Month: October 2019

آزادی مارچ اور دھرنے کے باعث .راولپنڈی کے لئے ٹریفک پلان جاری

Posted on

آزادی مارچ اور دھرنے کے باعث .راولپنڈی کے لئے ٹریفک پلان جاری ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,راولپنڈی..۔اصغر علی مبارک سے.. آزادی مارچ اور دھرنے کے باعث . شہریوں کی سہولت کے لئے ٹریفک پلان جاری. کردیاگیا ہے.کرال سے کچہری چوک آنے والی ٹریفک کو انیکسی چوک سے نذر چوک سے اڈیالہ روڈ ڈائیورٹ کیا جائے گا.پشاور روڈ سے کچہری چوک کی طرف جانے والی ٹریفک کو شالیمار چوک سے جانب پنج سٹرکی یا عزیز بھٹی چوک کی طرف ڈائیورٹ کیا جائے گا.جب قافلہ کچہری چوک پہنچے گا تو روات سے آنے والی ٹریفک کو COD ٹرن جانب اڈیالہ روڈ انیکسی چوک ڈائیورٹ کیا جائے گا.اسی طرح TMچوک سے مری روڈ جانے والی ٹریفک کو KFCسے آدم جی روڈ سے لاثانیہ یوٹرن سے سیف اللہ لودھی روڈ کی طرف ڈائیورٹ کیا جائے گا.ٹی اینڈ ٹی چوک کشمیر روڈ سے مریڑ چوک جانے والی ٹریفک کو کامران مارکیٹ اور نوگزہ پھاٹک سے پل گوالمنڈی ڈائیورٹ کیا جائے گا.ٹریفک پولیس کیجانب سے راولپنڈی کچہری چوک سے مریڑ چوک سے جانب مری روڈ قافلہ گزرنے کی صورت میں ذیل ٹریفک پلان مرتب کیا گیا ہے.کرال سے کچہری چوک آنے والی ٹریفک کو انیکسی چوک سے نذر چوک سے اڈیالہ روڈ ڈائیورٹ کیا جائے گا.پشاور روڈ سے کچہری چوک کی طرف جانے والی ٹریفک کو شالیمار چوک سے جانب پنج سٹرکی یا عزیز بھٹی چوک کی طرف ڈائیورٹ کیا جائے گاجب قافلہ کچہری چوک پہنچے گا تو روات سے آنے والی ٹریفک کو COD ٹرن جانب اڈیالہ روڈ انیکسی چوک ڈائیورٹ کیا جائے گا..
اسی طرح TMچوک سے مری روڈ جانے والی ٹریفک کو KFCسے آدم جی روڈ سے لاثانیہ یوٹرن سے سیف اللہ لودھی روڈ کی طرف ڈائیورٹ کیا جائے گا.ٹی اینڈ ٹی چوک کشمیر روڈ سے مریڑ چوک جانے والی ٹریفک کو کامران مارکیٹ اور نوگزہ پھاٹک سے پل گوالمنڈی ڈائیورٹ کیا جائے گا…
جہلم روڈ سے مریڑ چوک جانے والی ٹریفک کو کچہری چوک سے جانب مال روڈ، پشاور روڈیا ائرپورٹ روڈ ڈائیورٹ کیا جائے گا.سی ٹی او محمد بن اشرف کی ٹریفک پولیس کو خصوصی ہدایت قافلہ داخل ہونے کی صورت میں متبادل راستوں پر شہریوں کو مکمل ٹریفک سہولیات فراہم کی جائیں …

شہری ٹریفک پلان، متبادل راستوں، رہنمائی اور ٹریفک پولیس کی ہدایات کے بارے میں جاننے کے لئے ٹریفک پولیس ہیلپ لائن 0519272616 پر رابطہ کریں

دھرنا:سپریم کورٹ بار الیکشن کیلئے پولنگ آج۔۔ پولنگ کا مقام تبدیل….۔اصغر علی مبارک ).

Posted on

دھرنا:سپریم کورٹ بار الیکشن کیلئے پولنگ آج۔۔ مقام تبدیل…

.۔اصغر علی مبارک ).آزادی مارچ اور دھرنے کے باعث سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کےآج جمعرات 31اکتوبر 2019 سالانہ انتخابات کیلئے پولنگ کا مقام تبدیل کردیاگیا ہے ۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ متوقع دھرنے کے باعث سپریم کورٹ کے احاطہ میں پولنگ نہیں ہوگی ۔وکلا کی آسانی کیلئے سپریم کورٹ کی جگہ دو مقامات اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے احاطہ میں پولنگ سٹیشن قائم کئے جائیں گے ، جڑواں شہروں سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ بار کے ارکان وکلا اپنی آسانی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ یا لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ جاکر اپنا ووٹ ڈال سکیں گےسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات آج جمعرات 31اکتوبرکو ہونگے۔ انتخابات میں عاصمہ جہانگیر اور حامد خان گروپ کے امیدواروں کے درمیان اسخت مقابلہ متوقع ہے بار کے انتخابات میں مجموعی طور پر 3162 وکلاء اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔تین اہم عہدوں کیلئےچھ امیدواروں میں ون ٹو ون مقابلہ ہوگا۔سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کیلئے پنجاب میں وائس چئیرمین پنجاب بار کونسل چودھری شاہ نواز اسماعیل گجر کوالیکشن کا پرائزنڈنگ افسر مقرر کیاگیا ہےصدر سپریم کورٹ بار کےعہدے کیلئے شعیب شاہین اور سید قلب حسن کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا، پنجاب سے نائب صدرکے عہدے کیلئے غلام مرتضیٰ چودھری اور ایم یونس خان نول، سیکرٹری کے عہدے کیلئے شمیم الرحمان ملک اوراحمد شہزاد فاروق رانا کے درمیان مقابلہ ہوگا، پنجاب سے ایگزیکٹو عہدےکیلئے 7 امیدوارالیکشن میں حصہ لے رہے ہیںصدر کے عہدے کیلئے عاصمہ جہانگیر گروپ کے قلب حسن اور حامد خان گروپ کے شعیب شاہین کے درمیان مقابلہ ہے

سپریم کورٹ آف پاکستان کا دہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری … اسلام آباد(رپورٹ۔۔اصغر علی مبارک سے)

Posted on

سپریم کورٹ آف پاکستان کا دہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد(رپورٹ۔۔اصغر علی مبارک سے) سپریم کورٹ آف پاکستان نےدہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 59 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہاہے کہ پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل تمام جرائم کو ختم کرے۔عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ منظم منصوبے کے تحت مذہبی، نظریاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے پرتشدد کارروائی ،حکومت یا عوام میں منصوبے کے تحت خوف وہراس پھیلانا،جانی و مالی نقصان پہنچانا دہشت گردی ہے۔سپریم کورٹ نے لکھا کہ منصوبے کے تحت مذہبی فرقہ واریت پھیلانا،منصوبے کے تحت صحافیوں ،کاروباری برادری، عوام اور سوشل سیکٹر پر حملے دہشت گردی ہے۔اسی طرح منصوبے کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، لوٹ مار کرنا،قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملے بھی دہشت گردی قراردئے گئے ہیں۔عدالت عظمی کے مطابق ذاتی دشمنی یا عناد کے سبب کسی کی جان لینا دہشت گردی نہیں ہے اور نہ ہی ذاتی دشمنی اور عناد کے باعث جلاؤ گھراؤ، بھتہ خوری دہشت گردی ہے۔ذاتی عناد اور دشمنی کے باعث مذہبی منافرت دہشت گردی نہیں تصور ہوگی اور نہ ہی ذاتی عناد یا دشمنی کے باعث پولیس، افواج پاکستان اورسرکاری ملازم کے خلاف پر تشدد واقعہ میں ملوث ہونا دہشت گردی قرار پائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے آبزرویشن دی ہے کہ پاکستان میں 1974 سے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے مختلف قوانین متعارف کروائے گئے،انسداد دہشت گردی قانون انتہائی وسیع ہے، قانون میں دہشت گردی کے حوالے سے کئی اقدمات اور ڈیزائن ایسے شامل کیے گئے جن کا دہشت گردی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے لکھا کہ دہشت گردی کے قانون میں ایسے سنگین جرائم کو شامل کیا گیا جن کے سبب عدالتوں میں غیر ضروری بوجھ پڑتا ہے، اغوا برائے تاوان جیسے دیگر سنگین جرائم کو دہشت گردی میں شامل کرنے کے سبب دہشت گردی کے اصل مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر ہوتی ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان فیصلے میں لکھا گیاہے کہ ہم پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے حوالے سے نئی تعریف کا تعین کرے، پارلیمنٹ دہشت گردی کی تعریف کیلئے بین الااقوامی معیار کے تناظر میں سیاسی، نظریاتی اور مذہبی مقاصد کا حصول مدنظر رکھے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نےلکھا کہ بین الاقوامی سطح پر یہ طےہو چکا سیاسی، نظریاتی یا مذہبی مقاصد کے حصول کے بغیر پر تشدد کارروائی دہشت گردی نہیں ہے۔ پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل تمام جرائم کو ختم کرے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے پارلیمنٹ کو تجویز دی ہے کہ انسداد دہشت گردی قانون کے تیسرے شیڈیول میں شامل ان تمام جرائم کو ختم کیا جائے جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔

جے یو آئی آزادی مارچ کیلئے اسلام آباد ٹریفک پولیس کا ڈائیورشن پلان جاری…. اسلام آباد(رپورٹ۔۔اصغر علی مبارک سے)

Posted on

جے یو آئی آزادی مارچ کیلئے اسلام آباد ٹریفک پولیس کا ڈائیورشن پلان جاری….
اسلام آباد(رپورٹ۔۔اصغر علی مبارک سے)اسلام آباد ٹریفک پولیس نے جے یو آئی (ف) کے جلسہ اور آزادی مارچ کیلئے وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک کا ڈائیورشن پلان جاری کردیا ہے ۔پولیس کے مطابق ٹریفک ڈائیورشن پلان 31 اکتوبر تا اختتام آزادی مارچ موثر ہو گا، جلسہ میٹرو گراؤنڈ H-9میں منعقد ہو گا،جلسہ کے شرکاء کی پارکنگ کیلئے جگہ مختص کر دی گئی،جس کے مطابق موٹروے اور پشاور جی ٹی روڈ سے آنیوالے شرکاء 26نمبر چونگی براستہ کشمیر ہائی وے،پروجیکٹ موڑ اور جی نائن ٹرن کشمیر ہائی وے دونوں اطراف گاڑیاں پارک کریں گے۔ لاہور سے براستہ جی ٹی روڈ ایکسپریس وے اور مری بھارہ کہو سے آنیوالے حضرات فیض آباد سے ڈھوک کالا خان فلائی اوور سے واپس فیض آباد براستہ 9th ایونیوچوک سے9th ایونیو سروس روڈ ویسٹ پر گاڑیاں پارک کرکے جلسہ گاہ میں داخل ہوں گے۔شہریوں کی سہولت کے لیے ٹریفک ڈائیورشن پلان کے مطابق 26نمبر چونگی سے اسلام آباد چوک تک ٹریفک کیلئے ڈائیورشن ہوگی،شہری آمدورفت کیلئے موٹروے سے اسلام آباد کی طرف آنے جانے کیلئے براستہ 26نمبر چونگی فلائی اوور سے مہر آبادپیرودھائی،آئی جے پی روڈ سے فیض آباد فلائی اوور سے مری روڈ،ایکسپریس وے اورفیصل ایونیو استعمال کرسکتے ہیں۔حاجی کیمپ چوک سے اسلام آباد چوک تک ٹریفک کیلئے ڈائیورشن ہو گی،شہری آمدورفت کیلئے پشاور جی ٹی روڈ سے اسلام آباد آنے جانے کیلئے براستہ 26نمبر چونگی فلائی اوور سے مہر آباد پیرودھائی آئی جے پی روڈ سے فیض آباد فلائی اوور سے مری روڈ،ایکسپریس وے اور فیصل ایونیو استعمال کرسکتے ہیں۔کشمیرہائی وے جی الیون سے بجانب اسلام آباد چوک ٹریفک کیلئے ڈائیورشن ہو گی،شہریوں کی آمدورفت کیلئے حاجی کیمپ چوک سے آنیوالی ٹریفک مہر آباد آئی جے پی روڈ پر موڑ دی جائیگی،جی نائن،جی ٹین،جی الیون سے موٹر وے پشاور اور نیو اسلام آباد ائیرپورٹ جانیوالے حضرات جی الیون،جی ٹین،جی نائن سروس روڈ استعمال کرتے ہوئے براستہ جی الیون سگنل سے کشمیرہائی وے استعمال کریں۔ایکسپریس وے،بہارہ کہو،مری اور راولپنڈی جانے کیلئے مارگلہ روڈ سے 9thایونیو سے IJPروڈ یا براستہ فیصل چوک فیصل ایونیو سے فیض آباد سے ہوتے ہوئے ایکسپریس وے،مری روڈ یا آئی جے پی روڈ استعمال کریں،مری بہارہ کہو سے موٹروے،پشاور اور نیو ائرپورٹ جانیوالے براستہ مری روڈ،راول ڈیم چوک،آئی جے پیروڈ استعمال کریں۔گولڑہ شریف سے اسلام آباد چوک تک ٹریفک کیلئے ڈائیورشن ہو گی،شہری آمدورفت کیلئے جی الیون گولڑہ سے آنیوالی ٹریفک جی الیون سروس روڈ سے مارگلہ روڈ استعمال کریں،زیروپوائنٹ سے جی الیون سگنل تک اسلام آباد کشمیر ہائی وے ٹریفک کیلئے ڈائیورشن ہو گی،اسلام آباد کے رہائشی سیکٹرزجی سیون،جی سکس،جی فائیو،ایف ایٹ،ایف سیون،ایف سکس،جی ایٹ سے راولپنڈی جانے کیلئے فیصل ایونیو سے براستہ فیض آباد،مری روڈ اور آئی جے پی روڈ جی الیون،جی ٹین،جی نائن،ایف ٹین،ایف ایٹ،ای نائن سے راولپنڈی جانے کیلئے براستہ مارگلہ روڈ نائنتھ ایونیو یا فیصل ایونیو استعمال کریں۔
سبزی منڈی I-10 نیسکام چوک سے بجانب پولیس لائن چوک آنے جانے والی ٹریفک کیلئے فقیر ایپی روڈ پر ڈائیورشن ہو گی،شہری آمدورفت کیلئے آئی ٹین بیرونی روڈ سے نائنتھ ایونیو یا آئی جے پی روڈ استعمال کریں۔سیون اپ چوک سے بجانب ایجوکیشن چوک بازار سروس روڈ ٹریفک کیلئے ڈائیورشن ہو گی،شہری آمدورفت کیلئے H-8/4،H-8/3اور I-9کے رہائشی براستہ سیون اپ چوک سے نائنتھ ایونیو یا آئی جے پی روڈ استعمال کریں۔آئی ٹی پی ریڈیوایف ایم 92.4بھی شہریوں کو خصوصی نشریات کے ذریعے ٹریفک کی صورتحال کے متعلق لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھے گا۔ایس ایس پی ٹریفک کی شہریوں سے اپیل ہے کہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔

ہندوستان ریاست کشمیر کے دو حصے کرنا چاہتا ہے, وزیر. اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر اسلام آباد(رپورٹ۔۔اصغر علی مبارک سے)

Posted on Updated on

ہندوستان ریاست کشمیر کے دو حصے کرنا چاہتا ہے, وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر اسلام آباد(رپورٹ۔۔اصغر علی مبارک سے) وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ ہم نہ ہندوستان کے آئین کو مانتے ہی نہ آرٹیکل 370 کو، بھارت کے اس مقصد کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر , پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ ہندوستان کل ریاست کے دو حصے کرنا چاہتا ہے،اس موقع پر راجہ فاروق حیدر نے کہا بھارت کل ریاست کشمیرکو دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے مگر بھارت کی کسی قسم کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھی جنگ چھیڑ رکھی ہے،ہم نہ تو بھارت کے آئین کو مانتے ہیں اور نہ ہی آرٹیکل 370 کو، انہوں نے کہا کہ میرپورمیں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور ان انتخابات کے موقع پر ہم ہندوستان کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم متحد ہیں، ہمیں الگ نہیں کیا جا سکتا، پیپلز پارٹی آزادکشمیر نے ہماری درخواست پر عمل کیا ہم ان کے شکر گزار ہیں اورپیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے آزاد کشمیر میں اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدرچوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے موصول ہونے والی درخواست کے متعلق پارٹی کی ہائی کمان کی ہدایات پر (ن) لیگی امیدواروں کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم پوری قوت سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو کامیاب کریں گے، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر نے میاں نواز شریف، آصف علی زرداری، مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کی صحت کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ابھی ان پر صرف الزام ہے جرم ثابت نہیں ہوا، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کو طبی سہولیات بہتر سے بہتر فراہم کرے بلکہ دیگر قیدیوں کو بھی سہولیات دے، اس وقت جو حالات پیدا ہورہے ہیں ہمیں دشمن کو باور کرانا ہے کہ ہم سب متحد ہیں، ہندوستان نے باہمی اور اقووام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کی ہے، میں نے پہلے بھی متنبہ کیا تھا کہ بھارت پانی پر تنگ کرے گا، اگر بھارتی حکومت یو این کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر سکتی ہے تو اس کیلئے ورلڈبنک کے معاہدات بھی کوئی معنی نہیں رکھتے۔

28 صفر تاریخ اسلام کا سیاہ دن۔۔راولپنڈی میں تابوت وتعزیے کے جلوس ۔ماتمی سنگتوں کی شرکت۔۔۔۔۔ تحریرو تحقیق۔۔۔اصغر علی مبارک سے۔۔

Posted on Updated on

28 صفر تاریخ اسلام کا سیاہ دن۔۔راولپنڈی میں تابوت وتعزیے کے جلوس ۔ماتمی سنگتوں کی شرکت۔۔۔۔۔
تحریرو تحقیق۔۔۔اصغر علی مبارک سے۔۔۔واقعہ کربلاسے قبل ہی 28صفر المظفر50 تاریخ کا وہ سیاہ دن بن چکا تھا جب نواسہ رسولؐ خلیفۃ المسلمین حضرت امام حسنؓ کو زھر دیکر شہیدکر دیا گیا ھر سال کی طرح اس سال بھی
28صفر شہادت امام حسن علیہ السلام کے موقع پر راولپنڈی کے گنجان آباد علاقے چوہڑہڑپال میں دربار حضرت سخی شاہ پیارا پر ماتمی جلوس اختتام پذیر ھوئے ماتمی دستوں کے ساتھ ساتھ تعزیہ۔ علم و ذوالجناح۔تابوت اور جھولے تبرکات شہداء کربلا موجود رھےاس موقع پر پرسہ دینے کے لیے پاکستان کے نامور نوحہ خواں اور ماتمی سنگتوں نے بھرپور شرکت کی جبکہ عزاداروں نے زنجیر زنی اور سینہ کوبی کی۔۔ ماتمی جلوس کے شرکاء میں لنگر و نیاز تقسیم کیا گیا لنگر حسینی کے ساتھ پانی و دودھ کی سبیلیں بھی لگائی گئیں۔ 28 صفر تاریخ اسلام کا سیاہ ترین دن ہے۔امام حسن علیہ السلام کی شہادت کےحوالے سے حضرت شاہ ولی اللہ کے فرزندنامور عالم اہلسنت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی امام حسن ؓاور امام حسین ؓ کی شہادت کو شہادت رسولِ خداؐ سے تعبیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آدم سے لے کر عیسی ٰ ؑ تک تمام پیغمبران کے اوصاف، کمالات اور خوبیاں خاتم الانبیاء محمد مصطفی ؐ میں جمع ہو گئی تھیں ۔مگر ایک کمال باقی رہ گیا تھا وہ تھا شہادت کا مرتبہ وہ حضور کو خود حاصل نہیں ہوا تھا اس کا راز یہ تھا کہ اگر حضور ؐ کسی جنگ میں شہید ہو جاتے تو اسلام کی شوکت متاثر ہوتی ۔حکمت الہی اور کارسازی نے یہ پسند فرمایا کہ شہادت کا کمال بھی حضور ؐ کو مل جائے ۔ کیونکہ حسن ؓو حسین ؓ کا رسول کریم ؐ کا بیٹا ہونا دلائل سے ثابت ہے اس لئے ان دونوں نواسوں کی شہادت رسول ؐ کی شہادت ٹھہری (سر الشہادتین )شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رقم طراز ہیں کہ امام حسن ؑ کی شہادت کا سبب آپ کی بیوی جعدہ بنت اشعث کی جانب سے دیا جانے والا زہر تھا۔جسے لالچ دیا گیا تھا کہ اس کا نکاح یزید بن معاویہ سے کرادیا جائے گا۔(سر الشہادتین )امام حسن ؓ 15رمضان 3 ہجری کی شب کو مدینہ منورہ میں سورہ کوثر کی پہلی تفسیربن کر صحن علی المرتضیٰؓ و خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا ؓ میں تشریف لائے ۔ رسولِ خداؐ کیلئے امام حسنؓ کی آمد بہت بڑی خوشی تھی کیونکہ جب مکہ مکرمہ میں رسو ل کریم ؐ کے بیٹے یکے بعد دیگرے رحلت فرماتے رہے تو مشرکین طعنے دیتے اور آپ کو بڑا صدمہ پہنچتا۔ مشرکین کوجواب کے لیے قرآن مجید میں سورۃ الکوثر نازل ہوئی جس میں آپ کوخوش خبری دی گئی ہے کہ خدا نے آپ کو کثرتِ اولاد عطا فرمائی ہے اور مقطوع النسل آپؐ نہیں ہوںگے بلکہ آپؐ کا دشمن ہوگا ۔دنیا میں ہر انسان کی نسل اس کے بیٹے سے ہے لیکن کائنات کی اشرف ترین ہستی سرور کونین حضرت محمد مصطفیؐ کی نسل کا ذریعہ ان کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراؓ یعنی امام حسن ؓ و حسین ؓ کو قرار دیا گیا۔
حضرت عمرابن خطاب ؓ اور حضرت جابر ابن عبد اللہ انصاریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا’’ہر عورت کی اولاد کا نسب اس کے باپ کی طرف ہوتا ہے سوائے اولاد فاطمہؓ کے ،میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں‘‘حضرت عمر ؓ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ہر نسب منقطع ہو جائے گا سوائے میرے نسب (اولاد فاطمہ )اور رشتہ کے (حاکم المستدرک ،طبرانی المعجم الکبیر،احمد بن حنبل فضائل الصحابہ،شوکانی )۔نصاری نجران کے ساتھ مباہلہ کیلئے بھی رسول خدا امام حسن و حسین ؓ کو اپنے فرزندان کے طور پر ساتھ لے کر گئے جس پر قرآن کی آیت گواہ ہے ۔بحارالانور میں ہے کہ جب امام حسن ؓ سرورکائنات کی خدمت میں لائے گئے تو آنحضرت نے نوزائیدہ بچے کو آغوش میں لے کر پیار کیا اور داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں ا قامت فرمانے کے بعد اپنی زبان ان کے منہ میں دیدی، امام حسنؓ اسے چوسنے لگے اس کے بعدآپ نے دعاکی خدایا اس کو اور اس کی اولاد کو اپنی پناہ میں رکھنا ۔ ولادت کے ساتویں دن سرکارکائناتؐ نے خود اپنے دست مبارک سے عقیقہ فرمایا اور بالوں کو منڈوا کر اس کے ہم وزن چاندی تصدق کی ( اسدالغابۃ )۔ اس کے بعد آنحضرت ؐ نے حضرت علیؓ سے پوچھا۔ــ’’ آپ نے اس بچہ کا کوئی نام بھی رکھا؟‘‘ٓامیرالمومنین ؓنے عرض کی ۔’’آپؐ پر سبقت میں کیسے کر سکتا تھا۔‘‘پیغمبر ؐ نے فرمایا ’’ میں بھی خدا پر کیسے سبقت کر سکتا ہوں‘‘چند ہی لمحوں کے بعد جبرائیل ؑ پیغمبر ؐ کی خدمت میں وحی لیکر آگئے اور کہا ’’ خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے کہ اس بچہ کا نام حسن ؓ رکھئے۔تاریخ خمیس میں یہ مسئلہ تفصیلاً مذکور ہے۔ ماہرین علم الانساب بیان کرتے ہیں کہ خداوندعالم نے خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؓکے دونوں شاہزادوں کانام انظارعالم سے پوشیدہ رکھا تھا یعنی ان سے پہلے حسن وحسین نام سے کوئی موسوم نہ ہوا تھا۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐ کے ساتھ امام حسن ؓسے زیادہ مشابہت رکھنے والا کوئی نہیں تھا۔حضرت امام حسن ؓ رسول کریمؐ سے چہرے سے سینے تک اور امام حسین ؓ سینے سے قدموں تک رسول ؐکی شبیہہ تھے ۔خداکی وحی کے بغیر کوئی کام اور کلام نہ کرنے والے رسول خدا ؐکی نواسوں سے محبت اور اللہ کے نزدیک مقام کا اندازہ اس حدیث مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے ۔ روایت ہے کہ رسول کریم ؐ نماز عشاء ادا کرنے کیلئے باہر تشریف لائے اور آپؐ اس وقت حضرت امام حسن اور امام حسینؓ کو گود میں اٹھائے ہوئے تھے۔ آپؐ اس وقت آگے بڑھے (نماز کی امامت فرمانے کیلئے) اور ان کو زمین پر بٹھلایا ۔پھر نماز کے واسطے تکبیر فرمائی۔ آپ ؐ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ میں تاخیر فرمائی تو میں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ صاحب زادے (یعنی رسول کریم ؐ کے نواسے) آپ ؐ کی پشت مبارک پر ہیں اور اس وقت آپؐ حالت سجدہ میں ہیں۔ پھر میں سجدہ میں چلا گیا جس وقت آپؐ نماز سے فارغ ہوگئے تو لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ آپؐ نے نماز کے دوران ایک سجدہ ادا فرمانے میں تاخیر کیوں فرمائی۔آپؐنے فرمایا ایسی کوئی بات نہ تھی میرے نواسے مجھ پر سوار ہوئے تو مجھ کو (برا) محسوس ہوا کہ میں جلدی اٹھ کھڑا ہوں اور اس کی مراد (کھیلنے کی خواہش) مکمل نہ ہو۔ (سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1146) ۔آنحضرت ایک دن محو خطبہ تھے کہ حسنین آ گئے اورحسن کے پاؤں دامن عبامیں اس طرح الجھے کہ زمین پرگرپڑے، یہ دیکھ کر آنحضرت ؐنے خطبہ ترک کردیا اور منبر سے اتر کر انہیں آغوش میں اٹھا لیا اور منبر پرتشریف لے جاکرخطبہ شروع فرمایا ( ترمذی ،نسائی اور ابوداؤد)حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ؐ نے حضرت حسن بن علیؓ کو اپنے مبارک کندھے پر اٹھایا ہوا تھا اور آپؐ فرما رہے تھے، ”اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں پس تو بھی اس سے محبت فرما”۔ (بخاری، مسلم)حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ میں دن کے ایک حصہ میں رسول اللہؐ کے ساتھ نکلا ،آپ حضرت فاطمہ ؓکی رہائش گاہ پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا، کیا بچہ یہاں ہے؟ یعنی امام حسنؓ۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آگئے یہاں تک کہ دونوں ایک دوسرے کے گلے سے لپٹ گئے۔ آقا ومولیٰؐ نے فرمایا، ”اے اللہ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس سے بھی محبت رکھ جو اس سے محبت رکھے”۔ (بخاری، مسلم)حضرت ابو ہریرہؓسے روایت ہے کہ رسول کریمؐ کا ارشاد ہے ،جس نے ان دونوں یعنی حسن وحسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (فضائل الصحابہ)حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ آقا ومولیٰؐ ؐنے حسن بن علی ؓکو اپنے کندھے پر اٹھایا ہوا تھا تو ایک آدمی نے کہا ،اے لڑکے ! کیا خوب سواری پر سوار ہو۔ نبی کریمؐنے فرمایا کہ سوار بھی تو بہت خوب ہے۔ (ترمذی) یہی حدیث حضرت عمر ابن خطابؓ ؓسے بھی روایت ہے (مسند بزار،مجمع الزوائد)حضرت اسامہ بن زید ؓسے روایت ہے کہ ایک رات میں کسی کام سے میں نبی کریمؐ کی بارگاہ میں حاضر ہوا۔آقا ومولیٰ ؐ باہر تشریف لائے۔ آپ ؐنے چادر میں کوئی چیزلی ہوئی تھی اور مجھے معلوم نہ ہو سکا کہ وہ چیز کیا ہے۔جب میں اپنے کام سے فارغ ہوگیا تو عرض گزار ہوا،میرے آقا!آپؐ نے کس چیز پر چادر لپیٹی ہوئی ہے؟ آپؐ نے چادر ہٹائی تو دیکھا کہ آپ ؐکی دونوں رانوں پر حسن اور حسین ؓموجود ہیں۔ فرمایا، یہ دونوں میرے بیٹے اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں۔ اے اللہ ! میں ان دونوں سے محبت رکھتا ہوں پس تو بھی اِن سے محبت رکھ اور اْن سے بھی محبت رکھ جو ِان دونوں سے محبت رکھیں۔ (ترمذی، صحیح ابن حبان)حضرت ابوہریرہ ؓفرماتے ہیں کہ ہم آقا ومولیٰ ؐ کے ساتھ سفر پر نکلے۔ راستے میں آپ نے حسنین کریمینؓ کے رونے کی آواز سنی تو آپ انکے پاس تشریف لے گئے اور رونے کا سبب پوچھا۔ سیدہ فاطمہ ؓنے بتایا کہ انہیں سخت پیاس لگی ہے۔ حضور ؐ پانی کے لیے مشکیزے کی طرف بڑھے تو پانی ختم ہو چکا تھا۔ آپ نے لوگوں سے دریافت کیا مگر (گرمی کی وجہ سے زیادہ استعمال کے باعث) کسی کے پاس پانی موجود نہ تھا۔ آپ نے سیدہ فاطمہ زہراؓ سے فرمایا، ایک صاحبزادہ مجھے دیدو۔ انہوں نے پردے کے نیچے سے ایک شہزادہ دے دیا۔ آپ نے اسے سینے سے لگا لیا لیکن وہ سخت پیاس کی وجہ سے مسلسل رو رہا تھا۔ پس آپ ؐنے باری باری دونوں شہزادوںکے منہ میں اپنی مبارک زبان ڈال دی تو وہ سیراب ہو کر خاموش ہو گئے۔ (طبرانی فی الکبیر،مجمع الزوائد، خصائص کبرٰی)حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐسے پوچھا گیا کہ اپنے اہل بیت سے آپ کو سب سے پیا را کون ہے؟ فرمایا ، حسن اور حسینؓ۔ آپؐ حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا کرتے ، میرے دونوں بیٹوں کو میرے پاس بلاؤ۔ پھرآپ ؐدونوں کو سونگھا کرتے اور انہیں اپنے ساتھ لپٹا لیا کرتے۔ (ترمذی)حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرمؐ نے فرمایا، حسن اور حسینؓ دونوں دنیا میں سے میرے دو پھول ہیں۔ (ترمذی،مسند احمد) حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ؐ کا ارشاد ہے ،جس نے ان دونوں یعنی حسن وحسینؓ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (فضائل الصحابہ)حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ رسول کریمؓ نے فرمایا،کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو اپنے نانا نانی کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو اپنے چچا اور پھوپھی کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو اپنے ماں باپ کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ وہ حسن اور حسینؓ ہیں (طبرانی فی الکبیر،مجمع الزوائد)سیدہ فاطمہؓ سے روایت ہے کہ وہ حضرت حسن اور حضرت حسینؓ کو رسول کریم ؐکے مرضْ الوصال کے دوران آپؐ کی خدمت میں لائیں اور عرض کی، یارسول اللہ ؐ! انہیں اپنی وراثت میں سے کچھ عطا فرمائیں۔ رسول کریم ؐ نے فرمایا، حسن میری ہیبت اور سرداری کا وارث ہے اور حسین میری جرات اور سخاوت کا وارث ہے۔ (طبرانی فی الکبیر، مجمع الزوائد)

امام حسن مجتبیٰؓ نے سات سال اور کچھ مہینے تک اپنے نانا رسول خداؐ کا زمانہ دیکھا اور آنحضرتؐ کی آغوش محبت میں پرورش پائی۔ پیغمبر اکرم ؐکی رحلت کے بعد جو حضرت فاطمہ زہراؓ کی شہادت سے تین سے چھ مہینے پہلے ہوئی آپ اپنے والد ماجد کے زیر تربیت آ گئے تھے۔فرزند رسول امام حسن مجتبیٰؓ اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد امامت کے درجے پر فائز ہوئے اس کے ساتھ خلافت اسلامیہ پر بھی متمکن ہوئے اور تقریباً چھ ماہ تک آپر امور مملکت کا نظم ونسق سنبھالا۔آپ کا عہد بھی خلفائے راشدین میں شمار کیا جاتا ہے ۔حضرت امام زین العابدین ؓفرماتے ہیں کہ امام حسنؓ زبردست عابد، بے مثل زاہد، افضل ترین عالم تھے آپ نے جب بھی حج فرمایاپیدل فرمایا، کبھی کبھی پابرہنہ حج کے لیے جاتے تھے آپ اکثریاد خداوندی میں گریہ کرتے تھے جب آپ وضو کرتے تھے توآپ کے چہرہ کارنگ زرد ہوجا یاکرتاتھا اورجب نمازکے لیے کھڑ ے ہوتے تھے توبیدکی مثل کانپنے لگتے تھے (روضۃ الواعظین بحارالانوار)۔ امام شافعیؒ لکھتے ہیں کہ امام حسن ؓ نے اکثراپناسارامال راہ خدامیں تقسیم کردیاہے اور بعض مرتبہ نصف مال تقسیم فرمایاہے وہ عظیم و پرہیزگارتھے۔

امام حسن کے والد بزرگوار امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے 21رمضان کو شہادت پائی اس وقت امام حسن کی عمر 37 سال چھ یوم کی تھی۔ حضرت علی کی تکفین و تدفین کے بعد عبداللہ ابن عباس کی تحریک سے قیس ابن سعد بن عبادہ انصاری نے امام حسن کی بیعت کی اوران کے بعدتمام حاضرین نے بیعت کرلی جن کی تعدادچالیس ہزارتھی یہ واقعہ21رمضان40 ھ یوم جمعہ کاہے( ابن اثیر) ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کھڑے ہوکر تقریر کی اور لوگوں کو بیعت کی دعوت دی . سب نے انتہائی خوشی اور رضا مندی کے ساتھ بیعت کی آپ نے مستقبل کے حالات کاصحیح اندازہ کرتے ہوئے اسی وقت لوگوں سے صاف صاف یہ شرط کردی کہ ’’اگر میں صلح کروں تو تم کو صلح کرنا ہوگی او راگر میں جنگ کروں تو تمھیں میرے ساتھ مل کر جنگ کرنا ہوگی ‘‘سب نے اس شرط کو قبول کرلیا . آپ نے انتظامِ حکومت اپنے ہاتھ میں لیا .لیکن جب آپ نے دیکھا کہ اسلامی معاشرہ انتشار کا شکار ہے اور تو آپ تخت حکومت کو خیر باد کہہ دیا کیونکہ امام حسنؓ ؓؑ کا واحد مقصد حکم خدا اور حکم رسول کی پابندی کااجراء چاہئے تھاامام حسن ؑ نے دین خدا کی سربلندی ،فتنہ وفساد کا سر کچلنے ،کتاب خدا اور سنت رسول پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اپنے نانارسول خدا ؐ کی صلح حدیبیہ کی تاسی میں تخت حکومت کو ٹھوکر مار کر جو تاریخی صلح کی وہ اسلام کی تاریخ کا ایساناقابل فراموش با ب ہے جس کی نظیر نہیں ملتی ۔

امام حسنؓ اگرچہ صلح کے بعد مدینہ میں گوشہ نشین ہوگئے تھے ، لیکن حق کے مرکزاور تعلیمات محمدی ؐ کے سرچشمہ امام حسن ؓکا قائم رہنا دشمنان دین کو کب گوارا تھا اسی لئے جعدہ بنت اشعث کو انعام و اکرام کا لالچ دے کرنواسہ رسول ؐ امام حسن کوزہردے کرے شہیدکردیاگیا( مسعودی، مقاتل الطالبین، ابوالفداء ،روضۃالصفا ، حبیب السیر ،طبری ،استیعاب) رسول کے پیارے نواسے امام حسن ؑ نے 28صفر50ھ کو جام شہادت نوش کیا اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے ۔

Australia-bound Pakistan players had mixed fortunes in National T20 Cup 2019

Posted on

Australia-bound Pakistan players had mixed fortunes in National T20 Cup 2019

The Australia bound Pakistan players had mixed fortunes in national T20 Cup 2019,no doubt Pakistan face the biggest challenge of their status as the top-ranked T20 side in the post-Sarfraz Ahmed period. The onerous task in front of incoming skipper Babar Azam and his rather inexperienced squad is the daunting prospect of taking Australia head on during the three-match series ,Head coach Misbah-ul-Haq in his capacity as the chief selector took bold steps by picking an unprecedented number of uncapped both in the T20 and Test squads which he announced last Monday — featuring six newcomers altogether, with three named in the T20 team and four for the two-Test rubber while Mohammad Musa Khan considered talented enough to be included for both formats.
The just-ended National T20 Cup for the First XI held in Faisalabad offered ample opportunities for the Australia-bound tourists to gain invaluable match practice for the international fixtures Down Under. Notwithstanding the contrasting nature of Iqbal Stadium pitch compared to what Pakistan would find in Sydney, Canberra and Perth, the report card of the shortest-format squad members offers interesting reading.

The selection of Mosa, the 19-year-old right-arm speedster from Islamabad, is a huge gamble that could go either way. He played just two matches in the National T20 — claiming four wickets (all in one game) with question marks being raised over his overall fitness that actually prevented him playing in the final for the eventual winners Northern.

For Usman Qadir it’s a dream come true barely six weeks since his legendary father Abdul Qadir suddenly died of cardiac arrest in their hometown of Lahore. Nowhere in the class of his illustrious dad as a leg-spinning wizard the 26-year-old been picked largely selected because of his exploits in the domestic Australia Big Bash competition. He took just five wickets in four matches for Central Punjab.

He may not get the opportunity against Aaron Finch’s team to showcase his talent, but Khushdil Shah’s selection is a deserving reward for consistent performances in limited-overs cricket over the past couple of domestic seasons. The 24-year-old left-hander from Bannu had a decent National Cup for someone batting in the middle-order. In five games for Khyber Pakhtunkhwa, he scored 161 runs at 80.50 with a brilliant strike-rate of 159.40 — only Asif Ali, Amad Butt and Wahab Riaz bettered that rate of scoring during the tournament.

After a run of low scores in international cricket this year, Asif, who topped the National T20 Cup six-hitting chart — 19 of them — by a distance, showed signs of finding his range in the Northern colours as the 28-year-old Faisalabad power-hitter averaged 47.40 with the highest strike-rate of 199.15 while being the event’s third highest run-getter — behind Balochistan’s Awais Zia (276) and his Northern team-mate Umar Amin (266) — with a tally of 237.

Babar himself looked in great nick with 219 runs (averaging 73.00) with a 158.69 strike-rate and was only one of two players to reach three-figures — team-mate Ahmed Shehzad being the other — while captaining Central Punjab.

While most of Pakistan’s established batsmen had a decent run — Khyber Pakhtunkhwa’s Fakhar Zaman (192 runs in six matches) and Balochistan’s Imam-ul-Haq (191 in seven) — there is definite cause for some concern with Haris Sohail as the skipper of runners-up Balochistan mustered just 65 runs from six matches.

There is likelihood of Wahab being used as a pinch-hitter in the Australia series as the Pakistan paceman surprisingly topped the batting chart (and averages) for Southern Punjab. Helped by three not-outs, the 34-year-old scored 130 runs at 65.00 with a strike-rate of 166.66 but claimed only six wickets from five matches in his primary role.

If there is any selection that surely raised eyebrows it is that of the gangling Mohammad Irfan. Now a ripe 37-year-old the left-arm fast bowler from Gaggu Mandi — who last played for the country against New Zealand at Mohali during the 2016 ICC World Twenty20 — grabbed five wickets from as many games for Southern Punjab, but his economy rate of 5.00 was the best of the lot during the Faisalabad event.

The sudden induction of Irfan to support fellow left-armers Mohammad Amir, who starred for Northern with eight scalps at 20.62, and Wahab is purely an indication that Misbah is basically counting on his experience rather anything else, keeping in mind that the T20 World Cup is just a year away in Australia.

But if Misbah was looking for someone similar to Irfan, the credentials of National T20 Cup’s highest wicket-taker Sohail Tanvir — 14 in seven appearances for Northern at 16.07 — were much stronger. Another plus point for the Rawalpindi man being he is younger (he turns 35 on Dec 12) and much fitter and mobile in the field than the lethargic Irfan.

Mohammad Hasnain — the forgotten man of the 2019 World Cup — would love bowling on true tracks of Australia. The 19-year-old from Hyderabad promises to be a genuine long-term prospect as an out-and-out speedster who had a decent outing for Sindh (nine wickets in five matches at 18.22).

With Sarfraz dumped for the time being, the return of Mohammad Rizwan was a forgone conclusion. The 27-year-old captain of Khyber Pakhtunkhwa was an unsurprising choice as player-of-the-tournament in the National T20 Cup after accumulating 215 runs in six matches at 43.00 and making six dismissals behind the stumps.

Among the rest, Imad Wasim not only led Northern to the title but had a satisfactory competition (75 runs at 25.00 and six wickets at 22.33), his team-mate Shadab Khan snared 11 wickets at 18.00 in a welcome return to form, while Iftikhar Ahmed had a low-key tournament for Khyber Pakhtunkhwa (123 runs at 24.60) with one reason him being floated up and down the order.

PCB proposes Rawalpindi as venue for Sri Lanka Test series By; Asghar Ali Mubarak

Posted on

PCB proposes Rawalpindi as venue for Sri Lanka Test series
By; Asghar Ali Mubarak

Test match cricket is likely to make a return to Pakistan in December 2019 with the PCB putting forward Rawalpindi and Karachi as possible venues for the two-match series against Sri Lanka.The decision to schedule a Test in Rawalpindi, which last hosted five-day cricket when India toured in 2004, would represent the first expansion of cricket beyond the major hubs of Lahore and Karachi. That Lahore has been overlooked as a venue for the series is something of a surprise, though it is believed the lack of daylight hours and the high likelihood of seasonal smog were the major reasons for the PCB looking elsewhere. Rawalpindi Cricket Stadium is an international standard cricket Stadium in Rawalpindi, Pakistan. This stadium has recently been expanded to cater to the ever-increasing number of spectators for the game. With the increase in capacity, it can now hold around 25,000 spectators. The stadium hosted its First Test match played between Pakistan v Zimbabwe from Dec 9th –14th in 1993. First Test: Dec 9–14, 1993 – Pakistan v Zimbabwe.
First ODI: 19 Jan 1992 – Pakistan v Sri Lanka.
Test record at Pindi cricket stadium
Highest Team Total: 600 India v Pakistan 13 Apr 2004
Lowest Team Total: 139 WestIndies v Pakistan 29 Nov 1997
Highest Individual Score: 270 R Dravid India v Pakistan 13 Apr 2004
Highest partnership: 323 Aamer Sohail, Inzamam-ul-Haq Pakistan v West Indies 29 November–3 December 1997.The 2nd Test played at Rawalpindi Cricket Stadium, Rawalpindi – Pakistan won by an innings and 29 runs. It is mentioned here I Asghar Ali Mubarak sports journalist along with Mr.Mohi Shah sports journalist The News and cricket commentator Chisti Mujahid was the member of man of the match jury who declared Inzamam-ul-Haq man of the match aganst the West Indian national cricket team toured Pakistan in October to December 1997 and played a three-match Test series against the Pakistani national cricket team. Pakistan won the Test series 3–0. West Indies were captained by Courtney Walsh and Pakistan by Wasim Akram.Before the construction of Rawalpindi Cricket Stadium, Rawalpindi Club Cricket Ground had been used as a venue for international matches, including one Test match against New Zealand that was held in March 1965.Rawalpindi Cricket Stadium was a prime spot in the 1995–96 Cricket World Cup. With an eye on the World Cup of 1996, unveiled another new Test venue for the second Test against Zimbabwe in Rawalpindi. Karachi staged Pakistan’s first Test match and Rawalpindi Cricket stadium became the country’s 14th Test ground. The flood lights were added in late 2001 when the Australians were set to tour the Region. The stadium is just 20 minutes from the capital Islamabad and is the only proper international stadium in the territory.Perched on the edge of the city of almost four million people and only three miles away from the capital Islamabad. Rawalpindi was used last January for the fifth and final One Day International against Sri Lanka, which Pakistan won by 117 runs to win the one-day series by a margin of 4–1.
In April 2018, the Pakistan Cricket Board (PCB) announced that the venue, along with several others in the country, would get a makeover to get them ready for future international matches and fixtures in the Pakistan Super League. According to a cricket web site the understands progress has been made with regards to ensuring the Test series takes place in Pakistan – the first of its kind since 2009 – with the board just awaiting the go-ahead from Sri Lanka Cricket. As for the players themselves, it is not yet clear which, if any, are reluctant to tour. As per the PCB’s proposed schedule, the Test series will last only a fortnight, roughly the same amount of time Sri Lanka were in the country for a limited-over’s tour earlier this year. They played three ODIs in Karachi and two T20Is in Lahore between September 27 and October 10, and though several of their senior players pulled out, the fact it went off without a hitch, plus the better-than-expected results for what was called a second-string team, may have convinced some of them to travel to Pakistan again. The last completed Test to be played in Pakistan took place in Karachi, which will host the second game of this series, should it go ahead. The last recorded Test in Pakistan was the one that was abandoned after two days in Lahore, following the terrorist attack on the Sri Lankan cricket team in 2009.

Cricket Queen Bismah becomes first Pakistani woman to complete 2000 runs in T20Is By; Asghar Ali Mubarak

Posted on

Cricket Queen Bismah becomes first Pakistani woman to complete 2000 runs in T20Is
By; Asghar Ali Mubarak

The Pakistani women cricket team’s captain and cricket queen Bismah Maroof on other day became the first Pakistani woman to complete 2000 runs in women’s T20 internationals. Pakistan’s left-handed batting star Bismah Maroof tied the knot with her cousin Abrar Ahmed in Lahore last year in a traditional Pakistani wedding. The husband of Pakistan’s highest scorer in One Day International cricket is a software engineer by profession. Bismah Maroof (born 18 July 1991 is an international cricketer from Pakistan and current captain of Pakistan national women’s cricket team. Bismah was part of the Pakistan squad at the 2009 Women’s Cricket World Cup in Australia. She was part of the team that won a gold medal against Bangladesh at the 2010 Asian Games in China. She was named vice-captain of the Pakistan squad that won a second successive gold medal against Bangladesh at the 2014 Asian Games in South Korea. On 11 October 2017, Bismah was selected as captain of the Pakistan women’s cricket team ahead of the New Zealand series in the UAE. In the series, Pakistan won their first ever ODI against the New Zealand in the third match. In March 2018, under her captaincy Pakistan clean swept Sri Lanka 3-0 in the ODI series on the Sri Lanka tour. This was only the second time that Pakistan team won an ODI series 3-0. In the T20 series, Pakistan defeated Sri Lanka 2-1.She was the leading run-scorer for Pakistan in the 2018 Women’s Twenty20 Asia Cup, with 143 runs in five matches. In October 2018, she was named in Pakistan’s squad for the 2018 ICC Women’s World Twenty20 tournament in the West Indies. In October 2019, she was named as the captain of the Women’s Global Development Squad, ahead of a five-match series in Australia. Bismah, 28, reached this milestone during her 29-ball-34 in first T20I against Bangladesh women cricket team in Lahore that also helped her side complete a 14 runs win.She reached this milestone with a superb stroke towards fence for four runs off right-arm medium pacer Panna Gosh in 6th over of Pakistan’s innings.While she’s first Pakistani woman to reach this milestone, she is only the third from Asia to do so after Indian duo of Mithali Raj and Harmanpreet Kaur.With 2023 runs in 95 innings, Bismah is now on the 8th place in all time leading run scorers in Women T20Is. The list is led by New Zealand’s Suzie Bates who has 3100 runs to her credit.Interestingly, she is only the second overall cricketer from Pakistan (both men and women) to score 2000 runs in T20Is after Shoaib Malik. Malik has scored 2251 runs in 103 T20Is for Pakistan. Bismah has been in superb form this year, with 299 runs in 9 innings, and she is Pakistan’s leading run scorer in calendar year 2019.
More over Pakistan women cricket team defeated Bangladesh by 14 runs in the first T20I played here at the Gaddafi Stadium on Saturday. This was also Pakistan women’s fourth win in six T20Is at home. Batting first, Pakistan cricket team scored 126 for 7 (Maroof 34, Sohail 33, Alam 4-17). In reply, Bangladesh women team could score 112 for 7 (Rumana 50, Amin 2-13) in the 20 overs.
Bangladesh women’s senior seamer Jahanara Alam took four wickets and all-rounder Rumana Ahmed struck her maiden T20I fifty, but it couldn’t help visitor from securing victory.
In pursuit of 127, Bangladesh women had lost both their openers inside the third over and slumped further to 47 for 2 in 12 overs. Rumana counterattacked and was particularly severe on Maroof, taking 23 off a mere seven balls from the Pakistan women captain. Rumana took the chase to the last over, leaving her side needing 18 with four wickets in hand.
However, she was bowled by Aliya Riaz off the third ball, as Bangladesh women eventually lost by 14 runs. Riaz ended with economical figures of 4-0-12-1. Left-arm finger spinner Sadia Iqbal returned figures of similar impact on T20I debut: 1 for 16.
Earlier, having opted to bat, Pakistan women lost both their openers cheaply to Alam, but Maroof and Sohail put on 60 off 59 balls to revive the innings. Although both batsmen fell in successive overs, lower-order contributions from Iram Javed (21 off 17 balls) and wicketkeeper Sidra Nawaz (16* off 4 balls) took the hosts to 126.

ڈیل۔ڈھیل,یااین آراو۔نواز شریف کی ضمانت ” مولانا فضل “الرحمان دھرنا “اصغر علی مبارک کا کالم اندر کی بات

Posted on Updated on

ڈیل۔ڈھیل,یااین آراو۔نواز شریف کی ضمانت ” مولانا فضل “الرحمان دھرنا “اصغر علی مبارک کا کالم اندر کی بات
نواز شریف اور عمران خان کے مابین طویل عرصے سے سیاسی محاذ آرائی کا سلسلہ جاری تھا یہ کھینچا تانی عمران خان اور طاہرالقادری دھرنے کے بعد مزید تیز تر ہو اوربالآخر عام انتخابات میں ن لیگ کی قیادت کو شدید نقصان پہنچا جب مرکز اور پنجاب میں حکومت تبدل ھوگئی اس تبدیلی کے طوفان نے سب کچھ تہس نہس کر کے رکھ دیا مہنگائی۔بےروزگاری۔غربت۔عالمی برادری میں سفارتی چیلنجز۔مشرقی و مغربی سرحدوں پر ھمسایوں کے مسئلے کے دوران مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ اور دھرنے کی کال نے معیشت کو تباہ کرکےرکھ دیاحکومت کو برقرار رکھنے کے لیے بڑوں نے سر جوڑ لیے اور میاں نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ الگ الگ ڈھیل دےکر ڈیل کرکے ایک نیااین آراو ترتیب دیا پہلے عدالتوں کے فیصلوں کے ذریعے برخاست کیااوراب عدالتوں کے فیصلوں پر طبی امداد کے منتظر شریف برادران سے ڈیل طے پاگئی ھے اور میاں نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی بھی طبی بنیاد پر ضمانت کو روکا نہیں جاسکتا کیونکہ آصف زرداری کو میاں نواز شریف سے زیادہ شدید نوعیت کی بیماریاں ھیں۔ویسے تومیاں نواز شریف فیملی پر جمعہ کاروز بھاری رھاکیونکہ ماضی میں تمام تلخ حقائق کا سامنا جمعہ کے روز ھی کرنا پڑا۔ تاھم اس بار بالآخر روایت ٹوٹ گئی اور 25 اکتوبر 2019 کا جمعہ نواز شریف کے لئے مبارک ثابت ہو ا جب لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی واضع رہے کہ جمعہ کا دن سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی زندگی میں کافی اہمیت اختیار کر گیا
*21 جولائی 2017 بروز جمعہ پانامہ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا ۔
*28 جولائی 2017 بروز جمعہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سنایا تھا اور انہیں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا
*13 اپریل 2018 بروز جمعہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کیس میں نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا
*6 جولائی 2018 بروز جمعہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو سزا سنائی گئی تھی۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان آزاددی مارچ کےحوالے سےرھبر کیمٹی کی ملاقاتوں کے درمیان مذاکرات کے دوران نواز شریف کی ضمانت کو ایک اھم بریک تھرو قرار دیا جارھاھے اپوزیشن کو تقسیم کرنے کے لیے پہلے ہی افواہیں گردش کر رہی ہیں تاہم لگتا ہے کہ اب ن لیگ بھی آزادی مارچ سے پیچھے ھٹنا شروع کر دے گی اب پیپلزپارٹی کے رہنما سابق صدر آصف علی زرداری کی راہ ہموار ھو گئی ہے۔لاھورہائیکورٹ نے میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی ھے سابق وزیراعظم نواز شریف سے ماضی میں کسی بھی قسم کے این آر او کی ڈیل کو افواہیں قرار دیاجاتارھاھے عین ممکن ہے اس میں کچھ حد تک سچائی ھو کیونکہ ڈیل ہوگئی ہے، نواز شریف 10 ارب ڈالرز دینے کیلئے راضی ہوگئے ہیں، پس پردہ کئی معاملات چل رہے ہیں، نواز شریف سے ہسپتال میں کسی نے ون ٹو ون ملاقات بھی کی ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء اور قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نوازشریف کی ضمانت میرٹ پر نہیں ہوئی ، قانون بڑا سادہ ہے، نوازشریف کی ضمانت کا طبی بنیادوں پر ہوئی، اب ممکن ہوگیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی ضمانت ہوجائے گی ۔
انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون تو سارے معاملات کو سادہ زبان میں دیکھتا ہے، نوازشریف کی ضمانت کا طبی بنیادوں پر ہونا ، ڈاکٹروں کی رپورٹ پر منحصر ہے۔
ڈاکٹروں کی رپورٹ یقینا یہ ہوگی کہ نوازشریف کو سنگین بیماری ہے۔اس سے زیادہ قانون کچھ نہیں کہتا ، لیکن نوازشریف کے اس فیصلے کو میرٹ پر نہیں کہا جاسکتا۔

اعتزاز احسن نے کہاکہ نوازشریف کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی اپیل چل رہی ہے، وہاں بھی ضمانت ممکن ہے، کیونکہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے طبی بنیاد پرضمانت کردی ہے تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی ضمانت ممکن ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ ہمیں ایک وفاقی وزیر نے بتایا کہ آصف زرداری کی طبیعت میاں نوازشریف سے بھی زیادہ خراب ہے۔آصف زرداری کو بڑی ملٹی پل بیماریاں اور تکالیف ہیں، ان کو ریڑھ کی ہڈی، شوگر،دل کا عارضہ اور دوسری تکالیف ہیں، ہم توسوچتے ہیں میاں نوازشریف اگر ڈاکٹرز کی رپورٹ ضمانت ملی ہے، تو پھر آصف زرداری کی بھی ضمانت ہوجانی چاہیے۔
دوسری جانب ترجمان نیب نے بیان جاری کیا ہے کہ ا نسانی ہمدردی اور طبی بنیاد پر نوازشریف کی ضمانت کی مخالفت نہیں کی۔ان کے کہنے کا مطلب اگر نیب سابق وزیر اعظم نوازشریف کی ضمانت کی مخالفت کرتی اور عدالت میں ٹھوس دلائل دیے جاتے تو نوازشریف کی ضمانت ہونا ناممکن تھی۔ تاہم نوازشریف کی بیماری کے باعث ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اس لیے نیب نے ا نسانی ہمدردی اور طبی بنیاد پر نوازشریف کی ضمانت کی مخالفت نہیں کی۔ تحریک انصاف کی حکومت آنے بعد جس جارہانہ انداز میں کرپشن کے خلاف جنگ کا آغاز کیا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ دورہ چین میں یہاں تک اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگر موقع ملتا تو 500 افراد جیل میں سلاخوں کے پیچھے ھوتے۔اقوام متحدہ میں اسلام مذہب کی تشریح کے ساتھ کشمیر کی آزادی کے لیےجوآوازبلند کی آج وہ قائداعظم کے بعد دوسرے نجات دہندہ رہنما بن کر ابھرے ہیں مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے اعلان کے بعد حکومت کے ایوانوں میں یہ بات بھی گردش کر رہی تھی کہ دھرنے کو ناکام بنانے کیلئے میاں نواز شریف کے ساتھ ڈیل ھونے جارہی ھے کیوں کہ نواز شریف نے کھل کر دھرنا کی حمایت کا اعلان کررکھاتھا ماضی میں دھرنےکے فلسفہ کی سیاست سے ایوان اقتدار میں آنے والی حکومت کو دھرنا سے پہلے ہی شدید چیلنجز کا سامنا ھےاور اپنی تیار کردا دوا کا ذائقہ چھکنے کیلئے تیار ہیں ۔بات دوا کی ھو رہی ہے تو بتاتے چلیں کہ نواز شریف کے علاج کیلئے ائیر ایمبولینس سروس ایک عرب دوست ملک سے منگوائی جارھی ھے اور بدھ تک نواز شریف لندن علاج کی غرض سے جاسکتے ھیں اسلام آباد ھائی کورٹ کا فیصلہ منگل تک آنا باقی جس کے نتیجے میں ھی میاں نواز شریف باہر جاسکتےھیں۔تاہم نوازشریف کو اپنانام ای سی ایل سے نکالنا ھو گانواز شریف کوجو مرض لاحق ھےاسے “اکیوٹ آئی ٹی پی”بیماری ” کہتےہیں اس کے بارے میں ان کے معالج ماہر امراض ہیماٹالوجسٹ پروفیسر طاہر سلطان شمسی نےبتایاکہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہو گئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی طبی بنیادوں پر نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر وفاقی اور صوبائی وزرائے داخلہ کو طلب کرلیاھے۔ شہباز شریف نے طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی سزا معطلی کے لیے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک نواز شریف کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ قبل ازیں مذکورہ درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ درخواست گزار شہباز شریف متاثرہ فریق نہیں ہیں تاہم وکیل نے اس حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی اہم ترین عدالتی نظائربیان کیے،مسٹرجسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کل اگر میاں نواز شریف کہیں کہ میں نے درخواست دائر کرنے کا نہیں کہا تو پھر کیا ہوگا لہٰذا دیکھنا ہوگا کہ آیا متاثرہ فریق اس قابل نہیں کہ درخواست پر دستخط نہیں کرسکے۔ وکیل شہباز شریف نے کہا کہ جب بیمار ملزم درخواست دائر کرنے کے قابل نہ ہو تو قریبی رشتے دار اپیل کرسکتا ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپنے لیے ایک اور رکاوٹ کھڑی نہ کریں۔ خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی ان کی حالت تشویش ناک ہے اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ جس پرجسٹس عامر فاروق نے کہا اعتراض ہم ختم کردیتے ہیں مگر آپ نواز شریف سے دستخط کروا لیں۔وزیراعظم عمران خان نےطبی بنیاد پر عدالت سے ضمانت پر رہا ھونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف سے کسی این آر او کی ڈیل کو افواہیں قرار دیتے رھے اور عین ممکن ہے اس میں کچھ حد تک سچائی ھوکیونکہ تحریک انصاف کی حکومت آنے بعد انہوں نے جس مدبرانہ انداز میں کرپشن کے خلاف جنگ کا آغاز کیاھے یہ بڑے لیڈروں کی نشانی ھےیہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں بدورہ چین میں یہاں تک اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگر موقع ملتا تو 500 افراد جیل میں سلاخوں کے پیچھے ھوتے۔اقوام متحدہ میں اسلام مذہب کی تشریح کے ساتھ کشمیر کی آزادی کے لیےجوآوازبلند کی وہ قائداعظم کے بعد دوسرے” نجات دہندہ رہنما” بن کر ابھرے ہیں جوعالمی تنازعات کو حل کروانے کیلئےکوشاں ھیں ،جےیوآئی کے راہنما مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ و دھرنے کے اعلان کے بعد حکومت کے ایوانوں میں یہ بات بھی گردش کر رہی تھی کہ دھرنے کو ناکام بنانے کیلئے میاں نواز شریف کے ساتھ ڈیل ھونے جارہی ھے کیوں کہ نواز شریف نے کھل کر دھرنا کی حمایت کا اعلان کردیا اور دھرنےکے فلسفہ سے ایوان اقتدار میں آنے والی حکومت کو دھرنا سے پہلے ہی شدید چیلنجز کا سامنا ھے”NOW TASTE YOUR OWN MEDICINE”کے مصداق “کہ اپنی ہی تیار کردہ دوا کا ذائقہ چکھا جائے” بات دوا کی ھو رہی ہے تو نواز شریف کے علاج کیلئے ائیر ایمبولینس سروس ایک عرب دوست ملک سے منگوائی جارھی ھے اور بدھ تک لندن علاج کی غرض سے جاسکتے ھیں کیوں کہ ابھی اسلام آباد ھائی کورٹ کا فیصلہ منگل کو آنا باقی ھے جس کے نتیجے میں ھی میاں نواز شریف باہر جاسکتےھیں۔نواز شریف کوجو مرض لاحق ھےوہ مرض “اکیوٹ آئی ٹی پی “ھےجس کے بارے میں ان کے معالج ماہر امراض ہیماٹالوجسٹ پروفیسر طاہر سلطان شمسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نواز شریف کی بیماری تشخیص ہو گئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں نوازشریف اورمریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم کا علاج کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ
نوازشریف کی بیماری کے بارے میں ابھی نہیں بتاسکتے
ڈاکٹر محمودایاز نے عدالت کے استفسار پر میڈیکل بورڈ بنانے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ انہیں مختلف مسائل ہیں جن میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی بیماری ہے جب کہ نواز شریف کے گردے بھی خراب ہیں اور دو مرتبہ دل کا آپریشن بھی ہوچکا ہے۔ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی بیماری کے بارے میں ابھی نہیں بتاسکتے تاہم ان کا علاج پاکستان میں ممکن ہے، میڈیکل بورڈ ان کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کرچکا ہے، نواز شریف کو ڈینگی بخار نہیں، لاہور میں ان کے علاج کی تمام سہولیات موجود ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ٹیسٹ لیے ہیں، نواز شریف کا بون میرو ٹھیک ہے، ان کے خون کے خلیے جلد ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں، ان کے پلیٹیلیٹس بہت جلدی گر جاتے ہیں۔گزشتہ دو ماہ میں نوازشریف کا وزن 5 کلو کم ہوا ہے: سربراہ میڈیکل بورڈ
عدالت نے میڈیکل بورڈ کے سربراہ سے استفسار کیا کہ نواز شریف کی طبی صورت حال کیا ہے، اس پر انہوں نے بتایا کہ بورڈ دن میں تین مرتبہ نواز شریف کا طبی معائنہ کرتا ہے، ان کا گزشتہ دو مہینے میں 5 کلو وزن کم ہوا ہے، ہم نے انہیں سٹیرائیڈز دینے شروع کردیئے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ نواز شریف کو خون گاڑھا کرنے کی ادویات نہیں دے سکتے، انہیں امینوگلوبین کا انجکشن لگا رہے ہیں۔ڈاکٹر محمود کی بریفنگ کے بعد عدالت نے انہیں میڈیکل بورڈ کے دس ممبران کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔جس پر بتایا گیا کہ نوازشریف کی طبیعت تشویشناک ہے۔ڈاکٹر محمود ایاز نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
مسٹرجسٹس باقر نجفی نے ڈاکٹر محمود ایاز سے استفسار کیا کہ آپ نواز شریف کے اسپتال میں علاج کے بارے کیا کہتے ہیں، اس پر ڈاکٹر محمود نے بتایا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کچھ حد تک ہوچکی ہے لیکن ابھی بھی مکمل تشخیص نہیں ہوئی، انہیں بیماری ہوئی کیسے اس بات کا پتا چلارہے ہیں، گزشتہ روز نوازشریف کے سینے میں تکلیف ہوئی اور بازو میں بھی تکلیف ہوئی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نوازشریف کی جان خطرے میں ہے؟ اس پر ڈاکٹر محمود نے بتایا کہ جی نوازشریف کی طبیعت تشویشناک ہے، وہ تب سفرکر سکتے ہیں جب ان کے پلیٹ لیٹس 50 ہزار ہوں گے۔
عدالت نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا نیب اس درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے، اس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ اگر نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے تو ادھر ہی علاج ہونا چاپیے، اگر صحت خطرے میں ہے تو ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہےنوازشریف کو شدید نوعیت کے مختلف طبی مسائل ہیں
عدالت میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نوازشریف کو شدید نوعیت کے مختلف طبی مسائل ہیں۔عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز سے سوال کیا کہ نواز شریف کی اسپتال میں طبی سہولیات کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، اس پر ڈاکٹر محمود نے کہا کہ ہم نواز شریف کا بہتر علاج کررہے ہیں لیکن ابھی مرض کی تشخیص نہیں ہوئی، اس لیے ابھی تک کسی بھی حتمی نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے، ان کے پلیٹلیٹس اچانک کم ہوجاتے ہیں ہم انہیں پلیٹلیٹس لگاتے ہیں، دل کے عارضے کے باعث ان کی طبی صورتحال مختلف ہے، نواز شریف کی طبی صورتحال ابھی تک تشویشناک ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم میڈیکل رپورٹ پر انحصار کریں تو درخواست گزار کا بیرون ملک سفر کرنا ممکن نہیں۔
نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر طویل سماعت ہوئی جس کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم کی چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرلی۔نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی دعاؤں سے عدالت نے نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی پوری قوم کے لیے خوشی کی لہر ہے، ان کی درخواست کی منظوری پر وکلاء کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ نواز شریف بڑی شدید قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹرز پورے اخلاص کے ساتھ ان کا علاج کر رہے ہیں، قوم ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل تک ڈاکٹرز نواز شریف کی بیماری تک نہیں پہنچ سکے تھے لیکن یہ بات واضح ہو گئی ہے نا تو نواز شریف کو ڈینگی ہے اور نا ہی نواز شریف کے دل کی دوا اس بیماری کی وجہ ہے۔نوازشریف کو اکیوٹ آئی ٹی پی ہے،ماہر امراض ہیماٹالوجسٹ پروفیسر طاہر سلطان شمسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نواز شریف کی بیماری تشخیص ہو گئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہےان کا کہنا ہے شکر ہے کہ نواز شریف کو کینسر نہیں، انہیں جو مرض ہے وہ قابل علاج ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف کا بون میرو جانچنے کے لیے ٹیسٹ کیا گیا، نواز شریف کو بون میرو کا کوئی کینسر نہیں ہے، نواز شریف کی بیماری کا علاج اسٹیرائیڈ اور آئی وی آئی جی انجیکشن کے ذریعے ہو سکتا ہے۔نواز شریف کو بون میرو کا کوئی کینسر نہیں ہے: پروفیسر طاہر شمسی
ڈاکٹر شمسی نے بتایا کہ یہ ادویات ملنے کے بعد مریض کے پلیٹیلیٹس بننا شروع ہو جاتے ہیں، آئی وی آئی جی انجیکشن ملنے کے 10 سے 12 روز بعد مریض کے پلیٹیلیٹس تقریباً نارمل ہو جاتے ہیں۔واضح رہےکہ کوٹ لکھپت جیل میں قید میاں نوازشریف کی طبعیت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے 3 میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے جب کہ ان کے علاج و معالجے کے لیے ایک ڈاکٹر اسلام آباد اور ایک کراچی سے بلایا گیا۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کے لیے 6 رکنی میڈیکل بورڈ بنایا گیا ہے جس کے سربراہ سمز کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔ وزیر اعظم کی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نوازشریف کا علاج اگر پاکستان میں نہیں تو عدالتی حکم پر باہر بھیجا جائے گا، نواز شریف کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر کامران خالد، ڈاکٹر عارف ندیم ،ڈاکٹر فائزہ بشیر، ڈاکٹر خدیجہ عرفان اور ڈاکٹر ثوبیہ قاضی بھی شامل ہیں۔
میڈیکل بورڈ سینئر میڈیکل اسپیشلسٹ، گیسٹرو انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اسپیشلسٹ اور فزیشن پر مشتمل ہے۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں نیب کی حراست میں ہیں جب کہ احتساب عدالت کی جانب سے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہےخیال رھےکہ چند روز قبل میاں نواز شریف کے پلیٹ لیٹس میں دوبارہ خطرناک حد تک کمی واقع ہوگئی تھی نواز شریف کے پلیٹ لیٹس ایک ہی دن میں 7 ہزار کی سطح تک گر گئے، گزشتہ روز سابق وزیراعظم کو خون لگائے جانے کے بعد ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی، جس پرحکومت نے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹروں کو لاہور طلب کرنے کر لیا تھاجبکہ کراچی ذاتی معالج طاھر شمسی کو طلب کیا گیا جنہوں نے لاہور پہنچ کر علاج شروع کر دیا اور اسکے بعد مریم نواز کو ھسپتال منتقل کردیا گیا ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کو لاہور کے سروسز ہسپتال میں خون لگایا گیا تھا جس کے بعد ان کی پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار کی سطح تک پہنچ گئے تھے۔ نواز شریف کا خون کا ٹیسٹ کرنے پر معلوم ہوا کہ ایک ہی دن میں ان کے پلیٹ لیٹس پھر سے کم ہو کر 7 ہزار کی سطح تک آگئے۔اس تمام صورتحال میں حکومت پنجاب نے نواز شریف کے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹرز لاہور طلب کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دوسری جانب سروسز ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کے مسوڑوں سے خون آنا شروع ہو گیا ہے۔ نواز شریف کے جسم سے خون بہنا خطرے کی علامت ہے۔ نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ابھی بھی کم ہی ۔مسوڑوں سے خون پلیٹ لیٹس کم ہونے کے باعث آیا۔ مسوڑوں سے خون آنے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا ہے جس کی رپورٹ آ گئی ہے۔ ۔
یاد رہے کہ دو روز قبل طبیعت خراب ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نیب لاہور آفس سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ تاحال زیر علاج ہیں۔ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد خطرناک حد تک گرنے کی وجہ سے ان کی صحت کو لے کر ڈاکٹرز کو بھی تشویش تھی۔ جس کے بعد نواز شریف کو دو میگا کٹ لگانے کے بعد ان کا دوبارہ سی بی سی ٹیسٹ کیا گیا تھا رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
نواز شریف کے پلیٹ لیٹس ایک ہی دن میں 7 ہزار کی سطح تک گر گئے، گزشتہ روز سابق وزیراعظم کو خون لگائے جانے کے بعد ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی، جس پرحکومت نے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹروں کو لاہور طلب کرنے کر لیا تھاجبکہ کراچی ذاتی معالج طاھر شمسی کو طلب کیا گیا جنہوں نے لاہور پہنچ کر علاج شروع کر دیا اور اسکے بعد مریم نواز کو ھسپتال منتقل کردیا گیا ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کو لاہور کے سروسز ہسپتال میں خون لگایا گیا تھا جس کے بعد ان کی پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار کی سطح تک پہنچ گئے تھے۔ نواز شریف کا خون کا ٹیسٹ کرنے پر معلوم ہوا کہ ایک ہی دن میں ان کے پلیٹ لیٹس پھر سے کم ہو کر 7 ہزار کی سطح تک آگئے۔اس تمام صورتحال میں حکومت پنجاب نے نواز شریف کے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹرز لاہور طلب کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دوسری جانب سروسز ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کے مسوڑوں سے خون آنا شروع ہو گیا ہے۔ نواز شریف کے جسم سے خون بہنا خطرے کی علامت ہے۔ نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ابھی بھی کم ہی ۔مسوڑوں سے خون پلیٹ لیٹس کم ہونے کے باعث آیا۔ مسوڑوں سے خون آنے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا ہے جس کی رپورٹ آ گئی ہے۔ ۔
یاد رہے کہ دو روز قبل طبیعت خراب ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نیب لاہور آفس سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ تاحال زیر علاج ہیں۔ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد خطرناک حد تک گرنے کی وجہ سے ان کی صحت کو لے کر ڈاکٹرز کو بھی تشویش تھی۔ جس کے بعد نواز شریف کو دو میگا کٹ لگانے کے بعد ان کا دوبارہ سی بی سی ٹیسٹ کیا گیا تھا رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
اد رہے کہ نواز شریف کو طبیعت ناساز ہونے اور جسم میں پلیٹلیٹس کم ہونے کی وجہ سے نیب لاہور کی حوالات سے پیر اور منگل کی درمیانی شب سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

تاہم پلیٹلیٹس کی کمی کی وجہ سے نواز شریف کو کس قسم کی پیچیدگیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے اس کے لیے یہ جاننا مددگار ثابت ہو سکتا ہے کہ پلیٹلیٹس ہوتے کیا ہیں اور انسانی جسم میں ان کا کیا کام ہوتا ہےپلیٹلیٹس انسان کے خون کے اندرگردش کرتے پلیٹ کی شکل کے چھوٹے چھوٹے زرات ہوتے ہیں جن کے گرد جھلی ہوتی ہے۔ ان کا کام جسم سے خون کی انخلا کو روکنا ہوتا ہے۔

لاہور کے شیخ زید ہسپتال کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر اقبال امراض باطنیہ کے ماہر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ‘پلیٹلیٹس بنیادی طور پر بلیڈنگ کو پلگ کرتے ہیں۔ یہ خون کی ساتھ گردش کرتے رہتے ہیں اور کہیں بھی کٹ یا خراش لگنے کی صورت میں وہاں جمع ہو کر کلاٹ (خون کا لوتھڑے) بنا لیتے ہیں‘۔ پلیٹلیٹس چھوٹی چھوٹی ایسی پلیٹس ہیں جو کسی بھی جگہ جہاں خون کا اخراج ہو اس مقام پر پہنچ کر وہاں بند باندھ دیتے ہیں۔ خون کا یہ اخراج اندرونی بھی ہو سکتا ہے اور بیرونی بھی۔
بیرونی طور پر جسم پر زخم آنے کی صورت میں بہنے والا خون اور ایسی خراشیں یا زخم جو اندرونی طور پر آتی ہیں، پلیٹلیٹس ان سے خون کو رسنے یا خارج ہونے سے روکتے ہیں۔ یہ عمل انسان کے جسم میں جاری رہتا ہے۔ہم جو کھانا کھاتے ہیں اس دوران اندرونی خراشیں آ سکتی ہیں یا جیسا کہ اگر سر پر چوٹ آئے تو دماغ کے اندر بہت نازک کیویٹیز ہوتی ہیں اور اگر وہاں اندورنی طور پر خون کا اخراج ہو تو اس سے نقصان ہو سکتا ہے‘۔پلیٹلیٹس کی کمی. غیر موجودگی میں خون دماغ میں جمع ہونا شروع ہو جائے گا اور اس میں غیر معمولی دباؤ کا سبب بنے گا۔ اس سے کئی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں اگر پلیٹلٹس کی جسم میں کمی ہو تو برین ہیمریج یعنی دماغ میں نس کے پھٹنے یا خون کے رسنے کا عمل شروع ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے‘۔ یہی وجہ ہے کہ ایک صحت مند جسم میں پلیٹلیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ تک ہوتی ہے۔ یہ انسان کی بون میرو یعنی ہڈی کے گودے کے اندر ضرورت کے مطابق قدرتی طور پر بنتے رہتے ہیں,
اگر پلیٹلیٹس دس ہزار سے کم ہو جائیں تو؟جسم میں ان کی زیادتی اور کمی، دونوں صورتیں عموماً کسی بیماری کی علامت ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر ظفر اقبال کے مطابق ‘کسی انسان کے جسم میں پلیٹلیٹس کی تعداد پچیس ہزار یا دس ہزار تک بھی گر جانا زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہوتی۔’اس کے بعد مصنوعی طور پر اس مریض کو پلیٹلیٹس لگا کر ان کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ مینیؤل طریقے سے بھی ٹیسٹ کیا جائے تاکہ ان کی صحیح تعداد کا درست اندازہ لگایا جا سکے‘۔تاہم اگر ان کی تعداد دس ہزار سے گر جائے تو اس صورت میں جسم سے خون کے انخلا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بلیڈنگ یا خون کا انخلا اندرونی اور جلد کے نیچے خراشوں کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں انسان کی ناک سے بھی خون آ سکتا ہے۔ اگر بیرونی طور پر کوئی خراش یا زخم لگ جائے تو خون کا بہاؤ نہیں رکتا۔ جسم میں پلیٹلیٹس کی کمی کی کئی وجہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں انفیکشن، گردوں کی بیماری، کئی ادویات کے اثرات یا جسم کے مدافعاتی نظام میں خرابی شامل ہیں۔آٹو امیون سسٹم کی وجہ سے بھی پلیٹلیٹس میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ جسم اپنے ہی مدافعاتی نظام کے ساتھ لڑنا شروع کر دیتا ہے۔’’امراض قلب کے مریضوں میں پلیٹلیٹس کو کام سے روکا جاتا ہے‘ دل کے امراض کے وہ مریض جن کے جسم میں سٹینٹس ڈالے گئے ہوں انہیں ایسی ادویات دی جاتی ہیں جو پلیٹلیٹس کو غیر فعال کرتی ہیں۔ان ادویات کی مدد سے پلیٹلیٹس کو اپنا کام کرنے سے روکا جاتا ہے تاکہ وہ کلاٹ یا خون کا لوتھڑا نہ بنا پائیں۔’سٹینٹ کی صورت میں قدرتی طور پر پلیٹلیٹس سٹینٹ کی جگہ پر یا اس کے دل کی شریانوں میں حرکت کی وجہ سے پیدا ہونے والی خراشوں میں جا کر کلاٹ بنا دیتے ہیں۔ اس طرح مریض کے دل کو خون کی فراہمی میں کمی ہو جاتی ہے جس سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایسے مریضوں کے معالج انہیں ان کی ضروریات کے مطابق ایسی ادویات یا ’اینٹی پلیٹلیٹ ایجنٹ‘ تجویز کرتے ہیں جو پلیٹلیٹس کی صلاحیت کو محدود کر دیتی ہیں یعنی انہیں اپنا کام کرنے سے روکتی ہیں۔
ضروری نہیں کہ ایسی ادویات جسم میں پلیٹلیٹس کی کمی کا سبب بنیں