،قلعہ سیف اللہ، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ،لسبیلہ اور سبی شامل ہیں، شدید تباہی کا شکار ہوئے ہیں۔بلوچستان جو پاکستان کے کل رقبے کا 42 فیصد ہے،موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ماحولیاتی خطرات میں گھرا ہوا ہے قدرتی آفات کے دوران قوم کی خدمت کرنے کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پاک آرمی بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے۔ایک ایسا صوبہ جو پہلے ہی پسماندگی کا شکار ہے،تعلیم صحت،ذرائع آمدورفت اور روزگار کے وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں،ملک دشمن عناصر کی طرف سے مسلسل دہشت گردی کا شکار رہنے کے باعث یہاں پر عدم تحفظ کا احساس بھی پایا جاتا ہے، یہاں کے شہریوں کو سیلاب جیسی آفات سے محفوظ رکھنے کے لیے مسلح افواج نے تاریخی کردار ادا کیا ۔پاک فوج نے ان متاثرہ علاقوں میں شدید طوفانی بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو اور بحالی کے آپریشن شروع کیے ۔سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے پاک فوج نے تمام ذرائع استعمال کیے۔دور دراز علاقوں میں بارش اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے پاک فوج کے فری میڈیکل کیمپس کام کر رہے ہیں۔ان میڈیکل کیمپوں میں علاج معالجے کی مفت سہولیات کے ساتھ ساتھ مفت ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں،پاک فوج نے اپنا 3 دن کا راشن یعنی 1500 ٹن راشن سیلاب زدگان میں تقسیم کیا ۔ سیلاب زدگان کے لیے عوامی عطیات وصول کرنے کی غرض سے آرمی کے تحت عطیہ مراکز قائم کیے ۔ فوجی افسران نے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب فنڈ میں دی ہےپاک فوج نے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات اور آرمی کے قائم کردہ ریلیف کیمپوں میں منتقل کیاپاک فوج سول اداروں کے شانہ بشانہ خدمت کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ عوام کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اور سیلاب سے متاثرہ آخری آدمی کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورمیں فلڈ ریلیف اور میڈیکل کیمپس میں سہولیات کا جائزہ لیا۔آرمی چیف نے گوٹھ سدوری، لاکھڑا اور لسبیلہ میں سیلاب زدگان سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ آرمی چیف نے سیلاب زدہ علاقوں میں مامور جوانوں سے بھی ملاقات کی اور سیلاب زدہ علاقوں کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ عوام کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اور سیلاب سے متاثرہ آخری آدمی کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔چیف آف آرمی سٹاف کی اپیل پر غیر ملکی ڈونرز نے بھی حوصلہ افزا ردعمل کا مظاہرہ کیا ۔خصوصاً متحدہ عرب امارات اور چین نے آرمی چیف کی اپیل پر ردعمل دیتے ہوئے حکومت پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کا مظاہرہ کیا۔پاک فوج اور عوام ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں ساتھ دینے اور مشکلات کم کرنے میں مسلح افواج کی خدمات پر پوری قوم پاک فوج کی مشکور ہے۔

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.