پاک چین تعلقات پر بھارتی تعاون سے بی ایل اے کا حملہ ، ایف آئی آر درج……خصوصی رپورٹ :اصغر علی مبارک

Posted on

پاک چین تعلقات پر بھارتی تعاون سے بی ایل اے کا حملہ ، ایف آئی آر درج
خصوصی رپورٹ :اصغر علی مبارک سے
سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کراچی میں قائم چینی قونصل خانے پر ہونے حملے کی ایف آئی آر درج کرادی جس میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے سربراہ حیربیار مری کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک چین سے بڑھتے ہوئے سفارتی اور معاشی تعلقات کو خراب کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اس حملے کے لیے حیربیار مری سے تعاون کیا۔سی ٹی ڈی نے ایف آئی آر میں حیربیار مری اور بی ایل اے کے کمانڈر اسلم اچھو عرف میراق بلوچ سمیت دیگر 12 معاونین کو نامزد کیا ہے جبکہ ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کے علاوہ کچھ نہ تھا۔سی ٹی ڈی نے سرکار کی مدعیت میں بوٹ بیسن تھانے کے ایس ایچ او کے ذریعے ایف آئی آر درج کی ہے جس میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ‘بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اورہلاک ہونے والے تینوں حملہ آوروں کی شناخت بمعہ تصاویر ازل خان، رازق اور رئیس کے نام سے ہوگئی ہے’۔ایف آئی آر کے مطابق ‘بی ایل اے کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کا تعاون حاصل تھا اور دہشت گردوں کا چینی قونصل خانے پر حملے کے پیچھے مقصد پاک-چین تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا’۔
حملے کے ذمہ داروں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حملے کے مرکزی کردار اور معاونت میں 13 افراد شامل تھے جن میں حیربیار مری، اسلم عرف اچھو، بشیر زیب، نور بخش، کریم مری، رحیم گل، نثار، گیندی، شیخو، شریف، ہمل، منشی اور آغا شیردل شامل ہیں۔سی ٹی ڈی نے مقدمے میں کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد مذکورہ افراد سے مستقل رابطے میں تھے جبکہ دھماکا خیز مواد، اسلحہ اور بارود کے علاوہ بی ایل اے کے پرچم بھی تینوں ملزمان سے برآمد ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں قائم چینی قونصل خانے میں جمعہ کے روز دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا تاہم پولیس کی بروقت کارروائی سے اس حملے کو ناکام بنادیا گیا تھا تاہم حملے میں 2 پولیس اہلکار اور 2 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ تینوں حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا۔کراچی کے علاقے کلفٹن میں قائم چینی قونصل خانے کے قریب فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار شہید، 2 افراد جاں بحق اور ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا جبکہ جوابی کارروائی میں تینوں حملہ آور مارے گئے۔ چینی قونصل خانے کے قریب حملہ آوروں نے سیکیورٹی گارڈز پر فائرنگ کی تھی اور عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری طلب کی گئی۔ ڈی آئی جی جنوبی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا، جس کے قبضے سے خودکش جیکٹ اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔ پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں کو قونصل خانے میں داخل نہیں ہونے دیا اور بروقت عمارت کے دروازے بند کرلیے گئے۔ شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت محمد اشرف اور امیر کے نام سے ہوئی جبکہ زخمی فرد نجی سیکیورٹی گارڈ ہے جس کی شناخت جمعہ کے نام سے ہوئی ہے جو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
فائرنگ کی اطلاعات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں، جن میں پولیس، رینجرز اور خصوصی کمانڈوز اہلکار شامل تھے، نے قونصل خانے کے ساتھ ساتھ اطراف کے علاقے کا محاصرہ کیا جبکہ ٹریفک کی آمد و رفت بھی روک دی گئی۔واقعے کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حملہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے کیونکہ دشمن قوتوں کو دونوں ممالک کے قریبی روابط کھٹک رہے ہیں۔چینی قونصل خانے کی سیکیورٹی کی ذمہ دار نجی کمپنی کے سربراہ اکرام سہگل نےمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے 2 جانب سے حملہ کیا، تاہم پولیس اہلکاروں نے اپنے جان پر کھیل کر اس حملے کو ناکام بنایا جبکہ بروقت قونصل خانے کے دروازوں کو بند کردیا گیا۔ قونصل خانے میں موجود چینی عملہ محفوظ رہا ،چینی قونصل خانےپر دہشت گردوں کے حملے سے متعلق قانون نافذکرنیوالے اداروں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ایک ہلاک دہشت گرد عبدالرازق ولد دین محمد تھا اور اس کا تعلق بلوچستان کے علاقے خاران سے تھا۔ عبدالرازق 20 جولائی 1952 میں پیداہوا۔حملہ آور عبدالرازق بلوچستان حکومت کا ملازم تھا دوسری جانب سے سندھ حکومت نے بلوچستان حکومت سے رابطےکا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سےوزیراعظم عمران خان نے کراچی میں قائم چینی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی مکمل انکوئری کا حکم دیا ھے ۔وزیراعظم نے حملے میں ملوث ملزمان کو سامنے لانے کی ہدایات کیں ھیں ۔ان کا کہنا تھا کہ واقعہ، پاکستان اور چین کے درمیان معاشی اور دو طرفہ تعاون کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات ہرگز ہرگز دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور رینجرز نے حملے کو ناکام بنانے کے لیے اقدامات کیے اور قوم شہید اہلکاروں کو سلوٹ پیش کرتی ہے اور ان کا اقدام قابل تعریف ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے لیکن میں اپنے بہادر سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ چین اور پاکستان کو ساتھ دیکھنا نہیں چاہتا لیکن انشااللہ دونوں ممالک ان مذموم مقاصد کو ناکام بنائیں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بہت سی قوتیں پاکستان میں امن نہیں چاہتی اور دیکھتی ہیں کہ پاکستان اور چین کے روابط سے پورے خطے کی معیشت اور آمد و رفت، مواصلات میں اضافہ ہوگا، جس سے یہ قوتیں خوفزدہ ہیں۔
قومی اسمبلی میں واقعے کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت قونصل خانے میں 21 چینی شہری موجود تھے جو محفوظ ہیں۔
ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی گئی، جس میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق رینجرز اور پولیس نے قونصل خانے کا کنٹرول سنبھال لیا اور قونصل خانے میں موجود تمام چینی عملہ محفوظ ہے جبکہ صورتحال کنٹرول میں ہے۔اس حوالے سے عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی مزاحمت کے باعث دہشت گردوں کو قونصل خانے میں جانے نہیں دیا گیا اور حملے کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا۔عسکری ذرائع کے مطابق رینجرز کے اسنائپرز نے 2 دہشتگردوں کو ٹارگٹ کیا جبکہ قونصل خانے کی عمارت مکمل طور پر محفوظ ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ سیکیورٹی اداروں نے کراچی کو ایک بڑی سازش سے بچا لیا، تمام 3 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن میں پولیس کے 2 جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کراچی میں قائم چینی قونصل خانے پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں موجود تمام چینی شہری محفوظ ہیں، سیکیورٹی نے قونصل خانے کا کنٹرول حاصل کرلیا جبکہ 3 دہشت گرد مارے گئے۔سیکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنائے جانے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ اور انسپکٹر جنرل سندھ پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر سید کلیم امام اور دیگر حکام چینی قونصل خانے میں پہنچے اور چینی قونصل جنرل سے ملاقات کی۔،سندھ پولیس نے خاتون پولیس اہلکار سوھائی عزیز تالپر کو شاباش دی جنکی بروقت کارروائی سے حملہ ناکام ھوا آئی جی سندھ نے کہا کہ ملک کے دفاع کے لیے پولیس اپنی جانیں تک قربان کرنے کے لیے تیار ہے، دہشت گرد یہ جان لیں کہ ان کے مذموم مقاصد اور گھناؤنے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے اور انہیں نیست ونابود کرنے کے لیے پولیس ہمیشہ فرنٹ لائن پر ہوگی۔آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے شہید پولیس اہلکاروں کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ورثاء سے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں سندھ پولیس آپ کے ساتھ ہے آپ خود کو ہرگز تنہا نہ سمجھیں۔آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ چائینیز سفارت خانہ اور صوبے میں دیگر ترقیاتی منصوبوں سے وابستہ چائینیز باشندوں، ماہرین اور دیگر اسٹاف کی سیکیورٹی کو مزید بڑھایا جائے اور پہلے سے ترتیب کردہ پلان کا ازسر نو جائزہ لے کر مجموعی حکمت عملی اور لائحہ عمل کو فول پروف بنایا جائے۔چینی قونصل خانے کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ترجمان رینجرز نے بتایا کہ حملے کے وقت قونصل خانے پر پولیس اور ایف سی کے اہلکار سیکیورٹی پر موجود تھے، جن کی بروقت کارروائی سے حملے کو ناکام بنایا گیا۔چین اور امریکا نے کراچی میں قائم چینی قونصل خانے پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی ھے ۔

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.