”ساون”.پاکستانی معاشرےکی عکا س فلم…پاکستان کا …….. سافٹ امیج اجاگر ھوا …ویلڈن ..اصغر علی مبارک کے قلم سے .پاکستانی فلم ”ساون”.کاایک جائزہ

Posted on

’’ساون‘‘ …پاکستانی معاشرےکی عکا س فلم…پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر ھوا …ویلڈن

..اصغر علی مبارک کے قلم سے .پاکستانی فلم ”ساون”.کاایک جائزہ ………………………………..پاکستان فلم ”ساون”.پاکستان کے معاشرےکی عکا س ھے ،جس میں معاشرتی مسائل کو فلم بندی سے اجا گرکیا گیا ھے معاشرتی مسائل پر بنائی جانے والی فیچرفلموں کی تاریخ زیادہ طویل نہیں، اس طرح کی فلم سازی کو آرٹ یا پیررل سینما بھی کہا جاتا رھا ھے تاھم پاکستانی فلم ”ساون”کوفیچر فلموں میں خوصورت اضافہ قرار دیا جا سکتا ھے ،.پاکستان فلم انڈسٹری بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہےتاھم معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیےبہت کم فیچرفلموں بنتی ھیں اور اس کے بجائے زیادہ تر دستاویزی فلمیں ہی بنائی جاتی ہیں، جنہیں پاکستان میں زیادہ پزیرائی و مقبولیت نہیں ملتی، حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ساون‘‘ فیچرفلموں ایک خوشگوار اضافہ ھے ۔ پاکستانی فلم ”ساون”کی کہانی ایک سچے واقعہ پر مبنی ھے ۔ ”ساون”جیسی فلموں سے پاکستان میں سینماانڈسٹری تیزی سے آگے بڑھےگی جس سے معاشرتی مسائل کے حل اور عوامی شعور کو بیدار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔،فلم ’’ساون‘‘کے ذریعے پاکستانی معاشرےمیں صحت و تندرستی سے متعلق ایک اہم مسئلہ کو اجاگر کیا ھے اوریہ مسئلہ’’پولیو کی بیماری‘‘ ہے، اسی کے ساتھ پاکستان کے دیگر مسائل، جن میں دیہی علاقوں کا کٹھن طرز زندگی، پانی اور خوراک کی کمی، دیگرسہولتوں کی عدم دستیابی، ذہنی پسماندگی، قبائلی نظام کا جبر، بردہ فروشی سمیت دہشت گردی کو موضوع بنایا گیا ہے۔ فلم ’’ساون‘‘کم بجٹ میں بننے والی یہ فلم اب تک دنیا کے مختلف فلمی میلوں میں تین ایوارڈز بھی جیت چکی ہے، جن میں اٹلی کے سوشل ورلڈ فلم فیسٹیول اور اسپین کے میڈرڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول شامل ہیں۔ 15ستمبر،2017 کو یہ فلم پاکستان بھر کے سینماؤں کی زینتبن چکی ھے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان کی طرف سے اس فلم کو 90ویں آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کیا جائے گا۔فلم ’’ساون‘‘کی کہانی کے پس منظر میں صوبہ بلوچستان کا ایک گاؤں دکھایا گیا ھے جو اتفاق سے راقم الحروف پاکستانی صحافی و ادیب اصغر علی مبارک کی جائے پیدائش بھی ھے ، فلم ’’ساون‘‘ کی تمام عکس بندی شمالی علاقا جات اسکردو، بلتستان وغیرہ کے نواحی علاقوں میں ہوئی ھے ۔ فلم کا مرکزی کردار’’ساون‘‘ نامی ایک بچہ پولیو کی وجہ سے معذ ور ھے۔ گاؤں میں قحط سالی کے بعد، تمام لوگ نقل مکانی کر جاتے ہیں، حتیٰ کہ’’ساون‘‘ نامی بچے کے والدین بھی نقل مکانی کر جاتے ہیں۔ ’’ساون‘‘ نامی بچہ گاؤں میں اکیلا رہ جاتاھے۔ قحط سالی کے شکار گاؤں میں’’ساون‘‘ معذ ور بچہ کس طرح زندہ رہنے کی کوشش کرتا ھے ۔ ’’ساون‘‘ فلم انہی حالات کو بیان کرتیھے ۔ ذیلی موضوعات کے طور پر قبائلی نظام کی خرابیاں، سیاست کا جبر، بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی سمیت دیگر مختلف موضوعات کو اس کہانی میں مختصر طور پر سمیٹنے کی کوشش کی گئی ھے ۔ ۔ کہانی نویس مشہود قادری نے نہایت عمدہ طریقے سے تمام موضوعات کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑا ھے ۔ البتہ مکالموں میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ھے ۔ فلیش بیک میں کہانی پیش کرنے کی ترکیب نے بھی فلم بینوں کی دلچسپی کو برقرار رکھا۔فلم ’’ساون‘‘ کی فلم سازی و ہدایت کاریمنفرد نظر آتی ھے فلم ’’ساون‘‘ کلاکار فلم ساز کمپنی کےبنیر تلے بنائی گئی فلم ’’ساون‘‘ایک چھوٹے بجٹ کی فلم ہے، فلم ’’ساون‘‘ میں محد ود وسائل کا استعمال بہتر طریقے سے کیا گیا۔ کہانی نویس مشہود قادری اس فلم کے فلم ساز بھی ہیں، اس لیے وہ بہترطورپرسمجھتے ہوں گے کہ اس کہانی کو کس طرح کے پس منظر میں فلمایا جائے، تاہم اس معاملے میں وہ بہت حد تک کامیاب بھی رہےھیں ۔فلم ’’ساون‘‘ فلم کے ہدایت کارفرحان عالم ہیں، جن کا تعلق سینما فوٹوگرافی کے شعبے سے ہے اور بطور ہدایت کار ان کی یہ پہلی فلم ہے۔ اس فلم کی لوکیشن خوبصورت ہونے کی وجہ سے، کہانی اور کرداروں کو اسکرین پر خوبصورتی سے دکھانے میں انہیں آسانی رہی، البتہ کئی مناظر عکس بند کرنے میں مشکل بھی ہوئی ہوگی، جس طرح فلم کے ابتدائی کچھ مناظر میں، فریم غیر متوازن تھا، ساکت منظر عکس بند ہورہا تھا جبکہ کیمرے میں لرزش تھی، کیمرہ ایک جگہ اسٹل کرکے مناظر عکس بند کیے جاتے تو فلم کے ان ابتدائی مناظر میں مزید جان پڑجاتی، اس کے علاوہ مجموعی حیثیت میں فلم کا فریم ورک اچھا رہا۔ فلم کی ایڈیٹنگ بولی وڈ کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ایڈیٹر اسیم سنہا نے کی، جبکہ موسیقار ہولی وڈ کے ایمرایسلے تھے۔ صوتی تاثرات کے لیے بھی بین الاقوامی ماہر اور ساؤنڈ ایکسپرٹ اکیڈمی کے ایوارڈ یافتہ جسٹن لبنگ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ فلم میں انڈین گلوکار چرنجیت سنگھ اور پاکستانی گلوکار اختر چنال زہری نے اپنی آوازوں کا جادو جگایا۔ فلم میں تھیم سونگ کے طور پر استاد نصرت فتح علی خان کی معروف قوالی ’مکے گیا گل نہ مکدی اے‘ کو دوبارہ سے کمپوز کرکے استعمال کیا گیا، جس نے لطف دوبالاکردیاھے ۔فلم کا مرکزی کردار’’ساون‘‘ معذور بچہ ھے اس کردار کو سید کرم عباس نے خوب نبھایا ھے ۔ یہ ان کی پہلی فلم ھے ۔ جس میں وہ کافی حد تک متاثر کرنے میں کامیاب رھے ۔ ان کے ساتھ دیگر اور کچھ بچوں نے بھی اداکارانہ جوہر دکھائے اور اچھا کام کیا۔ دیگر فنکاروں میں سلیم معراج، نجیبہ فیض، عارف بہالیم، عمران اسلم، ٹیپو شریف، حفیظ علی، سحرش قادری، سہیل ملک، شاہد نظامی، محمد عباس، دانیال یونس، مہک ذوالفقار، سید محمد علی، لیفٹیننٹ جنرل ایس اے اے نجمی(ریٹائرڈ) کے علاوہ ایک چھوٹے سے کتے لائم نے بھی اداکاری کی ھے ۔ افغان نژاد پاکستانی اداکارہ نجیبہ فیض ،عارف بہالیم اور سلیم معراج نے اپنی اداکاری سے کہانی میں جان ڈال دی۔ معروف اداکار ندیم بیگ مہمان اداکار کے طور پر ابتدائی منظر میں نظر آئے، جبکہ فلم ساز اور کہانی نویس مشہود قادری بھی مہمان اداکار کے طورپر دکھائی دیےھیں عالمی فلمی دنیا میں تو اس فلم کو بہت مقبولیت مل رہیھے ۔ اب تک دنیا کے پانچ بڑے فلمی میلوں میں اس کی نمائش ہوئی ھے ۔ اور دو فلمی میلوں میں تین ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہے، مگر اس کے باوجود پاکستان میں اس کی ریلیز کے پہلے دن حاضری کا تناسب 10 فیصد تھا، جس کی وجہ شاید پاکستانی معاشرے میں ایسے موضوعات پر فلموں کو نہ دیکھا اور دکھایا جانا ھے ۔’’ساون‘‘ فلم کا مرکزی موضوع ’’پولیو کی بیماری‘‘ اور اس کے لیے کیے جانے والے اقدامات، ابھی تک ہمارے معاشرے میں متنازعہ ہیں۔ پاکستان کا ایک بڑا نشریاتی ادارہ بھی ’’ساون‘‘ فلم کا تشہیری حصے دار بھی اس فلم کے مثبت پہلوؤں کو عوام میں اجاگر کرنے میں ناکام نظر آیا ھے ۔ اس لیے ’’ساون‘‘ فلمی دنیا میں تو مقبول ہوئی ھے تاھم پاکستان میں باکس آفس پرخوش گوار تاثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ھو سکی ..ضروری ھے کہ فلم بینوں میں پزیرائی حاصل کرنے کے لئے شوشل میڈیا اورٹی وی کا بھی سہارہ لیا جا ے تاکہ’’ساون‘‘کا پیغام عام ھو سکے ۔پاکستان کا سافٹ امیج اجاگرکرنے پر سب مبارکباد کے مستحق ھیں ..ویلڈن ’’ساون‘‘ ….

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.