راولپنڈی میزبانی کے لیے تیار;24سال بعدپاکستان اور آسٹریلیا آ ج پہلے ٹیسٹ میں مدمقابل..

Posted on

24سال بعد راولپنڈی آسٹریلوی ٹیم کی میزبانی کے لیے تیار;پاکستانی سرزمین پرپاکستان اور آسٹریلیا آ ج پہلے ٹیسٹ میں مدمقابل…………..رپورٹ..اصغر علی مبارک…….پاکستان اور آسٹریلیا تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ آ ج سے راولپنڈی میں کھیلا جائے گا آسٹریلیا کی ٹیم نے 1998 سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ ان وکٹوں کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں رکھتے راولپنڈی کی وکٹ عمومی طور پر فاسٹ باؤلرز کو سپورٹ کرتی ہے اور آسٹریلین پیس اٹیک کے لیے سازگار ہے۔ دونوں ہی ٹیمیں عمدہ کارکردگی دکھا کر سیریز میں برتری حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔راولپنڈی کرکٹ گراونڈ 24 سال کے طویل عرصے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کےلئے آنے والی آسٹریلوی کو خوش آمدید کہنے اور میزبانی کے لیےتیارہے راولپنڈی کے شائقین کے لیے یہ اعزاز سے کم نہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے بعد تاریخ رقم کرنے کا دوسرا موقع ہے پہلا ٹیسٹ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں آ ج 4 سے 8 مارچ تک ہوگا نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے گزشتہ سال اسی گراؤنڈ میں دورہ منسوخ کیا تھا۔ بعدازاں اسی بنیاد پر انگلینڈ نے ستمبر میں پاکستان کا دورہ منسوخ کیا۔آسٹریلیا اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ٹیموں میں سے ایک ہے اور 24 سال کے وقفے کے بعد پہلی بار ہمارے گھر میں کھیلنا ایک اعزاز ہوگا۔ یہ ٹیسٹ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہوں گےآسٹریلیا کی ٹیم 24سال بعد پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے آئی ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا تاریخی ٹیسٹ میچ کل سے شروع ہو رہا ہے۔دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچ کے بارش سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے میچ کے پہلے اور دوسرے دن مطلع صاف رہنے کی پیش گوئی ہے البتہ آخری تینوں دن ہلکی اور تیز بارش کا امکان ہے۔ بارش اور پریکٹس سیشن نہ ہونے کے باوجود پیٹ کمنز اور بابر اعظم دونوں ہی سیریز کے لیے بہت پرجوش اور مکمل تیار ہیں اور میچ کے پہلے دن کے تمام 16ہزار ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔بارش کی وجہ سے دونوں ٹیموں کو پریکٹس سیشن منسوخ کرنا پڑا۔کمنز نے آن لائن پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی وکٹ معلوم ہوتی ہے لیکن ہم ٹیم کے انتخاب سے قبل وکٹ کا ایک مرتبہ پھر معائنہ کریں گے۔آسٹریلیا کی جانب سے میچ میں تین فاسٹ باؤلرز مچل اسٹارک، جوز ہیزل وُڈ اور کپتان پیٹ کمنز کے کھیلنے کا امکان ہے۔قومی ٹیم میں اہم کھلاڑیوں کی انجریز کے باوجود کمنز نے میزبان ٹیم کو کمزور تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ ان کی ٹیم کے لیے نقصان دہ ضرور ہے لیکن دیگر کھلاڑی انجری کا شکار پلیئرز کی جگہ لینے کے لیے موجود ہیں۔انگلینڈ کو ایشز سیریز میں 0-4 سے شکست دینے کے باوجود بھی پیٹ کمنز اپنی ٹیم کو سیریز کے لیے فیورٹ ماننے کے لیے تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف فتح یہاں کوئی معنی نہیں رکھتی لیکن ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایک مضبوط اسکواڈ میسر ہے جس میں کچھ کھلاڑیوں نے بہت عمدہ پرفارمنس دکھائی ہیں لیکن ہم ان کنڈیشنز سے واقف نہیں ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل حسن علی اور فہیم اشرف کی خدمات سے محروم ہو گئی ہے جو پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹیم کو دستیاب نہیں ہوں گے۔اس کے علاوہ فاسٹ باؤلر حارث رؤف بھی پہلے ٹیسٹ کے لیے دستیاب نہیں کیونکہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے آئسولیشن میں ہیں۔ پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے بھی تسلیم کیا کہ قومی ٹیم کو حسن علی اور فہیم اشرف کی کمی محسوس ہو گی۔انہوں نے کہا کہ حسن علی میچ ونر ہیں اور فہیم اشرف بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا کامبی نیشن ڈسٹرب ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس کے باوجود شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ موجود ہیں جو بہت اچھی باؤلنگ کررہے ہیں جبکہ فواد عالم اور محمد رضوان بھی اچھی بیٹنگ فارم میں ہیں۔آسٹریلیا کے برعکس پاکستان کی جانب سے فاسٹ باؤلرز کے بجائے اسپنرز کے شعبے کو مضبوط کیے جانے کا امکان ہے اور فائنل الیون میں نعمان علی اور ساجد خان کی شمولیت کے ساتھ ساتھ افتخار احمد کو بھی کھلائے جانے کا امکان ہے۔بابر اعظم نے کہا کہ آسٹریلین ٹیم مضبوط اور تجربہ کار ہے لیکن ہم بھی اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہیں اور انہیں ٹف ٹائم دیں گے۔بابر اعظم نے آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 24سال بعد آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان آئی ہے اور ہم بہت پرجوش ہیں، ہم نے ٹیسٹ سیریز کے لیے تیاریاں کی ہیں، امید ہے کہ ہمارے اچھے میچز ہوں گے اور ہم اپنی کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے آسٹریلیا کو ٹف ٹائم دیں گے۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں فاسٹ باؤلرز کو زیادہ مدد ملتی ہے لیکن اسپنرز کا بھی اہم کردار ہوتا ہے جبکہ یہ وکٹ بلے بازوں کے لیے بھی مددگار ہوتی ہے۔قومی ٹیم کے کپتان نے واضح کیا کہ ہم آسٹریلیا کی ٹیم کو آسان نہیں لیں گے بلکہ ان کے خلاف بھرپور منصوبہ بندی کی ہے لہٰذا عوام کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 12 مارچ سے کراچی میں کھیلا جائے گا جبکہ تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے دونوں ٹیمیں 21 مارچ سے لاہور میں مدمقابل ہوں گی۔ٹیسٹ سیریز کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے اور ٹی20 سیریز بھی کھیلی جائے گی۔پاکستان کے آخری دورےمیںکپتان ٹیلر نے تین میچوں کی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں ناٹ آؤٹ 334 رنز بنائے اور آسٹریلیا کی ٹیم نے 1-0 سے کامیابی حاصل کی، لیکن اس کے بعد سے کسی ٹیم نے دورہ نہیں کیا۔2002 میں آسٹریلیا کے اگلے طے شدہ دورے سے چند ماہ قبل کراچی میں خودکش بم دھماکے نے اس سیریز کو کولمبو اور متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا تھا۔جبکہ 2008 کی سیریز کو ملک کے عام انتخابات کے بعد پر تشدداحتجاج کے بعد منتقل کر دیا گیا تھا۔2009 میں سری لنکا کی ٹیم کو لے جانے والی بس پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور ان کے آسٹریلوی کوچ ٹریور بیلس نے برسوں تک ملک میں تمام بین الاقوامی کرکٹ کو کھیلا۔جبکہ آسٹریلیا نے حالیہ برسوں میں پاکستان کے خلاف کامیابیوں سے لطف اندوز ہوئے ہیں ان کا متحدہ عرب امارات میں ان کے خلاف ریکارڈ خراب رہا ہے۔آسٹریلیا نے متحدہ عرب امارات میں 2014 کی سیریز 2-0 سے ہاری تھی، جس میں کپتان مصباح الحق نے اس وقت کی سب سے تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ برابر کیا تھااور اکتوبر 2018 میں دوبارہ 1-0 سے ہار گئے،زمبابوے 2009 کے بس حملے کے بعد کھیلنے کے لیے واپس آنے والا پہلا ملک تھا، جس نے 2015 میں محدود اوورز کے میچ کھیلے۔کرکٹ آسٹریلیا بورڈ نے باضابطہ طور پر ٹیم کے پانچ ہفتوں کے دورے کے پروگرام کی منظوری دے دی ہے اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بہترین دستیاب کھلاڑی 24 سالوں میں پہلی بار پاکستان کا دورہ کریں گے.پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کے تین ٹیسٹ، تین ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی کے لیے پاکستان کے دورے کے نظرثانی شدہ دورہ کا اعلان کیاہے۔دورہ میں لاجسٹک اور آپریشنل چیلنجز کو کم کرنے کے ساتھ یوم پاکستان کی ریہرسلوں سے بچنے کے لیے نظر ثانی کی گئی ہے، جو اسلام آباد میں شروع ہوتی ہیں۔یہ دورہ اب راولپنڈی میں شروع اور اختتام پذیر ہوگا افتتاحی ٹیسٹ 4 سے 8 مارچ تک کھیلا جائے گا اور 29 مارچ سے 5 اپریل تک چار وائٹ بال میچ کھیلے جائیں گے۔ پہلے ٹیسٹ کے مقام میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ دوسرا ٹیسٹ 12 سے 16 مارچ تک کراچی اور تیسرا میچ 21 سے 25 مارچ تک لاہور میں کھیلا جائے گا.ٹیسٹ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہوں گے، جب کہ ون ڈے ICC کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ سے منسلک ہیں جہاں سے میزبان بھارت سمیت ٹاپ آٹھ ٹیمیں 2023 ورلڈ کپ کے لیے براہ راست کوالیفائی کریں گی.کینگروز 6 اپریل کو وطن واپس روانہ ہوجائیں گے.پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی 2015 میں زمبابوے کی ٹیم کی آمد کے ساتھ شروع ہوئی تھی جس کے بعد 2017 میں ایک انٹرنیشنل الیون آئی۔ اس کے بعد سری لنکا، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں نے پاکستان کے دورے کیے۔ان میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ دو ایسی ٹیمیں تھیں جنھوں نے سنہ 2019 میں پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلیں۔ےآخری بار آسٹریلوی ٹیم نے پاکستان کا دورہ 1998 میں مارک ٹیلر کی قیادت میں کیا تھا۔ یہ وہی دورہ ہے جس کے پشاور ٹیسٹ میں مارک ٹیلر نے پہلی اننگز میں 334 ناٹ آؤٹ اور دوسری اننگز میں 92 رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔334 رنز بنانے کے بعد ان کا اننگز ڈیکلئر کرنے کا فیصلہ حیران کن تھا کہ انھوں نے ورلڈ ریکارڈ تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی اور یہ جواز پیش کیا تھا کہ وہ سرڈان بریڈمین کے 334 سکور سے آگے نکلنا نہیں چاہتے تھے۔اس دورے کے بعد آسٹریلوی کرکٹ کبھی پاکستان نہیں آئی

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.