پی سی بی کا 1996 کے ورلڈ کپ سے شہرت پانےوالے پاکستانی صحافی اصغر علی کوایکری ڈیشن جاری کرنے انکارپر کھیلوں کی صحا فتی تنظیموں کی مذمت اسلام آباد – پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے پاس کوئی میڈیا پالیسی نہیں ہے، تاریخی موقع پرجب کرکٹ کی بحالی کے لئے پاکستانی حکومتی اداروں کی کوششں جاری ھیں اور دہشت گردی کو شکست دینے کے لیۓ قوم یکجا ھے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ جونک کی طرح چمٹے نااھل افراد کی فوج ظفر موج کی وجہ سے چیئرمین نجم سیٹھی کو بھی نا اھل پی سی بی میڈیا حکام کی وجہ سے سبکی کا سامنا کر کے معذرت خوانہ رویہ اپنانا پڑتا ھے پی سی بی میڈیا حکام اس پھر اپنی نہ اھلی کی بنیاد پر ورلڈ کپ 1996 ء میں انگلینڈ با مقابلہ جنوبی آفریکا سےایک نا خوشگوار وا قعہ سےشہرت پا کر انگلش کپتان مایئک آتھرٹن کے خلاف قانونی جیتنے والے معروف پاکستانی صحافی اصغر علی مبارک کومیڈیا ایکری ڈیشن جاری کرنے انکار کر دیا دےجبکے کارڈ جاری نہ کرنے کی کوئی وضاحت بار بار رابطہ کرنے پر بھی پیش نہ کی جاسکی. پاکستان کرکٹ بورڈ میڈیا تاریخی موقع پر بھی پاکستان کی خوبصورت تصویر کو نمایاں کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے. پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے پاس کوئی میڈیا پالیسی نہیں پالیسی ھے توصرف پسند اور ناپسند کی ھےجنکو محلے میں کوئی نہی جانتا پی سی بی نے انکو فیملی سمیت ”انجونے ٹریپ ”مفتوں کے زمرے میں بلایا ھے مقامی ذرائع ابلاغ اور قومی میڈیا کے لئے میڈیا کی پالیسی کارڈ کے معاملے میں ظاہر ہوچکی ھے . چیئرمین نجم سیٹھی خود ایک سینئر صحافی ھیں اور انکو ناکام کرنےسازش ھم ھر گز کامیاب نہی ھونے دیں گے نام نہاد فرضی صحا فتی تنظیموں سے ا یس او پی رچانے کی چال پہلے ھی دم طور چکی ھے ایک عا مل صحافی ھی عزت و توقیر کے تقدس کو جانتا ھے ،صحا فیوں کے نام پر پیشہ ور بھکاریوں کو اس بار بھی نوازہ گیا تکہ کرپشن چھپائی جا سکےچیئرمین نجم سیٹھی خود سینئر صحافی کے طور پر صحافت کی اہمیت کو اچھی طرح جانتے ھیں ،تاریخی موقع پرجب کرکٹ کی بحالی کے لئے پاکستانی حکومتی اداروں کی کوششں جاری ھیں پی سی بی کے شعبہ ذرائع ابلاغ کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا جا سکا . یہ حیرت انگیز بات ہے کہ تمام میڈیا افسران لاہور میں پی سی بی ہیڈ دفتر میں بیٹھ رہے ہیں. چیئرمین نجم سیٹھی کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ناقدین کا سامناپورے پاکستان سے کرنا پڑتا ہے. اس سلسلے میں قومی میڈیا سے رابطے کے لئے کوئی ذمہ دار میڈیا افسر نہیں . اصغر علی مبارک جو دنیا کے معروف اخبار سے 30 سال سے زائد عرصے تک وابستہ ھیں. اصغر علی مبارک نے 4 ستمبر 2017 کو میڈیا ایکری ڈیشن کی منظوری کے سلسلے میں رابطہ کیا، لیکن ایک میچ کے لئے بھی پی سی بی میڈیا ایکری ڈیشن انکار کر دیا گیا اور بولا گیا کہ عدا لت سے سٹے لے لو جس پر انکا کہنا تھا کہ میں ایسا نہی کروں گا کیوں کہ پہلے ھی اللہ ،الله کر کے کرکٹ بحال ھونے کے قریب ھے ا صغر علی مبارک نے کہا کہ ” میں نے انگلینڈ کے کپتان مایئک آتھرٹن کے خلاف صرف عزت ” وقار، اعزاز، اور پاکستانی کھیلوں کی صحافت کے احترام کے لئے قانونی جنگ لڑی جس میں الله نے سرخرو بھی کیا . ” اصغر علی نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج نے اہم قربانیاں دی ھیں . ” میں نےبھی راولپنڈی میں دہشت گردی حملے میں اپنے حقیقی بھائی مظہر علی مبارک کو کھو دیا. ”دہشت گردی کے خلاف جنگ ھم بہتر کوئی نہی جان سکتا ،ھم سبکو اتحاد کا مظا ھرہ کر کے دهشت گردوں کو ھرانا ھے انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی نے بین الاقوامی کرکٹ کوبحال کرنے کا زبردست کام کیا ہے. ” آئی سی سی کی سپورٹ کے بغیر بین الاقوامی آزادی کپ سیریز کا انعقاد ممکن نہیں تھا. انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور ہمارے سیکیورٹی ایجنسیوں نے کرکٹ ایونٹ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے غیر ملکی ٹیموں اور حکام کو سیکورٹی فراہم کی جا رہی ہے. دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی، فیصل آباد، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان وغیرہ میڈیا کے اہلکاروں مقرر جاۓ .یہ بہت بدقسمتی ہے کہ پی سی بی کے حکام اس بڑے شہروں کو نظر انداز کر رہے ہیں جن کی آبادی درجنوں ممالک سے زیادہ ہے. وہ مارکیٹنگ کے نقطہ نظر سے اس کی اہمیت کو بھی نہیں جانتے. جہاں تک اس کے میڈیا حکام کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا تعلق ہے، سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں. اگر رپورٹر ذرائع ابلاغ کے پیشہ ور افراد سے پی سی بی یا کرکٹ کے معاملات سے متعلق ایک سادہ بات پوچھنا چاھے تو، وہ صرف یہ کہتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے اور براہ راست کال چیئرمین نجم سیٹھی (-8477902-0300) سے پوچھیں ) پی سی بی کے میڈیا ، سوشل میڈیا اور مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں 25 سے زائد غیر پیشہ ور افراد کو شاندار تنخواھوں پر مقرر کیا گیاھے تاہم اس بات کابلکل دھیان نہی رکھا گیا کہ ذرائع ابلاغ کی بابت ان کی معلومات، تعلیمی قابلیت ،اھلیت تجربہ پس منظر اور م میڈیا سے واقفت کتنی ھے . ورلڈ الیوں کے دورے کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ میڈیا کے شعبے کا انچارج رضا کیچلو سینئر مینیجر میڈیا (،،، 8440280..0301. شکیل خان، ( 8440284 0301 ) زیشان بھٹی ( 88517550321) رابطہ پر بھی دستیاب نہ ھو سکے پی سی بی کے میڈیا حکام نے پسند اور ناپسندی کا شکار نظر آے . پی سی بی کے میڈیا حکام نے بھی اس بات کا اشارہتک نہیں کیا ہے کہ پی سی بی کیا کر رہا ہے اور پاکستان کرکٹ کا سامنا کرنے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے اس کی مستقبل کی منصوبہ بندی کیا ہے. پی سی بی اعلی افسران کو محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حالات میں کوئی پالیسی نہیں ہے. ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ میں بہت سے لوگوں کو مقرر کیا گیا ہے لیکن کوئی بھی نہیں جانتا کہ ان کا مالک کون ہے. یہاں تک کہ وہ خود نہیں جانتے ہیں. انہیں تربیت نہیں دی گئی ہے کہ صحافیوں کو کس طرح جواب دینا اور پی سی بی کی سرگرمیوں کو نمایاں کرنا ہے. ایک بات واضح ہے کہ پی سی بی میں کوئی میڈیا کی پالیسی نہیں ہے.کھیلوں کی صحا فتی تنظیموں .پاکستان فیڈرل یونین اف جرنلسٹس دستور نے پاکستانی صحافی اصغر علی کوایکری ڈیشن جاری کرنے کے انکارپر مذمت کی ھے..

Posted on

پی سی بی کا 1996 کے ورلڈ کپ سے شہرت پانےوالے پاکستانی صحافی اصغر علی کوایکری ڈیشن جاری کرنے انکارپر کھیلوں کی صحا فتی تنظیموں کی مذمت

Najam sethi PCB

اسلام آباد – پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے پاس کوئی میڈیا پالیسی نہیں ہے، تاریخی موقع پرجب کرکٹ کی بحالی کے لئے پاکستانی حکومتی اداروں کی کوششں جاری ھیں اور دہشت گردی کو شکست دینے کے لیۓ قوم یکجا ھے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ جونک کی طرح چمٹے نااھل افراد کی فوج ظفر موج کی وجہ سے چیئرمین نجم سیٹھی کو بھی نا اھل پی سی بی میڈیا حکام کی وجہ سے سبکی کا سامنا کر کے معذرت خوانہ رویہ اپنانا پڑتا ھے پی سی بی میڈیا حکام اس پھر اپنی نہ اھلی کی بنیاد پر ورلڈ کپ 1996 ء میں انگلینڈ با مقابلہ جنوبی آفریکا سےایک نا خوشگوار وا قعہ سےشہرت پا کر انگلش کپتان مایئک آتھرٹن کے خلاف قانونی جیتنے والے معروف پاکستانی صحافی اصغر علی مبارک کومیڈیا ایکری ڈیشن جاری کرنے انکار کر دیا دےجبکے کارڈ جاری نہ کرنے کی کوئی وضاحت بار بار رابطہ کرنے پر بھی پیش نہ کی جاسکی. پاکستان کرکٹ بورڈ میڈیا تاریخی موقع پر بھی پاکستان کی خوبصورت تصویر کو نمایاں کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے. پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے پاس کوئی میڈیا پالیسی نہیں پالیسی ھے توصرف پسند اور ناپسند کی ھےجنکو محلے میں کوئی نہی جانتا پی سی بی نے انکو فیملی سمیت ”انجونے ٹریپ ”مفتوں کے زمرے میں بلایا ھے مقامی ذرائع ابلاغ اور قومی میڈیا کے لئے میڈیا کی پالیسی کارڈ کے معاملے میں ظاہر ہوچکی ھے . چیئرمین نجم سیٹھی خود ایک سینئر صحافی ھیں اور انکو ناکام کرنےسازش ھم ھر گز کامیاب نہی ھونے دیں گے نام نہاد فرضی صحا فتی تنظیموں سے ا یس او پی رچانے کی چال پہلے ھی دم طور چکی ھے ایک عا مل صحافی ھی عزت و توقیر کے تقدس کو جانتا ھے ،صحا فیوں کے نام پر پیشہ ور بھکاریوں کو اس بار بھی نوازہ گیا تکہ کرپشن چھپائی جا سکےچیئرمین نجم سیٹھی خود سینئر صحافی کے طور پر صحافت کی اہمیت کو اچھی طرح جانتے ھیں ،تاریخی موقع پرجب کرکٹ کی بحالی کے لئے پاکستانی حکومتی اداروں کی کوششں جاری ھیں پی سی بی کے شعبہ ذرائع ابلاغ کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا جا سکا . یہ حیرت انگیز بات ہے کہ تمام میڈیا افسران لاہور میں پی سی بی ہیڈ دفتر میں بیٹھ رہے ہیں. چیئرمین نجم سیٹھی کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ناقدین کا سامناپورے پاکستان سے کرنا پڑتا ہے. اس سلسلے میں قومی میڈیا سے رابطے کے لئے کوئی ذمہ دار میڈیا افسر نہیں . اصغر علی مبارک جو دنیا کے معروف اخبار سے 30 سال سے زائد عرصے تک وابستہ ھیں. اصغر علی مبارک نے 4 ستمبر 2017 کو میڈیا ایکری ڈیشن کی منظوری کے سلسلے میں رابطہ کیا، لیکن ایک میچ کے لئے بھی پی سی بی میڈیا ایکری ڈیشن انکار کر دیا گیا اور بولا گیا کہ عدا لت سے سٹے لے لو جس پر انکا کہنا تھا کہ میں ایسا نہی کروں گا کیوں کہ پہلے ھی اللہ ،الله کر کے کرکٹ بحال ھونے کے قریب ھے ا صغر علی مبارک نے کہا کہ ” میں نے انگلینڈ کے کپتان مایئک آتھرٹن کے خلاف صرف عزت ” وقار، اعزاز، اور پاکستانی کھیلوں کی صحافت کے احترام کے لئے قانونی جنگ لڑی جس میں الله نے سرخرو بھی کیا . ” اصغر علی نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج نے اہم قربانیاں دی ھیں . ” میں نےبھی راولپنڈی میں دہشت گردی حملے میں اپنے حقیقی بھائی مظہر علی مبارک کو کھو دیا. ”دہشت گردی کے خلاف جنگ ھم بہتر کوئی نہی جان سکتا ،ھم سبکو اتحاد کا مظا ھرہ کر کے دهشت گردوں کو ھرانا ھے انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی نے بین الاقوامی کرکٹ کوبحال کرنے کا زبردست کام کیا ہے. ” آئی سی سی کی سپورٹ کے بغیر بین الاقوامی آزادی کپ سیریز کا انعقاد ممکن نہیں تھا. انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور ہمارے سیکیورٹی ایجنسیوں نے کرکٹ ایونٹ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے غیر ملکی ٹیموں اور حکام کو سیکورٹی فراہم کی جا رہی ہے. دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی، فیصل آباد، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان وغیرہ میڈیا کے اہلکاروں مقرر جاۓ .یہ بہت بدقسمتی ہے کہ پی سی بی کے حکام اس بڑے شہروں کو نظر انداز کر رہے ہیں جن کی آبادی درجنوں ممالک سے زیادہ ہے. وہ مارکیٹنگ کے نقطہ نظر سے اس کی اہمیت کو بھی نہیں جانتے. جہاں تک اس کے میڈیا حکام کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا تعلق ہے، سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں. اگر رپورٹر ذرائع ابلاغ کے پیشہ ور افراد سے پی سی بی یا کرکٹ کے معاملات سے متعلق ایک سادہ بات پوچھنا چاھے تو، وہ صرف یہ کہتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے اور براہ راست کال چیئرمین نجم سیٹھی (-8477902-0300) سے پوچھیں ) پی سی بی کے میڈیا ، سوشل میڈیا اور مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں 25 سے زائد غیر پیشہ ور افراد کو شاندار تنخواھوں پر مقرر کیا گیاھے تاہم اس بات کابلکل دھیان نہی رکھا گیا کہ ذرائع ابلاغ کی بابت ان کی معلومات، تعلیمی قابلیت ،اھلیت تجربہ پس منظر اور م میڈیا سے واقفت کتنی ھے . ورلڈ الیوں کے دورے کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ میڈیا کے شعبے کا انچارج رضا کیچلو سینئر مینیجر میڈیا (،،، 8440280..0301. شکیل خان، ( 8440284 0301 ) زیشان بھٹی ( 88517550321) رابطہ پر بھی دستیاب نہ ھو سکے پی سی بی کے میڈیا حکام نے پسند اور ناپسندی کا شکار نظر آے . پی سی بی کے میڈیا حکام نے بھی اس بات کا اشارہتک نہیں کیا ہے کہ پی سی بی کیا کر رہا ہے اور پاکستان کرکٹ کا سامنا کرنے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے اس کی مستقبل کی منصوبہ بندی کیا ہے. پی سی بی اعلی افسران کو محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حالات میں کوئی پالیسی نہیں ہے. ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ میں بہت سے لوگوں کو مقرر کیا گیا ہے لیکن کوئی بھی نہیں جانتا کہ ان کا مالک کون ہے. یہاں تک کہ وہ خود نہیں جانتے ہیں. انہیں تربیت نہیں دی گئی ہے کہ صحافیوں کو کس طرح جواب دینا اور پی سی بی کی سرگرمیوں کو نمایاں کرنا ہے. ایک بات واضح ہے کہ پی سی بی میں کوئی میڈیا کی پالیسی نہیں ہے.کھیلوں کی صحا فتی تنظیموں .پاکستان فیڈرل یونین اف جرنلسٹس دستور نے پاکستانی صحافی اصغر علی کوایکری ڈیشن جاری کرنے کے انکارپر مذمت کی ھے..

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.