وزیراعظم کا کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد کے واقعات پراظہار تشویشPrime Minister expressed concern over the incidents of violence against Pakistani students in Kyrgyzstan

Posted on

وزیراعظم کا کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد کے واقعات پراظہار تشویش
Prime Minister expressed concern over the incidents of violence against Pakistani students in Kyrgyzstan

وزیراعظم شہباز شریف کا کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد پراظہار تشویش…………………..اصغر علی مبارک…. وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کرغزستان سے جو طلبا پاکستان آنا چاہیں، سرکاری خرچ پر ان کی فوری واپسی یقینی بنائیں، طلبہ اور والدین کے درمیان رابطے کےلیے سفارتخانہ ہر قسم کی معاونت فراہم کرے۔ اعلامیہ وزیر اعظم آفس میں کہا گیا کہ امیر مقام بشکیک میں اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقات کریں گے، انجینئر امیر مقام پاکستانی طلبا سے بھی ملاقات کریں گے، ان کے مسائل سنیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرغزستان میں غیر ملکی طلبا مخالف فسادات پر گہری تشویش ہوئی، پاکستانی سفارتخانہ زخمی طلبا کو علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی میں معاونت یقینی بنائے، مشکل وقت میں پاکستان کے بیٹے اور بیٹیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کردی ہے وزیراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہ مسلسل اپنے آپ کو صورت حال سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔کرغز وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ کے خلاف تشدد کے واقعات کے بعد کرغز سفارتخانے کے ناظم الامور کو ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا جبکہ وزیراعظم نے بھی پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنیکی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو کرغزستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ کے ہمراہ، وفاقی وزیر امیر مقام بھی کرغزستان جائیں گے۔ دونوں وزراء آج صبح خصوصی طیارے کے ذریعے بشکیک روانہ ہوں گے۔وزیر خارجہ بشکیک میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ وزیر خارجہ زخمی طلباء کو علاج کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔وزیر خارجہ پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کے معاملات کا جائزہ لیں گے۔وزیراعظم بشکیک میں پاکستانی سفیر سے بھی رابطے میں رہے اور پورا دن صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلبہ پر تشدد اور حملوں کی حقیقت سامنے آگئی۔پاکستانی طلبہ کا کہنا ہے کہ جھگڑا کرغز طلبہ کے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا، مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔کرغز طلبہ نے غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کیے اور سوشل میڈیا پر بھی حملوں کے لیے اکسایا گیا، ہاسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد بھی کیا گیا۔بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔ میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ امنگازیف الماز سے ملاقات کر کے پاکستانی طلبہ اور ان کے اہلخانہ کے خدشات سے آگاہ کیا۔پاکستانی سفیر نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر ملاقات کی۔پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے کہا کہ کرغز حکومت پاکستانی شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دے۔کرغز نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ کرغز حکام نےصورتحال پر قابو پالیا ہے، پولیس تمام ہاسٹلز کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے، معاملے کی براہ راست نگرانی کرغز صدر کر رہے ہیں۔کرغزستان حکومت مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی، پاکستانیوں سمیت 14 غیر ملکی شہریوں کو ابتدائی طبی امداد دی گئی ہےبشکیک میں پاکستانی طلبہ اب بھی مشکل میں ہیں طلبہ ہاسٹلز میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور حکومت سے بحفاظت واپسی کی اپیل کی ہے۔کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں موجود پاکستانی طالبہ نےبتایا ہے کہ یہاں ہنگامہ آرائی جاری ہے، غیرملکی طلبہ محصور ہیں, پاکستانی طالبہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں ہاسٹلز سے باہر پانی اور کھانا لینے بھی نہیں جاسکتے، 13 مئی کو جھگڑا مصری طلبہ سے ہوا تھا مگر غصہ کل رات پاکستانی اور بھارتی طلبہ پر نکالا گیا۔طالبہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا، پاکستانی لڑکیوں نے واش رومز میں چھپ کر اپنی جانیں اور عزتیں بچائیں، کرغز پولیس اور پاکستانی سفارتخانے نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔طالبہ کا کہنا ہے کہ مناس انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر شرپسند کرغز نوجوان بڑی تعداد میں موجود ہیں، ہمیں ہاسٹل اور رہائش گاہوں سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے۔طالبہ نے کہا ہے کہ پاکستانی سفارت خانے سے کوئی جواب نہیں مل رہا ہم پریشان ہیں، ایئر پورٹ جانے والے غیرملکی طلبہ پر بھی حملے کیےجارہے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ جھگڑا کرغز طلبہ کے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا اور پھر مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے۔کرغزستان کی حکومت نے بشکیک میں ہونے والے ہنگاموں میں کسی بھی پاکستانی طالب علم کے جاں بحق نہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ کرغزستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ غیرملکی طلبا کے خلاف پُرتشدد ہنگاموں میں کسی پاکستانی طالب علم کی موت نہیں ہوئی۔ کرغزستان کی وزارت داخلہ نے بھی پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہےاس سے قبل کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی اور ہنگامہ آرائی کا واقعہ پیش آیا تھا۔
بعدازاں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے اور توڑ پھوڑ کے واقعے میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوئے۔بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالبعلم محمد عبداللہ نے کہا کہ جھگڑا کرغز طلبہ کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا۔پاکستانی طالبعلم کا کہنا ہے کہ کرغز طلبہ کے خلاف مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کر رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستانی طلبہ سے متعلق پاکستان کرغز حکام سے رابطےمیں ہے۔ پاکستانیوں کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کرغزستان میں پاکستان کے سفیر اور انکی ٹیم ایمرجنسی نمبروں پر موجود ہے۔جمہوریہ کرغزستان وسط ایشیا میں واقع ایک ترکستانی ریاست ہے۔ اس کے شمال میں قازقستان، مغرب میں ازبکستان، جنوب میں تاجکستان اور مشرق میں عوامی جمہوریہ چین واقع ہیں۔ اس کا دار الحکومت اس کا سب سے بڑا شہر بشکیک ہے ۔ اس کا رقبہ تقریبا 198,500 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی ساٹھ لاکھ کے قریب ہے جس میں سے 90 فیصد مسلمان ہیں۔ کرغیز کے علاوہ یہاں روسی، ازبک، ایغور اور زونگار بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔کرغیز کے معنی ہیں “ہم چالیس” جس سے مراد کرغز کے وہ چالیس قبیلے ہیں جو ترک روایت کے مطابق زمانہ قدیم میں متٌحد ہو کر ایک قوم بن گئے تھے۔ کرغیزستانی جھنڈے پر اس اتحاد کی نشان دہی چالیس کرنیں ہیں۔ جبکہ درمیان میں دائیرہ مقامی خیمے، یرت کے مرکز کی نشان دہی کرتا ہے۔ بعض تاریخ دانوں اور زبان شناسوں کے مطابق قرقیز کے اصل لفظی معنی لال ہیں جو اس علاقہ میں مقیم ترک قبیلوں کا قومی رنگ ہوا کرتا تھا۔ کرغزستان کی تاریخ مختلف ثقافتوں اور سلطنتوں پر محیط ہے۔ اگرچہ جغرافیائی طور پر اپنے انتہائی پہاڑی علاقے کی وجہ سے الگ تھلگ ہے، لیکن کرغزستان دیگر تجارتی راستوں کے ساتھ شاہراہ ریشم کے حصے کے طور پر کئی عظیم تہذیبوں کے سنگم پر رہا ہے۔ قبائل اور خاندانوں کی پے در پے آباد ہونے کی وجہ سے کرغزستان کا ماضی بہت بڑے علاقے پر پھیلا ہوا ہے، مثال کے طور پر ترک خانہ بدوش، جو بہت سی ترک ریاستوں سے اپنا نسب جوڑتے ہیں۔ یہ سب سے پہلے یینیسی کرگی خاقانیت کے طور پر قائم کیا گیا۔ بعد میں، 13ویں صدی میں، کرغزستان کو منگولوں نے فتح کر لیا۔ اس نے دوبارہ آزادی حاصل کر لی، لیکن بعد میں زونگار خاقانیت نے اس پر حملہ کر دیا۔ زونگاروں کے زوال کے بعد، کرغیز اور کپچاک خوقند خاقانیت کا لازمی حصہ رہے۔ 1876ء ​​میں، کرغزستان روسی سلطنت کا حصہ بن گیا اور 1936ء میں، کرغیز سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کو سوویت یونین کا ایک جزوی جمہوریہ بننے کے لیے تشکیل دیا گیا۔ سوویت روس میں میخائل گورباچوف کی جمہوری اصلاحات کے بعد، 1990ء میں آزادی کے حامی امیدوار عسکر آکایف صدر منتخب ہوئے۔ 31 اگست 1991ء کو کرغزستان نے ماسکو سے آزادی کا اعلان کیا اور ایک جمہوری حکومت قائم ہوئی۔ کرغزستان نے 1991ء میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد ایک قومی ریاست کے طور پر خود مختاری حاصل کی۔ آزادی کے بعد، کرغزستان باضابطہ طور پر ایک واحد صدارتی جمہوریہ تھا۔ ٹیولپ انقلاب کے بعد یہ ایک وحدانی پارلیمانی جمہوریہ بن گیا، حالانکہ اس نے بتدریج ایک ایگزیکٹو صدر بنایا اور 2021ء میں صدارتی نظام میں واپس آنے سے پہلے ایک نیم صدارتی جمہوریہ کے طور پر حکومت بنی۔ اپنی آزادی کے ساتھ ہی کرغیزستان اقتصادی مشکلات، عبوری حکومتوں اور سیاسی تنازعات کا شکار رہا ہے۔ کرغزستان آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، یوریشین اکنامک یونین، اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم، شنگھائی تعاون تنظیم، اسلامی تعاون تنظیم، یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم، ترک ریاستوں کی تنظیم ، ترکسوئے کمیونٹی اور اقوام متحدہ کا رکن ہے۔ یہ ایک ترقی پزیر ملک ہے جو انسانی ترقی کے 118 ویں نمبر پر ہے اور پڑوسی ملک تاجکستان کے بعد وسطی ایشیا کا دوسرا غریب ترین ملک ہے۔ ملک کی عبوری معیشت سونے، کوئلے اور یورینیم کے ذخائر پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
کرغیز ترک زبان کے لفظ جس کے معنی ہیں،”ہم چالیس ہیں” سے ماخوذ ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ماناس کے چالیس قبیلوں کا حوالہ سے ہے، جو ایک افسانوی ہیرو تھا جس نے چالیس علاقائی قبیلوں کو متحد کیا۔ -ستان فارسی میں ایک لاحقہ ہے جس کا مطلب ہے “کا ملک”۔ کرغزستان کے جھنڈے پر 40 شعاعوں کا سورج انہی چالیس قبائل کا حوالہ ہے اور سورج کے مرکز میں تصویری عنصر لکڑی کے تاج کو دکھایا گیا ہے، جسے تندوک کہا جاتا ہے، یہ ایک یرت – ایک خیمہ گاہ جسے روایتی طور پر خانہ بدوش وسطی ایشیا کے میدانوں میں استعمال کرتے ہیں۔ ملک کا سرکاری نام جمہوریہ کرغیز ہے، جو بین الاقوامی طور پر اور خارجہ تعلقات میں استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی بولنے والی دنیا میں، کرغزستان کے ہجے عام طور پر استعمال ہوتے ہیں، جبکہ اس کا سابقہ ​​نام کرغیزیا شاذ و نادر ہی استعمال ہوتا ہے۔
آٹھویں صدی میں جب عرب افواج نے وسط ایشیا فتح کیا تو یہاں مقیم آبادی مسلمان ہونے لگی۔ بارہویں صدی میں چنگیز خان نے اس علاقے کا قبضہ کر لیا اور یوں چھ صدیوں تک یہ چین کا حصہ رہا۔ اٹھارویں صدی کے آخر میں دو معاہدوں کے تحت یہ علاقہ روسی سلطنت کا مفوّضہ صوبہ کرغزیہ بن گیا۔ اس دور میں کئی سرکش کرغیز چین یا افغانستان منتقل ہو گئے۔ 1919ء سے یہاں سوویت دور شروع ہوا جو 31 اگست 1991ء میں جمہوریہ کرغیزستان کی آزادی کے ساتھ اپنے اختتام پر پہنچا۔
کرغیزستان کا رقبہ 198,500 مربع کلومیٹر ہے جس میں سے 80 فیصد تیان شان اور پامیر کے پہاڑی سلسلوں کا علاقہ ہے۔سب سے نچلا نقطہ کارا دریا میں 132 میٹر گہرا ہے اور سب سے اونچی چوٹیاں کاکشال۔تو رینج میں ہے، جو چینی سرحد کو تشکیل دیتی ہیں۔ چوٹی جینگش چوکسو سب سے اونچا مقام ہے۔ موسم سرما میں شدید برف باری موسم بہار کے سیلاب کا باعث بنتی ہے جو اکثر نیچے کی طرف شدید نقصان کا باعث بنتی ہے۔ پہاڑوں سے نکلنے والے پانی کے بہاؤ کو پن بجلی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس علاقے کے شمال مشرق میں اسیک کول کی نمکین جھیل واقع ہے جو دنیا میں اس نوعیت کی ٹٹی کاکا کے بعد دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ کرغیز زبان میں اس کے معنی “گرم جھیل” ہیں کیونکہ اتنے برفانی علاقے میں اور اس بلندی پر ہونے کے باوجود یہ سال بھر جمتی نہیں ہے۔ اس نمکین جھیل کے علاوہ کرغیزستان باقی کئی وسط ایشیائی ممالک کی طرح مکمل طور پر خشکی سے محصور ہے۔ اس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں ملتیں۔ کرغزستان کی آبادی گذشتہ دہائیوں میں پچاس لاکھ تک پہنچ چکی ہے تاہم بیشتر کرغیزستانی اب بھی کسان یا خانہ بدوش ہیں۔ اسی فیصد کرغیزستانی ترک نژاد کرغز قوم سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ بقیہ پچیس فیصد نسلاً ازبک اور روسی ہیں۔ ان کے علاوہ زونگار، تاتار، اوغر، قزاق، تاجک اور یوکرینی قومیں بھی یہاں آباد ہیں۔ اگرچہ یہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، سرکاری زبانیں صرف کرغیز اور روسی ہیں۔نوے فیصد کرغیزستانی مسلمان ہیں۔ ان میں سے اکثریت حنفی فقہ سے منسلک ہیں جو یہاں سترہویں صدی میں رائج ہوا۔ شہروں سے باہر اسلامی روایات مقامی ترک قبائلی روایات اور عقائد سے ملی ہوئی ہیں۔ بقیہ کرغیزستانی زیادہ تر روسی یا یوکرینی چرچ کے مسیحی ہیں۔ سوویت دور میں یہاں سرکاری لامذہبیت عائد تھی اور کرغیزستان کا آئین اب بھی حکومت میں دین کی مداخلت کو ممنوع قرار دیتا ہے۔ تاہم آزادی کے بعد اسلام معاشرتی اور سیاسی سطحوں پر بتدریج اہمیت حاصل کر رہا ہے۔ اس کے باوجود کچھ سیاسی اور معاشرتی گروہ اب بھی سوویت دور کی دہریت کے حامی ہیں۔کرغیزستان سات صوبوں میں مقسوم ہے جو اوبلاست کہلاتے ہیں دار الحکومت بشکیک اور وادئ فرغانہ میں واقع شہر اوش انتظامی طور پر خود مختار علاقے ہیں جو “شار” کہلاتے ہیں۔ صوباؤں کے نام ہیں: باتکین، چوئی، جلال آباد، نارین، اوش، تالاس اور ایسیک کول۔کرغیزستان کی بھاری اکثریت مسلمان آبادی پر مشتمل ہے، 1998ء کی مردم شماری کے مطابق کرغیزستان کی کل آبادی کا 86.3 فیصد اسلام کے پیروکاروں پر مشتمل ہے اور ان کی اکثریت اہلسنت ہے۔ مسلمان پہلے پہل یہاں آٹھویں صدی عیسوی میں وارد ہوئے۔آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ کرغزستان ایک کثیر النسلی اور اسلام کے ساتھ کثیر مذہبی ملک ہے ، بدھ مت، بہائیت، مسیحیت یہودیت اور دیگر مذاہب سب ملک میں موجود ہے۔ سنی اسلام ملک کا سب سے بڑا مذہب ہے،

Prime Minister Shehbaz Sharif expresses concern over violence against Pakistani students in Kyrgyzstan
Asghar Ali Mubarak
Prime Minister Shehbaz Sharif says that the students from Kyrgyzstan who want to come to Pakistan should ensure their immediate return at government expense, and the embassy should provide all kinds of support for communication between students and parents. The statement in the Prime Minister’s Office said that Amir Maqam will meet with senior government officials in Bishkek, Engineer Amir Maqam will also meet Pakistani students and listen to their problems.

The Prime Minister said that he was deeply concerned about the riots against foreign students in Kyrgyzstan, the Pakistani Embassy should ensure support in providing the best treatment facilities to the injured students, and they will not leave the sons and daughters of Pakistan alone in difficult times. Prime Minister Shehbaz Sharif has instructed the Pakistani ambassador in Bishkek to provide all possible help to Pakistani students. Shehbaz Sharif contacted the Pakistani Ambassador to Kyrgyzstan Hasan Ali by phone and instructed to provide all kinds of support to Pakistani students. In Bishkek, the capital of Kyrgyzstan, on May 13, in the hostel of Bodiuni, among local and foreign students. There was a fight, 3 foreigners involved in the dispute were detained. On the evening of May 17, local people protested in Choi Kermanjan Datka area, the local people demanded action against the foreigners involved in the dispute, Bishkek City Internal Affairs Directorate. The chief asked for the demonstration to end. According to the media, the detained foreigners later apologized, but the protesters refused to disperse and gathered in larger numbers, arresting several people for violating public order. After negotiations with the head of the Kyrgyz Federal Police, the protestors dispersed. After the incidents of violence against foreign students including Pakistanis in Kyrgyzstan, the affairs manager of the Kyrgyz Embassy was summoned to the Foreign Office for a demarche, while the Pakistani Prime Minister also It has been directed to help the students in every possible way.

Prime Minister Shahbaz Sharif has decided to send Deputy Prime Minister and Foreign Minister Ishaq Dar to Kyrgyzstan. Along with the Foreign Minister, Federal Minister Amir Makam will also visit Kyrgyzstan. The two ministers will leave for Bishkek this morning by a special plane. The foreign minister will hold meetings with top officials in Bishkek. The Foreign Minister will ensure the provision of treatment facilities to the injured students. The Foreign Minister will review the repatriation of Pakistani students. The reality of violence and attacks on Pakistani students in Bishkek has come to light. Pakistani students say that the dispute started due to the harassment of Egyptian students by Kyrgyz students. Riots broke out after the reaction of Egyptian students. Attacks were made and incited to attacks on social media, boys and girls were also tortured in the hostel. In Bishkek on May 13, there was a fight between local and foreign students in the hostel of Bodiuni, 3 foreigners involved in the fight were detained. According to Kyrgyz media, on the evening of May 17, locals protested in Choi Kermanjan Datka area, local people demanded action against the foreigners involved in the dispute, the head of Bishkek City Internal Affairs Directorate requested to end the demonstration. . According to the media, the detained foreigners later apologized, but the protesters refused to disperse and gathered in more numbers. Several people were also detained for violating public order. After the talks, the protestors dispersed. Pakistani Ambassador Hasan Zaigham met Deputy Foreign Minister of Kyrgyzstan Umangazif Almaz and informed about the concerns of Pakistani students and their families. Pakistani Ambassador met on the instructions of Deputy Prime Minister and Foreign Minister Ishaq Dar. Pakistani Ambassador Hassan Zaigham said that the Kyrgyz government should prioritize the protection of Pakistani citizens. The Kyrgyz Deputy Foreign Minister said that the Kyrgyz authorities have controlled the situation, the police are providing security to all the hostels, and the issue is being directly monitored by Kyrgyz. Kyrgyzstan government will take legal action against criminals, 14 foreign nationals, including Pakistanis, have been given first aid. Pakistani students in Bishkek are still in trouble. The Pakistani student in Bishkek, the capital of Kyrgyzstan, has said that there is a commotion here, foreign students are surrounded, the Pakistani student says that Pakistani boys and girls cannot even go outside the hostels to get water and food. The fight was with the Egyptian students, but the anger was directed at the Pakistani and Indian students last night. The student says that the Pakistani students were also harassed, the Pakistani girls saved their lives and dignity by hiding in the washrooms, the Kyrgyz police and the Pakistani embassy. did not help us. The student says that there are a large number of mischievous Kyrgyz youths at Manas International Airport, we have been told not to leave the hostels and residences. The student has said that there is no response from the Pakistani embassy. Not getting it, we are worried, foreign students going to the airport are also being attacked. The students say that the dispute started when the Kyrgyz students harassed the Egyptian students and then the riots broke out after the response of the Egyptian students. Confirmed. The Kyrgyz government has confirmed that no Pakistani students have died in violent riots against foreign students, officials say. The Ministry of Interior of Kyrgyzstan has also issued a press release stating that the situation is under control. Earlier, there was an incident of fighting and rioting between local and foreign students in Bishkek, the capital of Kyrgyzstan.
Later, many students were injured in the incident of attack and vandalism on the hostels of Pakistani students. Mohammad Abdullah, a Pakistani medical student in Bishkek, said that the dispute started due to the harassment of Egyptian students by the Kyrgyz students. The Pakistani student says. After the reaction of Egyptian students against Kyrgyz students, riots broke out, Kyrgyz students are attacking foreign students all over Bishkek. Spokesperson of the Foreign Office Mumtaz Zahra Baloch said that Pakistan is in contact with the Kyrgyz authorities regarding the Pakistani students. The safety of Pakistanis is of utmost importance, the Ambassador of Pakistan in Kyrgyzstan and his team are on emergency numbers. The Republic of Kyrgyzstan is a Turkestan state located in Central Asia. It is bordered by Kazakhstan to the north, Uzbekistan to the west, Tajikistan to the south and the People’s Republic of China to the east. Its capital is Bishkek, its largest city. It has an area of about 198,500 square kilometers and a population of about six million, of which 90 percent are Muslims. In addition to Kyrgyz, Russians, Uzbeks, Uighurs and Zungars also live here in large numbers. Kyrgyz means “we forty”, which refers to the forty tribes of Kyrgyz who, according to Turkish tradition, united and became a nation in ancient times. were The Kyrgyz flag symbolizes this unity with forty rays. while the circle in the middle marks the center of the local tabernacle, the Yart. According to some historians and linguists, the original literal meaning of Kyrgyz is red, which used to be the national color of the Turkic tribes living in this region.

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.