Month: July 2018

خون میں کلاٹس، نواز شریف اڈیالہ جیل راولپنڈی میں طبعیت ناساز ہونے پر پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل، اسلام آباد …………رپورٹ :اصغر علی مبارک س

Posted on

خون میں کلاٹس، نواز شریف اڈیالہ جیل راولپنڈی میں طبعیت ناساز ہونے پر پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل،

اسلام آباد (رپورٹ :اصغر علی مبارک سے pmln-0pm26185674_325920761227442_8265602460219867136_n)
سابق وزیراعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں طبعیت ناساز ہونے پر پمز ہسپتال اسلام آباد بھاری سیکورٹی میں موبائیل ایمبولینس کے ذریعیے نگران حکومت سے اجازت کے بعد منتقل کردیا گیا ھے ۔نواز شریف کی جیل میں کی گئی ای سی جی غیر تسلی بخش قرار دی گئی جسکے بعد ڈاکٹروں نے نگران حکومت سے جیل حکام کو رابطہ کرنے کو کہا ،نگران حکومت نےسابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج کو بھی میڈیکل ٹیم میں شامل کرنےکی اجازت دیدی ھے جیل میں هونے والے نواز شریف کے خون نمونوں میں کلاٹس کی نشاندہی کی گئی۔خون میں کلاٹس کے باعث نواز شریف نے بازؤں اور سینے میں شدید درد کی شکایت کی سینے میں بھی تکلیفب ھو نے کے بعد نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا پمز اسپتال کے ایچ او ڈی کی جانب سے نواز شریف کو سی سی یو منتقل کرنے کی تجویز پنجاب حکومت کو پیش کی گئی ۔واضح رہےکہ دو روز قبل اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کا پمز ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ کیا تھا،میڈیکل ٹیم میں ایک کارڈیالوجسٹ سمیت دو ڈاکٹراور ایک نرس شامل تھیں۔میڈیکل ٹیم نے نوازشریف کا معمول کا چیک اپ کیا اور نوازشریف کی تبدیل کی گئی ادویات کے اٴْن کی صحت پر اثرات کا جائزہ بھی لیا تھا ۔ میڈیکل ٹیم نے نوازشریف کا بلڈ پریشر، حرکت قلب، شوگر اور پلس ریٹ کو بھی چیک کیا تھا کہ میڈیکل ٹیم نے قرار دی گئی تھی تاہم نواز شریف کی طبعیت اتوار کو جیل میں خراب ہو گئی جس کے بعد ان کو اسپتال منتقلکرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمّد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں 6 جولائی کو نواز شریف کو دس برس، مریم نواز کو سات برس اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال کی قید سنائی تھی۔جسکے بعد برطانیہ سے وطن واپسی پر نواز شریف اور مریم نواز کو 13 جولائی کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

عمران خان کھیل کے میدان سے …..سیاست کے میدان تک کا سفر…..کھیل سے سیاست کی طرف آنے والے دنیا کے نامور کھلاڑی … .تحریر و تحقیق ..اصغر علی مبارک

Posted on

عمران خان کھیل کے میدان سے …..سیاست کے میدان تک کا سفر…..کھیل سے سیاست کی طرف آنے والے دنیا کے نامور کھلاڑی …

.تحریر و تحقیق ..اصغر علی مبارک

پاکستان تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان کی پارٹی نے عام انتخابات 2018 میں شاندار کامیابی کے ساتھ پہلی مرتبہ وفاق میں حکومت بنانا لی ھے اور پارٹی چیئرمین عمران خان پاکستان کے پہلےکرکٹر ھیں جو وزیر اعظم منصب تک پہنچے ھیں ۔ ایک کرکٹر کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کرنے والے عمران خان عالمی کپ جیتنے والے کپتان کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم بننے کا منفرد اعزاز حاصل کر لیا سابق کرکٹر اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 25 نومبر 1952 کو لاہورمیں پیدا ہوئے۔ تعلق نیازی قبیلے سے ہے۔ بچپن میانوالی میں گزرا۔ ایچی سن کالج، لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ پھر برطانیہ کا رخ کیا، وہاں اوکسفرڈ یونیورسٹی سے سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔اوکسفرڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔یہ کرکٹ کا میدان تھا، جہاں بین الاقوامی شہرت نے قدم چومے۔انھوں نے اپنے فرسٹ کلاس کیریر کا آغاز 1969 میں کیا، 1971 میں انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔پاکستان کو 1992 کا عالمی جتوانا ان کا بڑا کارنامہ تھا۔عمران خان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے، جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت اور انگلینڈ کو ان کی سرزمین پر ہرایا۔کرکٹ کے بعد سماجی خدمات کے میدان میں نام کمایا۔
کینسر کے مریضوں کے لیے لاہور میں شوکت خانم میموریل اسپتال بنانا ایک ایسا کارنامہ ہے، جس نے ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔ شوکت خانم پاکستان کا وہ پہلا اسپتال ہے جہاں کینسر کے مریضوں کو مفت علاج کی سہولت مہیا کی گئی۔انھوں نے 25 اپریل 1996کو تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ابتدائی کوششوں میں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔2002 کے الیکشن میں وہ صرف میانوالی سے جیت سکے۔ 2008 میں انھوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔تاہم2013 میں ان کی جماعت ایک بڑی قوت اختیار کر چکی تھی ۔الیکشن مہم کے دوران اسٹیج سے گر کر شدید زخمی ہوگئے تھے پھر بھی اسپتال کے بستر سے انہوں نے اپنی جماعت کی قیادت جاری رکھی۔ 2013 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی ن لیگ کے بعد مقبول ترین جماعت ٹھہری۔ اس نے خیبرپختون خواہ میں حکومت بنائی اور بڑی اپوزیشن جماعت بن کر ابھری۔انھوں نے کرپشن کے خلاف علم بلند کیا۔ دھرنوں اور احتجاج کا راستہ اختیار کیا، جس کی وجہ سے منتخب حکومت کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔پی ٹی آئی ہی نے پاناما کیس کو ہائی لائٹ کیا، جس کی وجہ سے نواز شریف کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا،انھیں کئی ملکی و بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا، جس میں صدراتی ایوارڈ بھی شامل ہے۔انھوں نے تین شادیاں کیں۔ پہلی جمائما خان سے، دوسری ریحام خان سے۔ ابتدائی دونوں شادیاں طلاق پر منتج ہوئیں۔ انھوں نے تیسری شادی بشری بی بی سے کی۔عمران خان نے اپنے حالات زندگی کو کتابی شکل بھی دی، جو بیسٹ سیلر ثابت ہوئی۔ ان کی زندگی پر فلم اور ڈاکومینٹرزی بھی بنائی گئیں۔حالیہ انتخابات میں پانچ حلقوں سے بیک وقت فتح یاب ہوکر عمران خان ملکی سیاست کی مضبوط ترین سیاسی شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں اور وہ سنہ 2018 سے 2023 تک پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔ ان کے اقدامات اور فیصلے مستقبل میں دیرپا اثرات مرتب کریں گے۔پاکستانی عوام کو نیا کپتان اور عمران خان کو نیا سیاسی میدان مبارک ہو۔ کسی کھلاڑی کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ ایک ایسی ٹیم کو عالمی چیمپین بنادے جس کا کہیں شمار نہ ہو اور ایسی پارٹی کو اکثریت دلا دے جس کا کہیں امکان نہ ہو۔ عمران خان ناممکن کو ممکن بنانے کا فن جانتے ہیں ۔ عمران نے خوداپنی پارٹی بنائی اور مسلسل کشمکش کرتے رہے ۔ کئی ناکامیوں کے باوجود وہ بددل نہیں ہوئے بلکہ اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ نواز شریف و شہباز شریف اور آصف زرداری و بلاول بھٹو جیسے تجربہ کار سیاستدانوں کو شکست فاش دے کر وزیراعظم بن جانا ایک حقیقت ھے عمران خان جس طرح پہلے کھلاڑی اور پھر سیاستداں ہے اسی طرح نواز شریف تاجر پہلے اور سیاستداں بعد میں تھے ۔ عمران خان نے نواز شریف کی بدعنوانی کے خلاف مسلسل جہاد کیا ۔یہاں تک کہ عدالت نے نواز شریف کو اقتدار سے محروم کروا دیا ۔ انہیں اور ان کی بیٹی مریم نواز کو ۱۰ اور ۷ سال کی سزا سنا دی، پاکستان کی عدالت نے ملک کے سربراہ کو سزا سنا کر ایک عظیم مثالقائم کی ۔اس بار انتخابات ایک غیر سیاسی وزیراعظم کی قیادت میں ہوئے ۔ نواز شریف کو جس وقت سزا سنائی گئی وہ برطانیہ میں اپنی اہلیہ کا علاج کرا رہے تھے۔ نواز شریف کو یقین تھا کہ پاکستان لوٹتےہی انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔اس کے باوجود وہ اس امید واپس آئے کہ ان کی اور بیٹی کی حراست کے سبب ہمدردی ووٹ انہیں کامیاب کوا ردیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ پاکستانی فوج نے اس بار دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے کسی جماعت یا رہنما کی کھل کر حمایت نہیں کی۔ اس مرتبہ نواز شریف کے گڑھ صوبہ پنجاب میں حافظ سعید کی تحریک اللہ اکبر (ملی مسلم لیگ) ، مولانا خادم حسین رضوی کی تحریک لبیک پاکستان اور سپاہ صحابہ کے مولانا محمد احمد لدھیانوی کی راہِ حق پارٹی کو کھل کر کام کرنے کا موقع دیا گیا۔ ان کے سبب پاکستان تحریک انصاف کو کامیابی حاصل کرنے میں خوب مدد ملی ۔ اس طرح نواز شریف سے دومرتبہ شکست کھانے کے بعد پسندیدہ امیدوار عمران خان نون لیگ کو ہرانے میں کامیاب ہوگے ۔ ۔عمران خان’جدید پاکستان‘ کا نعرہ لگا کر انتخابی میدان میں اترے کھلاڑیوں نے کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے بڑے تجربہ کار سیاستدانوں کو کلین بولڈ کردیا۔عمران نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز خدمت خلق سے کیا تھا ۔ اپنی والدہ کے انتقال کے بعد ان کے نام پر کینسر اسپتال قائم کرکے مستحقین کو مفت میں اعلیٰ طبی سہولیا ت فراہم کرنے کا مبارک قدم ان کوملک کے سب سے اعلیٰ عہدے تک لے گیا ۔ اس سفر کے بامِ عروج پر پہنچ کر عمران نے اعلان کیا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہیں گے بلکہ اس عمارت کو تعلیمی ادارے میں تبدیل کردیا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ وہ پاکستان کو مدینہ منورہ کے طرز پر ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں ۔ عمران خان اگر پاکستان کو مدینہ کا ہلکا سا پرتو بھی بنانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ نہ صرف ملک کی عوام کے لیےباعثِ خیرو برکت ہو گا بلکہ ساری دنیا کے لیے نمونہ بن جائے گا ۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے جو شکوک و شبہات تھے ان کوانتخابی کامیابی کے بعد اپنے پہلے ہی خطاب میں دور کردیا۔ کشمیر کے اندر امن و مان قائم کرنے کے باہمی مذاکرات کی پیشکش کرنے کے بعد عمران خان نے ہندوستان کے ساتھ ایک قدم کے جواب میں دوقدم بڑھنے کی خواہش ظاہر کرکے برصغیر ہندو پاک میں جوقابلِ تحسین مثبت فضا پیدا کی ہے ،اس کے لیے وہ خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں ،عمران خان پہلے پلیئر نہیں جنہوں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا بلکہ ان سے قبل اور ان کے بعد بھی متعدد کرکٹرز نے کھیل کے میدان کو خیرباد کہنے کے بعد سیاسی میدان میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ ھاکی ورلڈ کپ کے فتح اختر رسول مسلم لیگ نون اور قاسم ضیاء پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ممبر پنجاب اسمبلی رھے ……پاکستان میں سابق کھلاڑیوں کا انتخابی میدان میں طبع آزمائی کرنا کوئی نئی بات نہیں لیکن اس مرتبہ جہاں کوئی کھلاڑی کئی برس کے بعد انتخابی میدان میں اترا ہے وہیں کچھ پرانے کھلاڑی اس میدان کو ہی چھوڑے بیٹھے ہیں۔ہاکی کے سابق کپتان اختر رسول سولہ برس کے بعد دوبارہ الیکشن کے میدان میں اترے مسلم لیگ نواز سے اپنی عملی سیاست کا آغاز کرنے والے اختر رسول نے آخری بار انیس سو ستانوے میں انتخاب لڑا تھا۔قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان تین مرتبہ لاہور سے پنجاب اسمبلی کے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر بھی رہے۔جبکہ ان کے ساتھی قاسم ضیاء نے سولہ سال کے بعد پہلی بار انتخاب میں حصہ نہیں لیا قاسم ضیاء دو مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہونے کے علاوہ پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزب مخالف اور پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔سابق کرکٹر سرفراز نواز اور عامر سہیل کے انتخاب نہ لڑنے کے فیصلے کے بعد عمران خان واحد کرکٹرتھے جو اپنی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ ہوتے ہوئے عام انتخابات میں بطور امیدوار سرگرم رھے ۔پاکستانی کرکٹر سرفراز نواز پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مشیر کھیل رھےسابق کرکٹر سرفراز نواز نے پچیس برس کے بعد دوبارہ انتخابی سیاست کا رخ کیا اور گیارہ مئی کو ہونے والے انتخابات کے لیے اپنی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کی طرف اسی حلقے میں کاغذات نامزدگی بھی جمع کرائے جہاں سے عمران خان نے انتخاب لڑنا تھا۔تاہم سرفراز نواز نے بعد میں اپنے کاغذات واپس لے لیے جس پر ان کے بقول ان کے اس فیصلے سے ان کی جماعت کو بھی مایوسی ہوئی تاہم انہیں ایسا فیصلہ اپنی بیماری کے باعث کرنا پڑا۔سابق کرکٹر سرفراز نواز انیس سو پچاسی کے غیر جماعتی انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے تاہم انیس سو اٹھاسی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر ناکام ہوگئے۔ سرفراز نواز کیطرح سلیم ملک کا شمار پاکستان کے باصلاحیت کرکٹر میں ہوتا ہےاور وہ قومی کرکٹ ٹیم کے بہترین کھلاڑی رہے ہیں جنہوں نے اپنے 17سالہ کرکٹ کیرئیر میں کئی ریکارڈ قائم کیے۔ 1982ء میں سری لنکا کے خلاف اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں انہوں نے سینچری اسکور کرکے دنیا کے سب سے کم عمر سنچری بنانے والے بلے باز کا اعزاز حاصل کیا۔ 25جولائی 2017کوسلیم ملک نے لاہور میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما،چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات کی اور ق لیگ میں باقاعدہ شمولیت کے ساتھ ملکی سیاست میں قدم رکھنے کلا اعلان کیابہرام ڈنشا جی آواری پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت ہونے کے ساتھ کراچی پارسی انجمن کے صدربھی ہیں۔ لیکن وہ کاروبار کے ساتھ کھیل اور ملکی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کرچکے ہیں۔وہ ملک کے معروف پیراک اور کشتی رانی کے کھیل سے منسلک تھے اورکھیل میں کئی میڈلز حاصل کیے۔1976ء اور 1980ء میں کراچی یاٹ کلب میں ’’کموڈور ‘‘کے عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے 1978ء میں بنکاک میں ہونے والے ایشین گیمز میں کشتی رانی کے مقابلوں میں منیر صادق کی پارٹنر شپ میں پاکستان کے لیے سونے کا تمغہ جیتا۔ 1982ء میں وہ نئی دہلی میں منعقد ہونے والے ایشین کھیلوں کے مقابلے میں پاکستان ٹیم کی طرف سے اپنی اہلیہ گوسپی کے ساتھ شریک ہوئے اور ملک کے لیے دوسرا طلائی تمغہ جیتا۔ 1978ء میں کینیڈا میں منعقدہ کشتی رانی کی عالمی چیمپئن شپ میں وہ نقرئی تمغہ جیت کر دوسرے نمبر پر رہے۔دسمبر 1981میں جب صدر ضیاء الحق نے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ’’مجلس شوریـ‘‘ بنائی تو بہرام ڈی آواری کو پارسی برادری کی نمائندگی کے لیے اس کی رکنیت دی گئی۔1988 کے عام انتخابات میں وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور پیپلز پارٹی کی حکومت کا حصہ بنے،سابق پاکستانی صدر فاروق لغاری پیپلز پارٹی کے دور میں صدر پاکستان بنے وہ ایشین گیمز میں میں پسٹل شوٹنگ ٹیم کا حصہ بھی رہے تھے ذیل میں ان عالمی کھلاڑیوں کا مختصر جائزہ پیش خدمت ھے جنہوں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا
..ایلک ڈگلس ہوم برطانیہ کے واحد وزیر اعظم ہیں جنہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیلی۔ انہوں نے 1920 کی دہائی میں 6مختلف ٹیموں سے 10 فرسٹ کلاس میچز کھیلے جبکہ ایم سی سی کے دورہ جنوبی امریکا کی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔سیاست میں آنے سے قبل برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ایلک ڈگلس ہوم ایک مایہ ناز فرسٹ کلاس کرکٹر کے طور پہچانے جاتے تھے ،انگلینڈ کے کپتان گبی ایلن انہیں ایک موثر سوئنگ باولر سمجھتے تھے اور وزیر اعظم کا منصب چھوڑنے کے بعد 1966 میں ڈگلس ایم سی سی کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔
سری لنکا کو 1996 کا عالمی کپ جتوا کر دنیا کو حیران کر دینے والے کپتان ارجنا راناٹنگا نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیاست میں قدم رکھا۔
کامیاب کپتان اور بلے باز رہنے کے ساتھ رانا ٹنگا کا سیاسی سفر بھی کامیابی سے جاری ہے اور انہوں نے ملک کے کئی اہم مناصب پر اپنی خدمات انجام دیں اور حال ہی میں وہ ملک کے نائب وزیر سیاحت کی خدمات انجام دے رہے تھے۔
1996 میں سری لنکا کو ورلڈ کپ جتوانے والے اہم اراکین کی بات کی جائے تو اروندا ڈی سلوا کے بعد دوسرا نام سنتھ جے سوریا کا نام ذہن میں آتا ہے جنہوں نے عالمی کپ میں اپنی جارحانہ بیٹنگ سے دنیا کے تمام باؤلنگ اٹیک کے چھکے چھڑا دیے۔اپنے کپتان راناٹنگا کی طرح جے سوریا نے بھی سیاست میں قدم رکھا اور پارلیمنٹ کا بھی حصہ بنے جہاں 2010 میں وہ اپنے آبائی علاقے متارا سے ایم پی بنے۔ سیاست کے بل بوتے پر جے سوریا نے اپنے اثرورسوخ کا استعمال کیا اور 2011 میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی سری لنکن ون ڈے ٹیم میں منتخب ہو گئے تاہم کرکٹ کے میدان میں بھی اپنی سیاسی مہارت کا مظاہرہ کرنے سے باز نہ رہے اور ایک ون ڈے میچ کے بعد ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔
1960 میں بلے بازوں کے لیے ڈراؤنا خواب تصور کیے جانے والے ویسٹ انڈیز کے ویزلے ہال نے ٹیسٹ کرکٹ میں 192وکٹیں حاصل کیں اور کھیل سے کنارہ کشی کے بعد سیاست میں قدم رکھا۔انہوں نے بارباڈوس سینیٹ اور اسمبلی دونوں میں خدمات انجام دیں جبکہ 1997 میں وہ جزیرے کے وزیر سیاحت بنے۔ بعدازاں وہ چرچ منسٹر بنے اور پھر 2012 میں نائٹ بن گئے۔
چارلس برگس فرائی دنیا کے ان چند کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے متعدد کھیلوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی اور انگلینڈ کے لیے کرکٹ کے ساتھ ساتھ فٹبال کے میدان میں بھی نظر آئے۔صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے رگبی اور لانگ جمپ میں بھی شرکت کی اور مبینہ طور پر انہیں البانیہ کی بادشاہی کے تاج کی بھی پیشکش کی گئی تھی۔اپنی زندگی میں انہوں نے نیول اکیڈمی چلانے کے ساتھ ساتھ اسپورٹس میگزین بھی نکالا اور سیاسی میدان میں آمد کے بعد تین مرتبہ پارلیمنٹ تک رسائی کی کوشش کی لیکن ہر مرتبہ انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا،
نواب منصور علی خان پٹودی کا شمار بھارت کے عظیم ترین کپتانوں میں ہوتا ہے اور وہ اپنے دور کے بہترین فیلڈر بھی تصور کیے جاتے تھے۔انہوں نے 1971 اور پھر 1991 میں عام انتخابات میں شرکت کی لیکن دونوں مرتبہ انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور یوں وہ سیاسی محاذ پر کامیابی حاصل نہ کر سکے۔
47ٹیسٹ میچوں میں بھارت کی قیادت کا اعزاز رکھنے والے محمد اظہر الدین کا شمار ہندوستان کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے اور ان کی زیر قیادت بھارت نے متعدد اہم فتوحات حاصل کیں۔2000 میں میچ فکسنگ اسکینڈل پر ان پر تاحیات پابندی عائد کی گئی جس کے ساتھ ہی ان کا انٹرنیشنل کیریئر اختتام پذیر ہو گیا اور انہوں نے سیاست میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا۔2009 میں وہ کانگریس کا حصہ بنے اور اسی سال انتخابات میں مرادآباد سے سیٹ جیت کر پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔اس کے علاوہ ونود کامبلی، کیرتی آزاد، جان آرلٹ، ٹیڈ ڈیکسٹر، جان میجر اور نوجوت سنگھ سدھو سمیت متعدد کرکٹرز نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور ملی جلی کامیابیاں حاصل کیں۔تاہم کرکٹ سے ہٹ کر ایک کھلاڑی ایسا بھی ہے جس نے کھیلوں سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا اور اپنے ملک کا صدر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
جیورج ویاہ کی قسمت اس وقت بدلی جب آرسینے وینگر نے 21سالہ فٹبالر کو کیمرون کے لیے کھیلتے ہوئے دیکھا اور انہیں یورپ لے کر آ گئے اور انہوں نے اے ایس موناکو کی ٹیم کو جوائن کیا۔جیورج ویاہ کو 1995 میں بیلن ڈی اور دیا گیااس کے بعد انہوں نے فٹبال کی دنیا کے نامور کلبوں جیسے پیرس سینٹ جرمین، چیلسی، مانچسٹر سٹی اور اولمپک مارسیلی کےساتھ منسلک رھے
جیورج فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر اور 1995 میں بیلن ڈی اور جیتنے والے اب تک واحد افریقی کھلاڑی ہیں۔تاہم وہ اپنے آبائی ملک کو نہ بھولے اور کھیل سے کنارہ کشی کے بعد سیاسی میدان میں قدم رکھتے ہوئے 2005 کے عام انتخابات سے قبل کانگریس فار ڈیموکریٹک چینج پارٹی بنائی اور ان کے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تاہم تعلیم مکمل نہ ہونے کے سبب وہ ناکام ہو گئے۔جیورج ویاہ نے گزشتہ سال لائبیریا کا منصب صدارت سنبھالا تھا2007 میں انہوں نے اپنا ہائی اسکول مکمل کرنے کے بعد فلوریڈا سے گریجویشن کیا اور 2014 میں سینیٹر منتخب ہو گئے۔2016 میں انہوں نے دوبارہ صدارتی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور اس مرتبہ فتح نے ان کے قدم چومے اور وہ دسمبر 2017 میں صدر منتخب ہوئے اور اس وقت لائبیریا کے صدر ہیں….

.حنیف عباسی کو ایفڈ رین کیس میں عمر قید کی سزا ،عدالت سے گرفتار،اڈیالہ جیل منتقل ،چار ملزمان بری ، مسلم لیگی کارکنوں نے عدالت کا فرنیچر توڑ دیا…رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے .

Posted on

.حنیف عباسی کو ایفڈ رین کیس میں عمر قید کی سزا ،عدالت سے گرفتار،اڈیالہ جیل منتقل ،چار ملزمان بری ، مسلم لیگی کارکنوں نے عدالت کا فرنیچر توڑ دیا

hanif asghar
راولپنڈی …رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے ….امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 60حنیف عباسی کو ایفڈ رین کیس میں عمر قید کی سزا ،عدالت سے گرفتار،اڈیالہ جیل منتقل ،دیگر چار ملزمان بری ، حنیف عباسی کے دوستوں اور مسلم لیگی کارکنوں نے عدالت کا فرنیچر توڑ دیا ،ھنگامہ آرائی سے نمٹنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ،تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں انسداد منشیات کی عدالت نے مسلم لیگ نون کے رہنما حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ اس مقدمے میں نامزد دیگر افراد کو شک کی بنا پر رہا کر دیا گیا ہے۔اس موقع پر انسدادِ منشیات فورس نے عدالت میں موجود حنیف عباسی کو گرفتار کر لیا ہے۔ھفتہ کے رات گیارہ بجکر بیس منٹ پر کو انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان نے فیصلہ پڑھنا شروع کیا حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے عدالت کی دی ہوئیدن 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اپنے حتمی دلائل مکمل کیے۔اس موقع پر وکیل صفائی نے عدالت میں سیلز ریکارڈ اور بینک ٹرانزکشن کا ریکارڈ بھی پیش کیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے انتخاب لڑ رہے تھے۔لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے انسداد منشیات کی عدالت کو ایفی ڈرین کیس کو 21 جولائی تک نمٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔ وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا اور رات گیے کیس کا فیصلہ سنایا۔مارچ 2012 میں ایفی ڈرین کا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد اب عام انتخابات 2018 سے چند روز قبل اس مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کیس میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ان پر ممنوعہ کیمیائی مادہ ایفی ڈرین کی پانچ سو کلو گرام مقدار حاصل کرنے کا الزام تھا ۔تاہم اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے جاری کردہ دستاویز جمع کرانے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے نومبر 2012 میں حنیف عباسی کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی تھی۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے انسداد منشیات کی عدالت کو ایفی ڈرین کیس کو 21 جولائی تک نمٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم عدالت عظمیٰ نے 17 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔جسکے بعد امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 60حنیف عباسی کو ایفڈ رین کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی

پاکستان نے ٹرائینگولر ٹی 20 سیزیز جیت لی فائنل میں آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے شکست،فخر زمان مین آف میچ قرار .. مکمل ٹی 20 سیریز رپورٹ :اصغر علی مبارک سے

Posted on

پاکستان نے ٹرائینگولر ٹی 20 سیزیز جیت لی فائنل میں آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے شکست،فخر زمان مین آف میچ قرار
مکمل ٹی 20 سیریز رپورٹ :اصغر علی مبارک سے
پاکستان نے ( ٹرائینگولر)سہ ملکی ٹی 20 سیریز جیت لی فائنل میں آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے شکست،فائنل میں آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے شکست،،فخر زمان مین آف میچ قرار ، پاکستان نے فخر زمان اور شعیب ملک کی شاندار بیٹنگ کی بدولت آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے ہرایا ۔ زمبابوے کے ہرارے اسپورٹس کلب میں کھیلنے جانے والے سیریز کے فائنل میں کینگروز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 183 رنز بنائے جس کے جواب میں قومی ٹیم نے ہدف فخر زمان کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت 19.2 میں 4 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔مین آف میچ فخر زمان نے 46 گیندوں پر شاندار 91 رنز بنائے جس میں 3 چھکے اور 12 چوکے شامل ہیں، شعیب ملک نے 43، سرفراز احمد 28 اور آصف علی 11 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ ٹی ٹوئنٹی میں ڈیبیو کرنے والے صاحبزادہ فرحان اور حسین طلعت کوئی اسکور نہ بنا سکے۔اس سے قبل پاکستانی بالرز نے بھی شاندار بالنگ کا مظاہرہ کیا محمد عامر نے 33 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں، شاداب خان نے 2 جب کہ فھیم اشرف، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی نے ایک ایک وکٹ لیں۔ آسٹریلوی کپتان ایرون فنچ کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے پر ا کہنا تھا کہ وہ ٹاس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو بڑا ہدف دینے کی کوشش کریں گے۔ایرون فنچ نے پاکستان کی خراب فیلڈنگ کی بدولت اپنی بات کو درست ثابت کرتے ہوئے ڈی آرسی شارٹ کے ساتھ پہلی وکٹ پر برق رفتار 95 رنز کی شراکت قائم کی۔ایرون فنچ 47 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو پاکستان نے آسٹریلوی اننگز پر ضرب لگانے کی مزید کوشش کی، تاہم ڈی آرسی شورٹ نے اپنا روایتی کھیل جاری رکھا اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرنے کے باوجود ٹیم کا اسکور 183 رنز تک پہنچانے میں مدد کی۔پاکستان کی جانب سے محمد عامر 3 وکٹیں لے کر نمایاں باؤلر رہے، تاہم دیگر باؤلرز میں شاداب خان نے 2 جبکہ شاہین آفریدی، حسن علی اور فہیم اشرف نے ایک ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا۔پاکستان کی جانب سے 2 تبدیلیاں کی گئی اور اوپنر حارث سہیل کی جگہ نوجوان کھلاڑی صاحبزادہ فرحان کو ڈیبو کرانے کا فیصلہ کیا گیا عثمان شنواری کی جگہ حسن علی کو ٹیم میں شامل کیا گیا،جبکہ آسٹریلیا کی جانب سے فائنل میچ کے لیے کوئی تبدیلی نہیں کی تھی ۔فائنل جیتنے پر پاکستانی کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ٹاس جیتنے کی صورت میں بھی وہ پہلے باؤلنگ کا ہی فیصلہ کرتے۔ انہوں نے کامیابی کو ٹیم ورک قرار دیا پاکستان نے سیریز میں آسٹریلیا کے خلاف 2 میچوں میں سے دوسرے میچ میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ پہلے میچ میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے علاوہ سیریز کی تیسری ٹیم میزبان زمبابوے کو پاکستان اور آسٹریلیا سے اپنے دونوں ہی میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔،فخر زمان مین آف میچ اور مین آف سیریز قرار دیا گیا …قبل ازیں سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان نے زمبابوے کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔ ہرارے اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے میچ میں سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے مساکدزا الیون کو بیٹنگ کی دعوت دی تو میزبان ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 162 رنز بنائے۔گرین شرٹس نے ہدف 3 وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور میں حاصل کیا، ہدف کے تعاقب میں اوپنر فخر زمان اور حارث سہیل نے ٹیم کو جارحانہ آغاز فراہم کیا اور پہلی وکٹ پر 58 رنز جوڑے تھے کہ حارث سہیل 16 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔فخر زمان بھی ایک چھکے اور چار چوکوں کی مدد سے 38 گیندوں پر 47 رنز بنا کر سلومن مائر کا شکار بن گئے۔تیسری وکٹ پر کپتان سرفراز احمد اور حسین طلعت نے 43 رنز کی شراکت قائم کی اور ٹیم کا مجموعی اسکور 138 تک پہنچا تو حسین طلعت 44 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔سرفراز احمد 38 اور شعیب ملک 12 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ زمبابوے کو شکست دینے کے بعد قومی ٹیم نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں جگہ بنالی۔اس سے قبل پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے میزبان ٹیم نے محتاط انداز میں اننگز کا آغاز کیا، سلومن مائر 94 رنز بنا کر نمایاں رہے جب کہ مساکندا 33، زووائے 24 اور کپتان ہیملٹن مساکدزا 2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔زمبابوین ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 162 رنز بنا سکی، گرین شرٹس کی جانب سے محمد عامر، حسین طلعت، فہیم اشرف اور شاداب خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔سیریز میں آسٹریلیا سے عبرتناک شکست کے بعد زمبابوے کے خلاف قومی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئیں، اوپننگ بلے باز محمد حفیظ کی جگہ حارث سہیل اور عثمان خان کی جگہ فاسٹ بولر محمد عامر کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پانچویں میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 45 رنز سے شکست دے دی۔ہرارے اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے میچ میں قومی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقرررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 194 رنز بنائے جس کے جواب میں آسٹریلوی ٹیم 7 وکٹوں پر 149 رنز بناسکی۔سیریز کے تمام میچز میں دھواں دھار بیٹنگ کرنے والے کینگروز کپتان ایرون فنچ اس میچ میں اپنا جادو نہ چلا سکے اور صرف 16 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔الیکس کیری 37 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے جب کہ آرکی شارٹ 28، گلین میکسویل 10، ٹریوس ہیڈ 7، نک میڈنسن 5 اور مارکس اسٹونس 16 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔گرین شرٹس کی جانب سے شاہین آفریدی نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3، محمد عامر، عثمان خان، شاداب خان اور فہیم اشرف نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ میچ میں زبردست کارکردگی پیش کرنے پر اوپننگ بلے باز فخر زمان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ آسٹریلوی ٹیم کے کپتان ایرون فنچ نے ٹاس جیت کر پہلے سرفراز الیون کو بیٹنگ کی دعوت دی تو فخر زمان اور حارث سہیل نے اننگز کا آغاز کیا اور 8 کے مجموعی اسکور پر قومی ٹیم کو حارث سہیل کی شکل میں خسارے کا سامنا کرنا پڑا جو کوئی رنز نہ بناسکے۔حسین طلعت اور فخر زمان نے دوسری وکٹ پر شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے 72 رنز جوڑے اور ٹیم کا مجموعی اسکور 80 تک پہنچا تو حسین طلعت میکسویل کی گیند پر بولڈ ہوگئے ، وہ ایک چھکے اور 3 چوکوں کی مدد سے 25 گیندوں پر 30 رنز بناسکے۔کپتان سرفراز احمد 14 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور آسٹریلوی بولروں کے خلاف مزاحمت کرنے والے فخر زمان 73 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد اسٹونیس کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے، انہوں نے اپنی اننگز میں 44 گیندوں پر 3 چھکے اور 9 چوکے بھی لگائے۔شعیب ملک 27 اور فہیم اشرف بغیر کوئی رنز بنائے آؤٹ ہوئے جب کہ آصف علی نے 2 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 18 گیندوں پر 37 رنز کی شاندار ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی اور قومی ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 194 رنز بنائے۔آسٹریلیا کی جانب سے ایشٹن اگر اور اینڈریو ٹائی نے 2،2 جب کہ گلین میکسویل اور اسٹونس نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔سیریز میں پاکستان اپنے چاروں میچ کھیل چکا ہے اور تین کامیابیوں اور ایک شکست کے بعد 12 پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن پر تھی ۔آسٹریلیا کے خلاف 73 رنز بنانے والے فخر زمان رواں سال سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رنز بنانے والے کھلاڑی بھی بن گئے، انہوں نے 68واں رنز لے کر بھارت کے شکہر دھون کو پیچھے چھوڑ دیا۔شکہر دھون نے رواں سال اب تک دس اننگز میں 419 رنز بنائے جب کہ فخر زمان ٹی ٹوئنٹی کی 12ویں اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بن چکے ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف قومی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئیں، حسن علی کی جگہ شاہین آفریدی اور محمد نواز کی جگہ عثمان خان کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔قومی ٹیم فخر زمان، حارث سہیل، حسین طلعت، کپتان سرفراز احمد، شعیب ملک، آصف علی، شاداب خان، فہیم اشرف، شاہین آفریدی، محمد عامر اور عثمان خان پر مشتمل تھی۔سیریز میں اس سے قبل آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گئے میچ میں قومی ٹیم کو ناقص بیٹنگ کی وجہ سے عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے تیسرے میچ میں آسٹریلیا نے زمبابوے کو 100 رنز سے شکست دے دی۔ہرارے اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے میچ میں میزبان ٹیم کے کپتان ہیملٹن مساکدزا نے کینگروز کو بیٹنگ کی دعوت دی تاہم ان کا یہ فیصلہ غلط ثابت ہوا۔آسٹریلیا نے 20 اوورز میں زمبابوے کو 230 رنز کا بڑا ہدف دیا جس کے جواب میں پوری ٹیم مقررہ اوورز میں 129 رنز ہی بناسکی۔زمبابوے کی طرف سے سب سے زیادہ سولومون مائر نے 28 رنز بنائے اور ٹیم کے کل 9 کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔آسٹریلیا کی طرف سے میکس ویل نے 3، ایشٹن اگر نے 2 جب کہ رچرڈسن اور اسٹینکل نے ایک ایک کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔آسٹریلوی کپتان آئرن فنچ کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔اس سے قبل پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسٹریلوی کپتان ایرون فنچ اور آرکی شارٹ نے اننگز کا آغاز کیا تو شروع سے ہی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے گراؤنڈ کے چاروں اطراف دلکش اسٹروکس کھیلے۔آسٹریلیا نے پاور پلے میں 75 رنز جوڑے جس میں کپتان فنچ کی برق رفتار 22 گیندوں پر نصف سنچری بھی شامل تھی۔فنچ اور شارٹ نے زمبابوین ٹیم کے بولروں پر لاٹھی چارج جاری رکھا اور آخری اوور میں دونوں بلے باز آؤٹ ہوگئے، دونوں بلے بازوں نے ٹی ٹوئنٹی تاریخ کی سب سے بڑی 200 رنز کی ریکارڈ اوپننگ پارٹنرشپ قائم کی۔آرکی شارٹ 46 رنز بنا کر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوئے جب کہ کپتان ایرون فنچ باہر جاتی ہوئی گیند کو شارٹ مارتے ہوئے وکٹ سے ٹکرا گئے اور بیل گرنے پر انہیں میدان بدر ہونا پڑا، زمبابوے کی جانب سے بلیسنگ مزربانی نے دونوں وکٹیں حاصل کیں۔فنچ نے 10 چھکوں اور 16 چوکوں کی مدد سے 76 گیندوں پر 172 رنز بنائے جس کے بعد وہ ٹی ٹوئنٹی طرز کی کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی رنز بنانے والے دوسرے بلے باز بن گئے۔ اس سے قبل ویسٹ انڈین بلے باز کرس گیل کو سب سے زیادہ 175 رنز بنانے کا اعزاز حاصل تھا ۔سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو باآسانی 9 وکٹوں سے شکست دے دی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آسٹریلیا کو 117 رنز کا ہدف دیا جو اس نے 10 ویں اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کر لیا۔زمبابوے کے ہرارے اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے میچ میں کینگروز کپتان ایرون فنچ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو گرین شرٹس کی جانب سے محمد حفیظ اور فخر زمان نے اننگز کا آغاز کیا۔ابتدا سے ہی قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن دباؤ کا شکار رہی اور صرف 24 کے مجموعی اسکور پر 4 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے، محمد حفیظ صفر، حسین طلعت 10، فخر زمان 6 اور کپتان سرفراز احمد 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔شعیب ملک کا سفر بھی 13 رنز تک محدود رہا اور آصف علی بھی 22 رنز تک ٹیم کا سہارا بنے، شاداب خان نے مزاحمت کی کوشش کی اور وہ سب سے زیادہ 23 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔فہیم اشرف 21، محمد نواز 6 اور حسن علی بغیر کوئی رنز بنائے آؤٹ ہوئے اور پوری قومی ٹیم 19.5 اوورز میں 116 رنز بناسکی۔آسٹریلیا کی جانب سے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلی اسٹینلک نے چار اوور میں 8 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جب کہ اینڈریو ٹائی نے 3، مارکس اسٹونیس اور جے رچرڈسن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔آسٹریلیا کے خلاف ٹیم میں کوئی تبدیلی ںہیں کی گئی اور قومی ٹیم محمد حفیظ، فخر زمان، حسین طلعت، کپتان سرفراز احمد، شعیب ملک، آصف علی، شاداب خان، محمد نواز، فہیم اشرف، حسن علی اور عثمان خان پر مشتمل ہے۔زمبابوے کی طرح آسٹریلیا بھی تنازعات کی زد میں ہے، بال ٹیمپرنگ کے بعد پابندی کا شکار ہونے والے سابق کپتان اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بینکروفٹ کے ٹیم سے باہر ہونے کے بعد سہ فریقی سیریز میں کینگروز کی جانب سے نئے کھلاڑی شامل کیے گئے ہیں۔کینگروز کپتان ایرون فنچ کو گلین میکسویل، الیکس کیری، ایشٹن اگر، ٹرویس ہیڈ، نک میڈنسن، جے رچرڈسن، آرکی شارٹ، بلی اسٹین لیک، مارکس اسٹونس، اینڈریو ٹائی کی خدمات حاصل ہیں۔آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی طرز کی کرکٹ میں گرین شرٹس کو برتری حاصل ہے، دونوں ٹیمیں اب تک 14 مرتبہ مدمقابل آئیں جس میں پاکستان کو 8 اور آسٹریلیا کو 6 میچز میں کامیابی ملی۔ آخری مرتبہ دونوں ٹیمیں 2016 میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں مدمقابل آئیں تھی جس میں آسٹریلیا نے گرین شرٹس کو 21 رنز سے شکست دی تھی۔ سیریز کے پہلے میچ میں زمبابوے کو شکست دینے کے بعد پاکستان کو 2 پوائنٹس حاصل تھے سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے زمبابوے کو 74 رنز سے شکست دے دی۔
ہرارے کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں قومی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 182 رنز بنائے جس کے جواب میں میزبان ٹیم 108 رنز بناسکی۔زمبابوے کی جانب سے مسکندا 43، سولومون مائر 27 اور چکمبورا 13 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جب کہ 6 بلے باز ڈبل فیگر میں بھی شامل نہ ہوسکے۔پاکستان کی جانب سے محمد نواز، عثمان خان شنواری، محمد حفیظ اور حسن علی نے 2،2 جب کہ شاداب خان نے ایک وکٹ حاصل کی۔ میچ میں بہترین کارکردگی پیش کرنے پر آصف علی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔اس سے قبل میزبان ٹیم کے کپتان ہیملٹن مساکدزا نے ٹاس جیت کر پہلے گرین شرٹس کو بیٹنگ کی دعوت دی تو قومی ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 182 رنز بنائے۔محمد حفیظ اور فخر زمان نے اننگز کا آغاز کیا اور دونوں بلے بازوں نے پہلی وکٹ پر 13 رنز کی شراکت قائم کی تھی کہ محمد حفیظ 7 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، جس کے بعد نئے آنے والے بلے باز طلعت حسین بھی زیادہ دیر کریز پر کھڑے نہ رہ سکے اور 10 رنز بنا کر چیبھایا کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ دے کر چلتے بنے۔کپتان سرفراز احمد اور فخرزمان نے تیسری وکٹ پر 34 رنز جوڑے اور ٹیم کا مجموعی اسکور 78 تک پہنچا تھا کہ کپتان ہمت ہار بیٹھے اور 16 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوگئے۔ فخر زمان نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 3 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 40 گیندوں پر 61 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔شعیب ملک اور آصف علی نے پانچویں وکٹ پر شاندار کھیل پیش کیا اور مقررہ اوورز کے اختتام تک ٹیم کا اسکور 182 تک پہنچایا، شعیب ملک 24 گیندوں پر 37 اور آصف علی 4 چھکوں کی مدد سے 21 گیندوں پر 41 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ واضح رہے کہ زمبابوین کھلاڑیوں اور کرکٹ بورڈ کے درمیان مالی معاملات پر تنازع کے باعث سینئر کھلاڑی سہ فریقی سیریز کا حصہ نہیں جس کی وجہ سے اسکواڈ میں نئے کھلاڑی شامل کیے گئے ہیں۔زمبابوین ٹیم کے کامیاب کھلاڑی برینڈن ٹیلر ٹیم میں شامل نہیں جب کہ سکندر رضا کینیڈا میں ٹی ٹوئنٹی گلوبل لیگ کھیلنے میں مصروف ہیں، گریم کریمیر، سین ولیمز اور کریگ ایرون بھی سہ فریقی سیریز میں زمبابوے کی نمائندگی نہیں کر رہے۔ زمبابوین ٹیم کی قیادت کے فرائض ہیملٹن مساکدزا انجام دے رہے تھے اور ٹیم کے کوچ لال چند راجپوت نے بھی حال ہی میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں ۔ پاکستان ٹی ٹوئنٹی رینکنگ کی سب سے بہترین ٹیم ہے جبکہ زمبابوے عالمی درجہ بندی میں 12 ویں نمبر پر ہے۔ سیریز میں شامل تیسری ٹیم آسٹریلیا بھی تیسرے نمبر پر براجمان ہے۔

.احتساب عدالت اسلام آباد کا سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کو دس سال ،مریم نواز کو سات سال ،کپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا ……..رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے

Posted on

.احتساب عدالت اسلام آباد کا سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کو دس سال ،مریم نواز کو سات سال ،کپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا
……..رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے


اسلام آباد …..احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹی ریفررنس میں ایک سو ستر صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوے ١٠ دس سال کی سزا سنا ئی گی ھے مریم نواز کو سات سال کی سزا ،کپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تمام جایئداد کو ضبط کرنے کا ا علان کیا گیا جبکہ آٹھ لاکھ پونڈ جرمانہ عائد کیا گیا ھے احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹی ریفررنس میں فیصلہ جمعہ کی نمازکے بعد ساڑھے چار بجے سنایا گیا قبل ازیں ‘شریف خاندان کے خلاف فیصلہ ساڑھے12بجے سنانے کا اعلان کیا گیا تھا مگر12بجکر25منٹ پر بتایا گیا کہ فیصلے میں دوگھنٹے کی تاخیر کردی گئی ہے ‘عدالت کے ریڈر عبدل منان کے مطابق نمازجمعہ کی وجہ سے فیصلے کا وقت تبدیل کیا گیا اور اب نمازجمعہ کے بعد اڑھائی بجے مختصر فیصلہ سنایا جائے گا- نوازشریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ موخرکرنے کی درخواست مسترد کردی گئی ہے اور جج نے فیصلہ ساڑھے بارہ بجے ایون فیلڈ ریفررنس پر فیصلہ سنایا جائے گا-شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آج احتساب عدالت میں سنایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس پر 9 مہینے اور 20 دن جاری رہنے والی ٹرائل کے بعد آج وہ اہم دن ہے جب بڑی کرپشن کے بڑے ملزمان کو قانون کے شکنجے میں کسا جائے گا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں۔احتساب عدالت جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ موخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔احتساب عدالت میں فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے کہا کہ چونکہ کلثوم نواز کی حالت ٹھیک نہیں اسی لیے وہ عدالت سے فیصلہ موخر کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔اس حوالے سے امجد پرویز نے عدالت میں کلثوم نواز کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ جو کہ تین جولائی کی ہے، عدالت میں جمع کروائی۔امجد پرویز نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت صرف اس صورت میں ملزم کی عدم موجودگی میں فیصلہ سنا سکتی ہے جب ملزم اشتہاری ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ فیصلہ سنائیں نہیں، ہم کہہ رہے ہیں کہ سات دن کے لیے موخر کر دیں۔
دوسری جانب ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کا کہنا ہے کہ قانون میں ایسی کوئی مثال نہیں ہے جس میں عدالت فیصلہ سنانے کی تاریخ دے اور پھر اس کو موخر کرنے کی درخواست پر غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی مثال قائم کی گئی تو پھر تمام ملزمان اس عدالتی فیصلے کو نظیر بناتے ہوئے اپنے خلاف سنائے جانے والے عدالتی فیصلوں کو کچھ دیر کے لیے موخر کرنے کی درخواست دیا کریں گے انہوں نے استدعا کی کہ عدالت اس درخواست کو مسترد کر دے۔احتساب عدالت کے جج نے نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ مزید ایک ہفتے تک نہ سنائے جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ایک گھنٹے کے لیے موخر کر دی ہے۔شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما،، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو 14 سال قید سمیت 5 سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔دوسری جانب احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کے لئے نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کے لیے نواز شریف کی درخواست کی سماعت کی۔ فریقین کے دلائل سنے کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔۔مسلم لیگ (ن) کا کوئی سرکردہ رہنما بھی عدالت میں موجود نہیں۔۔عدالت نے نواز شریف کی درخواست مسترد کردی تو ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ بھی آج ہی سنایا جائے گا۔علاوہ ازیں نیب نے ایون فیلڈ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف ممکنہ فیصلے کی روشنی میں ملزمان کی گرفتاری کی حکمت عملی تیار کرلی ہے اور 7 رکنی ٹیم لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق کیس کا فیصلہ ملزمان کے خلاف آنے کی صورت میں ملزمان کو عدالت سے گرفتار کیا جائے گا۔ اگرسابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز عدالت میں موجود نہ ہوئے تو ان کے وطن واپس آتے ہی ایئرپورٹ پرہی گرفتار کرلیاجائےگا۔گرفتاری کیلئے اسلام آباد پولیس سے معاونت کی درخواست بھی کی گئی ہے-علاوہ ازیں ممکنہ ردعمل کے پیش نظر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اضافی دستے تعینات کردیئے گئے ہیں‘اطلاعات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور سمیت مختلف اضلاع میں دفعہ144کے نفاذ کے لیے سمری تیار کرلی ہے اور امکان ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے متعدد بڑے شہروں میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر دفعہ144نافذ کردی جائے گی- واضح رہے کہ ایون فیلڈ لندن کا پوش علاقہ ہے جہاں ارب پتی افراد کے گھر ہیں، اس علاقے میں نواز شریف کے بچوں کے نام فلیٹس ہیں۔ملک کے سیاسی منظر نامے میں اس جائیداد کی گونج نوے کی دہائی سے سنی جارہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کا خاندان اس کی مسلسل تردید کرتا رہا۔ 2016 میں پاناما لیکس کے بعد نواز شریف کے خاندان سمیت ہزاروں لوگوں کی آف شور کمپنیوں کا تفصیلات سامنے آئیں۔ جس کے بعد معاملہ احتجاج کے بعد سپریم کورٹ میں گیا۔ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا جس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔8 ستمبر 2017 کو نیب نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف،، ان کے تینوں بچوں اور داماد کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا۔19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔ نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری 2018 کو اسی معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر 2017 جب کہ مریم نواز 9 اکتوبر کو عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث ائیرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے 26 اکتوبر کو مسلسل عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔10 جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےاحتساب عدالت کی جانب سے شریف کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9 ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءبھی شامل تھے۔

فٹبال ورلڈ کپ ، کوارٹر فائنل مرحلے کا آج سے آغاز..یوراگوئےکا مقابلہ فرانس ، بیلجیئم کی ٹیم برازیل سےٹکراۓ گی ،… رپورٹ ؛اصغر علی مبارک

Posted on

فٹبال ورلڈ کپ ، کوارٹر فائنل مرحلے کا آج سے آغاز..یوراگوئےکا مقابلہ فرانس ، بیلجیئم کی ٹیم برازیل سےٹکراۓ گی ، فٹبال ورلڈ کپ کے حصول کی جنگ سے ارجنٹائن، پرتگال،اسپین، ،جاپان ، میکسیکو ٹائٹل دوڑ سے باہر ھوچکی …..
رپورٹ ؛اصغر علی مبارک
روس میں جاری 21ویں فٹبال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل مرحلے کا آج سے آغاز ہو رہا ہے جہاں یوراگوئے کی ٹیم فرانس اور بیلجیئم کا برازیل سے ہو گا۔ فٹبال ورلڈ کپ کے دلچسپ مقابلوں اور عالمی ٹائٹل کے حصول کی جنگ جاری ہے اور اب ایونٹ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جس کے صرف 8 میچز باقی ہیں۔21ویں فٹبال ورلڈ کپ میں بڑے بڑے برج الٹ چکے ہیں اور دفاعی چیمپیئن جرمنی کے بعد لیونل میسی کی ارجنٹائن اور کرسٹیانو رونالڈو کی پرتگال کے ساتھ ساتھ اسپین، ایشیائی ٹیم جاپان اور میکسیکو کی ٹیمیں بھی ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہیں۔پہلا کوارٹر فائنل فرانس اور یوراگوئے کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گاآج سے ایونٹ کے کوارٹر فائنل مرحلے کا آغاز ہو گا جہاں دو میچز کھیلے جائیں گے۔پہلے کوارٹر فائنل میچ میں یوراگوئے کا مقابلہ فرانس کی ٹیم سے ہوگا جو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق شام سات بجے شروع ہوگا۔دوسرا کوارٹر فائنل میچ میں بیلجیئم کو 5 مرتبہ کی عالمی چیمپئن برازیل کا چیلنج درپیش ہوگا اور یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات 11بجے شروع ہوگا۔میگا ایونٹ کے آخری دو کوارٹر فائنل میچز ہفتہ کو کھیلے جائینگے جہاں تیسرا کوارٹر فائنل میچ سوئیڈن اور 1966 کی عالمی چیمپیئن انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ چوتھے اور آخری کوارٹر فائنل میچ میزبان روس اور کروشیا کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔آج دوسرے کوارٹر فائنل میں بیلجیئم اور برازیل کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی کوارٹر فائنل مرحلے کے اختتام پر میگا ایونٹ کا پہلا سیمی فائنل میچ 10 جولائی کو جبکہ دوسرا سیمی فائنل میچ 11 جولائی کو کھیلا جائے گا۔21ویں فٹبال ورلڈ کپ میں تیسری پوزیشن کے لیے میچ 14 جولائی کو کھیلا جائے گا جبکہ فٹبال کے نئے عالمی چیمپیئن کا فیصلہ 15 جولائی کو ہو گا۔

اسلام آباد احتساب عدالت ، ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آج جمعہ 6 جولائی کو سنایا جاۓ گا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر چھٹیوں پر ہیں رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے

Posted on

اسلام آباد احتساب عدالت ، ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آج جمعہ 6 جولائی کو سنایا جاۓ گا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر چھٹیوں پر ہیں
رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے


اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخرکرنے سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی، جس پر سماعت کل ہوگی۔نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے ان کے وکیل کے توسط سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخرکرنے سے متعلق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت کی ناسازی کے باعث نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، لہٰذا ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کم از کم 7 دن کے لیے مؤخرکیا جائے۔ابتدائی طور پر ڈیوٹی جج محمد ارشد کی جانب سے نواز شریف کے وکیل کو کہا گیا کہ وہ یہ درخواست وصول نہیں کرسکتے اور انہوں نے معاملے کو احتساب عدالت کے رجسٹرار کے پاس بھیج دیا تھا۔تاہم بعد ازاں ڈیوٹی جج نے نواز شریف کی فیصلہ مؤخرکرنے کی درخواست وصول کرتے ہوئے نیب پروسیکیوشن کو نوٹسز جاری کردیے۔واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کرنے اور فیصلہ محفوظ کرنے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر چھٹیوں پر ہیں، تاہم ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخرکرنے سے متعلق درخواست پر کل دلائل دیے جائیں گے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آج جمعہ 6 جولائی کو سنایا جانا ہے۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے فیصلے کے وقت نواز شریف اور مریم نواز سمیت تمام ملزمان کو عدالت میں حاضر ہونے کی بھی ہدایت کی ہے۔عدالت کی جانب سے3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیے جانے پر لندن میں موجود سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں ’اپنے کیس کا فیصلہ اسی کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر سننا چاہتا ہوں جہاں میں نے اپنی بیٹی مریم نواز کے ساتھ 100 سے زائد پیشیاں بھگتی ہیں، ہماری عدالتوں میں غیر ضروری طور پر کئی کئی ماہ کیسز کے فیصلے محفوظ رکھنے کی روایت موجود ہے لیکن میں مہینوں کی نہیں صرف چند روز کی بات کر رہا ہوں۔نواز شریف نے کہا تھا کہ ’میں کوئی فوجی ڈکٹیٹر نہیں جو ڈر کر بھاگ جاؤں، عوام کا نمائندہ ہوں بھاگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور کسی بھی بزدلی کا مظاہرہ کرکے اپنی قوم کو مایوس نہیں کروں گا، جیسے ہی اہلیہ کی طبیعت بہتر ہوگی فوری طور پر ملک واپس جاؤں گا جبکہ امید ہے کہ کچھ روز میں بیگم کلثوم نواز خطرے سے باہر آجائیں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار پائے تھے۔مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ ان ریفرنسز پر 6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔بعد ازاں نیب کی جانب سے نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف 8ستمبر2017 کوعبوری ریفرنس دائرکیا گیا تھا۔ایون فیلڈ یفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، حسن اورحسین نوازکے علاوہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرملزم نامزد تھے، تاہم عدالت نےعدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر 19 اکتوبر 2017 کو براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی کی بنا پران کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فردجرم عائد کی گئی تاہم نواز شریف 26 ستمبر 2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوگئے تھے۔9 اکتوبر2017 کو مریم نواز احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایئر پورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔26 اکتوبر2017 کو نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے،3 نومبر 2017 کو پہلی بار نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے اور 8 نومبر2017 کو پیشی کے موقع پر نوازشریف پربراہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔سپریم کورٹ کی جانب سے ان ریفرنس کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا اور یہ مدت رواں برس مارچ میں ختم ہونی تھی تاہم سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کی درخواست پر شریف خاندان کے خلاف زیرِ سماعت نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک کی توسیع کردی گئی تھی۔نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں اختتام پذیر ہوئی تاہم احتساب عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ میں ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی گئی جسے عدالتِ عظمیٰ نے قبول کرلیا اور ٹرائل کی مدت میں 9 جون تک توسیع کی۔سپریم کورٹ کی توسیع شدہ مدت جون میں اختتام ہونے والی تھی، تاہم احتساب عدالت نے ٹرائل کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے 4 جون کو ایک مرتبہ پھر عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔10 جون کو سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا کہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ میں سنایا جائے۔11 جون 2018 کو کیس میں نیا موڑ آیا جب حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے خواجہ حارث کیس سے الگ ہوگئے جس پر نوازشریف کی طرف سے ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کروایا تاہم 19جون کوخواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اوردست برداری کی درخواست واپس لے لی۔یہ بھی یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔