پی ایس ایل ڈرافٹ آفیشل ڈنر اسلام آباد میں آئ سی سی اینٹی کرپشن نمائندے کی انٹری سے پی سی بی بےخبر، ڈنر میں موجود محمد عامر، وسیم اکرم،عاقب جاوید ،وقار یونس ،شھیب اختر ، شھیب ملک الزامات کی زد میں رہ چکے ھیں….. خصوصی تحقیقاتی رپورٹ :اصغر علی مبارک .

Posted on Updated on

پی ایس ایل ڈرافٹ آفیشل ڈنر اسلام آباد میں آئ سی سی اینٹی کرپشن نمائندے کی انٹری سے پی سی بی بےخبر، ڈنر میں موجود محمد عامر، وسیم اکرم،عاقب جاوید ،وقار یونس ،شھیب اختر ، شھیب ملک الزامات کی زد میں رہ چکے ھیں…..

پی ایس ایل ڈرافٹ آفیشل ڈنر اسلام آباد میں آئ سی سی اینٹی کرپشن نمائندے کی انٹری سے پی سی بی بےخبر، ڈنر میں موجود محمد عامر، وسیم اکرم،عاقب جاوید ،وقار یونس ،شھیب اختر ، شھیب ملک الزامات کی زد میں رہ چکے ھیں…..

خصوصی تحقیقاتی رپورٹ :اصغر علی مبارک .
.. کرکٹ کو تنازعا ت سے پاک رکھنے کیلئے آئ سی سی اینٹی کرپشن نمائندے کی پی ایس ایل فور کے ڈرافٹ تقریب میں انٹری سے پی سی بی بےخبر ، ماضی میں پاکستان سپر لیگ کے دوران شرجیل خان اور خالد لطیف سمیت چھ کھلاڑیوں کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث ہونے تھے ، اسلام آباد ڈرافٹ تقریب میں موجود فاسٹ بالر محمد عامر انگلینڈ میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل سزا یافتہ ھیں،جبکہ وسیم اکرم،عاقب جاوید ،وقار یونس ،شھیب اختر ، شھیب ملک بھی الزامات کی زد میں رھے پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ ٹیم کے چار اہم کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ کیس میں پکڑے گئے تھے جن کی بنا پر پاکستان کرکٹ کا بہت نقصان ہوا ایسے واقعات سے بچنے کے لیے کھلاڑیوں پر نظر رکھنہ ضروری ھے تاھم اصل ذمہ داری پاکستان کرکٹ بورڈ پر عائد ہوتی ہے،اسلام آباد ڈرافٹ تقریب آفیشل ڈنر میں دبئی سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے برطانوی نژاد پاکستانی اہلکار موجود تھے جو کھلاڑیوں کی سے مختلف نامعلوم مشکوک افراد کو مانیٹرنگ کرتے رھے کھلاڑیوں سے ملنے والے اکثر نامعلوم مشکوک افراد سے بات چیت ،تصاویر بھی حاصل کیں،آئ سی سی اینٹی کرپشن نمائندے پی ایس ایل فرنچائزز تقریب کے بن بلاۓ مہمان تھے جنہوں نے سرینا ہوٹل میں سیکنڈ فلور پر رھائش اختیار کی ، ذرائع کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران شرجیل خان اور خالد لطیف سمیت چھ کھلاڑیوں کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑی آئ سی سی اینٹی کرپشن کی مشاہدہ ٹیم کے ریڈار میں ھیں ،اس ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ اب کوئی خطرہ مول لینے کیلئے تیار نہیں تاھم پی ایس ایل فرنچائززمالکان کی جانب سے شدید مخالفت اور مزاحمت کے باوجود سبب ایسا نہیں لگتا کہ معاملات میں بہتری آ سکے گی ۔ بلکہ اس بار پاکستانی پارلیمنٹ کے ارکان،بزنس پرسنیلٹی اور خوا تین پرستاروں کی بڑی تعداد کھلاڑیوں کے گرد منڈلاتی نظر آئ جبکہ میڈیا کو تمام معاملات سے دور رکھا گیا واضح رھے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور فرنچائز مالکان کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں کوشش کی گئی جس کے ذریعے کھلاڑیوں کو پابند کرکے ان پر گرفت مضبوط کی جائے تاہم فرنچائز مالکان کی جانب سے کئی فیصلوں پر سخت مزاحمت دیکھنے میں آئی جن کو قابو کرنے میں پی سی بی کو سخت دشواری کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے تجویز پیش کی ھے کہ تنازعا ت سے پاک رکھنے کیلئےایونٹ میں شریک تمام چھ ٹیموں کے منیجرز پاکستان کرکٹ بورڈ مقرر کرے گی تاکہ کھلاڑیوں کے گرد گھیرا سخت کیا جائے اور ان سے ڈسپلن کی پابندی کرائی جائے لیکن فرنچائز مالکان نے مختلف وجوہات کو سامنے رکھتے ہوئے اس پر اتفاق نہیں کیا ۔ پی سی بی کے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی کرنل(ریٹائرڈ) اعظم خان کی جانب سے دی جانے والی اہم تجاویز کو بھی فرنچائز مالکان کی جانب سے شرف قبولیت نہ بخشا جا سکا ۔ امکان ھے کہ اب ہر ٹیم کے ساتھ جو سیکیورٹی آفیسر تعینات کیا جائے گا اسے ٹیم کا حصہ بنا دیا جائے اور کسی بھی کھلاڑی کو کھانے کیلئے کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ جانے یا دیگر کسی بھی کام سے ہوٹل چھوڑنا ہے تو وہ اس کی پیشگی اطلاع ٹیم کے ساتھ موجود سیکیورٹی آفیشل کو دے کر جائے ، اور اس کو مطلع کرنے کے ساتھ ہی اجازت کے بعد باہر کا رخ کرے ، جبکہ تمام فرنچائز رات ایک بجے کے بعد کرفیو ٹائم کا نفاذ یقینی بنائیں گے ۔ لیکن اس پہلو پر بھی فرنچائز نمائندوں کی جانب سے رضامندی ظاہر نہیں کی تھی ۔ذرائع کے مطابق فرنچائز حکام کرفیو ٹائمنگ کے معاملے پر اس وجہ سے ہچکچاہٹ کا اظہار کر رہے ہیں کہ غیر ملکی کھلاڑی اس پابندی کیخلاف آواز بلند کر سکتے ہیں ، کیونکہ وہ رات گئے تک تفریحی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے عادی ہیں ۔ فرنچائز کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنے غیر ملکی کرکٹرز سے بات چیت کریں لیکن امکان یہی ہے کہ یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہوگا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرفیو ٹائمنگ پر شریک ٹیموں کی جانب سے مخالفت کی گئی ھے

خصوصی تحقیقاتی رپورٹ :اصغر علی مبارک .
.. کرکٹ کو تنازعا ت سے پاک رکھنے کیلئے آئ سی سی اینٹی کرپشن نمائندے کی پی ایس ایل فور کے ڈرافٹ تقریب میں انٹری سے پی سی بی بےخبر ، ماضی میں پاکستان سپر لیگ کے دوران شرجیل خان اور خالد لطیف سمیت چھ کھلاڑیوں کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث ہونے تھے ، اسلام آباد ڈرافٹ تقریب میں موجود فاسٹ بالر محمد عامر انگلینڈ میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل سزا یافتہ ھیں،جبکہ وسیم اکرم،عاقب جاوید ،وقار یونس ،شھیب اختر ، شھیب ملک بھی الزامات کی زد میں رھے اسلام آباد ڈرافٹ تقریب آفیشل ڈنر میں دبئی سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے برطانوی نژاد پاکستانی اہلکار موجود تھے جو کھلاڑیوں کی سے مختلف نامعلوم مشکوک افراد کو مانیٹرنگ کرتے رھے کھلاڑیوں سے ملنے والے اکثر نامعلوم مشکوک افراد سے بات چیت ،تصاویر بھی حاصل کیں،آئ سی سی اینٹی کرپشن نمائندے پی ایس ایل فرنچائزز تقریب کے بن بلاۓ مہمان تھے جنہوں نے سرینا ہوٹل میں سیکنڈ فلور پر رھائش اختیار کی ، ذرائع کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران شرجیل خان اور خالد لطیف سمیت چھ کھلاڑیوں کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑی آئ سی سی اینٹی کرپشن کی مشاہدہ ٹیم کے ریڈار میں ھیں ،اس ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ اب کوئی خطرہ مول لینے کیلئے تیار نہیں تاھم پی ایس ایل فرنچائززمالکان کی جانب سے شدید مخالفت اور مزاحمت کے باوجود سبب ایسا نہیں لگتا کہ معاملات میں بہتری آ سکے گی ۔ بلکہ اس بار پاکستانی پارلیمنٹ کے ارکان،بزنس پرسنیلٹی اور خوا تین پرستاروں کی بڑی تعداد کھلاڑیوں کے گرد منڈلاتی نظر آئ جبکہ میڈیا کو تمام معاملات سے دور رکھا گیا واضح رھے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور فرنچائز مالکان کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں کوشش کی گئی جس کے ذریعے کھلاڑیوں کو پابند کرکے ان پر گرفت مضبوط کی جائے تاہم فرنچائز مالکان کی جانب سے کئی فیصلوں پر سخت مزاحمت دیکھنے میں آئی جن کو قابو کرنے میں پی سی بی کو سخت دشواری کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے تجویز پیش کی ھے کہ تنازعا ت سے پاک رکھنے کیلئےایونٹ میں شریک تمام چھ ٹیموں کے منیجرز پاکستان کرکٹ بورڈ مقرر کرے گی تاکہ کھلاڑیوں کے گرد گھیرا سخت کیا جائے اور ان سے ڈسپلن کی پابندی کرائی جائے لیکن فرنچائز مالکان نے مختلف وجوہات کو سامنے رکھتے ہوئے اس پر اتفاق نہیں کیا ۔ پی سی بی کے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی کرنل(ریٹائرڈ) اعظم خان کی جانب سے دی جانے والی اہم تجاویز کو بھی فرنچائز مالکان کی جانب سے شرف قبولیت نہ بخشا جا سکا ۔ امکان ھے کہ اب ہر ٹیم کے ساتھ جو سیکیورٹی آفیسر تعینات کیا جائے گا اسے ٹیم کا حصہ بنا دیا جائے اور کسی بھی کھلاڑی کو کھانے کیلئے کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ جانے یا دیگر کسی بھی کام سے ہوٹل چھوڑنا ہے تو وہ اس کی پیشگی اطلاع ٹیم کے ساتھ موجود سیکیورٹی آفیشل کو دے کر جائے ، اور اس کو مطلع کرنے کے ساتھ ہی اجازت کے بعد باہر کا رخ کرے ، جبکہ تمام فرنچائز رات ایک بجے کے بعد کرفیو ٹائم کا نفاذ یقینی بنائیں گے ۔ لیکن اس پہلو پر بھی فرنچائز نمائندوں کی جانب سے رضامندی ظاہر نہیں کی تھی ۔ذرائع کے مطابق فرنچائز حکام کرفیو ٹائمنگ کے معاملے پر اس وجہ سے ہچکچاہٹ کا اظہار کر رہے ہیں کہ غیر ملکی کھلاڑی اس پابندی کیخلاف آواز بلند کر سکتے ہیں ، کیونکہ وہ رات گئے تک تفریحی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے عادی ہیں ۔ فرنچائز کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنے غیر ملکی کرکٹرز سے بات چیت کریں لیکن امکان یہی ہے کہ یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہوگا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرفیو ٹائمنگ پر شریک ٹیموں کی جانب سے مخالفت کی گئی ھے

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.